میں جب مائیکروسافٹ نے اپنے ایک ٹیسٹ کے نتیجے کا اعلان
کیا تو وہ حیران تھے کیونکہ پوری دنیا سے لۓ گۓ اس ٹیسٹ میں پہلی پوزیشن
تیسری دنیا کے ایک ملک کی تھی اور یہ ملک تھا پاکستان اور پوزیشن تھی
پرنسسز آف پاکستان کی ،ارفع کریم کی ۔اور پورا پاکستان خوش تھا۔
سب سے حیرت انگیز بات یہ تھی کہ ارفع نے یہ ٹیسٹ نو سال چند ماہ کی عمر میں
پاس کیا تھا اور وہ پوری دنیا سے کم عمر ترین مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ
پروفیشنل بن گئ تھی۔
اور بعد میں اسکا یہ ریکارڈ چار سال تک کوئ نہ توڑ سکا۔
بل گیٹس پاکستان کی اس پرنسسز سے ملنے کا خواہشمند ہوا،ارفع کو تین دن کے
لۓ مائیکروسافٹ ہیڈکوارٹر دورے کی دعوت دی گئ جس میں بل گیٹس سے ملاقات بھی
شامل تھی،
بل گیٹس سے ملاقات کے دوران ارفع نے ملک کا دفاع اس خوبصورتی سے کیا کا بل
گیٹس کو کہنا پڑا کہ مجھے آج پاکستان کا دوسرا چہرہ دیکھنے کو ملا ہے جو کہ
ذہانت سے بھرا ہوا انتہائ خوبصورت ہے تب ارفع نے کہا کہ نہیں یہی پاکستان
کا اصل اور ایک چہرہ ہے ۔
بل گیٹس نے کہا کہ پاکستان میں عورتیں بھی پڑھتی ہیں ؟
ارفع نے اس سوال کے جواب میں الٹا اس سے سوال کیا کہ میں نے مائکروسافٹ کہ
ہیڈ کوارٹر میں کوئ عورت کامکام کرتے نہیں دکھائ دی اسکی کیا وجہ ہے؟ اور
آپ میرے ساتھ میرے ملک چلیں میں آپکو اپنا گاؤں دکھاؤں وہاں ہر عورت کو
پڑھنے لکھنے کا شوق ہے اور وہاں عورتیں کھیتوں میں بھی کام کرتی ہیں،
ماہرین کہتے ہیں کہ اس ملاقات میں ارفع اتنی بل گیٹس سے نہیں متاثر ہوئ
جتنا بل گیٹس ارفع سے متاثر ہوا،
2005میں دبئ فلائنگ کلب نے ارفع کو دبئ وزٹ کا دعوت نامہ بھیجا ،فلائنگ کلب
نے ایک جہاز میں ارفع کو جب دبئ کی سیر کروائ تو اس نے اسی پرواز میں ہی
جہاز اڑانا سیکھ لیا اور کامیاب لینڈنگ بھی کروا دی تو اس فلائنگ کلب نے
ارفع کو اپنے ایک سر ٹیفکیٹ سے نوازا اور وہ یہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والی سب
سے کم عمر ترین پائلٹ تھی اور یہ اس نے صرف دس سال کی عمر میں کیا تھا ۔
2فروری 1995 کو ارفع کریم فیصل آباد کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئ اور 14جنوری
2012کو اس دنیا سے چلے بھی گئ مگر اس چھوٹی سی عمر میں اتنے بڑے بڑے کام کر
گئ کہ جسکے لۓ عام لوگ دو دفعہ بھی سو سو سال کی زندگی گزار لیں تو وھ یہ
کارنامے نہیں کر سکتے ،
آج ارفع کا جنم دن ہے
ہیپی برتھ ڈے ارفع۔
آج ارفع کے جنم دن کے موقع پہ ہم سب کو اپنے آپ سے وعدہ کرنا ہے کہ ہمیں
ارفع کریم کے خوابوں کو پورا کرنا ہے وہ کہا کرتی تھی کہ مجھے پاکستان کے
دور دراز کے دیہاتوں میں علم کی شمع روشن کرنی ہے ،وہ آج ہم میں نہیں ہے
مگر ہمیں سوچ دے گئ ہے کہ ملک اور قومیں ترقی کیسے کرتے ہیں اور ملک سپر
پاور کیسے بنتے ہیں آج ہمیں کام کرنا ہے اور دنیا کہ بل گیٹسوں کو بتانا ہے
کہ پاکستان کا اصل چہرہ کچھ اور ہے یہ جو پاکستان کا دہشت گردی سے اٹا ہوا
مغربی میڈیا کا دکھایا ہوا چہرہ دیکھتے ہو یہ پاکستان کا چہرہ نہیں ہے
،پاکستان کا چہرہ حقیقت میں انتہائ خوبصورت ہے ۔
پاکستان کا چہرہ ٹیلنٹ سے،محنت سے،محبت سے اور امن سے بھرپور ہے۔
پاکستان کا چہرہ ارفع کریم ہے۔آج ہم فخر سے کہتے ہیں کہ
وی آر دی نیشن آف ارفع کریم۔ |