کینسر ایک موروثی مرض ہے ۔بریسٹ
کینسر میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بریسٹ کینسر کا مرض صدیوں پرانا
مرض ہے۔پاکستان کے قیام سے قبل بھی برصغیر میں بریسٹ کینسر کا مرض موجود
تھا۔ بریسٹ کینسر پھیپھڑوں کے کینسر کے بعد تیزی سے پھیلنے والا دوسرا بڑا
کینسر ہے ۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چھاتی کے کینسر میں دن بد ن اضافہ
ہورہا ہے جس کی روک تھام کے لئے جلد تشخیص اور بروقت علاج کرانا ضروری ہے،
ملک میں ایک اندازے کے مطابق دو فیصد خواتین چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہیں
جو کہ مرض کے بارے میں آگاہ نہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے مرض میں مبتلا ہوکر ہر
سال ہزاروں خواتین ہلا ک ہوجاتی ہیں ۔
کینسر کی علامات
1۔موٹاپا، ذیابیطس اور بلند فشار خون بھی کینسر کا سبب بنتے ہیں۔
2۔چھاتی کے کینسر کی علامات میں چھاتی پر چھوٹے چھوٹے دانے ،خارش اور رنگت
میں تبدیلی ہوتی ہیں۔
3۔بچوں کواپنا دودھ نہ پلانے والی خواتین کو بھی بریسٹ کینسر کا مرض لاحق
ہوتا ہے۔
4۔چھاتی کے امراض کو چھپانے کی وجہ سے بھی بریسٹ کینسر میں اضافہ ہو رہا
ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ2لاکھ70ہزار سے زائد خواتین بریسٹ کینسر
کے باعث ہلاک ہورہی ہیں جبکہ ہزاروں خواتین اس مرض میں مبتلا ہورہی ہیں ۔
کینسر سے ہلاک ہونیوالی 75فیصد خواتین کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا
ہے۔برطانیہ میں ہر سال 6700خواتین چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہوکر ہلاک
ہوجاتی ہیں ۔ پاکستان اور برطانیہ میں ابھی تک باقاعدہ طور پر کوئی سروے
نہیں کیا جاسکا ۔پاکستان میں بربسٹ کینسر کے وفاقی اور صوبائی سطح پر کوئی
اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔پا کستان میں ہر سال 90ہزار خواتین بریسٹ
کینسر میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ گزشتہ چند سال کے دوران ملک میں خواتین میں
سرطان کی شرح میں مسلسل اضافہ ہواہے۔
ایک اندازے کے مطابق 50ہزار خواتین کینسر سے مقابلہ کر پاتی ہیں جبکہ
40ہزار خواتین بریسٹ کینسر کے ہاتھوں موت کا شکار ہوجاتی ہیں۔
جناح اسپتال کراچی کے کینسر وارڈ میں گزشتہ سال2000سے زائد نئے مریض کینسر
کے مرض میں مبتلا ہوکر رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 40ہزار سے زائد مریض فالو اپ پر
ہیں۔ نئے رپورٹ ہونے والے مریضوں میں سے 50فیصد تعداد عورتوں کی ہے جو کہ
چھاتی کے کینسر ،آنتوں کا کینسر سمیت جسم کے مختلف کینسر کے مرض میں مبتلا
تھیں۔جناح اسپتال کراچی کے بریسٹ کلینک میں بھی گزشتہ سال200خواتین بریسٹ
کینسر کے مرض میں مبتلا ہوکر رپورٹ ہوئی ہیں جن میں سے150خواتین کا کامیاب
آپریشن کیا گیا ہے جو کہ اب صحت یاب ہورہی ہیں۔قومی ادارہ برائے صحت
اطفال(این آئی سی ایچ) اسپتال میں سال 2010میں کینسر کے مریضوں میں10فیصد
اضافہ ہوا ہے ۔ گزشتہ سال اسپتال میں 357 کینسر میں مبتلا بچے رپورٹ ہوئے
ہیں ۔
سول اسپتال میں کینسر وارڈ کے انچارج کے مطابق00 8 نئے مریض کینسر کے مرض
میں مبتلا ہوکر رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 14ہزار مریض فالو اپ پر ہیں۔ خواتین
میں چھاتی اور مختلف کینسر رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ مردوں میں منہ اور گلے کے
کینسر کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ اسپتال میں آنے والے مریضوں کا علاج مفت کیا
جاتا ہے۔
لیاقت نیشنل اسپتال میں شعبہ بریسٹ کینسر کی انچارج پروفیسر رفینہ سومرو نے
کہا کہ اسپتال میں گزشتہ سال بریسٹ کینسر کے 500سے زائد مریض رپورٹ ہوئے
ہیں جن میں سے 350مریضوں کی سرجری کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ کے
مطابق ہر 9خواتین میں سے ایک عورت میں بریسٹ کینسر کی تکلیف ہوتی ہے اگر اس
کا جلد علاج نہ کرایا جائے تو مرض پیچیدہ ہوجاتا ہے جس سے موت بھی واقع
ہوسکتی ہے۔
اگر ملک میں چھاتی کے کینسر سمیت دیگر اقسام کے کینسر کا سروے کیا جائے تو
لاکھوں خواتین اس مرض میں رپورٹ ہوں گی۔ عوام میں کینسر کے مرض کی تشخیص
اور علامات کے بارے میں شعور موجود نہیں جس کی وجہ سے ان کی اموات واقع
ہوتی ہیں۔ خواتین میں چھاتی کے کینسر سے بچاﺅ کے لئے ترقی یافتہ ممالک میں
مؤثر اسکریننگ سے تشخیص اور قبل از وقت علاج سے مرض پر قابو پانے کی کوششیں
شروع کی گئی ہیں۔
20سے 60سال کی عمر کی خواتین کو ہر3سال کے بعد کینسر سے بچاﺅ کے لئے
اسکریننگ ٹیسٹ کرانا چاہئے۔ کینسر کی قبل از وقت تشخیص ہوجائے تو اس
کا100فیصد علاج سرجری کے بغیر ممکن ہے دیگر صور ت میں اس پر قابو پانا مشکل
ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 10سے 30سال کی عمر کی لڑکیوں اور خواتین کو شادی
سے قبل کینسر سے بچاﺅ کی ویکسین استعمال کرانی چاہئے۔
کمیونٹی کی سطح پر12سال سے زائد عمر کی تمام لڑکیوں کی ویکسینشن ضروری ہے
تاکہ وہ شادی کے بعد سروائیکل کینسر سمیت دیگر کینسر سے محفوظ رہیں
۔سروائیکل کینسر کی ویکسینشن کا اثر8سے10سال تک رہتا ہے۔جن ممالک میں
اسکریننگ کا بہترین نظام موجود ہے وہاں پر بھی سروائیکل کینسر سے اموات
رپورٹ ہوتی ہیں جس سے بچاﺅ کے لئے ضروری ہے کہ ویکسینشن کرائی جائے۔
میمو گرافی
میمو گرافی کے ذریعے بریسٹ کینسر کی تشخیص نہایت آسان ہو گئی ہے۔ میمو
گرافی عام ایکسرے کی طرز کا ایک ایکسرے ہے۔ کراچی کے چند اسپتالوں میں یہ
سہولت موجود ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن(PMA) ہاﺅس میں3کروڑ روپے کی
لاگت سے میمو گرافی موبائل یونٹ ایک ملٹی نیشنل کمپنی نے فراہم کیا ہے۔پی
ایم اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مرزا علی اظہر کے مطابق پاکستان میڈیکل
ایسوسی ایشن PMAہاﺅس میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لئے مفت ٹیسٹ کی سہولت
فراہم کر رہا ہے۔ پی ایم اے میں روزانہ 25سے30مریضوں میں بریسٹ کینسر کی
تشخیص کی نشاندہی کی جاتی ہے۔میمو گرافی کے ذریعے چند گھنٹوں میں کینسر کے
مرض کا پتا چل جاتا ہے۔میمو گرافی سے قبل بریسٹ کینسر کا پتا چلانے کیلئے
لوگوں کو رپورٹس کا طویل انتظار کرنا پڑتا تھا۔میمو گرافی نے لوگوں کی
مشکلات کو آسان کر دیا۔
جناح اسپتال میں ہر ماہ 10سے زائد خواتین سروائیکل کینسر کے ساتھ رپورٹ
ہوتی ہیں جن کا علاج اسپتال کے مختلف شعبوں میں کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا
کہ خواتین کو اس مہلک بیماری کے خطرے کے بارے میں آگاہ کرنے کے لئے شعور
بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں کوئی اسکریننگ پروگرام موجود نہیں جس کے
لئے ضروری ہے کہ ویکسینشن کرائی جائے جوکہ اب ملک میں متعارف کرائی جارہی
ہے جس کا نام ہیومن پیپلوما وائرس (ایچ پی وی)Human Papilloma Virus(HPV)
ہے ۔ یہ سروائیکل سے بچاﺅ کا مؤثر ترین ذریعہ ہے ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جناح اسپتال میں موجود میمو گرافی کی مشین
گزشتہ 5برس سے خراب پڑی ہے جبکہ وفاقی حکومت کے زیر تحت چلنے والے سرکاری
اسپتال میں این جی اوز نے میمو گرافی اور کینسر کے دیگر ٹیست کرنے کے لئے
اپنی لیبارٹری قائم کر رکھی ہے اور ہزاروں روپے لیکر میمو گرافی کے ٹیسٹ کر
رہے ہیں۔
حکو مت کی صحت ناقص کی پالیسوں کی وجہ سے مستقبل میں اس بیماری کا شکار
ہونے والی ان معصوم لڑکیوں کی مدد کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی ضرورت
ہے جبکہ خواتین اور لڑکیوں کو بھی اس مرض سے بچاﺅ کے لئے اپنے اندر شعور
بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔اگر ملک کے تمام بڑ ے سرکاری اسپتالوں میں
میموگرافی کی سہولیات سمیت دیگر سہولیات فراہم کی جائیں تو اس شرح میں کمی
لائی جاسکتی ہے۔ |