اعلٰی حضرت امام احمد رضا کے تجدیدی کارنامے-2

اعلیٰ حضرت کا یہ تجدیدی کارنامہ ہے کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بشری و انسانی اوصاف و کمالات کے ساتھ ساتھ معجزاتی و نورانی پہلوؤں کے بلند و بالا کمالات نبوت اور فضائل و شمائل کو احاطہ تحریر میں لاکر ملت اسلامیہ کی روحانی اقدار کو تنزلی کا شکار ہونے سے بچالیا ، آپ نے اپنی علمی درسگاہ اور روحانی خانقاہ بریلی سے ، اس پر فتن دور میں ملتِ اسلامیہ کے سفینے کو ساحل مراد تک پہنچانے کیلئے جو کچھ ضروری تھا وہ اقدامات کیے۔ ہندوستان کے مشہور و ممتاز عالم و ادیب مولانا عبدالجبار رہبر اعظمی اپنے مقالہ میں نہایت جامعیت سے اعلیٰ حضرت کا تذکرہ یوں فرماتے ہیں، ''جب شاطرانِ مذہب نے قرآن کے تراجم میں کتر بیونت کر کے اسلامیوں کے عقائد پر حملہ کرنا چاہا تو اس قوم کو قرآن عظیم کا صحیح ترجمہ دیا، جب فریب کاروں نے اس کی تفسیر میں اپنی رائے شامل کر کے قوم کو گمراہ کرنا چاہا تو مسلمانوں کو ہوشیار رکھنے کیلئے''تمہید ایمان بآیات القرآن'' دیا، جب اہل ضلالت نے ملت کو سنت کا نام لیکر احادیث کے غلط معانی و مطالب بتانے شروع کیے تو اس نے اہلِ ایمان کو سینکڑوں کتابیں دیں۔ جب اہل بدعت نے تقلید کے لباس میں غیر مقلدیت اور فقہ کے روپ میں حیلہ سازیوں اور گمراہیوں سے امت کے اعتقادات و اعمال کو زخمی کرنا چاہا تو اس نے قوم کو وہ لازوال فتاویٰ دیے جو اپنے دلائل و براہین سے ہمیشہ تابندہ رہیں گے۔ دشمنانِ اسلام نے جب اس ذات قدوس اور بے عیب خدا پر کذب کے معنی درست کر کے اسلامی عقیدہ توحید پر ضرب لگانے کی کوشش کی تو اس کا قلم ان کیلئے شمشیر خار شگاف بنا، جب شاتمانِ نبوت نے مسلمانوں کے عقائد نبوت کو مجروح کرنا چاہا تو اس کا قلم ان پر ذوالفقارِ حیدری بن کر ٹوٹا۔ جب دین و مذہب کے ڈاکوؤں نے مومنوں کے سینوں سے عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھین لینے کا خواب دیکھا تو ان کے خوابوں کے قلعے کو تعبیر سے پہلے اسکی زبان، قلم اور عمل نے مسمار کر کے رکھ دیا، جب مکاروں نے پیری اور شیخی کے لبادے اوڑھ کر ملت کے دل کے فانوس میں بزرگانِ دین و عمائدین اسلام کی عقیدت کے جلتے چراغ کو بجھانے کیلئے ناپاک تمناؤں کے محلات تعمیر کئے تو اس نے سعی پیہم سے ان کو زمین بوس کر کے تہس نہس کردیا۔ جب مولویت نما عیاروں نے آثار اسلام اور مقامات مقدسہ کی عزمت و حرمت کو غلامان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دماغ سے نکال پھینکنے کی جرأت کی تو اس کی زبان پاک اور قلم بیباک نے ان کی چالاکیوں کے پردوں کو چاک کیا سنئے کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے، مسیح موعود کے نام کا فتنہ ہو یا مہدی معہود کے نام کا ، شانِ نبوت کی توہین کا ہو یا فضائل رسالت کی تنقیص کا ، نیچریت کا ہو یا دہریت کا ، تقلیدی ہو یا غیر مقلدیت کا ، تفضیلیت کا ہو یا رافضیت کا ، خارجیت کا ہو یا بدعیت کا ان تمام فتنوں کے سینوں میں اس کا قلم اسلام و سنیت کی شمشیر و سناں بن کر اُترگیا اور اس کی زبانِ حق ترجمان اسلامیوں کیلئے سپر بن گئی۔
وہ رضا کے نیزے کی مار ہے کہ عدو کے سینے میں غار ہے
کسے چارہ جوئی کا وار ہے ؟ کہ یہ وار وار سے پار ہے
(ماہنامہ قاری دہلی امام احمد رضا صفحہ ٢٧٠)

امام احمد رضا کے تمام مجددانہ کمالات جذبہ عشق رسول میں مضمر ہیں۔
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی

امام احمد رضا کے علم نے تمام شعبہ ہائے علوم کا آپ کی شخصیت نے بحیثیت قائد و راہنما تمام شعبہ ہائے حیات کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ جناب سید محمد جیلانی بن سید محامد اشرف ایڈیٹر ''المیزان'' بمبئی امام احمد رضا کے تبحر علمی کے متعلق یوں ر قمطراز ہوتے ہیں، ''اگر ہم ان کی علمی و تحقیقی خدمات کو ان کی 66 سالہ زندگی کے حساب سے جوڑیں تو ہر 5 گھنٹے میں امام احمد رضا ایک کتاب ہمیں دیتے نظر آتے ہیں ، ایک متحرک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا جو کام تھا امام احمد رضا نے تن تنہا انجام دے کر اپنی جامع شخصیت کے زندہ نقوش چھوڑے۔" (المیزان، امام احمد رضا نمبر مارچ ١٩٧٦ء)

سچ کہا ہے شاعر نے۔
وادی رضا کی کوہِ ہمالہ رضا کا ہے
جس سمت دیکھئے وہ علاقہ رضا کا ہے

اگلوں نے بہت کچھ لکھا ہے علم دین پر
لیکن جو اس صدی میں ہے تنہا رضا کا ہے

امام احمد رضا کی ایک ہزار سے زائد تصنیفات (مطبوعہ و غیر مطبوعہ) کے جائزہ کے بعد محققین کی قطعی جدید تحقیق کے مطابق یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ایک سو بیس١٢٠ قدیم و جدید، دینی ، ادبی، اور سائنسی علوم پر امام احمد رضا علیہ الرحمۃ کو دسترس حاصل تھی۔ راقم نے زیر نظر مضمون کے آخر میں ١٢٠ علوم و فنون کا شماریاتی جدول دے دیا ہے تاکہ کوئی اس تعداد کو مبالغہ نہ سمجھے۔

١٢٠ علوم میں ٤٠ یا اس سے زائد کا تعلق دینی علوم کی اساس و فروع سے ہے جبکہ ادب سے متعلق ١٠ روحانیت سے متعلق ٨ تنقیدات و تجزیہ و موازنہ سے متعلق ٦ اور طب و ادویات سے متعلق ٢ علوم کے علاوہ بقایا ٥٤ علوم کا تعلق علوم عقلیہ (سائنس) سے ہے ۔ امام احمد رضا محدث و مجدد بریلوی کی سائنسی علوم پر کتب و رسائل کی تعداد ایک سو پچاس سے زائد ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر مجید اللہ قادری صاحب لکھتے ہیں:''امام احمد رضا نے یہ رسائل (جدید علوم و سائنس) اُردو، فارسی، اور عربی تینوں زبانوں میں تحریر فرمائے ہیں۔ بعض رسائل و کُتب کی ضخامت سو صفحات سے بھی زیادہ ہے۔'' (دیباچہ حاشیہ جامع الافکار ، صفحہ ٣)

اعلیٰ حضرت کے علوم کی فہرست کے مطالعہ سے قبل قارئین کے علم میں یہ بات ضرور ہونی چاہئے کہ فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ نے حافظ کتب الحرم شیخ اسماعیل خلیل مکی کو جو عربی میں سند اجازت دی ہے اس میں 55 علوم و فنون کا ذکر فرمایا ہے محدث بریلوی کے اپنے قلم فیض رقم سے مندرجہ 55 علوم و فنون کی فہرست نہایت جامع ہے جس میں بعض علوم فی زمانہ متعدد شاخوں و شعبوں میں تقسیم ہوگئے ہیں اور ان کی شناخت کیلئے علیحدہ عنوانات ماہرینِ تعلیم مختص کر چکے ہیں۔ امام احمد رضا کی تصنیفات میں مرقوم مضامین ان علوم سے بھی بحث کرتے نظر آتے ہیں کہ جن کا تذکرہ امام احمد رضا نے اپنے علوم کی فہرست میں نہیں کیا ہے آپ کو ان پر دسترس حاصل تھی مثلاً ، معیشت اور اس کے ضمنی علوم تجارت، بینکاری، اقتصادیات اور مالیات کا اعلیٰ حضرت نے شمار نہیں کیا لیکن اسلامیان ہند کی فلاح کیلئے تدابیر بیان کرتے ہوئے مجدد اعظم کی ذات میں ماہر بنکار، وزیر خزانہ و مالیات اور معلم اقتصادیات کی جھلک صاف نظر آتی ہے۔ امام احمد رضا علیہ الرحمۃ کے بیان کردہ علوم کی ترتیب یوں ہے

(١) علم القران (٢) حدیث (٣) اصول حدیث (٤) فقہ حنفی (٥) کتب فقہ جملہ مذاہب (٦) اصولِ فقہ (٧) جدل مہذب (٨) علم تفسیر (٩) عقائد و کلام (١٠) نحو (١١) صرف (١٢)معانی (١٣) بیان (١٤) بدیع (١٥) منطق (١٦) مناظرہ (١٧) فلسفہ (١٨) تکسیر (١٩) ھئیات (٢٠) حساب (٢١) ہندسہ (٢٢) قرأت (٢٣) تجوید (٢٤) تصوف (٢٥) سلوک (٢٦) اخلاق (٢٧) اسماء الرجال (٢٨) سیر (٢٩) تاریخ (٣٠) لغت (٣١) ادب معہ جملہ فنون (٣٢) ارثما طیقی (٣٣) جبر و مقابلہ (٣٤) حساب سینی (٣٥) لوگارثمات (٣٦) توقیت (٣٧) مناظرہ مرایا (٣٨) علم الاکر (٣٩) زیجات (٤٠) مثلث کروی (٤١) مثلث سطح (٤٢) ہیاۃ جدیدہ (٤٣) مربعات (٤٤) جفر (٤٥) زائرچہ (٤٦) نظم عربی (٤٧) نظم فارسی (٤٨) نظم ہندی (٤٩) نثر عربی (٥٠) نثر فارسی (٥١) نثر ہندی (٥٢) خط نسخ (٥٣) نستعلیق (٥٤) تلاوت مع تجوید (٥٥) علم الفرائض [الاجازۃ الرضویہ]

اب آپ ١٢٠ علوم کی مفصل فہرست ملاحظہ فرمائیں تاہم محققین اور علماء کرام سے ملتمس ہوں کہ استدراک پر فقیر کی اصلاح بھی فرمائیں۔
معارف کا سمندر موجزن ہے جسکے سینے میں
وہ مقبولِ درِ خیر البشر احمد رضا تم ہو
Hafiz Jamil
About the Author: Hafiz Jamil Read More Articles by Hafiz Jamil: 12 Articles with 54510 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.