بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک سوبیالیس
واں یوم ولات آج ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے،قائد اعظم
محمد علی جناح ایک عہد کا نام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر1876کو
کراچی میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز 1882میں کیا،ابتدائی
تعلیم حاصل کرنے کے بعد1893 میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلینڈ
روانہ ہوگئے جہاں آپ نے اعلی تعلیم حاصل کی،1896 میں قائد اعظم نے بیرسٹری
کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے،قائداعظم محمد علی جناح نامور وکیل،
سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی
آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان
کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر
پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی
قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل
کے طور پر منایا جاتا ہے،بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا
کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے،اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں
انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا، 1916میں آل انڈیا مسلم لیگ اور
آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی
انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں
سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں
کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا، بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس
سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت
میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا،1940 تک جناح کو یہ یقین ہو چلا
تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے، اسی
سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد
نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا،دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم
لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے
تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس
میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی،
اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں
اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں
اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم
اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام
ہو،قائد اعظم کی قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے
آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور
آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے،25 دسمبر1876کو کراچی میں جناح پونجا
کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی
ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں
جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو
دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں،قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک
ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت،دیانتداری عزم ،حق
گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک
رہا، نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا
سکی،پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا،25 مارچ1948 کو مشرقی
پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل
ہے، قائد اعظم نے سر کاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’آپ کسی بھی
فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں،
وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی
طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا
چاہیئے‘،شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی
جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد
علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال
کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں،جہاں ایک طرف اقبال نے
اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت،فہم و
فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ
فارم پر یکجا کیا، یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی
دیتا تھا محمد علی جناح کی کوششوں سے ممکن ہوا۔
ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن تجھ کو مگر زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے
تک
|