حکومت بدمعاشیہ احتساب اور مسائل

آپ کو یاد ہوگا الیکشن 2018 سے قبل بلاول بھٹو زرداری اپنے ہر سیاسی جلسے میں تین بار پاکستان کے سابق وزیراعظم بننے والے مجرم نواز شریف کا کڑا احتساب کرنے کا بیانیہ دیتے تھے. بلاول جی کہتے تھے کہ پیپزپارٹی کی حکومت نے نواز شریف شہباز شریف کا کڑا احتساب نہ کیا تو اللہ بھی ہمیں معاف نہیں کریگا قوم بھی ہمیں معاف نہیں کریں گی. اور دوسری طرف پی ٹی آئی کو تانگہ پارٹی کہتے تھے عمران خان پر طنز کرتے تھے کہ عمران خان کو سیاست نہیں آتی عمران خان کو شیروانی کا کالر تک نہیں ملے گا۔ اس امید پر کہ 2018 کے الیکشن میں پاکستان پیپزپارٹی کی حکومت ہوگی.

پھر ہوا کچھ یوں کہ 2018 کے الیکشن میں اللہ کے فضل و کرم سے ملک کی تیسری بڑی سیاسی پارٹی پی ٹی آئی کو کامیابی نصیب ہوئی۔ اور چالیس سال بعد ملک میں ایک نئی عوامی امنگوں کی ترجمان کرپشن زدہ حکمرانی اور بوسیدہ نظام کے خلاف عمران خان کی سربرائی میں جمہوری حکومت برسر اقتدار میں آئی.
اور یوں کرپٹ بدمعاشیہ کی امیدوں پر پانی پھیر گیا اور الحمد اللہ اب پاکستان ایک نئ قیادت کے تحت نئے سچے دیانت دار عوامی لیڈر وزیراعظم عمران کی سربرائی میں ملک تیزی سے درست سمیت پر گامزن ہیں.
اور چالیس سال ملک میں حکمرانی کرنے والی کرپٹ مافیا اور بد معاشیہ کڑے احتساب کے عمل سے گزر رہی ہیں.

کیونکہ ان دونوں کرپٹ مافیا نے مل کر باری باری اپنی چالیس سالاحکمرانیوں میں جس بے دردی سے ملک کو لوٹا ہیں منی لانڈرنگ کیں ہیں. ملک کا سرمایہ باہر ملکوں کے سوئس بینکوں میں بھیجا ہیں. ملک کو جس طرح معاشی بجلی گیس پانی بے روزگاری غربت کے بے پناہ بحرانوں اور مسائلوں میں دھکیلا ہے تو ظاہر ہے ان بحرانوں سے نکلنے میں وقت تو لگے گا۔

قوم کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ان دونوں کرپٹ مافیا نے جمہوریت کی آڑ میں اپنی گزشتہ حکومتوں میں اپنے ذاتی مفادات کے لیے کالے قانون بنا کر جو ملک کا بیڑا غرق کیا ہے اسکی مثال نہیں ملتی۔

ن لیگ اور پیپزپارٹی بظاہر تو دو الگ الگ منشوروں پر بنی سیاسی پارٹیاں ہیں. مگر ان دونوں جماعتوں کا طرز سیاست ایک جیسا ہے انکی سوچیں بالکل یکساں ہیں. ن لیگ پیپزپارٹی ایک تصویر کے دو رخ ہیں غریب عوام کے ووٹوں سے برسر اقتدار میں آنا کرپشن پر کرپشن کرنا آئی ایم ایف سے قرض پہ قرض لے کر ملک اور عوام کو اربوں ڈالر کا مقروض کرنا انکا وطیرہ رہا ہے۔

گردشی قرضوں غربت بحرانوں مسائلوں میں جکڑی عوام نے 25 جولائی 2018 کو اپنے گھروں سے نکل کر اپنے ووٹوں کی طاقت سے نئی سیاسی جمہوری جماعت پی ٹی آئی کو جتواکر کرپٹ بدمعاشیہ کو شکست سے دو چار کرکے ملک میں ستر سال بعد تبدیلی کی بنیاد رکھی.

اور ستر سالوں سے جاری ملک میں جمود کو توڑا۔

وزیراعظم عمران خان کو اللہ تعالی نے بے پناہ قائدانہ صلاحیتوں سے نوازہ ہے۔ وزیر اعظم نہ صرف پاکستان چلا رہے ہیں بلکہ معاشی گردشی قرضوں میں جکڑے اور مسائلوں میں الجھے پاکستان کی مرمت بھی کررہے ہیں۔

الحمد اللہ آج پاکستان کو اسکا کھویا ہوا مقام مل رہا ہے۔ پوری دنیا میں آج پاکستان کی پذیرائی ہورہی ہیں۔ سفارتی خارجی دونوں محاذوں پر نہ صرف پاکستان کے موقف کو سنا جارہا ہے۔ بلکہ پاکستان کے موقف کو تسلیم بھی کیا جارہا ہے۔

اسکا کریڈٹ وزیراعظم عمران خان اور انکی بہترین خارجہ پالیسی کو جاتا ہے۔

یہ وزیراعظم عمران خان کی سچائی اور نیک نیتی کے ثمرات ہیں کہ عرب دوست ممالک سمیت دنیا بھر کے ممالک پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات قائم کرنے اور ملک میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہیں۔

وزیراعظم عمران خان پاکستان کے واحد وزیراعظم ہے جنہوں نے وزیراعظم کے عہدے پرمنصب ہوتے ہی بجائے امریکہ کے قدموں میں گرنے کے عرب دوست ممالکوں کے تعاون سے پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا۔

الحمد اللہ پاکستان عمران خان کی آٹھ ماہ کی قیادت میں بہترین سمیت پر گامزن ہے۔

تو دوسری جانب پاکستان کو اندرونی بیرونی بہت سے چیلنجز اور خطرات کا سامنا بھی ہے۔ 27 فروری کو جنگی جنون میں مبتلا بھارتی طیاروں کی پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مار گرانا بھارتی پائلٹ کو گرفتار کرکے قیام امن کے لیے کشیدگی کے خاتمے کے لیے رہا کردینے کے پاکستان کے اس اقدام کو دنیا بھر میں سراہایا گیا۔

مگر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی مودی کی ننگی جارحيت اور مکاری بجائے ختم ہونے کے اپنے عروج پر ہیں۔ مودی حکومت سے کسی قسم کی خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ خطرات بدستور موجود ہے۔

ادھر کرپٹ مافیا اور بدمعاشیہ کڑے احتساب کے عمل سے گزر رہی ہیں۔ اور موجودہ حکومت کی طرف سے این آر او نہ ملنے پر کرپٹ بدمعاشیہ کی چیخیں مریخ تک پہنچ رہی ہیں۔ مجرم میاں نوازشریف جو پہلے ہی سزا یافتہ کوٹ لکھپت جیل میں ہے باپ کی بیماری پر مریم نواز نے نئی سیاست شروع کردی اگر میاں نواز شریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہونگے۔

جبکہ موجودہ حکومت اور قانون میاں نواز شریف کو انکی بیماری پر تمام سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ کہ جس اسپتال میں علاج کرانا چاہے میاں صاحب علاج کرائے یہاں کہ ڈاکٹروں سے نہیں تو میاں صاحب باہر سے اپنے ڈاکٹرز یہاں بلوا کر اپنا علاج کرا لے۔ مگر میاں صاحب نے میاں میٹھوں کی ضد لگا رکھی ہے بس مجھے باہر جانا ہے یہاں علاج نہیں کرانا کیونکہ پاکستان کے اسپتالوں میں میاں جی کا دم گھٹتا ہے۔

علاج یہاں کرانا نہیں پانی یہاں کا پیتے نہیں مگر پاکستان میں حکمرانی کرنا پسند ہے ملک میں کرپشن کرنا اپنے مفادات کی سیاست کرنا نواز شریف کا محبوب مشغلہ ہے. آخر کار میاں صاحب کی رٹ کے آگے عدلیہ نے چھ ہفتوں کی ضمانت منظور کرکے چھ ہفتوں کے لیے سزا بھی معطل کردی. عدلیہ کی جانب سے طبی ضمانت ملنے پر لوگ تشویش کا شکار ہیں کہ ملک چوروں کو این آر او مل گیا۔

اور ‏‎‎یاد رکھے حکومت وزیر اعظم عمران خان کی ہے لیکن سسٹم وہی ہے بیوروکریسی وہی ہیں۔ ستم کی بات یہ ہے حکومت میں موجود چند لوگ بھی پرانے نظام کی پیداوار ہیں۔ عدلیہ ادارے اور نیب میں بڑے بڑے بیورو کرپٹ جو بیٹھے ہیں۔ عمران خان ملک کی بہتری کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔

مگر بیوروکریسی انکے ساتھ تعاون نہیں کررہی۔ عمران خان کے کچھ پارٹی وزرا وزارتوں میں بیٹھے کرسیاں توڑ رہے ہیں۔ عمران خان کے ساتھ تعاون کرنے کے بجائے مسائل پیدا کررہے ہیں۔ پس پردہ بدمعاشیہ سے ملے ہوئے ہیں۔ عمران خان کو فوراً ایسے وزرا کو فارغ کرنا چاہیئے۔ سینئرز وزرا کا انتخاب کرنا چاہیئے۔

اب این آر او نہیں پلی بارگین کے تحت پیسہ بھی واپس آئے گا اور بدمعاشیہ کا احتساب بھی ہوگا۔ انشاء اللہ یہ کرپٹ بدمعاشیہ زمین بوس ہوجائے گی۔ موجودہ سسٹم گرتا چلا جائے گا ریاست آگے نکل جائے گی انشاء اللہ
ہمیں عمران خان حکومت اور پاک فوج کو بھرپور سپورٹ کرنا ہے۔ کیونکہ عمران خان واحد مخلص لیڈر ہے جو ملک اور قوم کا درد اپنے دل میں رکھتے ہیں کیونکہ عمران خان پاک فوج اور عوام ہی مظبوط متحد ہوکر اس ملک کو دلدل سے نکال سکتے ہیں۔


 

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 243877 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.