کسی بھی ادارہ اور أرگناٸزیشن کی کامیابی کے لیے باصلاحیت
اور اپنے فیلڈ میں ماہر افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔دنیا کے کامیاب ترین
اداروں، کارپوریشنز، فاونڈیشنز، پروجیکٹس،انسٹیٹیوٹس اور أرگناٸزیشنز کی
کامیابی میں باصلاحیت افراد کا مرکزی کردار ہوتا ہے،انہی افراد کی وجہ سے
وہی ادارے بام عروج کو پہنچتے ہیں۔ان اداروں کی کامیابی میں ایک راز مضمر
ہوتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ ادارہ اپنی فیلڈ میں ماہر اور اپنے کام سے محبت کرنے
والے باصلاحیت افراد کا انتخاب کرتا ہے اور ان پر أندھا اعتماد کرتا ہے۔ ان
کی بنیادی ضروریات کا مکمل خیال کرتا اور ادارہ اس شخص کو ذمہ داری دینے کے
بعد مکمل اعتماد کیساتھ مکمل بااختیار بھی بنا دیتا ہے۔کسی اکاونٹنٹ ،أڈیٹر
یا احتساب کرنے والا نام نہاد شخص یا ادارے کے سامنے اس کو کسی صورت رسوا
نہیں کرتا نہ ہونے دیتا۔تمام تر ذمہ داریاں اور اختیار اس شخص کے حوالے
کرکے نتاٸج کا انتظار کرتاہے۔ پھر وہ أدمی ادارے کو اپنا گھر سمجھتا ہے اور
اپنی صلاحتیوں کو بروۓ کار لاتے ہوٸے بلا خوف و خطر ادارے کی طرف سے تفویض
کردہ تمام کام جنون سے پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے اور اچیومنٹس کی دنیا میں
روز نیا قدم رکھتااور أگے بڑھتا جاتا۔ ایسے ہی افراد کی وجہ سے ادارے اور
ارگناٸزیشن ترقی کے منازل طے کرتی ہیں اور وہ افراد نٸی نسل کے لیے ماڈل بن
جاتے ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں چھوٹے چھوٹے کٸی پروجیکٹس میں ہاتھ ڈالا
اور جنونی کیفیت میں کام کرنا چاہا لیکن میرے اعتماد کو بار بار زک پہنچایا
گیا۔مجھے افسوس اس لیے بھی ہوا کہ میں بلامعاوضہ کام کرنا چاہ رہا تھا اور
کررہا تھا۔ میرے جنون کو قدر کے بجاٸے شک کی نظروں سے دیکھا گیا اور
پھبتیاں بھی کَسی گٸیں اور بعض دفعہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی تذلیل اور
تضحیک تک کا سامنا کرنا پڑا۔پھر میں نے عزت سادات بچانے کے لیے ہر اس کام
سے ہاتھ کھینچ لیا جو میں بہتر سے بہتر طریقے سے کرسکتا تھااور اس کام سے
مجھے لگاو بھی تھا۔ سکون ملتا تھا۔
کیریٸر کونسلنگ سے مجھے بڑی دلچسپی ہے۔اس لیے کامیاب افراد اور اداروں کو
پڑھنا میری مجبوری ہے۔اپنے مطالعہ ،مشاہدہ اور چھوٹے چھوٹے تجربات کے نتیجے
میں بلاجھک کہہ سکتا ہوں کہ أپ اگر ادارے کے بڑے ہیں تو أپ صرف ایک کام
کیجے۔ أپ باصلاحیت اور مخلص منیجر،پرنسپل،مدیر،ڈاٸریکٹر، سیکریڑی اور ناظم
وغیرہ کا انتخاب کیجے اور پھر اس پر اندھا اعتماد کیجے۔اور اسکابر بھرپور
خیال بھی کیجے۔ أپ پھر خاموشی سے تماشا دیکھیں!
وہ شخص أپکے خوابوں کی تعبیر کم عرصے میں دیکھاٸے گا۔اور أپ کا سسٹم وہاں
پہنچاٸے گا جہاں أپ کی سوچ بھی نہ ہو۔ ایسے لوگ کامیابی وکامرانی کے لیے
تجدید کے وہ تمام ٹولز استعمال کرتے ہیں جو ادارہ،أرگناٸزیشن اور پروجیکٹ
کی کامیابی کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔تجدد/تجدید کا سب سے بڑا کنسپٹ اسلام نے
دیا ہے۔اللہ اس کا گارنٹر ہے۔ توبہ کے ذریعے ایک انسان ہزار دفعہ اپنی
زندگی کو تجدیدی عمل سے گزارسکتا ہے۔ تو بہر صورت أپ نے انسانیت کے لیے کچھ
کرنا ہے،أپ نے کامیابی کے جھنڈے گاڑھنے ہیں، أپ مرنے کے بعد بھی صدیوں زندہ
رہنا چاہتے ہیں اور أپ اللہ کے پاس بھی سرخرو پہنچنا چاہتے ہیں اور خوش
قسمتی سے أپ کسی ادارے ،أرگناٸزیشن اور حکومت کے بڑے بھی ہیں تو باصلاحیت
اور مخلص افراد کو صرف اعتماد اور عزت دینا شروع کریں۔اور خاموشی سے نتاٸج
کا انتظار کیجے۔تو
*احباب کیا کہتے ہیں؟ |