اﷲ تعالیٰ کی عطاء کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم
نعمت کان ہے ۔حواس خمسہ یعنی ہاتھ ،ناک،آنکھ،زبان اور کان میں سے کان بہت
اہمیت کا حامل ہے ۔ہمارے دماغ کو ملنے والے تمام پیغامات،اطلاعات ،معلومات
کا تقریبا23 فیصد حصہ کانوں کے ذریعے ہم تک پہنچتا ہے ۔سب سے پہلے آواز کی
لہریں کان کے بیرونی حصہ میں داخل ہو کر اس حصے کی نالی سے گزر کر پردہ سے
ٹکراتی ہیں، پھر یہ کان میں وسطی حصے میں موجود ہڈیوں سے باری باری ٹکراتی
ہیں ۔آواز کی لہریں سماعت کے عضو، گانٹھ یا گرہ سے ٹکراتی ہوئی دماغ تک
پہنچتی ہیں۔وہاں دماغ انہیں ڈی کوڈ کرتے ہوئے ،معنی، دیتا ہے کہ یہ آواز کس
طرف یا سمت سے؟ کس چیز کی آواز ہے؟ اس آواز کا مطلب کیا ہے؟ معنی کیا ہے؟
کان ایک حسی عضو ہے جو آوازسنتا ہے اور یہ نہ صرف آواز کو سنتا ہے بلکہ جسم
کو متوازن حالت میں رکھنے میں بھی بڑا کام سرانجام دیتا ہے۔ ہر جاندار کے
دو کان ہوتے ہیں، ایک دائیں طرف ایک بائیں طرف اس سے آواز کی سمت اور ماخذ
کا علم آسانی سے ہو جاتا ہے ۔انسانی کان تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں
بیرونی کان ، درمیانی کان اور کان کا اندرونی حصہ شامل ہیں، کان کا وہ حصہ
جو باہر نظر آتا ہے ،بیرونی کان کہلاتا ہے ۔ بیرونی کان سے ایک سوراخ اندر
کی طرف جاتے ہوئے کان کو ایک ایئر ڈرم سے جوڑتا ہے ،ایئر ڈرم کا پچھلے والا
حصہ درمیانی کان کہلاتا ہے۔ ایئر ڈرم کے بعد کان میں ایک جھلی دار معدہ
ہوتا ہے ،جو سیپ کی صورت میں ہوتا ہے ،اسے اندرونی کان کہتے ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کان کے امراض کا عالمی دن3مارچ کو بھر پور طریقے
سے منایا جاتا ہے۔تین مارچ کو یہ دن منانے کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہے کہ تین
کا ہندسہ کان کے مشابہہ ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں کو کان کی اہمیت
اور سماعت کی بیماریوں سے آگاہ رکھنا ہے ۔اس دن نامورماہرین امراض کان اور
پروفیسرز، ڈاکٹر ز عوام کو کان کے امراض کے بارے آگاہی فراہم کرتے ہیں ۔جدید
طرز زندگی نے ناک ، کان گلے کے امراض میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے ۔ماہرین کا
کہنا ہے کہ بے تحاشا شور شرابا،دھماکے ، ہیڈ فونز اور ہینڈ فری کا بے جا
استعمال۔ رکشہ،بسوں کے پریشر ہارن،اونچی آواز کی موسیقی،کام کی جگہ مشینوں
اور لوگوں کا شور و غوغا،ریڈیو ،ٹی وی کا شور ۔ کان اور سماعت کے مختلف
امراض کے اسباب میں شامل ہیں۔
اسلامی ا صولوں کے مطابق غذا چبا کر کھانا ، آہستہ سے کھانا، پیٹ بھر کر نہ
کھانا، پانی تین وقفوں سے پینا اور کھانے پینے میں اعتدال سے کام لینا یہ
سب باتیں نہ صرف ناک، کان اور گلے بلکہ دیگر امراض سے بھی بچاتی ہیں۔کان کے
اندر پانی چلے جانے ، کان میں میل جمع ہو کر گیلا ہوجانے یا سوکھ جانے ،
کان میں پھوڑا پھنسی یا گھاؤ ہونے کے سبب کان میں شدید درد، یکایک بہت تیز
درد، ٹیس مارتا ہوا درد ، ناقابل برداشت درد ہوتاہے ۔کان میں دردکسی بھی
سبب سے ہوجلد سے جلد اپنے قریبی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چائیے۔
ہمیں اپنے کان خود صاف کرنے کی بجائے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے کسی دوا کے
ذریعے صاف کروانے چائیے ۔کیونکہ ہم سویب (روئی لپٹی سلائی) کے ذریعے صفائی
کرتے رہتے ہیں ،یہ سلائی بہت چھوٹی ہوتی ہے اور کان کے سوراخ کے اندر تک
چلی جاتی ہے ، جب آپ اس سے کان کی صفائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو میل
باہر کے بجائے کان میں مزید اندر تک گھس جاتاہے ، جہاں پھر وہ نالی میں
پھنس کا جم جاتا ہے اور پھر اس کا نکلنا دشوار ہو جاتا ہے ۔ کان کی نالی کے
اندر تک پہنچنے والے اس میل کی وجہ سے فنگس، بیکٹریا یا کوئی وائرس پیدا ہو
سکتا ہے ، جو بعدازاں کان میں درد یا کسی اور انفیکشن کا باعث بنتا ہے ۔
کان کو ہمیشہ بہت احتیاط سے صاف کرنا چاہئے بلکہ خود صاف ہی نہیں کرنا
چاہئے ۔نہاتے وقت کان میں روئی تیل میں بھیگو کر کان میں رکھ لیں تو کان
میں پانی جانے سے بچایا جا سکتا ہے ۔کان کا درد ہو تو فوری طور پر معالج سے
رابطہ کرنا چاہیے ۔خود ڈاکٹر نہیں بننا چاہئے ۔کان کے اندر پھنسیوں کی صورت
میں کوئی سا تیل یا محلول دوا نہ ڈالیں ۔بلکہ اپنے معالج کو چیک کروائیں
اور تجویز کردہ دوا استعمال کریں ۔اسی طرح کان میں کچھ پھنس جانے کی صورت
میں خود سے نکالنے کی کوشش نہ کریں۔اورکان کبھی بھی نوکدار یا باریک چیز سے
نہ کھجائیں۔ہمیشہ حلق کی بیماریوں اور نزلہ زکام سے اپنی حفاظت کریں۔کیونکہ
ناک کان گلے کا سسٹم ایک ہی ہے ۔ایک خراب ہوا تو دوسرا ساتھ ہی خراب ہو
جائے گا ۔انسان کو جسم کے دیگر حصوں کی طرح کان کی صحت کا بھی خاص خیال
رکھنا چائیے۔
کان میں درد یا انفیکشن کی صورت میں ناک کو زیادہ زور سے صاف کرنے کی کو شش
نہ کریں۔کٹھی اور ترش اشیاء اور تربوزہ، پپیتا اور کھیرے کا استعمال نہ
کریں کیونکہ ان غذاؤں کے استعمال سے ریشہ ہونے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں جو
کانوں سے متعلق مسائل کو اور زیادہ بنا دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریفریجریٹر
میں رکھے گئے کھانوں سے بھی اجتناب برتیں۔کانوں کے درد اور دیگر مسائل کے
دوران پیاز،ادرک اور لہسن کااستعمال بہترین ثابت ہو تا ہے۔کان میں درد ہو
رہا ہو تو گرم پانی سے غسل لے لیں۔ خواتین بچوں کو نہلاتے ہوئے اس بات کا
دھیان نہیں رکھتی کہ بچوں کے کانوں میں پانی زیادہ نہ جائے۔
کان میں پانی جانے کی صورت میں شدید تکلیف کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس کے
علاوہ بچوں کو فلو اور نزلہ زکام ہونے کی صورت میں فوراََ علاج
کروائیں۔اپنے ہاتھوں اور بچوں کے کھلونوں کو اچھی طرح دھوئیں تاکہ کھیلتے
وقت یا منہ میں ڈالتے وقت جراثیم بچے کے پیٹ میں نہ جا سکیں۔بچے بڑے سب
غفلت اور لاپرواہی نہ کریں اوراپنے کانوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
کان کی نسیں کمزور ہونے سے یا تو آواز بالکل سنائی ہی نہیں دیتی اور اگر
سنائی دے بھی تو سمجھ نہیں آتی۔ یہ شکایت عام طور پر70سال سے زائد عمر کے
لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ شور میں کام کرنے والے فیکٹری ورکرز اگر سوشل
سیکیورٹی قوانین پر عمل نہیں کرتے تو ان کے کان جلدی خراب ہو جاتے ہیں۔
شوگر کے مریضوں میں 50 سال کی عمر میں کانوں کے مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں اور
ایسے لوگوں میں کم سنائی دینے کی شکایت پائی جاتی ہے۔
بڑھتی عمر کے ساتھ بھی کان کی سماعت متاثر ہوتی ہے اور بھی وجوہات ہیں جن
سے کان کی سماعت متاثر ہوتی ہے وہ کان کا درمیان والا حصہ ہے اس میں کان کے
پردے کا پھٹا ہونا، کان کا بہنا، نزلہ سے ٹیوب بلاک ہوکر کان بند ہونا ۔
کان کی میل اچانک کان کے پردے پر آجانے سے، نہانے سے پانی کان میں جانے سے
بھی کان بند ہوجاتا ہے۔ یہ کان بند ہونے کی وہ وجوہات جو قابل علاج ہیں۔ |