پشاور کے ایک نواحی علاقے چغرمٹی کے مقام پرحضرت سنان بن
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ کا مزار مبارک مرجع خاص وعام ہے۔
جسے لوگ اصحاب بابا کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ حضرت سنان بن سلمہ بن محبق رضی
اللہ عنہ جلیل القدر صحابی رسول ہیں۔
جو دیگر کئی اصحاب رسول پاک اور مجاہدین اسلام کے ساتھ چغرمٹی کے اس مقام
پر مدفون ہے۔
یہ پشاور کے اس مقام چغرمٹی پر ہندو راجاؤں کے ساتھ جنگ کے دوران اسلام کا
جھنڈا لہرا کے 66 ھجری میں اس مقام پر شھید ہوئے۔
اور آج جس مقام پر انکا یہ طویل مقبرہ بنا ہوا ہے یہ درحقیقت کئی صحابہ
کرام اور مجاہدین اسلام کا مشترکہ مقبرہ ہے۔
اس لحاظ سے اس مقبرہ اور مزار کو بڑی شان و شوکت حاصل یے۔
جس کے نیچے اتنی مبارک شان و عظمت والی شخصیات مدفون ہیں۔
جو اسلامی شوکت و رفعت و عظمت کی خاطر اپنے علاقوں و خاندانوں کو الوداع کہ
کر یہاں تشریف لائے اور خالصتہ اللّہ کی رضا کے حصول اور حضرت محمدﷺ کے
لائے ہوئے مکمل و جامع دین کی تبلیغ اور سربلندی کی خاطر کفار سے لڑےا ور
اپنے معصوم و بلند و پاکیزہ مقصد کے حصول کے ساتھ ساتھ یہاں پر جام شہادت
نوش فرما کے آسودہ خاک ہوئے۔
یہاں کے لوگوں کی اس مزار سے بڑی عقیدت ہے۔ حضرت سنان بن سلمہ بن محبق رضی
اللہ عنہ جلیل القدر صحابی رسول ہونے کے ساتھ ساتھ عالم و فاضل اور تجربہ
کار اسلامی لشکر کے جرنیل و سپاہ سالار بھی تھے۔
جب خراسان کا علاقہ فتح ہو گیا۔ تو یہاں پر حضرت زیاد رضی اللہ عنہ کو حاکم
خراسان مقرر کیا گیا۔
یہ دور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا تھا۔ جنھوں نے اسلامی لشکر کو مختلف
سمتوں میں روانہ کیا تھا۔
تمام اطراف کے اسلامی لشکروں کے سپاہ سالاروں نے توحید کے پیغام کو چپہ چپہ
تک پہنچانے کی خاطر زندگی اور موت کے مخمصے سے آزاد ہو کر ہر ملک ملک ما
است کہ ملک خدائے ما است کے نظریے کے ماتحت اپنی جائے مولود سےکوسوں دور جا
کر توحید کے جھنڈے گھاڑے، انھیں سپاہ سالاروں میں اسلام کے ایک مجاہد جرنیل
حضرت عبداللہ ابن سوار تھے جو قلات کے مقام پر اپنے دیگر مجاہدوں اور
غازیوں کے ساتھ شہید ہوئے۔ چنانچہ اس واقعہ کے بعد 66ہجری میں حاکم خراسان
حضرت زیادرضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ ابن سوار کے مشن کی تکمیل کی خاطر
حضرت سنان بن سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ کو اسلامی لشکر کا سپاسالار بنا کر
ہندوستان کے علاقوں کو فتح کرنے کی خاطر روانہ کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے سب
سے پہلے مکران کے علاقے میں بغاوت کو کچلا اور اسلامی جھنڈا لہرا کر
پیشقدمی کی اور کچھ عرصہ کے بعد قلات اور کوئٹہ کے علاقوں کو فتح کیا۔
یہاں پر انہوں نے مضبوط اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی اور پھر اسکے بعد ڈیرہ
اسماعیل خان اور بنوں کے علاقوں کو فتح کرتے ہوئے کوہاٹ پہنچے اور کوہاٹ
میں اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی اور پھر اسکے بعد پشاور کی وادی میں داخل
ہوئے پشاور کو فتح کرنے کے بعد حضرت سنان بن سلمہ کا اسلامی لشکر داؤدزئی
میں وارد ہوا یہاں پر چغرمٹی کے مقام پر کفار سے خون ریزی جنگ لڑی اور
اسلام کا جھنڈا لہراتے ہوئے حضرت سنان بن سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ اور
انکے دیگر مجاہدین دوست بڑی تعداد میں شہید ہوئے ان تمام شہداء کو یہاں پر
دفن کیا گیا اس مزار کو لوگ مزار اصحاب بابا کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ اور
بڑی تعداد میں عقیدت مند مزار پر حاضری دیتے ہیں۔ وادی پشاور اس وجہ سے بھی
بڑا خوش قسمت شہر ہے کہ یہاں پر حضرت محمدﷺ کے معجزہ کے ایک فرد (حضرت سنان
بن سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ ) محو خواب ہیں شاید اس وجہ سے اللہ تعالی
یہاں کے لوگوں کی مغفرت فرمائے۔
جیسا کہ ترمزی میں روایت ہے حضرت عبداللہ ابن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسولﷺ نے
فرمایا میرے صحابہ میں سے جو شخص جس ذمین میں مرے گا وہاں اپنی قبر سے
قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ زمین کے لوگوں کو جنت کی طرف
کھینچ کر لے جانے والا ہو گا اور ان کے لئے نور یعنی جنت کا راستہ دکھانے
والا ہو گا۔
اللہ تعالی ہمیں صحابہ کرام کی سچی محبت نصیب فرمائے اور انکے نقش قدم پر
چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
امین۔
|