سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ ہند ۰۰۰

ہندوستان میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے پارلیمانی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں، حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر ملک کی ترقی و خوشحالی اور دیگر کئی مسائل کے بیچ عوامی اعتماد کے ذریعہ ووٹ حاصل کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب ہندوتوا فرقہ پرست جماعتوں کی جانب سے ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کیلئے سیاسی اور فرقہ وارانہ تشدد کا کھیل کھیلا جارہا ہے ۔ کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے اپنی بہن پرینکا گاندھی کو اترپردیش کے شمالی علاقے کی ذمہ داری تفویض کرتے ہوئے انہیں کانگریس کا جنرل سکریٹری بنایا ہے ۔ پرینکا گاندھی کو عوامی مقبولیت حاصل ہے یا نہیں اس سلسلہ میں مختلف رائے ہیں لیکن پرینکا کی عوامی مقبولیت کا اظہار اسی وقت ہوگا جب انتخابات میں کانگریس کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہواور اترپردیش میں کانگریس اقتدار میں آجائے۔ نریندر مودی جس وقت وزیراعظم ہند کی حیثیت سے حلف لیے تھے اُس وقت سے انہوں نے جس طرح’’ سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ کا جو نعرہ دیا تھااور اس کے تحت کئی ممالک کے دورے کرتے ہوئے شہرت بھی پائی ۔وزیر اعظم کے یہ بین الاقوامی دورے ان ممالک کے حکمرانوں کے ساتھ خصوصاً اسلامی ممالک سعودی عرب، عرب امارات اور دیگر ممالک کے درمیان مختلف شعبہ ہائے حیات میں تعاون اوران ممالک کے ساتھ معاشی ترقی میں اضافہ سمجھا جارہا ہے۔وزیر اعظم ہند نریندر مودی کا مملکت سعودی عرب کے دورہ کے موقع پرسعودی شاہی حکومت نے پرتپاک استقبال کیا اور انہیں سعودی عرب کا سب سے اعلیٰ ترین سیویلن ایوارڈ عطا کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ19؍ فبروری کو ہندوستان کے دو روزہ سرکاری دورہ پر آرہے ہیں اس موقع پر وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دونوں ممالک کی سلامتی ، معاشی ترقی کیلئے دفاعی، تجارتی اور توانائی اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کرینگے۔ وہ صدر جمہوریہ ہند مسٹر رام ناتھ کووند اور نائب صدر جمہوریہ ہند مسٹر وینکیا نائیڈو سے بھی ملاقات کرینگے۔ اس سے قبل نریندر مودی نے اپریل2016میں سعودی عرب کا دورہ کرچکے ہیں جہاں پر دونوں ممالک کے درمیان کئی ایک شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر معاہدے ہوئے ، خصوصاً دونوں ممالک کی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ حالیہ برسوں کے دوران دو طرفہ تعاون میں بشمول انرجی، سیکیوریٹی، تجارت ، سرمایہ کاری، دفاع اور سلامتی سمیت نمایاں ترقی ہوئی ہے۔ دو طرفہ تجارت سالِ گذشتہ 2017-18سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ 27.48بلین ڈالررہی، سعودی عرب ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ملک ہے۔سعودی عرب20فیصد خام مال کے ذریعہہندوستان کی توانائی کی سلامتی کی ضرورت کوپورا کرتا ہے ۔اس کے علاوہ سعودی عرب شاہی حکومت 1,75,000حجاج کرام کو حج کے موقع پر سہولت فراہم کرتی ہے اس سے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری پیدا ہوتی ہے اور دونوں ممالک کو معاشی طور پر کافی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ خیر شہزادہ محمد بن سلمان 19؍ فبروری کو اعلیٰ سطحی وفد بشمول وزراء، سینئر آفیسرس اور سعودی تاجیرین کے ساتھ نئی دہلی پہنچے گے اور انکے دورہ سے سمجھا جارہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی ترقی میں مزید اضافہ ہوگا۔

افغانستان سے امریکی فوج کا تخلیہ اتنا جلد ممکن نہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے فوج کی واپسی کیلئے کی جانے والی بات چیت کس نتیجہ پر پہنچی اس سلسلہ میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ امریکہ اپنی فوج کو اتنا جلد افغانستان سے بلانے کیلئے تیار نہیں ہے اور نہ اس میں کچھ کمی کرنے کیلئے تیار ہے اس سلسلہ میں افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل ڈیوڈ بٹلر نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ابھی افغانستان سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں،انکا کہنا ہے کہ فوج کی تعداد میں کمی بھی نہیں کر رہے۔انکا کہنا ہے کہ ہمارا تعاون افغان سیکیورٹی فورسزکے ساتھ ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے بھی یہی کہا ہے کہ ابھی ہم افغان سیکیورٹی فورسز کی معاونت کر رہے ہیں۔افغان طالبان کے ساتھ بات چیت مکمل ہونے اور حالات مکمل طور پر طے ہونے کے بعد ہی امریکی فوج کی واپسی کے سلسلہ میں کچھ کہا جاسکتا ہے ۔بٹلر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغان عوام کے ساتھ ہمارے مشترکا مفادات ہیں۔اب دیکھنا ہے کہ افغان طالبان نے جس طرح امریکی اور دیگر نیٹو افواج کا افغانستان سے تخلیہ چاہتے ہیں وہ اس سلسلہ میں کیاجواب دیتے ہیں۔

عبدالفتاح السیسی افریقی یونین کے سربراہ منتخب
صدر مصر عبد الفتح السیسی نے 55رکن افریقی یونین کے سربراہ کی حیثیت سے منتخب ہوگئے ہیں وہ روانڈا کے صدر پالکی گامی کو شکست دے کر کامیاب قرار پائے۔ افریقی یونین کی 32ویں سربراہی کانفرنس میں السیسی کو نیا چیرمین منتخب کیا گیا۔یونین کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد عبدالفتح السیسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ براعظم افریقہ کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دیں گے۔ا نہوں نے کہا ہے کہ افریقہ میں امن اور استحکام کی بہتری کیلئے ہمیں کوششیں جاری رکھنی چاہیے، افریقی یونین کی ترجیحات میں ثالثی اور سفارت کاری سرفہرست رہے گی۔افریقی یونین کے نئے چیئرمین نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کیلئے ضروری ہے کہ ان عناصر کی شناخت کی جائے جو تعاون اور مالی مدد کرتے ہیں جبکہ ہم ان مشکلات سے آگاہ ہیں۔صدر مصر اور چیرمین افریقی یونین کے بیان پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا کہ عبدالفتح السیسی کی قیادت سے افریقی ممالک میں انسانی حقوق کے نظام کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔ایمنسٹی انٹرنینشل نارتھ افریقہ کی کمپین ڈائریکٹر ناجیا بونیم نے کہا ہے کہ صدر عبدالفتح السیسی نے اپنی حکمرانی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں اور ان کی قیادت میں مصر انسانی حقوق اور آزادی کے حوالے سے تنزلی کا شکار ہوا ہے۔مصر کے سابقہ فوجی سربراہ و موجودہ صدرالسیسی نے جس طرح جمہوری طور پر منتخبہ صدر مصر محمد مرسی کے خلاف بغاوت کرکے اقتدار حاصل کیا تھا اور محمد مرسی کی تائید و حمایت میں خاموش احتجاج کرنے والے اخوان المسلمین کے خلاف جس طرح کی کارروائی کرکے قتل عام کیا تھااسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔یہی نہیں بلکہ اسکے بعدمحمد مرسی کی حکمراں جماعت اخوان المسلمین کے رہنماؤں اور اراکین و عہدیداروں کے خلاف سخت دفعات عائد کرکے عدالتی کاروائیاں کی گئیں اور انہیں عمر قید یا سزائے موت سنائی گئی ۔ عبدالفتح السیسی کی ظالمانہ کارروائیوں کے بعد آج مصر میں مسلمان ڈرے سہمے ہوئے ہیں ۔اب دیکھنا ہے کہ افریقی یونین کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد افریقی ممالک میں انکی کارروائیاں عوام کو کس انجام تک پہنچاتی ہیں۔

شاہ سلمان اور محمود عباس کے درمیان ملاقات
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور صدر فلسطین محمود عباس کے درمیان مملکتِ سعودی عربیہ کے دارالحکومت ریاض میں ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر شاہ سلمان نے اس یقین دہانی کا اظہار کیا کہ سعودی عرب فلسطینی دارالحکومت یروشلم کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان فلسطین کی تازہ صورتحال حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔فلسطینی صدر محمود عباس نے شاہ سلمان اور سعودی عرب کی جانب سے فلسطینیوں کی مسلسل حمایت کو سراہا ۔ملاقات میں سعودی عرب کی جانب سے ریاض کے گورنر فیصل بن بندر بن عبدالعزیز ، وزیر مملکت اور وزارتی کونسل کے رکن شہزادہ منصور بن متعب بن عبدالعزیز ، وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور وزیر خزانہ محمد الجدعان موجود تھے۔صدر محمود عباس کے وفد میں تنظیم ِ آزادیِ فلسطین ( پی ایل او) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکریٹری صائب عریقات ، شہری امور کی اتھارٹی کے سربراہ شیخ حسین ، جنرل انٹیلی جنس کے سربراہ ماجد فراج ، صدر کے مشیر برائے سفارتی امور ماجدی خالدی اور سعودی عرب میں متعّین فلسطینی سفیر باسم عبداﷲ الآ غا شامل تھے۔
***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209354 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.