مُلک میں جاری احتسابی عمل اور ٹرمپ وعمران ملاقات..!!

کیا پاک امریکا تعلقات میں سردمہری کی برف پگھلنی شروع ہوگی .. ؟؟

معاف کیجئے گا،کہنے دیجئے کہ اہل دانش کا خیال ہے کہ جس طرح ہر قلمکار اچھا لکھاری نہیں ہوتا ۔اِسی طرح ہر حکمران اچھا لیڈر نہیں ہوتاہے،کالم کی ابتدا میں میرے اِس لکھے کو کوئی کچھ بھی سمجھے، مگر آج حقیقت یہ ہے کہ موجودہ صدی میں توسب کچھ مشاہدات اور تجربات کے یکدم برعکس ہوتادِکھائی دے رہاہے۔اَب آپ اپنی کھلی آنکھوں سے اِسی کو ہی دیکھ لیں۔ پچھلے پچاس سالوں میں ہمارے جتنے بھی حکمران آئے کوئی وہ نہ کرسکا ۔جوپاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں اپنے پہلے ہی سال میں مُلک کوکرپشن سے پاک کرنے کا نعرہ لگا کر مُلک میں بلا تفریق اُوپری سطح سے احتسابی عمل کا آغاز کرکے عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بلندکرنا شروع کردیاہے ۔ اگرچہ،آج اپوزیشن کا گلہ یہ ہے کہ حکومت احتساب کے نام پر انتقام لے رہی ہے مگر ایسا نہیں ہے جس کا اپوزیشن واویلا کررہی ہے سچ یہ ہے کہ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے یہاں جو جتنابڑاہے۔ وہ کہیں نہ کہیں سے چھوٹایا بہت ہی بڑاکرپٹ ہے۔آج تب ہی بہت سے قانون کی گرفت میں جارہے ہیں ،ہمارے یہاں تو جیسے سب ہی ’’ چ‘‘ سے شروع ہونے والے بہت سے ایسے ویسے لفظوں کو اپنے دامن میں بھرے ہوئے ہیں مگرپھر بھی خود کو محترم و مکرم کہلاتے ہیں ۔ کیا اِن کا یہ عمل کھلا تضاد نہیں ہے؟؟

بہر کیف ،پچھلے دِنوں پہلی بار امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سے وزیراعظم عمران خان کی بالمشافہ ملاقات ہوئی ،اِس دوران جس طرح گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کھل کر وزیراعظم عمران خان کی قابلیت اور صلاحیتوں کو سراہااِسے بھی دنیا نے دیکھا۔ امریکی صدر نے اِنہیں پاکستان کا مقبول ترین وزیراعظم قرار دیااور کہا کہ افغان جنگ سے لے کے افغانستان میں امن کے قیام کے لئے بھی پاکستان نے ہر موقع پر ہماراساتھ دیاہے۔ امریکا پاکستان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے۔ امریکا پاکستان سے اگلے دِنوں میں تجارت دس سے بارہ گنا بڑ ھاسکتا ہے۔ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کی جس خلوص اور محبت سے تعریف کی اِس کی مثال نہیں ملتی ہے ۔جبکہ امریکی صدر نے بغیر کسی لگی لپٹی یہ بھی کہا کہ یقینا آپ کے ہوتے ہوئے پاکستان کے لئے امریکی امداد بحال ہوسکتی ہے ۔ حالاں کہ وزیراعظم عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اِن کا امریکا کا دورہ کشکول کے بغیر ہے۔ آج یہ امریکا سے کچھ مانگنے نہیں بس ماضی میں پاک امریکاتعلقات کے حوالوں سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں اور اِس بنیاد پر دوستوں کی دوریوں کو ختم کرنے کے لئے آئے ہیں ۔وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنے پہلے ہی دورے میں امریکا کو سمجھ جانے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں ، جِسے امریکی صدر نے بھی تسلیم کیا اور یقین دلایا کہ امریکا خطے میں امن کے قیام کے لئے مذاکرات کی راہ پر چلے گا اور مسئلہ کشمیر سمیت افغانستان کا مسئلہ مذاکرات سے نکالنے امکانات پیداکرے گااِس پیشکش کے بعد وزیراعظم عمران خان پاکستان اور امریکا کے درمیان بڑے سفارتی اعتماد ا وردوستی کارشتہ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

اَب اُمید کی جاسکتی ہے کہ پاک امریکا تعلقات کے حوالوں سے دونوں جانب سے برف پگھلنی ضرور شروع ہوجائے گی۔یقینا جہاں ٹرمپ اور عمران کی ملاقات کے بعد آنے والے دِنوں میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں بہتری کے ساتھ ماضی میں دونوں ممالک کے دوستانہ رویوں میں قائم سرد مہری کا بھی خاتمہ ہوگا ؛تو وہیں اُن عناصر کا بھی لگ پتہ جائے گا ۔جنہوں نے امریکا کو پاکستان کا منفی چہرہ دکھایااور دو بااعتماد اور قابلِ بھروسہ پاک امریکا دوستوں کو غلط فہمیوں کی بنیاد پر علیحدہ کرناچاہا ۔

آج پاکستان کے بھارت جیسے مکروہ چہرے والے پڑوسیوں کو یہ ما ننا پڑے گا کہ ون ٹو ون ملاقات سے ٹرمپ اور عمران خان نے یہ تاثر دے دیاہے کہ اپنے اندر اور باہر کے بہت سے معاملات اور اپنے مفادات کے لئے امریکا کو پاکستان کی اشدضرورت ہے۔ جس کے بغیر امریکا افغانستان سمیت خطے کے کسی بھی محاذ پر کامیابیاں حاصل نہیں کرسکتاہے۔

بیشک ، امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سے وزیراعظم عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات کئی حوالوں سے منفرد اور تاریخی رہی۔ اِس ملاقات کے بعد پاک امریکا کے وفود کے بھی مذاکرات جاری رہے ۔اِس دوران دونوں ممالک نے کئی معاہدے بھی کئے۔ جن پر آنے والے وقتوں میں عمل درآمد ہوگا ۔

بلاشبہ،وزیراعظم عمران خان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقا ت کے دوران امریکی صدر نے کھلے دل سے مودی کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے فوری حل کے لئے ثالثی کردار کی پیشکش کردی ہے جس سے پاک امریکا تعلقات میں دوطرفہ اعتماد سازی ، خیرسگالی ، معاملہ فہمی ، اقتصادی مراسم اور استحکام پیداہوگا ۔آج ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کردار اداکرنے کو سِوائے بھارت اور خطے میں اِس کے حواریوں کے سِوا عالمی امن و سلامتی کے لئے دنیا کے دیگر ممالک قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ جبکہ بھارت امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی اِس پیشکش کے خلاف خود ہی محاذ آرائی پر اُترآیا ہے اور ٹرمپ کی دوراندیشی اور پیشکش پر سوالیہ نشان لگاتاپھررہاہے۔جِسے امریکی بھی بڑی حیرت اور غصے کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

جیساوائٹ ہاؤس سے ٹرمپ و عمران ملاقات کے بعد اعلامیہ جاری ہوا۔اِس سے ثابت ہوگیاہے کہ جیسے امریکا خطہ سمیت دنیا میں پاکستان کے تعاون اور مدد کاطلب گار ہے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کی امریکاآمد اور امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات جس خوشگوار ماحول میں ہوئی ۔اِس میں دنیا اور بھارت سمیت خطے کے دیگر ممالک کے سمجھنے کے لئے بہت کچھ ہے۔ اَب جنہیں لگ پتہ جانا چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کافوری حل اور افغان جنگ کاخاتمہ اور قیام امن کا خواب مذاکرات کے بغیر خطے میں ناممکن ہے دونوں مسائل کے فوری حل کے لئے امریکا وزیراعظم عمران خان کے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے ثالثی رول اداکرے گا۔جس کی ہر ممکن خواہش اور کوشش رہے گی کہ مسئلہ کشمیر کافوری حل نکالاجائے۔ اِسی کے ساتھ بھارت کویہ بھی باورکردیاجائے کہ کشمیر ، کشمیریوں کا ہے۔ اِس پر سے بھارت اپنا تسلط ختم کرے۔ اور خطے میں قیام امن کو یقینی بنائے کے لئے اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ دے کیوں کہ بھارت کوکشمیر میں اپنی کئی لاکھ افواج کے ساتھ اِنسانیت سُوز مظالم کی داستانیں رقم کرتے ہوئے نصف صدی بیت چکی ہے۔اَب بھارت کی بھلائی اِسی میں ہے کہ وہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کا خون خراب ختم کرے۔ اور خاموشی سے بھارت واپسی کی راہ لے ورنہ ؟ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم رہاتو پھر اپنے کسی بھی انجام کا خود ذمہ دار ہوگا۔(ختم شُد)
 

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971572 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.