پاکستان دفاع وطن کیلئے تیار

تحریر ۔۔۔سید کمال حسین شاہ
بھارت کا مقابلہ صرف افواج پاکستان سے نہیں بلکہ پاکستان کا ہر محب وطن شہری اپنے وطن عزیز پاکستان کے دفاع کے لئے تیار ہے .پاکستان اسلام کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کی بدولت وجود میں ایا ہے یہ قیامت تک قائم و دائم رہے گا پاکستان فوج دنیا کی بہترین فوج ہے جس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے اور پاکستانی قوم افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے . پاکستان کی جب میلی انکھوں سے دیکھا تو ہم اس کی انکھیں نکال دیں گے ہندوستان نے اگرغلطی سے بھی بھول کی تو اسے دینا کے نقشہ سے مٹا دیں ۔ پاکستان کی دفاع کے لئے عوام ،سیاست دان ،حکومت اور فوج اپنے ملک کی دفاع کے لئے ایک پیج پر متحد ہیں اور پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پاکستان کے عوام ایمانی جذبے سے سرشار ہیں اور ملک کا بچہ بچہ ملک کی وفاع اور سلامتی پر جان کا نذرانہ پیش کرنے کیلئے تیار بیٹھا ہے5 اور 6 ستمبر 1965کی درمیانی شب بھارتی فوج نے لاہور شہر پر قبضہ کی خاطر اچانک اور زور دار حملہ کیا۔ بمباں والی راوی بیدیاں کنال المعروف بی ار بی پر تعینات ہمارے سپاہیوں نے نا ممکن کو ممکن بنانے کی ایک نئی تاریخ رقم کی اور دشمن کو وہیں روک کر اْس کے دانت کھٹے کر دیے۔ مٹھی بھر سپاہیوں کا یہ یہ ملکی دفاع ہماری سنہری تاریخ ہے۔ستمبر 1965ء میں جب بھارت نے پاکستان پر جارحانہ حملہ کیا تو پوری قوم ایوب خان کی قیادت میں سیسہ پلائی دیوار بن گئی1965ء کی یہ جنگ17 روز تک (6 تا 23 ستمبر1965ء) لڑی گئی۔، جیسا کہ عام تاریخوں میں تحریر ہے، بلکہ اس کا آغاز سات ماہ پہلے 21 فروری1965ء کو ہوگیا تھا۔ یہ شروعات رن آف کچھ میں ہوئی تھیں .یہ رن آف کچھ کیا ہے؟یہ ریت کے ٹیلوں، خس و خاشاک ، دلدلوں اور ان نمکین پانیوں کی موسمی لہروں کا نام ہے جو بحیرۂ عرب میں طغیانی آنے پر اس بے آب و گیاہ اور خشک خطے میں در آتی ہیں۔ اس ’’رن‘‘ کا کل رقبہ 23000 مربع کلو میٹر ہے1965کی جنگ میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ایک ایسا کردار ادا کیا جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا .چھ ستمبر 1965ء کو بھارت کی بزدل افواج نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا ، پاک افواج نے اسے بری طرح ناکام بنایا۔ بھارت کو اپنی عددی برتری کا زعم تھا ، اس نے جنگ میں ہوائی جہاز، بحری جہاز ، توپ ، ٹینک اور تمام جنگی ساز و سامان استعمال کیا ، بھارت نے لاہورکے محاذ پر 13 اور سیالکوٹ کے محاذ پر 15 بڑے حملے کیے لیکن پاک افواج نے ان سب کو ناکام بنایا۔ 17 دن کی اس جنگ کے بارے میں امریکا کے معروف جریدے ٹائمز کے لوئس کرار نے لکھا کہ پاکستان ناقابل شکست ہے کہ وہاں کے لوگ موت کو انکھ مچولی سمجھتے ہیں۔ 1965 ستمبرکو بھی پاک فضائیہ کے شاہین اپنی بری (زمینی) فوج کی مدد کیلئے سیالکوٹ، اکھنور اور چھمب جوڑیاں کے محاذ پر دشمن کی افواج پر بجلی کی مانند کوندے، کہیں ایم ایم عالم، و دیگر نے مکار دشمن کی فوجوں کو نیست ونابود کرتے ہوئے ، جانبازوں نے اکھنور سیکٹر کے محاذ پرلاتعداد ٹینکوں کو تباہ کر دیا۔افواج ہند کے دانت کھٹے ہو ئے اور لاہور جم خانہ نہ پہنچ سکے تو 12 ستمبر کو انہوں نے 600 ٹینکوں اور 50 ہزار فوجیوں کے ساتھ گوجرانوالہ اور وزیر اباد پر قبضے کے لیے براستہ سیالکوٹ چونڈہ پیش قدمی کی۔ یہاں 15 ڈویڑن اور 6 ارمڈ ڈویڑن نے چونڈہ محاذ پہ پہلے چند گھنٹوں میں دشمن کے 35 ٹینکوں عملے سمیت تباہ کر دیا، اسی محاذ پر پاکستانی فوجی سینوں پہ بم باندھ کے ٹینکوں کے اگے لیٹے تھے۔ پہلے ہی دن، یعنی 7 ستمبر کو پٹھان کوٹ، ہلواڑہ، انبالہ، لدھیانہ جالندھر، جام نگر اور ادم پور کے ہوائی اڈے، ہماری ایئرفورس نے ناکارہ بنائے۔ پہلے 24 گھنٹوں میں ہندوستان کے 31 طیارے تباہ کردیے گئے۔

پاک فوج کے نوجوان افسروں نے جذبہ جہاد اور شہادت کے عشق میں اپنی سرحدوں کا بھرپور دفاع کیا اور اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے تمام حربے ناکام بنا دیئے تھے ،اس سترہ روزہ جنگ میں بھی پاک فضائیہ کی اﷲ نے مدد کی،نہ صرف پاکستان کی فضائی حدود میں آنے والے بھارتی طیاروں کی خبر لی گئی، بلکہ بھارت کے اندر ہلواڑہ کے ہوائی اڈے کو حلوہ بنا دیا گیا اور وہاں طیاروں کو اڑنے سے پہلے ہی تباہ کیا گیا۔7 ستمبر ہی کو فضائی جنگوں کی تاریخ میں یادگار حیثیت رکھنے والا وہ عظیم الشان کارنامہ وقوع پذیر ہوا جب سکو ارڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے پانچ بھارتی جنگی جہازوں کو مار گرایا جن میں سے 4جہاز صرف 30سیکنڈ میں شکار ہو کر بکھر گئے، فضائی جنگوں میں یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے جبکہ مجموعی طور پر انہوں نے 9بھارتی طیارے شکار کئے۔6اور 7ستمبر کی فتوحات نے پاک فضائیہ کو جہاں قوم کے سامنے سرخرو کیا، وہیں اس نے دنیا بھر میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا.قوم کو ان پر ہمیشہ فخر رہے گا۔اقوام متحدہ کی مداخلت پر جنگ بندی ہوگئی۔ جنوری 1966ء میں تاشقند کے مقام پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس سے دونوں ملکوں کی افواج جنگ سے پہلے کی پوزیشن پر واپس چلی گئیں۔ 2019 میں پھر پاکستانی فوج نے بھارت کو دنیا بھر میں عبرت کا نشان بناکر 65ئکی یاد تازہ کردی، بھارت امن کی خواہش کو کمزوری سمجھنے کی غلطی نہ کرے جنگ مسلط کی تو پہلی صفوں میں کھڑی ہوکر مادر وطن پر کٹ مرنے کو تیار ہیں.بھارت جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار پاکستانی قوم کا مقابلہ نہیں کر سکتا. دشمن ملک بھارت کے طیارے کومار گرانے اور بھارت کوفوری جواب دینے پر ملک پاکستان کے دفاع کرنے پر ثابت کیاکہ ہماری فوج ملکی دفاع کی پوری صلاحیتیں رکھتی ہے.پاک ارمی دنیا کی بہترین ارمی ہے، پاک فوج سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے، پاک فضائیہ نے بھارتی طیارے گراکر دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔بھارتی طیاروں کو مار گرانے سے 65 کی جنگ کی یاد تازہ ہوگئی.پاک فوج کی جانب سے بہادری کا مظاہرہ کیا گیا، اس سے ثابت ہوگیا کہ ہمارے جوان وطن کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے اور کسی بھی طرح کی قربانی سے گریز نہیں کریں گے کشمیر مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوگا تب تک خطے میں امن قائم نہیں ہوگا اور ہندوستان کو کشمیریوں کو ان کا حق دینا پڑے گا. پاکستان خود دہشت گردی اور بربریت کا شکار رہا ہے۔پاکستان میں گزشتہ 2 دہائی سے جاری دہشت گردی ، دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جہاں دہشت گردی میں 50 سے 70 ہزار افراد شہید ہوئے اور دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جہاں فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں، عوام، صنعت کاروں، ماؤں، بیٹوں اور بیٹیوں نے قربانیاں دیں۔بھارت کی جارحانہ عادت کی وجہ سے جو صورتِ حال پیدا ہوئی،اس سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خدشات پیدا ہو گئے تھے، حکومتِ پاکستان کی ٹھنڈی پالیسی اور حکمت عملی نے حالات کو عام حالات میں لانے کی کوشش میں بہت مدد دی ہے، تاہم اس دوران بھارت کی ائر فورس نے لائن آف کنٹرول کی طرف سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور آگے آ کر ہمارے صوبے پختونخوا کے شہر مانسہرہ کے ایک دور افتادہ گاؤں کے جنگل میں بم پھینکا جوایک ہزار پاؤنڈ بارود پر مشتمل تھا، اس سے جنگل کے درختوں کو نقصان پہنچا اور گڑھے پڑ گئے، کوئی جانی نقصان نہ ہوا، البتہ ایک کوا ہلاک ھوا۔ حالانکہ بھارتی ایئر فورس کی طرف سے ہدف پورا کرنے اور جیش محمد کے کیمپ کو تباہ کر کے ساڑھے تین سو افراد جاں بحق ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔

شعبہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے میجر جنرل آصف غفور نے اسے پورے ثبوت کے ساتھ غلط قرار دیا اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جواب دیا جائے گا، چنانچہ اسی روز دن کے وقت پاکستانی شاہینوں نے مقبوضہ کشمیر میں مقررہ آٹھ اہداف کو نشانہ ، اہداف فوجی تھے،لیکن بات کو زیادہ نہ بڑھانے کی وجہ سے ان کے قریب راکٹ فائر کئے گئے، جو پورے نشانے پر لگے،اس کے جواب میں بھارت نے مگ21طیاروں سے تعاقب اور حملہ کیا تو شاہینوں نے راستے ہی میں روک لیا ، فضا میں طیاروں کی لڑائی ہوئی جسے فوجی زبان میں ’’ڈاگ فائٹ‘‘ کہتے ہیں،اس میں بھارت کے دو مگ21 تباہ ہوئے، ایک آزاد کشمیر کی حدود میں گرا تو دوسرے کے شعلے مقبوضہ کشمیر میں دیکھے گئے، جو مگ21 آزاد کشمیر کے علاقے میں گرا اْسے ونگ کمانڈر ابھی نندن چلا رہا تھا، جس نے کاک پٹ سے ’’بیل آؤٹ‘‘ لیا اور آزاد کشمیر ہی کے علاقے میں آ کر گرا اور گرفتار ہو گیا، اس طیارے کو ہمارے بہادر پائلٹ حسن صدیقی نے گرایا۔ پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا. بھارت نے ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کی یہ سنگین جرم ہے، پاک فضائیہ کے شاہینوں نے فوری اور موثر کارروائی کی، اس سے پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوچکا ہے، ابھی نندن کو وزیراعظم نے جذبہ خیر سگالی اور پاکستان کے امن پسند ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے رہا کرنے کا اعلان کیا اور اسے بھارت کے حوالے بھی کر دیا گیا ہے۔پاکستان فوج کی جانب سے دو بھارتی جہاز مار گرائے جانے کے بعد پ قبائلی اضلاع سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شہری سڑکوں پر نکل آئے، جشن منایا اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔پاک فوج کے حق اور انڈیا مخالف ریلیاں نکالی گئیں، مودی کے پتلے جلائے گئے۔ ریلیوں میں تاجروں، طالب علموں،شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔طلبا ء تنظیم کی جانب سے کرش انڈیا مارچ کیا گیا،شرکاء نے اس موقع پر پاک فوج کے حق میں نعرے بازی کی۔شرکاء کا کہنا تھا کہ انڈیا نے میلی آنکھ سے دیکھ کر اپنا انجام دیکھ لیا،پاک فوج نے پاکستانی عوام کے دل جیت لئے، روڈ نعرہ تکبیر کے نعروں سے گونج اٹھا۔طلبا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تصاویریں نظر آتش کیں۔ آزاد کشمیر میں سینکڑوں افراد نے بارڈر کی جانب مارچ کیا، حیدر آباد میں ہندو کمیونٹی نے جشن منایا،مٹھائی بانٹی۔ افواج پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا گیا شہریوں نے افواج پاکستان کے حق میں فلک شگاف نعرے بھی بلند کئے.قبائلی عمائدین اور سول سوسائٹی نے سڑکوں پر نکل کر پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیا اور بھارت مخالف مظاہرہ کر کے مودی کے پتلے کو نذر اتش.ہندوستانی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیکر ثابت کر دیا پاکستان ناقابل شکست قوت ہے.سندھ میں ریلیاں ، ملک دشمن پاک فوج دشمن غدار ہیں، عوام کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا، پاکستان زندہ باد پاک فوج زندہ باد ریلی میں ہشتون، سندھی بلوچ اور اردو بولنے والوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ہم ہر وقت ہر لمحہ اپنی پاک فوج کے ساتھ ہیں ،اور ملک کی سلامتی کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی اور تنظیم کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ہم ہروقت پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بھی بھارتی جارحیت کے خلاف اور افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالی گئیں۔پاکستان افواج دنیا کی سب سے بڑی بہادر فوج ہے جو اپنے ملک کی دفاع کرنا خوب جانتی ہے اور بھارتی جارحیت کے خلاف پوری پاکستانی قوم متحد ہیاور پاکستانی عوام اپنے وطن کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے .ہندوستانی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیکر ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان ناقابل شکت قوت ہے ،پاکستانی افواج دینا کی سب سے بڑی بہادر فوج ہے ،پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ،ملک کی دفاع کے لئے بچہ بچہ قربان ہونے کو تیار ہے ،پاک فوج اور پاکستانی قوم اپنے ملک کی دفاع کرنا خوب جانتی ہے ،پاکستان کے خلاف میلی انکھوں سے دیکھنے والوں کی انکھیں نکال دیں گے ،ہندوستان نے اگر بھول کی تو اسے دینا کے نقشہ سے مٹا دیں گے ،عوام ،سیاست دان ،حکومت اور فوج اپنے ملک کی دفاع کے لئے ایک پیچ پر متحد ہیں. ہم پاک فوج کے ساتھ ہیں پاکستان کے لیئے ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔
 

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 526305 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.