مسلم لیگ ن کے متعددرہنما قطار اندرقطارگرفتارکئے جارہے
ہیں میاں نوازشریف،شہبازشریف،رانا ثناء اﷲ،خواجہ سعدرفیق،خواجہ سلمان
رفیق،حمزہ شہباز کے بعد یکے بعد دیگرے شاہدخاقان عباسی گرفتارکئے جاچکے ہیں
اس کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ یہ سب کے سب رہنما کرپشن کے الزامات میں
جیلوں میں بندہیں صرف رانا ثناء اﷲ پرکرپشن کاالزام نہیں لیکن وہ جس الزام
میں گرفتارہیں وہ تو کرپشن سے بھی زیادہ سنگین ہے بیشترپرآمدن سے زیادہ
اثاثے بنانے کی چارج شیٹ ہے یہ ایسا الزام ہے اگر غیرجانبدارانہ تحقیقات کی
جائیں تو ہرپٹواری سے لے کر ایس ایچ او پرہی موقوف نہیں80% سرکاری ملازمین
دھرے جاسکتے ہیں بہرحال میاں نوازشریف فیملی،شہبازشریف بیوی بچوں سمیت،آصف
علی زرداری،ان کی ہمشیرہ اور اکلوتے بیٹے پرمنی لانڈرنگ اور فیک اکاؤنٹس کے
بھاری بھرکم الزامات بھی ہیں بہرحال اپوزیشن حکومت پر یہ الزام لگارہی ہے
کہ عمران خان کے مخالفین سے سیاسی انتقام لیاجارہاہے سابق وزیر اعظم شاہد
خاقان عباسی کی گرفتاری پر مریم نواز نے رد عمل کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے
عوام کا منتخب نمائندہ نیب جیسے بدنام زمانہ ادارے کی ایک فوٹو کاپی کی مار
ہے۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ میرے ہموطنو! آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے
والا ایک اور وزیر اعظم گرفتار ! جو آپ کے ووٹ سے آئے گا، کیا یہی لا
قانونیت، توہین اور ناانصافی اس کا مقدر بنے گی؟ پاکستانیو! آپ کا منتخب
نمائندہ نیب جیسے بدنام زمانہ ادارے کی ایک فوٹو کاپی کی مار ہے۔ جبکہ شاہد
خاقان عباسی کاکہناہے کہ ایل این جی معاہدے ملکی او ر بین الاقوامی قوانین
کے عین مطابق کئے گئے تھے۔ قطر سے ایل این جی دیگر ملکوں کی نسبت کم نرخ پر
خریدی۔ اس معاہدے میں کوئی بے ضابطگی ہوئی اور نہ کوئی کرپشن کیونکہ قطر سے
جو معاہدہ کیا گیا تھا اس کے تحت سستی ترین ایل این جی خریدی گئی تھی اور
ایل این جی خریدنے کا مقصد ملک میں 2014اور 2015میں جاری توانائی کا بحران
تھا۔ٹرمینلز کے ٹھیکوں میں بھی تمام قوانین کا خیال رکھا گیا تھا۔ شاہد
خاقان عباسی نے کہا وہ ہر فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے تیار
ہیں۔اس کے برعکس کہا یہ جارہاہے کہ شاہد خاقان عباسی جنہوں نے ایک ہی
معاہدے میں قوم کو اربوں کا نقصان پہنچایا ان کایہی انجام ہونا تھا. وفاقی
وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ احتساب شروع ہوگیا، جس نے جو کیا وہ
بھگتے گا، شاہد خاقان نے بھی کچھ کیا ہو گا جب ہی نیب نیانہیں گرفتار کیا
ہے، اگر انہوں نے کچھ نہیں کیا تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔شاہد خاقان عباسی
کی گرفتاری کے بعد وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے
کہا کہ نیب کی کسی کارروائی سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے، نیب آزاد ادارہ
ہے، اگر شاہد خاقان نے کچھ نہیں کیا ہے تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔آصف
زرداری نے خود کہا تھا ایسا تو ہوتا ہے ایسے کاموں میں ، نیب کا چیئرمین
پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے لگایاتھا۔ قانون کی حکمرانی پہلے سے بہتر ہے،
عمران خان فرنٹ فٹ پر کھیلتے ہیں، سول حکومت اور عسکری قیادت ایک پیج پر
ہیں۔پیپلزپارٹی کے ایک رہنما نے تازہ ترین گرفتاری پر کمال کا تبصرہ کیاہے
کہ وزیرِاعظم ن عمران خان نے پہلے ہی کہا ہے کہ وہ کسی کی جنگ نہیں لڑیں گے
اور جب تک عدالت سے جرم ثابت نہیں ہوتا سیاسی حریفوں کو گرفتار کرنے کا عمل
بھی قابل مذمت ہے اب پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے اشتعال دلانا قانون کے
خلاف ہے۔ بنی گالا سے اجازت ملنے پر گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہیں۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے قائدین کو سیاسی انتقام نشانہ بنایا جارہا
ہے۔ آصف علی زرداری، فریال تالپور اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف کوئی جرم
ہے تو بتایا جائے ورنہ نیب اور وفاقی حکومت کو سوچنا چاہیے۔۔پی پی پی کے
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی فوری
رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کے خلاف امتیازی احتساب
ناقابل قبول ہے۔ پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کاکہنا تھا سلیکٹڈ
حکومت کا متحدہ اپوزیشن کے خلاف غیر قانونی و غیرآئینی ہتھکنڈوں کے ذریعے
امتیازی احتساب ناقابل قبول ہے، ملکی معیشت پر حکومتی حملوں کے خلاف
اپوزیشن کا احتجاج ختم نہیں رکے گا۔ سابق وزیراعظم کی گرفتاری عوام کے
منتخب نمائندوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا تسلسل ہے، سلیکٹڈ حکومت سیاسی
مخالفین کو زیرِ حراست رکھنے اور گرفتاریوں کے ذریعے اپنی ناکامیاں چھپانا
چاہتی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ نیب عمران
نیازی کے ہاتھ میں آلہ کار بنا ہوا ہے۔نیب کے ادارے کو سیاسی انتقام کیلئے
استعمال کیا جارہا ہے شاہد خاقان عباسی کو بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا
لیکن ہم ایسے اوچھے ہتھگنڈوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کیے جاسکتے۔ شہباز
شریف کا کہنا تھا کہ احتساب کے نام پر یہ (ن) لیگ کے خلاف سیاسی انتقام ہے،
نیب کے عقوبت خانوں میں ساری (ن) لیگ کی قیادت پڑی ہے، غصے، ناکامی، نااہلی
کا سارا نزلہ (ن) لیگ پر گر رہا ہے، جنھوں نے مسائل حل کیے آج وہ انتقام کا
نشانہ بن رہے ہیں، ان اقدامات سے ملک کی جگ ہنسائی ہوتی ہے اور اپوزیشن کو
ننگی گالیاں دینے والے کو وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔ پاکستانی معیشت کا بیڑا
غرق کر دیا گیا، ڈالر بڑھنے سے آج قرضوں میں کھربوں روپے کا اضافہ ہو چکا
ہے، عوام پر ٹیکس کا کلہاڑا چلایا گیا، غریب کیلئے جینا مشکل ہو گیا ہے جو
ادویات ہمارے دور میں مفت ملتی تھیں آج ناپید ہیں جب کہ اب تو تاجر برادری
بھی چیخ اٹھی ہے ہم سے غلطیاں ہوئی ہوں گی، ہم بھی انسان ہیں لیکن خدا کی
قسم کھا کر کہتا ہوں ایک طالبعلم، مریض، عوام کی خدمت کی، ہمارے منصوبے
عمران خان کو سونے نہیں دیتے، عمران خان مکمل طور پر ناکام، ضدی، غصے سے
بھرا ہوا وزیراعظم ہے، قوم عمران خان سے حساب لے گی۔فضل الرحمان سی ٹی ڈی
کے لئے فنڈنگ امریکہ کررہا ہے، حافظ سعید کی گرفتاری ٹرمپ کو تحفے میں دی
گئی اپوزیشن کے خلاف نیب کو استعمال کیا جارہا ہے اپوزیشن حکومت کے خلاف
تحریک چلانے کے لئے تیار ہے، وزیر اعظم کے خلاف کیسز ہیں لیکن ادارے خاموش
ہیں اور وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا ہ بھی مقدمات میں مطلوب ہیں، ادارے عوام
کے ساتھ تصادم کی راہ پر گامزن ہیں، ملک میں اسمبلی تحلیل کرکے انتخابات
کروائے جائیں، 25 جولائی کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جارہا ہے اور 28
جولائی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا، ہم 20 دن بھی دھرنا دیں تو حکومت کو
وقت نہیں ملے گا۔ یہ کالم چھپنے تک سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی
گرفتار کیے جانے کا امکان ہے حالات بتاتے ہیں نیب مولانا فضل الرحمن،احسن
اقبال،مرادعلی شاہ سمیت کئی نامی گرامی سیاستدانوں کی گرفتاری کی تیاریاں
کر رہی ہے ہوسکتا ہے یہ گرفتاریاں عیدسے قبل ہوجائیں اگرایسا ہوگیا تو شیخ
رشیدکی پیش گوئی پوری ہوجائے گی عید سے پہلے قربانی۔۔
|