وقت ایک بہت بڑا مرہم ہے یہ ایک مشہور محاورہ ہے بہت سی
ریسرچرز اس پر پیش کی گئی اور یہ ثابت ہوا کہ جو لوگ وقت کا صحیح استعمال
نہیں کرتے وہ وقت سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور وقت اور دنیا آگے نکل جاتی ہے۔
ایک عام انسان سے لے کر بادشاہ تک سب کو وقت برابر کا ملتا ہے اگر ایک غریب
کو دن میں 24گھنٹے ملتے ہیں تو ایک بادشاہ کو بھی اتنے ہی گھنٹے ملتے ہیں
آپ کو اپنی زندگی کو اپنے ٹائم کو کیسے مینج کرنا ہے یہ آپ پر ہے کہ آپ
اپنا وقت ضائع کرنا پسند کرتے ہیں یا اس کو صحیح راستے پر استعمال کرنے
میں۔
ٹائم مینیجمنٹ کے چھ ماڈیولز ہیں ان میں سے، میں آپ سے جس پر گفتگو کرنے جا
رہی ہو وہ ہیں ہماری زندگی کی ترجیحات کیا ہیں ہمارے مشن اور مقاصد کیا ہیں
مثال کے طور پر ہماری زندگی میں بہت سی گیندیں پھینکی جاتی ہیں جیسے فیس
بک، ٹویٹر، انسٹاگرام، کال، ،نوٹیفکیشن اور اسی چکر میں ہم موبائل فون
استعمال کرکے اپنا وقت ضائع کر دیتے ہیں مگر ان میں سے ہر گیند کو پکڑلینا
ضروری نہیں ہے آپ ان میں سے کچھ گیندوں کو پکڑ کر باقی چھوڑ سکتے ہیں یہ
چیزیں آپ جب دیکھ سکتے ہیں جب آپ سب کاموں سے فارغ ہو جائےتب تھوڑا تفریح
کے لئ آپ دیکھ سکتے ہیں۔
آپ نے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہوگا جو نظم و ظبط کے بہت پابند ہوتے ہیں اور
ہر کام کا ایک مقررہ وقت انہوں نے رکھا ہوا ہوتا ہے اگر اس میں ذرا سی بھی
اونچ نیچ ہو جائے تو وہ غصے میں آ جاتے ہیں لیکن زندگی میں کچھ مراحل ایسے
بھی آتے ہیں جو ہماری نارمل معمول سے ہٹ کر ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے
مقرر کردہ وقت میں جو ہم نے کسی کام کو انجام دینے کے لئے رکھا ہوتا ہے اس
میں خلل آ جاتا ہے جس کی وجہ سے سخت نظم و ضبط اور وقت کے پابند لوگ چڑچڑے
پن کا شکار ہوجاتے ہیں یا گھبرا جاتے ہیں اس لئے Stephen R Covey جو بہت
مشہور رائٹر ہے اس نے اپنے کتاب First Thing First میں کہا کہ آپ compass
کو مدنظر رکھتے ہوئے زندگی گزاریں clock کو نہیں ، آپ اپنی زندگی میں کیا
کرنا چاہتے ہیں؟ آپ کی سوچ کیا ہے؟ آپ کا جذبہ کیا ہے؟ آپ کیا کرنا پسند
کرتے ہیں؟ آپ کیا بننا چاہتے ہیں؟ بڑے بڑے قابل لوگ جب کسی ایسی جگہ جاتے
ہیں جہاں پر ان کو لگتا ہے کہ بہت لمبا ٹائم لگے گا اور بوریت الگ ہو گی وہ
تو اپنے پاس کوئی کتاب یا کاغذ قلم رکھ لیتے ہیں جن سے وہ خود بھی مستفید
ہوتے ہیں اور وقت کا ضیاع ہونے سے بھی بچ جاتا ہے غرض یہ کہ وہ وقت کا کتنا
بہترین استعمال کرتے ہیں ان میں کیا ایسی چیز ہے جو ان کو کتاب رکھنے پر
مجبور کردیتی ہے اور وہ آپ میں نہیں ہے اس کا جواب ہے جستجو، کچھ پانے کی
جستجو، کچھ حاصل کرنے کی جستجو۔ میں نے بہت سے طالب علموں کو دیکھا ہے وہ
اپنے اسکول کالجز میں یا کوچنگ میں ٹیسٹ نہیں دیتے جبکہ یہ تو وہ چیز ھے جس
سے ان کو خود فائدہ ہوتا ہے جیسا کہ
" Practice Makes Perfect"
وہ اس کام کو پروکیسٹینیٹ کرتے رہتے ہیں کہ اچھا ابھی کرلیں گے اس طرح ان
کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے اور ان کے نمبر بھی برے آتے ہیں اب بہت سے طالب
علم تو یہ بھی کہتے ہیں ہم نے تو محنت کی تھی لیکن نمبر اچھے نہیں آئے لیکن
یاد رہے آپکی یہ محنت اپکو اس وقت نہیں تو زندگی میں کہیں اور انعام ضرور
دے گی بہت سے کامیاب گلوکار، اداکار اور مختلف شوق رکھنے والوں کو بہت سی
تنقیدوں کا سامنا کرنا لیکن انھوں نے ڈٹ کر اپنے جذبے کی اپنے شوق کی پیروی
کی اور چونکہ انھوں نے ساتھ ساتھ وقت کا بہترین استعمال کیا تھا اس لیئے
وقت نے بھی انھیں بہترین انسان ثابت کر دکھایا اور انھوں نے اپنا جذبہ،
جنون اور لگن کا پھل کھایا اسکی ایک مثال گلوکار عطاءاللہ خان عیسی خلوی
ہیں جن کو گلوکار کار بننے کا کتنا شوق تھا اور اپنے خواب کو حقیقت میں
بدلنے کے لیئے انھوں نے تنقیدوں اور مشکلات کا سامنا کیا اور ساتھ ساتھ وقت
کا بہترین استعمال کرتے ہوئے وہ اپنی منزل تک جاپہنچے۔ لہذا آپ بھی وقت کا
بہترین استعمال کرکے اپنے آپ کو خود کے لیئے اور دوسروں کے لیئے فائدہ مند
بنا سکتے ہیں۔ |