غازی علم الدین شہید

گستاخ نبی ﷺ کوبتلادو......غیرت مسلم زندہ ہے
میرانبی ﷺپرمرمٹنے کاجذبہ کل بھی تھااورآج بھی ہے
اسی بات کو مد نظررکھتے ہوئے کہ غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہے تودنیا میں ایسی شخصیت ہیں جن کا غلام کہلوانے کیلئے ہی خوشی ہوتی ہے اور وہ ہستی اور کوئی نہیں آقائے دوجہاں نبی مہرباں ﷺ ہیں اوران کی راہ میں موت کو گلے لگانااس دنیااورآخرت کی دنیا کاحصول ہے غازی علم الدین شہیدایسے ہی شخص تھے جن کو شاید ان کی فیملی دوست احباب کے سواکوئی نہ جانتا تھاغازی علم الدین شہید کی عمر19سال تھی اوروہ مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے تھے اورترکھان کے بیٹے تھے آپ اﷲ کے مقررکردہ لوگوں میں شامل تھے اس وجہ سے آپکو دنیاوی تعلیم سے غرض نہ تھی اسی وجہ سے آپ سکول کے بجائے مدرسے کوترجیح دیتے تھے اسی وجہ سے آپ کے بجاے آپ کے بڑے بھائی نے تعلیم حاصل کرکے ریلوے میں ملازمت حاصل کی جب آپ کے والد نے محسوس کیا کہ آپ پڑھائی کی طرف توجہ نہیں دے رہے تو انہوں نے لکڑی کے کام پرآپکو اپنے ساتھ لگالیاآپ بلوغت کی عمرکی میں تھے اسی وجہ سے آپ کے والدنے آپ کی شادی کا سوچا اور آپ کی کزن سے آپکی منگنی کرادی مگراﷲ رب العزت نے آپکواپنے مقررکردہ لوگوں میں شامل کرلیاتھا اسیلیے ایک ملعون گستاخ رسول نے آپکی زندگی میں ہلچل مچادی ویسے ہرشخص کیلئے سوچنے کی بات ہے کہ اس جوانی میں عشق رسولﷺ ملنا کتنی خوش نصیبی کی بات ہے 1923میں ایک ہندونے آپ ﷺ کی شان کے خلاف کتاب لکھی جسے لاہور کے ایک پبلیشرراج پال نے شائع کیااس کتاب میں آپ ﷺ کی ذات کے کیخلاف نازیباالفاظ استعمال کیے گئے جس کی وجہ سے عالم اسلام میں غصے کی لہردوڑ گئی اورراج پال کے خلاف عدالت میں مقدمہ درج کرایا۔توعدالت نے راج پال کو 6ماہ کی سزاسنادی مگردوبارہ سنوائی پرراج پال کو رہا کردیا گیا۔اس کے بعدعالم اسلام میں غصہ بڑھ گیااورجلسے جلوس کا سلسلہ بھی بڑھ گیاآ یسے جلسے جلوسوں میں جانے کے شوقین تھے اسی وجہ سے اپنے بڑے بھائی کے ساتھ اس جلسہ میں بھی چلے گئے توایک مقرمولانا عطاﷲ شاہ بخاری رنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک گستاخ رسول نے آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے کیا ہم حضرت محمدﷺ کی ناموس پرآنچ برداشت کرسکتے ہیں؟اس خطاب کے بعدعالم اسلام کے ساتھ غازی علم الدین شہیدکے دل کوبھی بے چین کردیا توجاتے ہوئے انہوں نے اپنے بھائی سے کہاکہ اگرکوئی اس ملعون کو قتل کردے تو کیا ہوگاتوبڑے بھائی نے جواب دیا وہ اس دنیا اورآخرت کے وقت کا خوشنصیب آدمی ہوگااب بڑے بھائی کو توعلم نہ تھا کہ غازی علم الدین شہیدکیا سوچ رہا ہے۔کتابوں میں لکھا ملتا ہے کہ آپ نے صبح اٹھ کراپنی ماں سے خڑچہ مانگا جو اس وقت اٹھنی کی صورت میں ملا توآپ نے بکراذبح کرنے والی چھری جاکے خرید لی کیونکہ مولانا عطااﷲ شاہ بخاری کی تقریر نے رات بھرآاپکو بے قرارکیے رکھا کہ راج پال واجب القتل ہے توہے کوئی عاشق رسول جواس گستاخ کو رسول کے ناموس کیلئے قتل کردے اوراس مردودکو جہنم واصل کرسکے توآپ صبح صبح راج پال کی بیٹھک کے پاس پہنے تووہ ابھی نہیں آیا تھا مگرکچھ دیرگزرنے کے بعدوہ آن پہنچاتواس مردود کے خوشامدیوں نے سیکورٹی دے کربیٹھک تک پہنچایا مگرغازی کے دل میں جوغصہ تھا وہ کہاں روک سکتا تھا وہ اندرپہنچااورپوچھا گستاخ ناموس رسالت کے خلاف تونے لکھی ہے تواس کے ہاں کہنے کے فوراً بعدغازی علم الدین نے چھرانکالا اورپوری قوت کے ساتھ اس مردود کے دل میں گھونپ دیااورجہنم کی ٹکٹ کٹاکے خودسایہ رسول کے حقدارٹھہرے۔اس دوران موقع پر آپکو پولیس نے گرفتارکرلیااورآپ سے اپنے جرم کا پوچھا توآپ نے فوراً ہی قبول کرلیاراج پال کے قتل کی خبرپوری دنیامین تیزی سے پھیلی اورعالم اسلام میں خوشی منائی گئی آپ کی گرفتاری کے وقت سے ہی آپ غازی علم الدین بن چکے تھے مگرروح کوتسکین ملنا باقی تھا آپ کے مقدمہ کی پیروی قائداعظم محمدعلی جناحؒ نے کی مگر22مئی 1929کوسزائے موت کا حکم دیدیاقائداعظم محمدعلی جناح نے بہت کوشش کی کہ غازی علم الدین کو بچالیں مگراﷲ پاک نے جسے چن لیاہو کہ یہ بندہ میراہے اورمیرے پاس آئے پھر کیسے وہ اس جھوٹی دنیا میں رہ سکتا ہے 31اکتوبر1929کودورکعت نماز نفل کے بعد غازی علم الدین کو تختہ پرلٹکا دیا گیاغازی علم الدین نے رسول ﷺ کے نام پرقربان ہوکربتادیا کہ مسلمان رسول نبی کریم کے ناموس پر آنچ تک برداشت نہیں کرسکتے آپ کی میت علامہ محمداقبال اور مولانا ظفرعلی خان لاہورلے آئے اورآپ کا جنازہ لاہورمیں سب سے زیادہ پڑھاجانے والا جنازہ تھاجس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی غازی علم الدین نے راج پال کوقتل کرکے اس دنیاسے تورخصت ہوگئے مگراس دنیا اورآخرت کیلئے سرخرو ہوگئے .جب آپ جیل میں موجودتھے ایک دروغہ آپ کو دیکھنے آیاتوآپ موجودنہ تھے تواس نے شورمچایا کہ آاپ بھاگ گئے ہیں تو اورسپاہی بھی اکٹھے ہوگئے آکے دیکھا توآپ جائے نماز پرموجودتھے ان میں سے ایک دروغہ کو توپتاچل گیا کہ آپ اﷲ کے چنے ہوئے لوگوں میں شمارہیں ایک مشہورواقعہ یادآتاہے کہ قائداعظم محمدعلی جناحؒ نے آپ سے کہا کہ آپ کہہ دیں کہ میں نے راج پال کا قتل نہیں کیاتو میں آپ کی سزائے موت کی سزا ختم کراسکتا ہوں توآپ نے کہا یہ نقصان کا سودہ ہے میں رسو ل کے نام پرمرمٹنے کو زیادہ پسندکروں گااس جھوٹی دنیا میں رہنے سے بہترہے مجھے نام رسول پر تختہ پرلٹکایا جائے ۔اﷲ پاک ہرمسلمان کے دلوں میں غازی علم الدین جیسا عشق رسول پیداکرے تاکہ اورکوئی راج پال آپ کی ناموس پرآنچ تک کا نہ سوچے۔اسلیے شاعرنے کیا خوب کہا ہے :
مٹادے اپنی ہستی کواگرکچھ مرتبہ چاہیے
کہہ دانہ خاک میں مل کرگل گلزارہوتا ہے
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224560 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.