پاکستان میں معاشی سرگرمیوں میں اِس وقت آسیب کا سایا ہے
اِس آسیب زدہ معیشت کو نام نہاد جمہوریت اور ڈکٹیٹرشپ نے خوب نقصان پہنچا
یا ہے۔ اِس وقت حالت یہ ہے کہ وطن عزیز کی معیشت کا دھڑن تختہ ہوا ہو
اہے۔پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہے۔ حکومت پوری دُنیا میں کشکول لے کر گھوم
رہی ہے اور آخر میں اب خان حکومت کی تان آئی ایم ایف پر ٹوٹی ہے۔ آئی ایم
ایف سے پیکج لینے سے پہلے ہی عمران خان کی حکومت آئی ایم کے مطالبات پر عمل
درآمد کرواچکی ہے۔ پٹرول، بجلی، گیس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا ہے۔
عام آ دمی کی زندگی کو" تبدیلی" نے خوب مزا چکھایا ہے۔ افراطِ زر میں اضافہ
، بیرونی قرضوں کا بوجھ، معاشی نمو میں خطرناک حد تک کمی، یہ ہے عمران خان
کے معاشی ماہرین کا کیا دھرا۔
پاکستانی عوام کے اندر جس انداز میں امید کے روشن چراغ جلائے گئے تھے اور
جس طرح فوری معاشی حالت کی تبدلی کا نعرہ بلند کیا گیا تھا۔ اب بے چاری
عوام" تبدیلی" کے ہاتھوں بُری طرح شکست کھا رہی ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں
کہ سابقہ حکمران طبقے نے ملک کو خوب لوٹا ہے۔لیکن پاکستان کے مروجہ نظام
عدل میں پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا مشکل ہے۔ حل اِس کا ایک ہی
ہے کہ سعودی ماڈل پر عمل کیا جائے جس طرح سعودی شہزادے نے ملکی دولت کو
امیر زادوں سے نکلوایا۔ پاکستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ ورنہ نیب کی
کارکردگی نشستن برخاستن سے زیادہ نہیں ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر
منصوبے پاکستان کی معیشت میں بہتری کی وجہ بنیں گے، اے ڈی بی ادائیگیوں کے
توازن اور بیرونی قرضوں پر مدد فراہم کرتا رہے گا۔ بہتر طرز حکمرانی پر
توجہ دینا ہوگی۔ ایشیائی ترقیاتی بنک نے پاکستان سے متعلق فیکٹس شیٹ جاری
کردی۔ اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری جاری رکھی جائے
گی۔رپورٹ میں کہا گیا پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبے معیشت میں
بہتری کی وجہ بنیں گے، اے ڈی بی ایگزیم بینک کے قیام میں مدد فراہم کرے گا۔
بینک ادائیگیوں کے توازن اور بیرونی قرضوں پر بھی مدد فراہم کرے گا۔ مالی
اور جاری کھاتوں کے خسارے کے باعث مسائل کا حل ڈھونڈنا ہوگا، زرمبادلہ
ذخائر میں کمی اور قرضوں کے بڑھنے پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ اس کیلئے اقدامات
کرنا ہونگے۔ انتظام میں بہتری، برآمدات میں اضافہ اور اداروں کو مستحکم
کرنا ہوگا۔رپورٹ میں مزید کہا گیاسرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کاروباری اور
ریگولیٹری ماحول بہتر کرنا ہوگا۔ایشیائی ترقیاتی بنک نے کہا پاکستان کی شرح
نمو کے امکانات سی پیک اور دیگر ترقیاتی اقدامات کے زیراثر رہیں گے۔
پاکستان بہتر گورننس‘ ایکسپورٹ بڑھانے‘ اداروں کو استحکام دینا جاری رکھے۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے محکمہ مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے
ڈائریکٹر جہاد آرزو نے کہا ہے پاکستانی معیشت مستقبل میں بڑے پیمانے پر سست
روی کا شکار ہوگی اور یہ خطے کی مجموعی معاشی ترقی کی شرح پر بوجھ بن جائے
گی۔ تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ‘ شمالی افریقہ‘ افغانستان اور پاکستان کے
معاشی منظرنامے کے حوالے سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا عالمی معاشی صورتحال
اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ مذکورہ خطوں میں پالیسی سازی کی کوششیں مزید
تیز تر کی جائیں۔ اس خطے کے تیل کے درآمدکنندگان کیلئے شرح نمو 2018ء میں
4.2 فیصد کے مقابلے میں کم ہوکر 3.6 فیصد تک ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ
کمزور عالمی معاشی ماحول ہے۔ جہاد آرزو نے کہا کہ تیل درآمد کرنے والے
متعدد ممالک کیلئے قرض کی بڑھتی ہوئی شرح بڑے پیمانے پر اقتصادی استحکام
کیلئے چیلنج بن چکی ہے اور بھاری قرض کے سبب صحت‘ تعلیم‘ انفراسٹرکچر اور
سماجی پروگراموں میں اہم سرمایہ کاری کیلئے مالیاتی خلا محدود ہو گیا ہے
آئی ایم ایف نے کہا کہ بجٹ پر پڑنے والا یہ دباؤ اصلاحات کیساتھ ساتھ
درمیانی شرح نمو میں تیزی سے اضافے کے متقاضی ہیں۔ مطلب ایسے اقدامات کئے
جائیں جس سے کاروباری ماحول اور انتظامی امور کو بہتر بنایا جائے اور
مزدوروں کیلئے مارکیٹ میں لچک اور مارکیٹ میں مسابقت کو مضبوط کیا جا سکے۔
عالمی مالیاتی ادارے کے ڈائریکٹر کے مطابق سست ہوتی عالمی معاشی شرڈ نمو
اور تجارت کیساتھ ساتھ عالمی سیاسی تناؤ اور دیگر بیرونی دھچکوں کے سبب اس
خطے کو معاشی طورپر چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی
ہے کہ فوری طورپر ایسی اصلاحات پر عملدرآمد کیا جائے جن سے اقتصادی لچک اور
محفوظ مجموعی شرع نمو حاصل کی جا سکے۔ آئی ایم ایف نے بڑھتے ہوئے عالمی قرض
پر تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ عالمی قرض اب 164 ٹریلین ڈالر تک پہنچ
گیا ہے اور جو عالمی جی ڈی پی کا 225 فیصد ہے اور خبردار کیا کہ دنیا بھر
کے عوام اور نجی شعبہ 2008ء کے مالیاتی بحران کے مقابلے میں زیادہ قرض میں
ڈوبا ہوا ہوگا۔ جہاں اس وقت عالمی قرض اپنی بلند ترین شرح پر تھاجو مجموعی
جی ڈی پی کا 213 فیصد تھی۔ جہاں عالمی قرضوں میں اضافے کی وجہ تیزی سے ترقی
کرتی معیشتیں ہیں۔ وہیں گزشتہ دس سال میں چین جیسی تیزی سے ابھرتی ہوئی
معاشی طاقتیں بھی اس اضافے کی ذمہ دار ہیں جہاں 2007ء سے اب تک صرف چین
عالمی قرض میں کل 4 فیصد اضافے کی وجہ بنا۔
متذکرہ دو عالمی اداروں نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے مختلف انداز میں
بیان جاری کیا ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان کی معیشت کی شرح نمو سے پُر اُمید
نہیں ہے ۔ موجودہ حکومت کی جانب سے معاشی مسائل کے حل کے لیے کسی طرح کے
ٹھوس اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں۔ دوسرا حکومتی وزراء نے ملک میں افراتفری
والا ماحول قایم کر رکھا ہے۔ حکومت سنجیدگی کے ساتھ معاشی حالات کو درست
سمت لے جانے کے لیے حقیقی ماہرین کو ٹاسک سونپے۔ |