سعودی عرب کے ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد
کے موقع پر ان کے شاندار استقبال کی تیاریاں مکمل ہیں۔ وزیراعظم خود معزز
مہمان کا استقبال کرینگے۔ جے ایف 17 تھنڈر طیارے مہمان کو سلامی پیش کرینگے۔
سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک اہم ذریعہ
نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاع و سلامتی کے شعبہ میں
مزید سمجھوتے کئے جائیں گے اور اربوں ڈالر کے معاہدے ہونگے۔ پاکستان کے
اندر سعودی عرب کی مجوزہ سرمایہ کاری کے حجم سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ
عمدہ معاشی ویڑن رکھنے والے ولی عہد پاکستان میں سرمایہ کاری، معاشی تعاون
اور اعانت اس انداز میں کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان جلد اپنے پاؤں پر کھڑا
ہو جائے۔ اس دورہ کے نتیجہ میں سعودی عرب باضابطہ طور پر پاک چین معاشی
راہداری منصوبہ ’’سی پیک‘‘ کا شراکت دار بن جائے گا جس کی بدولت ایک طرف
پاک سعودی تعلقات کے اقتصادیات پر استوار تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہو گا۔
علاقائی امور بطور خاص اہمیت کے حامل ہوں گے جن میں افغان امن عمل اور یمن
کی صورتحال کو مرکزیت حاصل ہو گی۔ پاکستان، اپنے تجربات کی بنیاد پر حاصل
شدہ اسباق سے سعودی عرب کو یمن میں اب تک حاصل کی گئی فوجی کامیابیوں کو
مستحکم کرنے اور جنگ کو محدود کرنے اور بالآخر ختم کرنے کے بارے میں کارآمد
مشورے دے سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظلم و
ستم اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات سے
انہیں آگاہ کریں گے۔ ولی عہد اپنے دورے کے دوران صدر پاکستان، وزیراعظم اور
آرمی چیف سے بھی ملاقات کریں گے۔ سعودی ولی عہد کے ہمراہ سعودی وزرا اپنے
متعلقہ ہم منصبوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ عمران خان شہزادہ محمد کا ایئر پورٹ
پر استقبال کرنے کے بعد وزیراعظم ہاوس لائیں گے جہاں سعودی ولی عہد کو گارڈ
آف آنر پیش کیا جائے گا۔سعودی ولی عہد کے دورے سے باہمی تعلقات کو نئی جہت
ملے گی،سعودی عرب پاکستان کا محسن ملک ہے ،سعودی عرب سے ہمارا رشتہ عقیدے
اور ا یمان کا حصہ ہے،سعودی سرمایہ کاری سے پاکستان میں اقتصادی خوش حالی
آئے گی۔ سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے، دو طرفہ
تعلقات تاریخی، سفارتی سطح پر بہت مضبوط ہیں اور دونوں ممالک ہر مشکل میں
ایک دوسرے کیساتھ کھڑے ہوئے ہیں، پاک سعودی تعلقات میں رخنہ اندازی کرنے
والے اسلام اور پاکستان سے مخلص نہیں، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستانی معاشی
استحکام کیلئے کردار ادا کیا ہے،سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ باقاعدہ
دفاعی معاہدہ ہے اور اس معاہدہ کے تحت پاکستان سعودی دفاع کیلئے فوج بھیجنے
کا پابند ہے،اسلامی فوجی اتحاد کا مقصد سرزمین حرمین شریفین کی حفاظت ہے
اور خطے میں ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا
دورہ پاکستان بہت کامیاب اور پاکستان کیلئے ثمرآور ثابت ہوگا۔اسلامی فوجی
اتحاد برائے انسداد دہشتگردی وسیع اور مربوط انٹیلی جنس سیٹ اپ بنا رہا ہے
جس میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ
میں بتایا گیا کہ انٹیلی جنس انفارمیشن ہائی ویلیو دہشتگرد ٹارگٹس کو ٹریک
کرنے کے لئے اتحاد میں شامل ممالک سے شیئر کی جائے گی۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع
نے اسلامی فوجی اتحاد برائے انسداد دہشتگردی سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے
بتایا کہ 41 رکنی اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان واحد ملک ہے جس نے کم وقت
میں دہشتگردی کے خلاف سب سے مؤثر اور زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔پاکستانی
انٹیلی جنس ادارے دہشتگرد سلیپر سیلز اور مشکل نیٹ ورکس میں سورس پلانٹ
کرنے اور دنیا کے خطرناک ترین دہشتگرد گروپس کے طریقہ کار کو سب سے بہتر
سمجھتے اور کئی ہائی ویلیو ٹارگٹس کے خاتمے کے ساتھ ان کے کئی گروپس کو بھی
غیر مؤثر کر چکے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے کئی بین
الااقوامی قوتوں کی مدد بھی کر چکے ہیں، اسلامی فوجی اتحاد کے تحت وسیع اور
مربوط انٹیلی جنس سیٹ اپ کے ذریعے کسی بھی ممبر ملک کے ہائی ویلیو ٹارگٹ یا
دیگر دہشتگرد ٹارگٹ کے بارے میں قابل عمل انٹیلی جنس شیئر، دہشتگردوں کے
بین الااقوامی رابطوں خصوصی طور پر اتحاد کے ممبر ممالک میں ان کے آپسی
رابطے اور چینز کے بارے میں ہائی گریڈ انٹیلی جنس انفارمیشن کا تبادلہ کیا
جا سکے گا۔اس سیٹ اپ کی مدد سے دہشتگرد گروپس کے ممبر ممالک میں سلیپر سیلز
اور ہائی ویلیو لیڈرشپ کے خلاف آپریشنل سپورٹ ملے گی جبکہ ہائی ویلیو
ٹارگٹس کی نقل وحرکت ،کسی ممبر ملک سے مالی امداد اور منی ٹریل سے متعلق
انتہائی اہم معلومات بھی شیئر کی جا سکیں گی۔ اس اتحاد کا مربوط انٹیلی جنس
سیٹ اپ بنانے کے لئے پاکستان سمیت ہر ممبر ملک کے چار سینئر انٹیلی جنس
آفیسرز جن کا تعلق انسداد دہشتگردی سے ہے ، کوآرڈینشن کریں گے جبکہ کوئی
بھی ممبر ملک کسی مخصوص ہائی گریڈ انٹیلی جنس انفارمیشن کے لئے سنٹرل کمانڈ
سے درخواست کر سکے گا جس پر کمانڈ میں قائم جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ
وہ انفارمیشن پراسیس کر کے متعلقہ ممبر ملک کو فراہم کرے گا۔اس کے علاوہ
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس فوجی اتحاد کی سنٹرل کمانڈ کو کوئی ممبر ملک
دیگر آپریشنل سپورٹ کی درخواست بھی دے سکے گا۔ اتحاد میں پاکستان کا کردار
صرف انسداد دہشتگردی اور انٹیلی جنس نیٹ ورک بنانے سے لے کر ٹریننگ تک
محدود ہے اور پاکستان کسی دوسری سرزمین پر آپریشنز میں ملوث نہیں ہو گا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دورہ پاکستان کے دوران اسلامی فوجی
اتحاد برائے انسداد دہشتگردی کے حوالے سے بھی خصوصی بات چیت کر یں
گے۔پاکستان کے ماہرین اقتصادیات، تاجر برادری نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد
شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو معیشت کی بہتری اور سرمایہ کاری
کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا ہے جس سے ملک سے غربت کے خاتمے میں مدد ملنے
کے ساتھ سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ پاکستان کے سابق وزیرخزانہ معروف ماہر
اقتصادیات ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہیکہ شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستان
کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہوگا جس سے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان
اقتصادی تعاون کو فروغ ملے گا۔سعودی عرب کا سی پیک منصوبے میں سرمایہ کاری
کرنا خطے میں پائیدار امن کا ضامن ثابت ہوگا اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی
معیشت پر زبردست مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور روزگار کے بے پناہ مواقع میسر
آئیں گے۔ سابق سیکرٹری خزانہ اور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر وقار مسعود نے سعودی
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے
کہا کہ انکے پاکستان کے دورے کے پاکستان کی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات
مرتب ہونگے، انکے دورے سے ملک کی معیشت کے لئے ایک نیا باب رقم ہونے والا
ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلاملک بینکنگ اینڈ فنانس کے چئیرمین ڈاکٹرشاہد حسن
صدیقی نے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کا دوست برادر ملک ہے جو ہر مشکل وقت
میں پاکستان کا ساتھ دیتا ہے۔ چین کی جانب سے سی پیک منصوبے میں بڑے پیمانے
پر سرمایہ کاری کے بعد سعودی عرب کی جانب سے بھی سی پیک اور دیگر منصوبوں
میں بڑے پیمانے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے دنیا کو پاکستان کے
بارے میں ایک مثبت پیغام جائے گا۔سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے
سینئر نائب صدر افتخار علی ملک اور پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے
سابق چیئرمین شہزاد علی ملک نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان
کے دورہ کو پاک سعودی تعلقات کی تاریخ میں اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا
ہے کہ اس سے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے، خاص طور پر اقتصادی شعبے میں
تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی اور موجودہ تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا۔ نوائے
وقت سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے سے
سعودی عرب کو برآمدات میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔دونوں ممالک کی کاروباری
برادری کے مابین نئے معاہدوں اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع کی تلاش کیلئے
اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔ وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت کے ریجنل چیرمین اور
نائب صدر روف مختار نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا دوست برادر ملک ہے جس
نے ہر موقع پر آگے بڑھ کر پاکستان کا ساتھ دیا ہے پوری پاکستانی قوم سعودی
عرب کے ولی عہد محمد شہزادہ محمد بن سلمان کو خوش آمدید کہتی ہے۔پاکستان کی
معیشت میں پائیدار استحکام آئے گا بیرونی دنیا میں پیغام جائے گا کہ
پاکستان سرمایہ کاری کے لئے بہترین ملک ہے۔سعودی سرمایہ کاری سے ملک میں
روز گار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے
صدر الماس حیدر نے کہا کہ سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی
تعلقات ہیں ہر مشکل میں سعودی عرب نے پاکستان کی آگے بڑھ کر مدد کی ہے۔ ہم
پاکستان میں سعودی عرب کے ولی عہدمحمد شہزادہ محمد بن سلمان کو خوش آمدید
کہتے ہیں۔پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے سعودی
ولی عہدمحمد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو معیشت کی بحالی کے
لئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک اور خلیجی
ریاستوں کے ساتھ دوطرفہ اقتصادی و تجارتی تعلقات میں اضافہ اہمیت کا حامل
ہے۔ |