سبز چائے متعدد بیماریوں کا علاج

تحریر: سید شاہ زمان شمسی
سبز چائے یا گرین ٹی جسے ہم عرف میں سبز قہوہ بھی کہتے ہیں۔ سبز چائے اپنے اندر بہت سے صحت بخش غذائی اجزاء کا ذخیرہ سموئے ہوئے ہے۔ اس کی لاجواب خوشبو دور سے ہی مسحور کر دیتی ہے۔ اس کے فوائد کا شمار ممکن ہی نہیں۔ اس لیے یہ بچوں، بوڑھوں اور مرد و خواتین کے لیے بے حد ضروری ہے ۔اس سے بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ سالہا سال سے انسانوں اور جانوروں پر لاتعداد تجربات کیے گئے۔ جن سے ثابت ہوا کہ سبز چائے بہت سی بیماریوں کو روکنے یا ان کا سد باب کرنے میں مدد دیتی ہے۔
کالی چائے کے بکثرت استعمال سے پیدا ہونے والے امراض کا علاج سبز چائے سے ممکن ہے۔ چینی سائنسدانوں کے مطابق سبز چائے میں ایک ایسا کیمیکل ہے جو ایل ڈی ایل یعنی برے کولیسٹرول کو کم کرتا ہے اور ایچ ڈی ایل یعنی اچھے کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے۔ سبز چائے کئی بیماریوں مثال کے طور پہ امراض دل، کینسر اور الزائمز وغیرہ کے خلاف انسانی جسم پر مثبت طور پہ اثر انداز ہوتی ہے۔ سبز چائے میں پولی فینولز کی کافی مقدار ہوتی ہے جو نہایت طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہیں اسی لیے سبز چائے بریسٹ، بڑی آنت، شریانوں، پھیپھڑے، لبلبہ، غدود، مثانہ یا پروسٹیٹ، جلد اور معدے کے کینسر سے روکتی ہے۔

سبز چائے ہاضمہ ٹھیک کرنے کا عمدہ نسخہ ہے اور بطور ڈائی یوریٹک استعمال ہوتی ہے۔ بلیڈنگ کنٹرول کرنے اور زخموں کے علاج میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ سبز چائے دار چینی ڈال کر بنائی جائے تو ذیابیطس کو کنٹرول کرتی ہے جو لوگ روزانہ سبز چائے پیتے ہیں انہیں جگر کی بیماریوں بشمول یرقان کا کم خطرہ ہوتا ہے۔ماہرین کی تحقیق کے مطابقسبز چائے میں ای سی جی نامی ایک ایسا جز موجود ہوتا ہے جو منہ کے کینسر کا سبب بننے والے خلیات کوختم کردیتا ہے۔سبز چائے ہڈیوں اور دانوں کو کمزور ہونے سے بھی بچاتی ہے۔دل کے امراض اور ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

سخت سردی ہو تو جسم کا نارمل ٹمپریچر برقرار رکھنے کے لیے اکثر لوگ سبز چائے پیتے ہیں۔ سبز چائے کے یقینی استعمال سے جسم میں موجود غیر ضروری چربی کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ سبز چائے دن بھر میں دو کپ سے زائد نہ پئیں۔اسے اپنی روز مرہ غذا کاحصہ بنا کر بے شمار فوائد حاصل کریں۔سبز چائے پئیں تا کہ رنگ، خوشبو اور ذائقے کے ساتھ ساتھ صحت بھی برقرار رہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141254 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.