گنج بخش فیض عالم مظہرنورخدا
ناقصاں راپیرکامل کاملاں را رہنما
حضرت داتاگنج بخش ؒ کا نام برصغیرمیں اسلام پھیلانے والے مبلغین میں نمایاں
ہے آپ کی دین اسلام کی خدمات ہمیشہ قدرومنزلت حاصل رہی اوررہے گی آپ سے
محبت کرنے والے زائرین 24/24گھنٹے آپ کے درپرپڑے رہتے ہیں اور آپ کووسیلہ
اور ضامن بنا کے اﷲ پاک سے مرادیں مانگتے ہیں۔حضرت داتا گنج بخشؒ کے
دربارپران دنوں ملکی وغیرملکی اورپاکستان کے ہرشہرسے زائرین کی آمدہے حضرت
داتاگنج بخش ؒ کاعرس ہرسال کی طرح اس سال بھی 18,19,20صفرکومنایاجارہا ہے
اس سال داتا کا975واں عرس مبارک ہے ۔آج کے اس نفرت اورفرقے بندی کے دورمیں
مجھے ایک شخص کے ساتھ جانا ہوا جسے دیکھ کرمیں حیران ہواجس کا ذکرقارائین
سے کرنا ضرورسمجھتاہوں کہ آج بھی اولیاء وپیروں کو عقیدت واحترام کے ساتھ
پوجنے والے لوگ موجودہیں میرے ایک محسن حبیب سومرو کشمورسے لاہور میرے آفس
آئے اور کہاکہ میں نے داتاجاناہے زیارت کرنے توآپ نے ساتھ چلنا ہے تومیں
بھی خوش ہوگیا کہ لاہورمیں رہ کربھی میں 2/4مرتبہ ہی گیا ہوں تومیں ان کے
ساتھ داتادربارحاضری کیلئے روانہ ہوگیا راستے میں ان کے لب سے داتا داتا کے
سوا کوئی لفظ نہ نکلا میں چپ چاپ سنتا رہا جب ہم دربار کے پاس اترے توحبیب
صاحب سب گارڈز سے پیارسے ملے اور کہا کہ ہم کشمورسے آئے ہیں تلاشی وغیرہ دی
توانہوں نے تلاشی تولی پررسپیکٹ بھی بہت دی کہ آپ اتنا سفرکرکے آئے آپ
ہمارے مہمان ہیں توانہوں نے کہا آپ جوتے جس کودیں انہیں پیسے مت دینا صرف
میرانام بتادینا کہ فلاں آدمی کے بندے ہیں اس کے بعدہم اندرچلے گئے میں
توروٹین کے مطابق اندرچلا گیا مگرپیچھے مڑکے دیکھا تو حبیب صاحب گھٹنوکے بل
بیٹھ کر فرش کو بوسادے رہے ہیں اسکے بعدہم دونوں نے نماز کا وضو کیا اور
حاضری کیلئے چلے گئے جب دربارپرحاضری دے رہے تھے تومیراذہن صرف حبیب صاحب
پرتھا کہ کوئی اتنا بھی عقیدت مندہوسکتا ہے وہ زاروقطارروئے جارہے ہیں اتنے
میں ایک آدمی آیا اور حبیب صاحب کے گلے میں پھولوں کی مالا ڈالی توحبیب
صاحب نے اسے گلے لگایااورشکریہ کہا حالانکہ میں بھی ان کے ساتھ تھا مگرمجھے
اب یاد آتا ہے کہ اگرمیں بھی انکی طرح عقیدت مندہوتا توداتا کے
دربارپرحاضری کے وقت پھولوں کی مالا کاحقداربھی ٹھہرتا اس کے بعدانہوں نے
دربارمیں رکھے کولرسے منہ ہاتھ دھوئے اورپانی ہاتھ پرلگالگاکرجسم کے ہرحصے
پرلگایااورساتھ ہی ساتھ سسکیاں بھی بھرتے رہے مگرجب مجھ پرنگاہ پڑتی ذراسا
مسکرادیتے اورپھرسے مصروف ہوجاتے اس کے بعدہم دونوں نے نوافل اداکیے
اورحبیب صاحب نے پھرسے زیارت کی اوردعاکی جسے میں نے قریب کھڑے ہونے کے سبب
سنا کہ داتامجھے دوبارہ جلد لاہورحاضری کیلئے بلانادعاکے بعدانہوں نے بیگ
میں سے بوتلیں نکالیں اورپانی بھرلیاتومیں نے کہا کہ باہرسے منرل واٹرلے
کردیتا ہوں تو حبیب صاحب نے کہا کہ میری بیٹیوں ،رشتے داروں نے کہا کہ
لاہورسے اورکچھ لاؤ نہ لاؤ داتادربارکا پانی ضرورلانا کیوں کہ یہ ہمارے لیے
آب زم زم کی طرح پاک ہے میں خود حیران تھا کہ یارہم لاہورمیں رہ کرعرس
مبارک کے موقع پرآتے ہیں وہ بھی اگرٹائم ملے تو ورنہ کہتے ہیں پھرحاضری دے
دیں گے ۔اس کے بعدہم واپس آگئے جس کے بعد انہوں نے جوتے والے کے پاس جا
کرکسی کی سفارش کی بات تک نہ کی الٹا انکو زیادہ پیسے دیے میرے پوچھنے
پرکہا کہ کتنا خوشنصیب ہیں کہ داتا کے زائرین کے جوتوں کاخیال رکھتے ہیں
ہمیں 500/1000سے فرق نہیں پڑے گا شاید ان کی وجہ سے ہماری حاضری قبول
ہوجائے میں نے سوال کیا کہ سرمجھے داتا گنج بخش ؒ کے بارے میں کچھ بھی نہیں
پتا مجھے کچھ بتاسکتے ہیں توحبیب صاحب نے کہا حضرت داتاگنج بخش ؒ کی پیدائش
تقریباً400ھ میں ہوئی آپ کا خاندان ہجویرکے محلے میں رہائش پذیرتھااسلیے آپ
ہجویری کہلاتے ہیں آپ کی کنیت ابوالحسن نام علی اورلقب داتاگنج بخش ہے
۔برصغیرپاک وہندمیں اسلام کا سہرانہیں صوفیاکرام کے سرہے جنہوں نے مصیبتیں
برداشت کرتے ہوئے اسلام کے پیغام کوعام کیااورکئی لوگوں کو کلمہ طیبہ پڑھا
کر مسلمان کیاانہیں بزرگوں کی صف اول میں حضرت شیخ سیدابوالحسن المعروف
داتاگنج بخش ؒ کی ذات بھی نمایاں ہے میں نے ایک جگہ پرپڑھا ہے جب آپ کو
لاہور آنے کا حکم ہواتو آپ نے اپنے مرشدسے عرض کی کہ لاہورمیں میراں
سرکارتبلیغ کا کام کررہے ہیں تومیری کیا ضرورت ہے تومرشدنے حکم دیا کہ تم
لاہورجاؤلاہورکوتمہاری ضرورت ہے مرشد کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے آپ روانہ
ہوئے اورکئی مہینوں پیدل اورکٹھن سفرکے بعدشام کے وقت لاہورآپہنچے مگرشام
کے وقت داخلی دروازے بندکردیے جاتے تھے صبح ہوئی توآپ روانہ ہوئے تولوگوں
کا ہجوم آتے دیکھا پوچھنے پرمعلوم ہواکہ شیخ میراں سرکار دنیا فانی
کوچھوڑکرخالق حقیقی کے پاس چلے گئے ہیں توآپ کے منہ سے نکلاشیخ کواﷲ جزائے
خیردے وہ واقعی روشن ضمیرکے مالک تھے ۔حضرت داتا گنج بخشؒ کاشمارآپ ﷺ کی
امت کی ان برگزیدہ ہستیوں میں ہوتا ہے جن کو اﷲ پاک پہلے ہی اپنی محبت
کیلئے چن لیتا ہے اوراپنی مخلوق کی رہنمائی اورخدمت کیلئے منتخب کردیتا ہے
جب وہ زندہ ہوتے ہیں تواﷲ کی مخلوق کیلئے راہنمائی اورہدایت کا ذریعہ ہوتے
ہیں اورجب وہ دنیاسے چلے جاتے ہیں توانکی تعلیمات تصانیف اورمزارخلق
خداکیلئے ہدایت کا ذریعہ بن جاتے ہیں ۔حضرت داتاگنج بخش ؒ ابوالفضل محمدبن
حسن جنیدیؒکے مریدہوئے آپ کا شجرہ طریقت 9واسطوں سے حضرت سیدناعلی ؓ تک
پہنچتا ہے۔جیسا کہ اﷲ پاک نے آپ کوعلم ظاہری اورباطنی اوردین اسلام کے
اسرارورموز کا علم عطافرمایاآپ کے اس علم کے سفرمیں کئی مشاہدات ہوئے جنہیں
مدنظررکھتے ہوئے مخلوق خداکی راہنمائی کیلئے کتب تصانیف کیں جن کے نام یہ
ہیں (i)دیوانii))اسرار الخراق والمومناتiii))کتاب البیان لاہل العیان
iv))بحرالقلوب v))الرعتہ بحقو ق اﷲ vi))کتاب فناوبقاءvii))منہاج الدین
۔مگرافسوس اس بات کا ہے آپ کی تصانیف میں سے کشف المجوب ہی باآسانی دستیاب
ہے باقی کتب یا تو غزی میں رہ گئی یا ان کے بارے میں اﷲ کریم کی ذات ہی
بہترجانتی ہے۔ سرچ کرنے کے بعدپتاچلا کہ آپ کا وصال 20صفرالمظفر465ھ میں
ہوا 10دہایاں گزرنے کے باوجود بھی داتا کے زائرین کم نہیں ہوئے بلکہ ہرسال
ان کی تعدادبڑھتی ہے جس میں لاکھوں لوگ فیض پارہے ہیں جہاں دن رات جم
غفیرزائرین تلاوت کرتے،نوافل پڑھتے،نعت قوالیاں اوردورودسلام پڑھتے ہیں جن
کیلئے لنگرکا وسیع نظام کیا جاتا ہے اسی وجہ سے میں سوچتا ہوں جب داتاکے
درپرآیا شخص جب خالی پیٹ واپس نہیں جاسکتا تواس کی دعا کیسے خالی جاتی ہوگی
آخرمیں مجھے حبیب صاحب نے کہا کہ ایک حیران کن بات ہے کہ کوئی بھی لاہور
شہرسے باہرآئے تو داتادربارکے قریب ہی اترتاہے اورکئی لوگ آتے وقت ہی داتا
کے ہاں حاضری کیلئے جاتے ہیں مجھے جب بھی حبیب صاحب کی یادآتی ہے تومیں
دعاکرتاہوں کہہ اﷲ پاک ہرشخص کے دل میں ایسی عقیدت بھری محبت ڈال دے تو
سارے فرق مٹ جائیں اﷲ پاک ہمیں بھی اپنے پیاروں کے نقش قدم پرچلنے اوران کی
تعلیمات پرعمل کی توفیق عطافرمائیں تاکہ ہمارابھی مستقبل سنورسکے
|