دو طیاروں کی تباہی کا زخم چاٹنے اور نندن کی
گرفتاری کے بعد کشمیر میں مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ،
بنگلا دیش میں مداخلت تسلیم کرنے والے ، دو بار سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ
کرنے والے بھارت کو آن کی آن میں جنیوا کنونشن یاد آ گیا ہے جبکہ ہمارے
وزیراعظم عمران خان نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ بھارت امن کی جانب ایک قدم
اٹھائے گا تو ہم دو قدم بڑھائیں گے کیونکہ ہم امن کے داعی ہیں جبکہ بھارت
شروع دن سے ہی دہشت گردی کی بات کرتاہے اوراسکے باوجود ہم نے تو صرف اپنے
دفاع میں ہی دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا ہے ابھی تک ہماری طرف سے حملہ
ہوا ہی نہیں کیونکہ ہم جنگ نہیں چاہتے یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے بھارتی
پائلٹ کورہاکر کے ایک بار پھر امن اور خیر سگالی کا پیغام دیا ہے اب بھارت
کو فیصلہ کر نا ہے وہ جنگ چاہتا ہے یا امن اور اس میں کوئی شک نہیں جنگ سے
تباہی اور بر بادی کے سواکچھ ہاتھ نہیں آئیگا اس لیے بھارت کو جوش کی بجائے
ہوش سے کام لینا چاہیے کیونکہ پاکستان کی بھارت سے جنگ کر نے کی خواہش نہیں
مگر ملکی دفاع ہمارا حق ہے اور اسکے لیے ہم کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں شائد
بھارت کو اس بات کا اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ پاکستان آرمڈ فورسز ضرب عضب
اورراہ نجات کی آگ میں تپ کر کندن بن چکی ہیں اور یہ سب مودی کی سمجھ سے
بھی بالاترہے کیونکہ وہ اپنے مفاد کی خاطر اپنے ہی ملک کو آگ کی بھٹی میں
جھونک رہا اس سے پہلے بھارتیوں نے مقبوضہ کشمیر کے باسیوں پر ظلم کے پہاڑ
توڑ رکھے ہیں جسکی وجہ سے کشمیراب بھارت کے ہاتھ سے نکل چکاہے بھارت کے
طیارے گرنے پر مقبوضہ کشمیر میں پاکستان سے زیادہ خوشی اور جوش و جذبے کا ا
ظہار کیا گیا اور اسی روز سے کشمیر کے گلی کوچوں میں جشن کا سماں ہے اس لیے
عالمی برادری پاکستان اور بھارت کو جنگ سے بچانا چاہتی ہے تو اقوام متحدہ
کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر یوں کو حق خود ارادیت دلائے اور کشمیر میں
جاری قتل عام کو رکوائے اور اب وقت آچکا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیر میں رائے
شماری کرانے کا انتظام کرے مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارت سے نفرت کا یہ عالم
ہے کہ مودی کو کشمیر کے دورے پر بیٹھنے کے لیے جگہ نہیں ملی اور مودی کے
دورے کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے بھارت
جان چکاہے کہ اب وہ اپنی پوری فوج بھی کشمیر میں جھونک دے تو وہ آزادی کی
تحریک کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا اس لیے مودی اب اپنی روایتی ہٹ
دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتیوں کو جنگ کی آگ میں جھونک رہا ہے مودی کی
اسلام اور مسلم دشمنی بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے گجرات میں ہزاروں
مسلمانوں کے قتل عام اور بابری مسجد کی شہادت کا مرکزی مجرم مودی ہے ۔مودی
نے اپنی حکومت کے دوران کشمیر میں مظالم کی انتہا کیے رکھی لیکن لاکھوں
کشمیریوں کے قتل عام ، کھیتوں کھلیانوں اور مساجد کو نذر آتش کرنے کے
باوجود بھارت کشمیریوں کے جذبہ حریت کو شکست نہیں دے سکا ۔کشمیر کے بچے
بوڑھے اور خواتین آزادی کی جنگ میں شامل ہوچکے ہیں ۔ بھارتیوں کو یاد رکھنا
چاہیے کہ کشمیر آ ج بھی پاکستان کی شہ رگ ہے اورہم اسکی بھر پور حمایت جاری
رکھیں گے کشمیر کے عوام نے اپنی آزادی کیلئے بھارت کے بدتر ین مظالم کا
مقابلہ کیا ہے اور آج کشمیریوں کی تحر یک آزادی پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط
اور تیز ہو چکی ہے اور بھارت کے پاس بھی اب کشمیریوں کو آزادی دینے کے
سواکوئی آپشن نہیں اس لیے بھارت کو چاہیے وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے
مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کر ے کیونکہ خطے میں امن کے مکمل قیام کیلئے مسئلہ
کشمیر کا حل ضروری ہے جبکہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کر نے کی کوشش کر
نیوالا بھارت اب خود بدتر ین تنہائی کا شکار ہو چکا ہے نریندر مودی اپنی
سیاست چمکانے کے لیے مذاکرات کی بجائے اپنی قوم کو جنگ کے جنون میں مبتلا
کررہا ہے دوسری طرف بھارت سے آزادی کی جنگ میں اب تک پانچ پی ایچ ڈیزکشمیری
شہید ہوچکے ہیں اور آزادی کی یہ تحریک اب تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات
میں مقبول ہورہی ہے۔ مودی نے انتہا پسند ہندوؤں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے
پاکستان پر حملہ کیا جس میں اس کو منہ کی کھانا پڑی ۔ اب بھارتی حکومت اپنے
زخم چاٹ رہی ہے اور اگر اب بھی بھارت باز نہ آیا تو اسے عبرت کا نشان
بنادیا جائے گاجسکا مظاہر پوری دنیا نے چند دن پہلے دیکھ بھی لیا تھا اور
پھر دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ مسلمان قیدیوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں
انڈین ائیر فورس کا یہ جوان ان پڑھ جاہل نہیں، خود بھی اچھا پڑھا لکھا اور
انڈیا کے ریٹائرڈ ائیر چیف کا بیٹا ہے اس کے پاکستانی حدود میں پکڑے جانے
سے لے کر میڈیا سے گفتگو کرنے تک اسلامی تعلیمات اور پاکستانی اقدار کی نہ
صرف جھلک بلکہ پوری ایک داستان ہے آپ اس کی باڈی لینگویج ہی دیکھ لیں ایک
قیدی کے بجائے مہمان کی طرح مطمئن انداز، ہاتھ میں چائے کی پیالی، باتوں کے
درمیان گھونٹ کا چسکا اور چہرے پر احسان مندی کے واضح تاثرات دیکھے جاسکتے
ہیں اس نے اپنے گھر والوں کو اطمینان بھی دلایا کہ میرے ساتھ کچھ غلط نہیں
ہو رہاجبکہ اس کے برعکس مجھے سپاہی مقبول حسین پر بھارتیوں کے تشدد کا
بھیانک منظر آج بھی کسی فلم کی طرح چلتا ہوا محسوس ہوتا ہے مگر دشمن فوج کا
وِنگ کمانڈر ہونے کے باوجود ابھی نندن کے جسم پر ایک ٹانکہ تک کی بھی نوبت
نہیں آئی یہ ہیں وہ اسلامی تعلیمات جس کا عکس پوری دنیا نے پاک افواج کے
طرزِ عمل کی صورت میں دیکھاآخر میں میرا پیغام ان ملک دشمنوں کے لیے کہ
پوری قوم وطن کے چپے چپے کی حفاظت کیلیے مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے پاک
فضائیہ کے کارناموں پر ہمیں فخر ہے اورہم وطن کے شاہینوں کو خراج تحسین پیش
کرتے ہیں۔ |