| 
		  وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے آخر کار IMF سے 
		قرضہ لیکر قوم پر مزید بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے حالانکہ کپتان چاہتا 
		تو این ڈی ایف سی کے 336لٹیروں سے 1280ارب روپے واپس لیکر ملک کو قرضوں کی 
		لعنت سے پاک کرسکتے تھے مگر ناجانے کیوں الیکشن سے قبل کیے ہوئے وعدوں پر 
		یوٹرن لے لیا گیامیں نے اپنے پچھلے کالم میں لکھا تھا کہ کیا وزیراعظم اپنے 
		سیاسی حلیف چوہدری پرویز الہی اینڈ برادران سے تقریبا 18 سال بعد تین ارب 
		ننانوے کروڑ بیس لاکھ باسٹھ ہزار تین سو بتیس روپے کا معاف کروایا گیا قرضہ 
		واپس لے سکیں گے جو یقینا نہیں واپس ہوسکتا کیونکہ چوہدریوں کی ڈیڑھ اینٹ 
		کی وجہ سے عمران خان کے ہاتھ میں وزیراعظم کی لکیر ابھری ہوئی ہے مگر عمران 
		خان کو ایک بار تو سوچنا چاہیے تھا کہ تقریبا 7 ارب ڈالر یعنی 980 ارب روپے 
		کا قرضہ پاکستانی قوم کے نام پر لے کر پہلے سے 30 ہزار ارب روپیہ کے قرضوں 
		کے پہاڑوں کے نیچے دبی ہوئی قوم کے اوپر مزید وزن ڈالنے سے پہلے صرف اور 
		صرف پاکستان کے ایک قومی مالیاتی ترقیاتی ادارے NDFC کے 336 لٹیروں سے اس 
		قوم کا لوٹا ہوا 1280 ارب روپیہ واپس کروانے کے احکامات جاری کرتے صرف نواز 
		شریف کو جیل میں ڈالنے سے تو پیسہ واپس نہیں آسکتا ہاں یہ پیسہ اب بھی واپس 
		آسکتا ہے اگر وزیراعظم این ڈی ایف سی کی وہی پرانی ریکوری ٹیم کو حکم دیں 
		تب ورنہ آپ قرضے لیتے جائیں گے اور شکاری انہیں ہضم کرتے رہیں گے کیونکہ 
		سال 1978 سے لیکر 1998 تک لوٹا ہوا پیسہ جوکہ پچھلی حکومتوں نے اس غریب قوم 
		کے نام پر عالمی مالیاتی اداروں اور دنیا کے مختلف ممالک کی بینکوں سے قرضہ 
		لیا ہوا تھا جن کی مالیت سال 2000 میں 88 ارب روپے سے زیادہ بنتی تھی یہ 
		سارے پیسے پاکستان کی اشرافیہ جن میں نواز شریف گروپ، آصف علی زرداری 
		گروپ،چودھری شجاعت حسین گروپ،غلام المصطفی جتوئی گروپ،یوسف رضا گیلانی گروپ، 
		شون گروپ، توکل گروپ،چودھری قاسم لاہوری گروپ،سہگل گروپ،لاکھانی گروپ، دادا 
		بھائی گروپ، حب پاور حبکو، انوارزیب وائیٹ سیمنٹ گروپ، پاک لینڈ سیمنٹ گروپ 
		اورفیکٹو گروپ کے علاوہ بھی کچھ اشرافیہ کے گروپ ہیں جن کی طرف آج کی دن کے 
		مطابق 12 کھرب 75 ارب روپے قرض بنتا ہے NDFC کے ریکارڈ کے مطابق پورے 
		پاکستان میں ان اشرافیہ کی کل تعداد 336 ہے جنہوں نے اس غریب قوم کو مقروض 
		کرکے سارا پیسہ خود کھا لیا ہے این ڈی ایف سی کو بند ہوئے ایک عرصہ ہوچکا 
		ہے اور اب یہ نام لوگوں کے ذہنوں سے بھی مٹنا شروع ہوچکا ہے اپنے پڑھنے 
		والوں کی یاد داشت کو تازہ کرنے کے لیے بتاتا چلوں کہ پاکستان کا سب سے بڑا 
		قومی ترقیاتی مالیاتی ادارہ (NDFC) 1973 کو پاکستان کی غریب عوام کی ترقی 
		کے لیے قومی اسمبلی سے NDFC ACT 1973کے ذریعے وجود میں آیا تھا اور پھر 
		اپنے قیام کے تھوڑے ہی عرصہ بعد اس ادارہ کے تعاون سے پاکستان اسٹیل مل اور 
		ہیوی مکینیکل کمپلیکس سمیت پاکستان میں بڑی بڑی انڈسٹریز لگواکر پاکستان کو 
		ترقی کے راستے پرگامزن کردیا مگر سال 1978 سے پاکستان کی ترقی کے دشمن رہبر 
		کے روپ میں رہزن بن کر غریب عوام کے نام ورلڈ بینک اور اسلامک ڈویلپمنٹ 
		بینک سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے بینکوں سے قرضہ لے لے کر اپنی حکومتوں کو 
		مضبوط کرنے کے لیے مخصوص ٹولے کو نوازتے رہے جن میں پاکستان کے دو سابق 
		وزرائے اعظم غلام المصطفی جتوئی اور مخدوم سیدیوسف رضا گیلانی جیسے رہبر 
		بھی NDFC کے لٹیروں میں شامل ہیں سابق وزیراعظم غلام المصطفی جتوئی کی مورو 
		ٹیکسٹائل مل کے ڈائریکٹر غلام مرتضی' جتوئی ولد غلام المصطفی جتوئی شناختی 
		کارڈ نمبر514-91-092783، مسرور جتوئی، طارق مصطفی جتوئی، شیخ نئیم 
		الرحمن،مسز ہدایت خاتون، مسز نوین مرتضی' جتوئی،مسز نزہت جتوئی اور ابو 
		طاہر کی طرف سال 2000 تک NDFC کا قرضہ Rs.211328000/اکیس کروڑ تیرہ لاکھ 
		اٹھائیس ہزار بنتا تھا اور آج کے حساب کتاب کے مطابق یہ رقم Rs.5626255776/پانچ 
		ارب باسٹھ کروڑ باسٹھ لاکھ بچپن ہزار سات سو چھہتر روپے بنتی ہے اسی طرح 
		سابق وزیراعظم مخدوم سید یوسف رضا گیلانی کی ملتان اڈیبل آئل مل کی 
		ڈائریکٹر مسز فوزیہ رضا گیلانی بیوی مخدوم سید یوسف رضا گیلانی شناختی کارڈ 
		نمبر322-58-724708، انور نسرین گیلانی، ضیاء الرحمن، نسیم انور، سید ثمینہ 
		ابرار، چودھری منور حسین، چودھری خالد حسین کی طرف سال 2000 تک NDFC کا 
		قرضہ Rs.103691000/دس کروڑ چھتیس لاکھ اکانوے ہزار روپے بنتاتھا اور آج یہ 
		قرضہRs.2760600051/دو ارب چھہتر کروڑ چھ لاکھ اکاون ہزار روپے بن رہا ہے یہ 
		ہیں ہمارے وہ اپنے جنہوں نے سال 1978 سے لیکر سال 1998 تک NDFC کے پیسہ سے 
		اس غریب قوم کو لوٹااور پھر انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے مجھے آج افسوس 
		صرف اس بات کا ہے کہ یہی لوگ اب کہتے پھر رہے ہیں کہ ہم نے پاکستانی قوم کی 
		خدمت کی ہے جس کی وجہ سے ہمارے خلاف انتقامی کاروائیاں ہو رہی ہیں اور اس 
		غریب قوم پر بہت بڑا احسان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہے 
		بلکہ یہ جمہوریت کو خطرہ ہے جناب خان صاحب اﷲ کے واسطے اس ملک کی غریب قوم 
		پر رحم کریں اور عوام کو مزید قرضوں کے پہاڑ کے نیچے نہ دھکیلیں اس سلسلہ 
		میں تمام محب وطن افراد سمیت چیئرمین نیب اور تمام خفیہ اداروں سے میری 
		التجا ہے اس غریب قرضوں تلے ڈوبی ہوئی قوم پر ترس کھائیں اوران افراد سے 
		لوٹا ہوا قوم کا پیسہ واپس کروائیں انشاء اﷲ یہ قوم آپ کی احسانمند رہے 
		گی۔آخر میں اپنے ایک انتہائی پیارے دوست آپ جناب سرکار پارٹی کے سربراہ 
		نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ کی دردمندانہ اپیل کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان 
		سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کی روشنی میں اور سپریم کورٹ آف 
		پاکستان،الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تازہ ترین تیار کردہ رپورٹ کی روشنی 
		میں کرپٹ ترین سیاستدانوں سے سوفیصد ریکوری کا مستند،موثر اور فوری حل 
		نکالے چونکہ میری قوم پریشانیوں کی آخری حد کو چھو رہی ہے اسلیے آرمی چیف 
		سے گزارش ہے کہ وہ فوری ریکوری کے حوالے سے سپریم کورٹ کا ساتھ دیں 
		اورسپریم کورٹ سے التجا ہے کہ ملک کے تمام کنفرم کرپٹ ترین سیاستدانوں کو 
		بمعہ بیٹے بیٹیاں تاحیات الیکشن نہ لڑنے پر پابندی عائد کرے اور نہ ہی سابق 
		صدر، سابق وزیراعظم،سابق وزیراعلی کا لفظ اپنے نام کے ساتھ لکھ سکیں صرف ان 
		کے جیلوں میں جانے سے ٹھنڈ نہیں پڑ رہی بلکہ ملک کی معاشی صورتحال کو بحال 
		کرنے کے لئے اور مہنگائی کو ختم کرنے کے لیے ان سے ریکوری بے حد ضروری ہے 
		موجودہ حکومت اپنا سیاسی ایجنڈا پورا کرے ورنہ قوم بطور آخری حل نیم کرپٹ 
		نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ کی 30 سالہ سیاسی جد وجہد کے اعتراف میں اقتدارِ آپ 
		جناب سرکار پارٹی کو دے گی۔  |