سیاحت کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کا اہم جز ہے یہ ایک اہم
ڈرائیونگ فورس کی طرح ہے جو کسی بھی ملک کی معیشت کو اوپر اٹھنے میں مدد
دیتا ہے بلکہ کچھ ممالک تو ایسے ہیں جن کی معشیت سیاحت پر ہی انحصار کرتی
ہے. پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھی سیاحت بہترین کردار ادا کر سکتی ہے.اس
میں کوئی شک نہیں کہ اللہ نے ہمیں خوبصورت وادیوں, گلیشیرز,
مقامات,دریاؤں,جھیلوں,ریگستانوں,پہاڑوں ,
جنگلات اور کئ بیش بہا وسائل سے نوازا ہے. چاہے وہ آثار قدیمہ والے شہر
ٹیکسلا کےکھنڈرات, موئن جو دارو انڈس ویلی سیویلائزیشن یا مردان کے تخت
بھائی کھنڈرات. بلند و بالا پہاڑوں کی بات ہو رہی ہو کے ٹو اور نانگا پربت
سر فہرست ہیں جھیلوں کی بات ہو رہی ہو تو سیف الملوک جھیل, بنجوسہ جھیل ,
کرمبر جھیل, سدپارہ جھیل, شیوسر جھیل, راٹی گلی جھیل, وادیوں میں بھی
پاکستان مالامال ہے وادی سوات, وادی نیلم, وادی جہلم اپنی مثال آپ ہیں.
یادگار کے طور پر پاکستان کے پاس مینار پاکستان ,قائد اعظم کا مزار,
بادشاہی مسجد لاہور کا قلعہ ہرن مینار, شیش محل, موہٹہ پیلس, بہترین مثالیں
ہیں.
لیکن گزشتہ برسوں میں امن و امان کی خراب صورتحال نے پاکستان کو جہاں جانی
اور مالی نقصان پہنچایا ہے وہاں سیاحوں کو بھی پاکستان سے دور کردیا ہے. اس
کے علاوہ حکومتوں کی طرف سے مسلسل نظر اندازی نے بھی اسے بہت نقصان پہنچایا
ہے.اور اس شعبے کی ترقیاتی پروگرام میں بھی بہت کم رقم مختص کی جاتی ہے جس
کی وجہ سے اسے فروغ حاصل نہیں. سیاحت کی صنعت کو کم تر ترجیح دیتے ہوئے ٹور
کی صنعت اور تاریخی سائٹس میں کوئی ترقی نہیں ہوئی. اندازہ لگایا گیا ہے کہ
عوامی اور نجی شعبوں نے سیاحت کے بازار سے آہستہ آہستہ کم آمدنی حاصل کی
ہے، جس میں انڈسٹری کے اندر کم سرمایہ کاری ہوئ ہے.
اس کے علاوہ عالمی سطح پر پاکستان کو غلط طور پر میڈیا میں پیش کیا جاتا
رہا ہے جس سے سیاحوں کو یہ پیغام پہنچاہے کہ وہ اس جنوبی ایشیائی ملک
کادورہ نہ کریں. لیکن اب جب ہم دہشتگردی ختم کرنے میں بہت حد تک کامیاب ہو
چکے ہیں, اب ہمیں ان سب منفی پہلو کو دور کر کے پاکستان میں سیاحت کو فروغ
دینا ہوگا اس سے نہ صرف ہم روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں بلکہ ساتھ
ساتھ سروس سیکٹر کی ترقی، غیر ملکی کرنسی، تفریح، اقتصادی ترقی، ثقافتی
تبادلے، بہتر بین الاقوامی تعلقات، بنانے میں کردار ادا ہوسکے گا. پاکستان
کی حکومت کو بھی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے بعض اقدامات کرنے کی ضرورت ہے.
صرف سیکورٹی مسئلہ نہیں ہے جو سیاحت کے شعبے میں نقصان کا سبب ہے بلکہ کچھ
دیگر عوامل بھی موجود ہیں جو اس کثیر ارب ڈالر کی تجارت کی راہ ہموار کرنے
میں رکاوٹ ہے. جس میں انفراسٹرکچر کی کمی، سیاحوں کو سہولیات کی کمی، نقل و
حمل میں دشواری، حکام حلقوں سے ردعمل کا حوصلہ افزائی نہ ہونا شامل ہیں.
اگر ہم ان چند کمیوں کو بھر دیں تو نہ صرف ہمارا مالی فائدہ ہوگا بلکہ
قوموں کے درمیان اتحاد، مطابقت اور ہم آہنگی بھی پیدا ہوگی. اس کے علاوہ
حکومت کو سیاحت کے دوستانہ ماحول کو فروغ دینے کے لئے نجی شعبے کی حوصلہ
افزائی کرنے کی بھی ضرورت ہے جو مالی استحکام کا نتیجہ ہوگا تاکہ پاکستان
میں غیر ملکی سیاحوں کی میزبانی کرنے کا تاریخی دور واپس آئے یہ یقینی طور
پر وقت لگے گا جب ہم غیر ملکی مہمانوں کو سیکورٹی فری ماحول کی ضمانت دے
سکے گے مگر ہمیں کوشش کرتے رہنا ہے. ہماری سیاحت کو بحال کرنے اور اس کے
بارے میں اچھے تاثرات پھیلانے کا ایک فوری حل یہ ہے کہ ہم مقامی سیاح کو
زیادہ سے زیادہ تفریح مقامات کی جانب راغب کریں. ہمارے اپنے وطندانوں کو ان
خوبصورت جگہوں کی طرف متوجہ کریں اس سلسلے میں سوشل میڈیا ایک بہترین کردار
ادا کر سکتا ہے. تاکہ خوف کے عنصر جو غیر ملکی عوام پر پاکستان کی جانب سے
ہے وہ ختم ہو سکے اور پاکستانی اپنے ملک کی بہتر امیج دنیا کو دکھا سکیں
انہیں بتائیں کہ پاکستان ایک دلکش تہذیب کا مجموعہ ہے.
|