اعلیٰ حضرت امام احمد رضا

 تاریخ اچھے سے اچھے آدمی کا بھی ذکرکرتی ہے اور برے سے برے آدمی کابھی ذکرکرتی ہے، اچھے آدمی کاذکراچھائی سے اوربرے آدی کاذکر برائی سے کیاجاتاہے ،براآدمی اپنے برائی کی وجہ سے یاد کیا جاتاہے اور اچھاآدمی کواسکی اچھائی کی وجہ سے ،اور اچھے آدمیوں کی خاصیت یہ ہوتی ھیکہ اُن کویاد نہیں کیاجاتابلکہ وہ یاد رہ جاتے ہیں ۔ماضی کی تاریخ میں کتنے سلاطین ِزمانہ ایسے گزرے جنہوں نے اپنے زمانۂ سلطنت واقتدار میں عدل ومساوات ،اخوّت ومحبت،رعایاپروری کی مثال قائم کی اور کتنے ایسے ظالم وجابر بادشاہ گزرے جنکے ظلم ،جبرواستبداد،تشددوسختی کی داستانیں تاریخ کے اوراق پربکھری پڑی ہیں ،ادوارِماضی میں ہمیں ایسے فلاسفہ اور منطقی بھی ملتے ہیں جنکے علم نے انہیں (معاذاﷲ )کفروارتداد تک پہنچایا اورکتنے ذوالعقول ذی علم حضرات ایسے ہوئے جنہوں نے اپنے علم کی روشنی میں دوردور تک ہدایت کانور پھیلایا اوراسلام کی بہترین خدمات انجام دیں ،ایسے علماء ربانین ہردورمیں ہوتے رہے جوبلا خوف لومۃ لائم اپنے کام میں لگے رہے ،دنیا کی کوئی طاقت اُن کے پائے استقامت میں لغزش نہ پیداکرسکی ،وہ کسی کے درپرنہ افلاس کی شکایت کرنے جاتے تھے اور نہ ہی صاحب ِ ثروت کے یہاں اپنے تہی دامان کاشکوہ ،بلکہ ہرحال میں راضی بہ رضا اورکاتب ِتقدیر کی قضاء کے سامنے سرتسلیم خم کردیتے تھے ۔

اعلیٰ حضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا ؔخان قادری محدث بریلوی علیہ الرحمہ اُنہیں پاک بازہستیوں میں ایک ہیں جنہوں نے ہر حال میں باطل کے سامنے سینہ سپر ہوکر مقابلہ کیا ،دین اسلام کی حرمت اورناموس ِرسالت کی حفاظت کواپنی عزت وحرمت پرترجیح دی،جی ہاں وہی امام احمد رضا جن کے نیزے کی مارایسی سخت تھی کہ آج بھی ایوانِ باطلہ میں لرزہ طاری ہے اورجنکے خنجرخوں خوار وبرق بارنے باطل کے سینے کوایسے چیرکررکھ دیا کہ آج بھی لادینیت کی روح مرغ ِبسمل کی طرح تڑپ رہی ہے اورعاشقانِ رضا پھرسے باطل کے پجاریوں کوللکار رہے ہیں ۔ ؂
کلک رضاہے خنجرِخوں خواربرق بار
اعداء سے کہدوخیرمنائیں نہ شر کریں

ایک ایسے عالم ربانی کی جو گلشنِ اسلام کی بہاروں کوپامال نہ ہونے دے اور دین وملت کی ہری بھری شاخوں کوبادِسمو م کی نذرہونے سے بچائے ،جوکامل الیقین مومن ہو اور عالم باعمل بھی جو علوم شریعت کاامین ہو اوراسلام کا پاسبان بھی لہٰذا بمطابق فرمانِ مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ’’اِنَّ اللّٰہَ ےَبْعَثُ لِھٰذِہٖ الْاُمَّۃِ عَلیٰ رَأسِ کُلِّ مِا ئَۃِ سَنَۃٍ مَنْ ےُجَدِّدُلَّھَادِےْنَھَا‘‘(ابوداؤدشریف جلد ثانی ص۲۴۱)یعنی ہرصدی کے ختم پراس امّت کے لئے اﷲ تعالی ایک مجدد ضرور بھیجے گا جو امّت کیلئے اس کادین تازہ کردے، اسلامی بولی میں مجدداسے کہتے ہیں جوامت کوبھولے ہوئے احکام ِشرعیہ یاد دلائے،نبی کریم ﷺ کی مردہ سنتوں کو زندہ کرے ،فقہ وکلام کے الجھے ہوئے مسائل کو سلجھائے ،اپنی عالمانہ سطوت اورخدادعلمی شان وشوکت کے ذریعہ اعلاءِ کلمۃ الحق فرماکر باطل اوراس کے پجاریوں کی جھوٹی شوکت مٹاکراُن کی کذب بیانی کاپردہ فاش کرکے اسلام کے اجالے کوپھیلائے ۔

چنانچہ حدیث شریف کی رہنمائی کے مطابق دس شوال المکرم ۱۲۷۲؁ھ مطابق ۱۴ جون ۱۸۵۶؁ء محلہ جسولی شہر بریلی شریف میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان محدث بریلوی علیہ الرحمہ چودھویں صدی کے مجدد بن کر چودھویں رات کے چاند کی طرح اپنی شانِ مجدّدیت میں درخشاں وتاباں جلوہ گر ہوئے ،پیدائشی نام محمد اور تاریخی نام المختار رکھا گیا اور آپ کے جد امجد علامہ رضا علی خان علیہ الرحمہ نے آپکا نام احمد رکھا ،تواس طرح آپکی ذات میں حضور پاک ﷺ کے دونوں اسمائے گرامی ،احمدو محمد کی برکتیں اور رحمتیں شامل ہوگئیں ،خود اعلیٰ حضرت نے اپنی ولادت کا سن ھجری اس آیت کریمہ سے نکالاہے ،’’اُوْلٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُبِوْبِھُمُ الْاِےْمَانَ وَاَےَّدَ ھُمْ بِرُوحٍ مِّنْہُ‘‘ یعنی یہ ہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں اﷲ نے ایمان نقش فرمادیاہے اوراپنی طرف کی روح سے ان کی مددفرمائی ہے،چونکہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان محدث بریلوی علیہ الرحمہ کو منصب مجددیت پرفائز ہوکر اسلام کی زلفوں کوسنوارنااور دین مصطفیٰ کونکھارنا تھا اس لئے شروع ہی سے اﷲ تعالیٰ نے آپکو اس راستے پرلگادیا تھا اورغیب سے آپکی تعلیم وتعلم کانہایت مناسب انتظام فرمادیا تھا اور بچپن ہی سے بہت سارے بزرگانِ دین نے آپکے متعلق پیشین گوئیاں فرمادی تھیں، قارئین ان میں سے چندملاحظہ فرمائیں
۱)جب ا علی حضرت علیہ الرحمہ پیداہوئے توآپکوآپکے دادا حضرت رضا علی خان علیہ الرحمہ کے پاس لے جایاگیا دیکھ کرگودمیں لیا اور فرمایا یہ میرا بیٹابہت بڑا عالم ہوگا۔
۲)جناب محمد علی خان صاحب اعلی حضرت کے بھانجے فرماتے تھے کہ میری والدہ مرحومہ اعلیٰ حضرت کی بڑی بہن تھیں وہ فرماتی تھیں کہ ایک روزکسی نے دروازہ پرآواز دی،اعلیٰ حضرت (کہ ان کی عمراس وقت دس برس تھی) باہرتشریف لے گئے ،دیکھاایک بزرگ فقیر کھڑے ہیں ،آپکودیکھتے ہی فرمایاآؤ ،آپ تشریف لے گئے ،سرپرہاتھ پھیرا فرمایا تم بہت بڑے عالم ہو۔
۳)جنا ب سیدایوب علی صاحب فرماتے تھے ،کہ ایک مرتبہ محلہ سوداگراں کی مسجدکے قریب آپکی طفولیت کے زمانے میں ایک بزرگ سے ملاقات ہوئی ،انہوں نے اعلی حضرت کوسرسے پاؤں تک بغور دیکھااورکئی باردیکھاپھر فرمایا ’’تم رضاعلی خاں صاحب کے کون ہو؟ حضور اعلیٰ حضرت نے جواب دیا ‘’’میں ان کاپوتا ہوں ‘‘ فرمایا ’’جبھی ‘‘ اورفوراً تشریف لے گئے ۔ (حیات اعلیٰ حضرت جلداول ص۲۲)
۴)ملفوظات حصہ چہارم میں ہے اعلیٰ حضرت فرماتے تھے کہ بریلی میں ایک مجذوب بشیرالدین اخوندزادہ کی مسجد میں رہاکرتے تھے ،جوکوئی ان کے پاس جاتا کم سے کم پچاس گالیاں سناتے،مجھے ان کی خدمت میں حاضرہونے کاشوق ہوا ،ایک روزرات کے گیارہ بجے اکیلا ان کے پاس پہنچا اورفرش پرجاکر بیٹھ گیا، وہ حجرہ میں چارپائی پربیٹھے تھے ،مجھکوبغور پندرہ بیس منٹ تک دیکھتے رہے آخر مجھ سے پوچھا تم مولوی رضاعلی خان کے کون ہو؟میں نے کہا ان کاپوتاہوں، فوراً وہاں سے جھپٹے اورمجھکواُٹھاکرلے گئے اورچار پائی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا آپ یہاں تشریف رکھئے،پوچھاکیامقدمہ کیلئے آئے ہوکہامقدمہ توہے لیکن میں اس کیلئے نہیں آیا ہوں میں توصرف دعائے مغفرت کیلئے حاضرہواہوں،قریب آدھے گھنٹے کے برابر کہتے رہے اﷲ رحم کرے،اﷲ کرم کرے،اﷲ رحم کرے،اﷲ کرم کرے،اﷲ رحم کرے،اﷲ کرم کرے،اس کے بعدمیرے منجھلے بھائی مولوی حسن رضا خاں صاحب مرحوم ان کے پاس مقدمہ کی غرض سے حاضرہوئے ان سے خودہی پوچھاکیامقدمہ کیلئے آئے ہو عرض کی ’’جی ہاں‘‘ فرمایا مولوی صاحب سے کہنا قرآن شریف میں یہ بھی تو ہے ’’نَصْرٌمِّنَ اللّٰہِ وَ فَتْحٌ قَرِےْب‘‘بس دوسرے ہی دن مقدمہ فتح ہوگیا۔حیاتِ اعلی حضرت۔

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت نے درس نظامی کی ابتدائی کتابیں حضرت مولانا غلام قادربیگ صاحب سے پڑھیں جب عربی کی ابتدائی کتابوں سے فارغ ہوئے توتمام دینیات کی تکمیل اپنے والدماجد حضرت مولانا نقی علیؔ خاں صاحب قادری برکاتی علیہ الرحمہ سے فرمائی اور تیرہ سال دس مہینہ ۱۲۸۶؁ھ میں تمام درسیات سے فارغ ہوئے ۔(حیات اعلیٰ حضرت جلداول ص۳۲۔۳۳)

اعلیٰ حضرت فرماتے تھے کہ جمادی الاولیٰ ۱۲۹۴؁ھ میں شرف بیعت سے مشرف ہوا،تعلیم ِطریقت حضور پرنور پیرومرشدِبرحق سے حاصل کیا۱۲۹۶؁ میں حضرت کاوصال ہوا ،تووصال سے قبل مجھے حضرت سیدنا شاہ ابوالحسین نوری اپنے ابن الابن ،ولی عہدوسجادہ نشین کے سپردفرمایا ،حضرت نوری میاں سے بعض تعلیم طریقت وعلم تکسیر،علم جفروغیرہ علوم میں نے حاصل کئے ۔

الغرض اعلیٰ حضرت کے اساتذہ کی فہرست بہت مختصر ہے(۱) اعلیٰ حضرت کے وہ اساتذہ جنہوں نے ابتدائی کتابیں پڑھائی(۲) جناب مولانا غلام قادربیگ صاحب بریلوی علیہ الرحمہ( ۳)جناب مولانا عبدالعلی صاحب رامپوری علیہ الرحمہ(۴) حضرت سیدنا شاہ ابوالحسین احمدنوری علیہ الرحمہ(۵)اورو الدماجد حضرت مولانا نقی علیؔ خاں صاحب قادری برکاتی علیہ الرحمہ (۶)پیرومرشدسیدناآل رسول مارہروی علیہ الرحمہ ،ان چھے حضرات کے علاوہ اعلیٰ حضرت نے کسی کے سامنے زانوئے ادب طے نہیں کیا مگرخداوندعالم نے محض اپنے فضل وکرم اور آپکی خداد ذہانت کی وجہ سے اتنے علوم وفنون کاجامع بنایا کہ پچاس فنون میں حضور اعلیٰ حضرت نے تصنیفات فرمائیں ۔ (حیات اعلیٰ حضرت جلداول ص۳۵)
(۱)عقائد(۲)کلام(۳)تفسیر(۴)تجوید(۵)رسم خط قرآن مجید(۶)حدیث(۷)اصو ل حدیث (۸)فضائل ومناقب (۹)فقہ (۱۰)اصول فقہ(۱۱)اذکار(۱۲)ترغیب وترہیب(۱۳)سیر(۱۴)تصوف(۱۵)سلوک(۱۶)اخلاق(۱۷)ادب(۱۸)لغت (۱۹) تاریخ (۲۰)مناظرہ(۲۱)تکسیر(۲۲)علم الوفق (۲۳)جفر (۲۴)توقیت(۲۵)ہیئت (۲۶)زیجات(۲۷)حساب (۲۸) ارثماطیقی (۲۹)جبرومقابلہ(۳۰)تنجیم(۳۱)ریاض وہندسہ (۳۲)ردّآریہ(۳۳)ردّنصاریٰ(۳۴)ردّنیچریہ(۳۵)ردّندوہ (۳۶) ردّہنود (۳۷)ردّقادیانیہ(۳۸)ردّاسمٰعیل دہلوی (۳۹)ردّنانوتوی(۴۰)ردّگنگوہی(۴۱)ردّتھانوی (۴۲)ردّنذیرحسین (۴۳)ردّ غیرمقلدین(۴۴)ردّوہابیہ(۴۵)ردّروافض(۴۶)ردّنواصب(۴۷)ردّمفسقہ(۴۸)ردّتفضیلیہ(۴۹)ردّمتصوفہ باطلہ(۵۰)شتی،ان تمام علوم پراعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان نے کثیرکتابیں اوررسالے تصنیف فرمائے ہیں۔(المجمل المعدّدلتالیفات المجدد ص۳۲؂،اور سوانح اعلیٰ حضرت ص۹۳؂)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان محدث بریلوی علیہ الرحمہ صرف قلم ہی کے بادشاہ نہ تھے بلکہ عملی میدان میں بھی آگے تھے ،آپکے قول وفعل میں تضاد نہ تھا جوکہتے اس پر خودبھی عمل کرتے ،جولکھتے اس پرقائم رہتے،دین پرتصلّب اور استقامت کایہ عالم تھا کہ کبھی دینی معاملات میں کسی کی پرواہ نہ کی خواہ وہ خاندان اوراہل خانہ کاکوئی فرد ہی کیوں نہ ہو،اس لئے کہ آپکواپنے محبوب آقامصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کی شریعت کا پاس تھا۔
جناب سیدایوب علی صاحب کابیان ہے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان محدث بریلوی علیہ الرحمہ کے بعض عاداتِ کریمہ یہ تھے ’’بشکل نام اقدس( محمدﷺ)استراحت فرمانا،ٹھٹھامارکرنہ ہنسنا ،جماہی آنے پرانگلی دانتوں میں دبالینا ،اورکوئی آواز نہ ہونا،کلی کرتے وقت دست چپ(بایاں ہاتھ )ریش مبارک پررکھ کرخمیدہ سرہوکر(سرکو جھکاکر) پانی مونھ سے گرانا ،نمازِپنجگانہ مسجد میں باجماعت ادا کرنا، فرض نمازعمامہ کے ساتھ پڑھنا،مسواک کرنا،لوہے کے قلم سے اجتناب (پرہیز)کرنا،خط بنواتے وقت اپناکنگھااورشیشہ استعمال فرمانا ۔ (حیات اعلیٰ حضرت جلداول ص۲۸)

آپکی امتیازی خصوصیت جوساری خاصیتوں میں نمایاں ہے وہ ہے عشق رسول ﷺ ،جس کازندہ ثبوت آپکانعتیہ دیوان حدائق بحشش ہے،جسے پڑھ کرہروہ شخص جسے تعصب کاخبط نہ ہواچھی طرح سمجھ سکتاہے کہ اس عاشقِ صادق کواپنے محبوب ﷺ سے کتناپیار تھا اورکیساقلبی لگاؤ تھا۔

شعروشاعری اگرچہ ایک مستقل فن ہے مگر اعلیٰ حضرت نے اس کوفن کے طورپراستعمال نہیں فرمایابلکہ آپکامقصدحضورِپاک ﷺ کی ثناخوانی تھا،کوثروسلسبیل میں ڈھلے یہ الفاظ ملاحظہ ہوں۔ بزم ثناء زلف میں میری عروس فکرکو ساری بہارہشت خلدچھوٹاساعطردان ہے اورقصیدۂ معراجیہ کایہ مقطع بھی ملاحظہ فرمائیں۔ ثنائے سرکارہے وظیفہ قبول سرکارہے تمنا نہ شاعری کی ہوس نہ پرواہ ردی تھی کیا کیسے قافیے تھے

حضورِپاک ﷺ سے محبت جانِ ایمان بلکہ عین ِ ایمان ہے،آپکی محبت کے بغیرجوشخص خدائے تعالی جل جلالہ‘ کی محبت کادم بھرے وہ جھوٹاہے اورآپکی محبت ہی بنیادہے جس پراعمال کی عمارت کھڑی کی جاسکتی ہے ورنہ سب فضول ہے، اعلیٰ حضرت عظیم البرکت کی پوری زندگی حضورِاکرم ﷺکی عظمت کے اظہار اور عشق رسالت کی سوغات میں بسرہوئی ہے،پہروں آپکی نگاہیں یادمحبوب میں بھیگی رہتی تھیں، دل عشق مصطفی ﷺ کی آگ میں جل کرکباب ہوچکاتھا ،خود اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ۔ اے عشق تیرے صدقے جلنے سے چھٹے سستے جوآگ بجھادے گی وہ آگ لگائی ہے۔
جلی جلی بوسے اسکی پیدا ہے سوزش عشق چشم والا
کباب آہو میں بھی نہ پایا مزہ جو دل کے کباب میں ہے۔

اعلیٰ حضرت کی ذات بابرکات ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے ،صرف اعلیٰ حضرت ، اعلیٰ حضرت،کہنا کافی نہیں بلکہ ان کے فرمودات پر عمل بھی ضروری ہے، مسلک اعلیٰ حضرت ہماری حقانیت کی پہچان ہے اس پر مضبوطی سے قائم رہنا اس دورافتادہ میں از حد ضروری ہے ۔
لاکھ جلتے رہیں د شمنان رضا
کم نہ ہونگے کبھی مدح خوان رضا ؔ
کہہ رہے ہیں سبھی عاشقانِ رضا
مسلکِ اعلیٰ حضرت سلامت رہ

حضرت مولانا محمد فیاض علیؔ القادری
About the Author: حضرت مولانا محمد فیاض علیؔ القادری Read More Articles by حضرت مولانا محمد فیاض علیؔ القادری: 4 Articles with 5674 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.