‏‎اے بیٹے کل قیامت کے دن حوض کوثر پر ہماری تمہاری ملاقات ہو جائیگی

‏‎آپ کا بیٹا آج شام تک کا مہمان ہے اس کا کوئی علاج نہیں۔
‏‎ڈاکٹر کے یہ الفاظ سن کر مولانا رو پڑے اپنے بیٹے کو گھر لے آئے۔

‏‎گھر میں کھڑے اپنے بیٹے کی تیمارداری کر رہے تھے کہ دروازے پر دستک ہوئی۔

‏‎ مولانا دروازے پر گئے باہر ایک بوڑھے شخص کو کھڑے پایا۔

‏‎حضرت نے سلام و دعا کے بعد پوچھا بابا جی! خیریت سے آئے ہو؟

‏‎وہ کہنے لگا خیریت سے کہاں آیا ہوں ہمارے علاقے میں ایک قادیانی مبلغ آیا ہوا ہے وہ لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔

‏‎پوری امت گمراہ ہو رہی ہے اور آپ گھر میں کھڑے ہیں۔

‏‎مولانا نے جیسے ہی یہ بات سنی آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے۔

‏‎بیوی سے فرمایا بی بی! میرا بیگ کہاں ہے؟
‏‎بیوی نے بیگ اٹھا کر دیا اور آپ بیگ ہاتھ میں پکڑے گھر سے روانہ ہونے لگے۔

‏‎بیوی نے دامن پکڑ لیا اور کہنے لگی۔
‏‎*مولانا!* آخری لمحات میں اپنے نوجوان بیٹے کو اس حالت میں چھوڑ کر جا رہے ہو؟

‏‎مولانا نے آسمان کی طرف نظریں اٹھائیں اور رو کر روانہ ہونے لگے تو بیٹے نے کہا:

‏‎ابا جان! میں آج کا مہمان ہوں چند لمحے تو انتظار کر لیجئے میری روح نکل رہی ہے مجھے اس حال میں چھوڑ کر جا رہے ہو؟

‏‎مولانا نے اپنے نوجوان بیٹے کو بوسہ دیا رونے لگے اور فرمایا:

‏‎اے بیٹے! بات یہ ہے کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی خاطر جا رہا ہوں کل قیامت کے دن حوض کوثر پر ہماری تمہاری ملاقات ہو جائیگی
‏‎یہ فرمایا اور گھر سے روانہ ہو گئے۔

‏‎اڈے پر پہنچے ابھی بس میں بیٹھے ہی تھے کہ چند لوگ دوڑے آئے اور کہنے لگے۔
‏‎مولانا! آپکا بیٹا فوت ہو چکا ہے اس کا جنازہ پڑھاتے جائیے!

‏‎مولانا نے آسمان کی طرف نظریں اٹھائیں اور رو کر فرمانے لگے:

‏‎جنازہ پڑھانا فرض کفایہ ہے اور امت محمدیہ کو گمراہی سے بچانا فرض عین ہے۔
فرض عین کو چھوڑ کر فرض کفایہ کی طرف نہیں جاسکتا
‏‎پھر وہاں سے روانہ ہو گئے اس علاقے میں پہنچے اللہ تعالی نے کامیابی عطا کی وہ قادیانی مبلغ بھاگ گیا مولانا تین دن کے بعد گھر واپس پہنچے۔

‏‎بیوی قدموں میں گر گئی اور رو کر کہنے لگی۔
‏‎مولانا! جب آپ جا رہے تھے تو بیٹا آپکی راہ تکتا رہا اور کہتا رہا جب ابا جان واپس آئیں تو انھیں میرا سلام عرض کر دینا۔

‏‎مولانا نے جب یہ سنا تو فوراً اپنے بیٹے کی قبر پر گئے اور دعا مانگنے لگے
‏‎اے اللہ! ختم نبوت کے وسیلے سے میرے بیٹے کی قبر کو جنت کا باغ بنا دے

‏‎مولانا دعا مانگ کر گھر واپس آئے تو رات بیٹے کو خواب میں دیکھا۔

‏‎بیٹے نے اپنے ابا سے ملاقات کی اور کہا کہ:

‏‎رب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قسم! ختم نبوت کے وسیلے سے اللہ تعالی نے میری قبر کو جنت کا
‏‎باغ بنا دیا ہے۔
ختم نبوت کے اس مجاہد کو دنیا حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی رحمہ اللہ کے نام سے جانتی ہے_.

Kamran Buneri
About the Author: Kamran Buneri Read More Articles by Kamran Buneri: 28 Articles with 432331 views Professional Martial Arts Instructor ,
Wing Chun Master, writing
Fitness Trainer
.. View More