ریاست جموں وکشمیر کے مستقبل کے فیصلے میں تاخیر کے باعث
ناصر ف پاکستان بھارت بلکہ ان سے جڑے ممالک تنازعات کی حمایت مخالفت کے چکر
کے پھنسے ہیں اور نتیجہ اپنے اپنے عوام کیلئے فلاح کے مشن پر گامزن ہونے کے
بجائے اپنے وسائل توانائیاں اپنے اپنے وجود کیلئے نچھاور کرتے ہوئے اسلحہ
کا کاروبار کرنے والے استعمار کے ہاتھوں یرغمال بنتے جارہے ہیں،جس کا سب سے
بڑا زمہ دار برطانیہ ہے جس کے اعلیٰ ایوان سے لیکر عوامی اظہار کے مراکز کے
گرد آواز کشمیر گونج رہی ہے جس کا شفاف بنیاد ی نقطہ یہ ہے کہ ریاست جموں
وکشمیر کی تحریک حریت تنازعہ یا مسئلہ نہیں ہے انسانیت کے سب سے پہلے
بنیادی حق کی آواز ہے جس حق خودارادایت کہا جاتا ہے۔جس کے حصول کے لیے
برصغیر کے عوام نے عظیم تر جدوجہد کی اور غلامی سے نجات کیلئے کھالیں
کھینچوائی ان کا خون تک نچھوڑا گیا مگر غلامی ایسا دھبہ ہے جس سے خود کو
انسان کہلانے والا ساتھ لیکر سر اُٹھا کر نہیں چل سکتا ہے،سراُٹھا کر جینے
کے حق کیلئے جدوجہد کے ثمر میں اگست1947ء میں یہ مقام آیا کہ برصغیر کے
عوام کی اُمنگوں خواہشات کے مطابق دوآزادممالک پاکستان اوربھارت معروض وجود
میں آگئے،مگر ریاست جموں وکشمیر کے عوا م کو وہ حق جو پاکستان اور بھارت کے
عوام سے ملا وہ نہ دیا گیا بلکہ ان سے ان کا حق ان کی خواہشات کے مطابق
دینا کا وعدہ کیا گیا،جس کا ضامن اقوام متحدہ ہے،یعنی اقوام متحدہ کے فورم
کے تمام ارکان ممالک اقوام پر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے وہ کشمیریوں کو حق
خودارادیت دلائیں،رائے شماری کا انعقاد کریں،اور کشمیر ووٹ کی پرچی کے
ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔مگر اس کے بجائے اپنا اپنا اسلحہ آزمانے
اور فروخت کے کاروبار کو چمکانے والے ممالک کی غیر منصفانہ پالیسی کے باعث
نہ صرف کشمیری ستر سال سے آگ وخون کے دریا میں نہا رہے ہیں بلکہ پاک بھارت
عوام ترقی وخوشحالی سے محروم چلے آرہے ہیں کیونکہ ان کے وسائل دشمنی کی آگ
میں ایندھن بننے ہوئے ہیں،جو خطہ کے امن کیلئے مسلسل خطرہ ہے تو دونوں
ممالک کا ایٹمی قوت بننے کیلئے اپنے وسائل کا برؤے کار لانا اسی کا نتیجہ
ہے یہ نہ صرف ایشیاء بلکہ پوری دنیا کیلئے آگ کے بارودی خطرے سے کم نہیں
ہے،جس سے محفوظ بنانے کیلئے اقوام عالم کو ایٹمی ہتھیاروں کو تلف کرنے کا
انسانیت بچاؤ مشن سنجیدگی سے شروع کرتے ہوئے عمل کرنا ہوگا کہ تمام ممالک
کو ایٹمی ہتھیاروں سے ملکر پاک کردیا جائے تو ریاست کشمیر کے عوام کو
سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دلانے کے وعدے کو وفا
کرنا چاہیے۔یہ بہت خطرناک صورتحال ہے کہ بھارت کے مخصوص انتہاء پسند مائینڈ
سیٹ کی طرف سے کشمیریوں کو بندوق کی گولیوں سے مارنے جیلوں میں عقوبت خانوں
کو بھر کے ہر طرح کے تشدد بچے جوانوں کو پیلٹ گنوں سے اندھا اور جسموں کو
چھلنی کرنے کے درندہ حملوں میں ناکامی کے بعد ان کی قیادت کو ملیامیٹ کرنے
کا کھیل شروع کر رکھا ہے تحریک حریت کے دو عظیم مقبول قائدین سید علی
گیلانی،یاسین ملک،ان کے نشانے پر ہیں جن کی حالت بہت تشویش ناک ہے یہی صورت
دیگر تمام حریت قائدین کو پیش ہیں خصوصاً علی گیلانی یاسین ملک زندگی اور
موت کی کشمکش سے دوچار کر دئیے گئے ہیں جو پرامن جدوجہد کے ضامن ونگہبان
ہیں ان سمیت حریت قیادت کیخلاف ان کی ہمیشہ کیلئے زبان بند کرنے کا حربہ
نئے عوامل کو جنم دے سکتا ہے یہ اقوام متحدہ اس کے رکن ممالک خصوصاً سلامتی
کونسل کی زمہ داری ہے علی گیلانی،یاسین ملک سمیت حریت قائدین کارکنان کو
عقوبت خانوں سے باہر نکلوائے اور ان کو علاج کی بہتر سہولتیں دے کر ان کا
تحفظ یقینی بنایا جائے اقوام متحدہ کے مبصر مشن ان قائدین کو اپنی تحویل
میں لیکر ان کا علاج کروائیں اپنی زمہ دارایاں پوری کریں،جبکہ حکومت
پاکستان بھی اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے مطابق خارجہ محاذ پر اپنی آواز میں
قوت پید اکرے نیز حکومت آزادکشمیر سمیت اندرون بیرون ملک کشمیری پاکستانی
ملکر سیاسی احتجاجی سرگرمیوں کو منظم کریں اندرون ملک خصوصاً آزادکشمیر میں
تمام سیاسی مذہبی جماعتیں ومکاتب فکر اور نوجوان طلبہ اپنے اپنے طور پر
باہر نکل کر مسلسل لام بندی کے ساتھ احتجاجی کلینڈر کا اجراء کریں جس کے
مطابق سب بھاری بھاری احتجاجی جلسے جلوس ریلیوں مظاہروں کو تسبیح کی طرح
منظم کریں وزارت امور کشمیر اور کشمیر کمیٹی قومی ملی جماعتوں،مکاتب فکر کی
آل پارٹیز کانفرنسز کا انعقاد کرکے کشمیر احتجاجی کلینڈر کو یقینی بنائیں۔ |