23جولائی1980 کو پیدا ہونے والی ان شاعرہ کا تعلق اسلام
آباد سے ہے ۔ باصلاحیت ،خوش شکل اور خوش اطوار شاعرہ نے ابتدائی تعلیم
کراچی سے حاصل کی ۔ آپ کا نام نادیہ لودھی ہے ۔ عنبر تخلص ہے ۔ نادیہ عنبر
لودھی کے نام سے لکھتی ہیں ۔ آپ نے میڑک پی -اے -ایف کالج کورنگی کریک
کراچی سے کیا ۔ اردو ادب میں ماسٹرز پنجاب یونیورسٹی لاہور سے امتیازی
نمبروں سے پاس کیا ۔ ایم فل کا ارادہ ہے ۔ اسلام آباد میں سکونت پذیر ہیں ۔
اسکول کے زمانے سے شاعری کا آغاز کیا ۔ ادب منظر نامے کا حصہ 2016 میں بنی
۔
شاعری کی اصناف میں غزل رباعی قطعہ اور نظم میں طبع آزمائی کرتی ہیں
شاعری کی صنف نظم بھی پسندیدہ ہے ۔
اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں شاعری کرتی ہیں ۔
آپ کا اصل میدان نثر نگاری ہے ۔ نثر کے میدان میں اپ نے مضمون نگاری کو
اختیار کیا ۔ خواتین اور بچوں کے مسائل پر قلم اٹھایا ۔ برطانیہ کے اخبارات
میں مضامین لکھے ۔ برطانیہ کے اخبار خبریں مانچسٹر کی ۲۰۱۶میں مدیرہ بنی ۔
اس عہدے پر کام کررہی ہیں ۔ ۲۰۱۷میں برطانیہ سے ادبی ایوارڈ ملا ۔ آپ مختلف
ویب سائٹس پر مضامین لکھتی ہیں
----
منتخب کلام
تجسس کی نظر سے دیکھتا ہے وقت بھی مجھ کو
میں کھلتی ہی نہیں اس صاحب ِ اسرار کے آگے
فروزاں ہے ہر اک لذت سے لطفِ وصل کی ساعت
کہ ساقی خود سبُولاۓ شب بیدار کے آگے
----
سیم وزر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں
کسی شہزادی سی تقدیر نہیں چاہتی میں
مکتبِ عشق سے وابستہ ہوں کافی ہے مجھے
داد ِ غالب ، سند ِ میر نہیں چاہتی میں
---
عشق کی کوئی تفسیر تھی ہی نہیں
واسطے میرے تقدیر تھی ہی نہیں
کس لئے ہو کے مجبور تم آۓ ہو
بیچ دونوں کے زنجیر تھی ہی نہیں
عالم رنگ و بُو کو سجایا گیا
اس تماشے میں تقصیر تھی ہی نہیں
---
بس چند ہم خیال ہیں عنبر مجھے عزیز
بےحس جم ِغفیر نہیں چاہیے مجھے
----
23july 2019
بشکریہ اردو کلاسک
---
|