چلو کفن بیچیں

میری قوم کے نوجوان اپنی تقدیر سے مایوس، پیٹ میں فاقے اور ہاتھوں میں کشکول اٹھائے گھوم رہے ہیں۔ نوکری حاصل کرنا کارِدارد اور کاروبار شروع کرنا جوئے شِیر لانے کے مترادف۔ کچھ ہاتھ مانگنے کو اٹھ گئے ہیں تو کچھ چھیننے پر آمادہ۔ بھوک ایمان کو نگل رہی ہے۔ فاقے امان کو کھا رہے ہیں۔ بے کاری عیّاری کو جنم دے رہی ہے۔ اور جرائم کا ٹڈی دَل اقتصادیات کی فصل کو چاٹ چکا ہے۔

مگر پھر بھی ایک کاروبار ہے جو روزافزوں بڑھ رہا ہے، پھل پھول رہا ہے، آکاس بیل کی طرح ہمارے دیوار و در پر پھیلتا چلا جا رہا ہے۔ میرے ملک کے سارے جوانوں کو خبر کر دو کہ جائیں اور کفن کا کاروبار کریں۔ اٹھیں اور دفن کی خدمات سر انجام دیں۔ چلیں اور قبر کے پلاٹ بیچیں۔

میرے وطن میں جب چاہے ڈرون طیّارے آتے ہیں اور میرے دسیوں ہم وطنوں کو خاک و خون میں نہلا جاتے ہیں۔

جس دن ڈرون حملہ نہ ہو سکے اس روز ڈرون حملوں کے مخالف میرے وطن کو بم حملے کا نشانہ بناتے ہیں، درجنوں پاکستانیوں کو زندگی کی قید سے آزاد کرا دیتے ہیں۔ ڈرون والوں کی طرح یہ بھی التزام رکھتے ہیں کہ صرف عام پاکستانی ہی مارے جائیں۔

کسی روز سیکیورٹی فورسز کچھ لاشیں گلیوں میں نشانِ عبرت بنا کر چھوڑ جاتی ہیں اور اگلے روز جواباْ اس سے زیادہ پاکستانیوں کی لاشیں ان ہی گلیوں میں خاک آلودہ نظر آتی ہیں۔

میرے وطن پہ موت ہزاروں شکلوں میں اپنے پنجے گاڑے قہقہے لگا رہی ہے۔

ایک طرف لسانی فسادات ہیں تو دوسری طرف مذہبی جنگیں۔ کہیں مال وزر کے جھگڑے تو کہیں آتشیں اسلحے سے آگ اگلتے چور اور ڈاکو۔ یہاں ٹریفک بھی جان لیوا ہے تو تعمیراتی سرگرمیاں بھی۔ غذا بھی زہریلی ہے اور دوا بھی۔ یہاں مسیحا بھی قاتل ہیں اور پیشوا بھی، محافظ بھی تو رہنما بھی۔

اور پھر بھی کوئی سخت کوش ان مراحل سے دامن جاں بچا سکے تو بھوک، بے روزگاری اور فاقہ کشی کے آلام اس کا شکار کرنے کو تیّار۔

تو چلو بازاروں میں نکل جاؤ اور آوازیں لگاؤ
کفن سلوا لو
قبر بنوا لو
اپنے پیاروں کو دفنا دو

سودا تو وہی بیچنا ہوگا جس کی بازار میں ضرورت ہو۔
MAQ
About the Author: MAQ Read More Articles by MAQ: 23 Articles with 23404 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.