پاکستان میں ایمان کے لٹیرے:
یونیورسٹیوں، کالجوں، سکولوں اور ٹیوشن سنٹروں میں قادیانیوں کی بڑھتی ھوئی
تبلیغی سرگرمیاں مسلمان لڑکے لڑکیوں کے لئے انتہائی مضر ھیں۔
بہت سے واقعات ایسے سامنے آئے ھیں کہ ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے
آنے والے طالب علم قادیانی کلاس فیلوز سے دوستی کے نتیجے میں ربوہ کی سیر
کو چل پڑے اور پھر انہی کے ھاتھوں شکار ھو گئے اور اپنا ایمان لٹا بیٹھے۔
مون مارکیٹ اقبال ٹاؤن میں ایک ادارے میں پڑھنے والا شہزاد نامی نوجوان
اپنے 2 قادیانی کلاس فیلوز کی دعوت و تبلیغ سے متأثر ھو کر قادیانی ھو
گیا۔ مگر بفضلِ تعالیٰ ختم نبوت کا لٹریچر اور ویب سائٹ وزٹ کرنے کے بعد
قادیانیت پر لعنت بھیج کر مسلمان ھو گیا۔
پنجاب میڈیکل کالج Pmc فیصل آباد میں قادیانی لڑکے لڑکیوں کی گذشتہ سال
تبلیغی سرگرمیاں انتہائی عروج پر پہنچ گئی تھیں۔
قادیانی لڑکیاں اپنے ھاسٹلوں میں باقاعدہ نوٹس بورڈ لگا کر احمدی درس قرآن
کے نام سے پروگرام کرتی تھیں۔
قادیانیوں نے Pmc کے سامنے رھائشی سکیم میں ایک دس مرلے کا مکان لے رکھا ھے
جہاں مسلمان لڑکے لڑکیوں کو کھلانے پلانے کے بہانے لے جایا جاتا ھے پھر ان
کو وھاں عیاشی کروائی جاتی ھے اور ساتھ 20 ھزار روپے ماھوار وظیفہ کی پیشکش
کی جاتی ھے اور اس کے عوض مطالبہ یہ ھوتا ھے کہ بے شک آپ اندر سے مسلمان
رھیں مگر ھمارا بیعت فارم پُر کر کے وظیفہ حاصل کر سکتے ھیں۔
یہاں کے بہت سے مسلمان لڑکے لڑکیوں کی ایمان لٹنے کی داستانیں انتہائی
افسوسناک اور ھولناک ھیں۔
اور اس سب سے بڑا المیہ یہ ھے کہ انہیں روکنے والا کوئی نہیں۔
لاھور کا عثمان قادیانیوں سے تعلقات کی بناء پر ان کے اس دجل و فریب میں آ
گیا کہ مرزا قادیانی کے بارے میں استخارہ کر لیا جائے پھر وہ استخارہ کر کے
ھمیشہ کے لئے مرتد ھو گیا اور اپنے دوستوں عزیزوں کو مرزائی بنانے کے لئے
دن رات کوشاں رھتا ھے۔
اچھرہ کے معروف ٹھیکیدار کا بیٹا اعلیٰ تعلیم کے لئے لندن گیا۔
وھاں سے ایک قادیانی خاندان نے اس سے رشتے کے لئے رابطہ کیا۔ جب ٹھیکیدار
صاحب نے قادیانیت کی بنیاد پر انکار کیا تو انہوں نے بتایا کہ تمہارا بیٹا
یہاں آ کر ھمارے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا اور اب وہ ھمارے عقیدے پر ھے اور
ھماری مرضی سے چلے گا۔ اب ھم اس کی شادی کر رھے ھیں ھم تو صرف تمہیں دعوت
دے رھے ھیں کہ تم شادی میں شریک ھونا چاھتے ھو تو ھو جاؤ۔
جوانی کے ھتھیار سے مسلمان لڑکیوں اور لڑکوں کے ایمان کی لوٹ مار :
ایک شخص فون پر رو رھا تھا۔ اور روتے ھوئے بتا رھا تھا کہ میری بیٹی پنجاب
یونیورسٹی میں پڑھتی ھے وہ قادیانی ھو گئی ھے اور لاکھ سمجھانے کے باوجود
اس نے مرزائی لڑکے سے شادی کر لی ھے۔ (معلوم ھوا ھمیں اولاد کے اعمال کے
ساتھ عقائد کی نگرانی بھی کرنی چاھئے۔ ادارہ )
بوڑھی اماں ابھی ھم سو رھے ھیں:
چوھدری کالونی سمن آباد کا جلیل پیسے اور نوکری کی لالچ میں سمن آباد کی
قادیانی جماعت کے ھاتھوں مرتد ھوا اور اپنی بیوی کو بھی قادیانی بنا لیا۔
اس کی ماں تمام مسلمانوں سے اپیل کرتی ھے کہ کوئی ھے جو میرے اس بیٹے کا
ایمان بچا لے میں انتظار میں ھوں۔
(لیکن بھوڑی اماں ! ابھی ھم سو رھے ھیں جلیل کے ساتھ نظر آنے والے 5،7
نوجوان وہ ھیں جو قادیانی ھو چکے ھیں اور انہوں نے ابھی تک اپنے گھروں میں
بتایا بھی نہیں ھے۔
ربوہ سے خوبصورت لباس اور میک اپ کر کے نکلنے والی خوبصورت لڑکیاں ٹرینوں
اور بسوں میں سوار سرگودھا سے فیصل آباد کے روٹ اور ارد گرد کے دیہاتوں میں
پھیل جاتی ھیں اور جوانی کے ھتھیاروں سے لیس ھو کر دعوت ارتداد دیتی ھیں
اور سینکڑوں لوگوں کو شکار کر چکی ھیں۔ افسوس ان سینکڑوں لوگوں کا شکار
روکنے والا کوئی نہیں۔
ملک کے مختلف حصوں میں قادیانی لڑکیوں کی تبلیغی جماعتیں اسی طرح نکلتی
ھیں۔
ٹریول ایجنٹ یا کفار کے ایجنٹ
کچھ بد قسمت ٹریول ایجنٹ مسلمانوں کو قادیانیت کی بنیاد پر باھر بھیجنے کی
ترغیب دے کر بیعت فارم پُر کرواتے ھیں، پھر قادیانی ظاھر کر کے بیرون ممالک
کا ویزہ لگواتے ھیں اور چند روپوں کی خاطر ان کا ایمان ضائع کر دیتے ھیں۔یہ
بہت سے لوگوں کو مرتد کر کے باھر بھجوا چکے ھیں۔
قادیانیوں کے دنیا بھر میں اجتماعات منعقد ھوتے ھیں اور جمعہ کے دن بھی ان
کا ھر علاقے میں اجتماع ھوتا ھے۔
ان اجتماعات میں وہ مسلمانوں کو لازمی لے کر آتے ھیں۔
ان اجتماعات میں شرکت کرنے والے مسلمان کچھ عرصہ بعد قادیانیت کا حصہ نظر
آتے ھیں۔
رفاھی کاموں کی آڑ میں مرزائیوں کی تبلیغی سر گرمیاں:
قادیانی سماجی بہبود اور این جی اوز کے ذریعے اپنے خاص مقاصد کے حصول کے
لئے ھر اس جگہ پہنچ جاتے ھیں جہاں کوئی قدرتی آفت، مصیبت یا حادثہ پیش آتا
ھے۔
حادثات میں لوگوں کا مال، گھر بار، جانوں کا نقصان تو پہلے ھی ھو چکا ھوتا
ھے۔
اوپر سے ان مظلوموں کی اس مصیبت اور پریشانی کا فائدہ اٹھاتے ھوئے ایمان کے
ڈاکو اپنے ارتدادی ھتھیاروں کے ساتھ وھاں حاضر ھو جاتے ھیں۔ اور جو جو لوگ
ایمان بیچنا چاھیں ان کو اچھی خاصی مراعات دی جاتی ھیں۔ بے سہارا لوگوں کی
کفالت کر کے ان کو اپنے دائرے میں شامل کرتے ھیں۔
اوجڑی کیمپ (1988ء) میں قادیانیوں نے بھرپور کام کیا۔
2005ء بالا کوٹ میں آنے والے زلزلے میں جہاں تمام مسلمان ان کی امداد کے
لئے سر گرم تھے وھاں قادیانی بھی ارتدادی سرگرمیوں کو پھیلانے کے لئے
بھرپور کام کر رھے تھے اور ایمان لٹانے والوں کو مراعات کی پیشکش کر کے
ورغلایا جاتا رھا اور متعدد مسلمانوں کو قادیانی بنایا گیا ۔آج ربوہ میں
پٹھان مربّی بننے کی تربیت لیتے نظر آتے ھیں اور پٹھانوں کے علاقوں میں
قادیانیوں کی بڑھتی ھوئی تعداد تشویش ناک ھے۔ اس وقت سوات اور گردو نواح کے
مصیبت زدگان مسلمان بھائیوں میں تبلیغ اور بیعت فارم بھروانے کے لئے
قادیانی بھرپور سر گرم عمل ھیں اور ان کی بہت سی ’’این جی اووز‘‘ وھاں اپنے
مقاصد کے حصول کے لئے کام کر رھی ھیں۔
اسی طرح عیسائیوں کی طرح مرزائی بھی ایسے علاقوں کا انتخاب کرتے ھیں جہاں
کے مسلمان غریب ، جاھل اور بے دین ھوتے ھیں جیسا کہ سندھ کے پسماندہ علاقے
ھیں۔ وھاں مسلمانوں کے سوا ھر مذھب بڑی تیزی سے اپنی طبع آزمائی کر رھا ھے۔
بیواؤں اور یتیموں کی امداد کے ذریعے بھی قادیانی مسلمانوں کا ایمان لوٹتے
ھیں۔ ایک گھرانے کا کفیل مسلمان فوت ھو گیا۔ اس کی بیوہ اپنے تین بچوں کے
تعلیمی اخراجات برداشت نہ کر سکی اور سکول سے انہیں اٹھا لیا۔ ان بچوں میں
سے ایک بچے کا کلاس فیلو بچہ قادیانی تھا۔ اس قادیانی بچے کے باپ نے موقع
کو غنیمت جانا اور بیوہ کی مالی امداد شروع کر دی۔ بچوں کی تعلیم جاری
کروانے کے علاوہ خرچہ کی ذمہ داری بھی اٹھائی اور بیوہ کو مزید مستقل مالی
امداد بہم پہنچانی شروع کر دی۔
آج وہ بیوہ مع خاندان اس شخص کی تبلیغ سے قادیانی ھو چکی ھے۔ اور ظاھر ھے
اس کے بچے بھی قادیانی ھی بنیں گے۔
(اللہ محفوظ رکھے۔ آمین)
نوٹ:
*اس طرح کے واقعات بہت زیادہ ھیں۔ جہاں بھی کوئی گروپ ، جماعت فتنہ
قادیانیت کے خلاف کام کر رھی ھے ان سے رابطہ کرنے پر بہت سے واقعات مل سکتے
ھیں۔ ھر یونیورسٹی ، کالج اور ھسپتال میں ایسے واقعات رونما ھوتے رھتے ھیں۔
اس موضوع پر محترم محمد متین خالد حفظ اﷲ کی کتاب ’’قادیانیت ایک *’’دھشت
گرد تنظیم ‘‘*
کا مطالعہ بھی فائدہ مند رھے گا۔ مسلمانوں کو چاھئے کہ وہ دینی اور رفاھی
سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
اور اس کام کو اتنا پھیلائیں کہ مسلمانوں کو ان مرتدوں کے جال میں پھنسنے
کا موقع ھی نہ ملے۔
*اپنا جائزہ لیجئے*🖤💜💙
*جو شخص اللّٰہ کے لیئے کام کرتا ھے، پھر اس کو پرواہ نہیں ھوتی کہ کوئی
ایک شخص اس کے ساتھ ھے یا دس❗ اس کے لیئے اصل چیز اللّٰہ کی رضا ھوتی ھے
اور اس پیغام کو ہر بندہ مسلمان تک پہنچا دیںی
|