ڈاکٹر اختر ملک، وزیربرائے توانائی پنجاب سے خصوصی گفتگو

خوش مزاج، خوش گفتار، خوش لباس،آنکھوں میں چمک اورہونٹوں پر پرُاعتمادمسکراہٹ رکھنے والی شگفتہ شخصیت کے مالک ڈاکٹر اختر ملک پنجاب کی سیاست کا ایک نمایاں نام ہیں۔بے لوث خدمت کا جذبہ اور اپنے کام سے لگن انہیں دیگر سیاستدانوں میں ممتاز کرتا ہے، اپنے سیاسی کیئریر میں بے شمار عوامی فلاح کے منصوبہ جات کا نہ صرف آغازکیا بلکہ ذاتی دلچسپی سے پایہ تکمیل تک بھی پہنچایا۔ سیاسی سفر پر سرسری نظر دوڑائی جائے تو انہوں نے 98میں ملتان سے ضلعی کونسل کی سطح سے اپنی سیاسی سفر کا آغا ز کیا اور عوام میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے انہیں مسلسل سیاسی میدان میں عروج بام بخشا اور یوں 2008میں پہلی بار ایم پی اے منتخب ہوئے۔جب پاکستان کا سیاسی اُفق تبدیلی کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہا تھا تووطن عزیز اور عوام کیلئے کچھ کر گزرنے کا عزم لئے 2013میں تحریک انصاف کو جوائن کیا،اور2018میں تحریک انصاف کی ٹکٹ پر ایک بار پر پھرایم پی اے منتخب ہوکر پنجاب اسمبلی پہنچے۔انہیں یہ ا عزاز حاصل ہے کہ یہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے چند قابل اعتماد ساتھیوں میں بھی شمارہوتے ہیں۔اسی لئے عوامی خدمت کے جذبہ سے سرشار ڈاکٹر اختر ملک کو توانائی جیسی اہم ترین وزارت کا قلمدان سونپ دیا گیا اور پچھلے ایک سال سے یہ اپنی تمام تر ذمہ داریاں بااحسن و خوبی سرانجام دے رہے ہیں جسے سیاسی اور عوامی حلقے میں خوب سراہابھی جارہا ہے
گزشتہ دنوں ڈاکٹر اختر ملک وزیربرائے توانائی پنجاب سے پنجاب حکومت کی ایک سالہ کارکردگی،توانائی سیکٹر میں اُٹھائے جانے والے اقدامات،جنوبی پنجاب کے منصوبہ جات، سیاسی درجہ حرارت سمیت دیگر اہم موضوعات پر خوشگوار ماحول میں سیرحاصل گفتگو ہوئی۔گفتگو کا آغاز اس سوال سے ہوا کہ ”پنجاب حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے، توکیا پہلا سال واقعی تبدیلی اور کامیابی کا سال ہے؟“،جس پر صوبائی وزیرکا کہنا تھا کہ بہت تھوڑے سے عرصے میں بے شمارعوامی فلاح کے منصوبہ جات کا آغاز کیا گیا ہے۔ جو ادارے اپنی کارکردگی دیکھانے میں ناکام ہوچکے تھے اُن کو فعال کیا گیا ہے۔ سابقہ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سارے سسٹم کو ایک مافیا نے قابو کیا ہوا تھا، سابقہ حکومتوں نے ان اداروں کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا۔ ظاہر ی سی بات ہے اتنے عرصہ کا گند تھا جس کو صاف کرنے میں کچھ تو وقت درکار تھا۔اب روز بہ روز ان مافیا کی نئی سے نئی کرپشن داستانیں سامنے آرہی ہیں۔ یہی وجہ ہے ہماری اولین ترجیح تھی کہ سب سے پہلے ان کی گردنوں میں مضبوطی سے ہاتھ ڈالیں اور اس قوم و ملک کا لوٹا گیا پیسہ واپس لائیں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے عزم کے عین مطابق کرپشن کے خلاف بھرپور مہم جاری ہے اور الحمداللہ کامیابیاں بھی حاصل ہورہی ہیں اور ادارے بھی مضبوط ہورہے ہیں اور کارکردگی دیکھا بھی رہے ہیں۔
آپ سے پہلے اس ادارے کی قابل ذکر کارکردگی نہیں تھی تو آپ نے اسے منافع بخش کیسے بنایا؟اس سوال پر صوبائی وزیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہ جب اس وزارت کا پورٹ فولیو دیا گیا تو اس کے ساڑھے نو سال ہوچکے تھے اور اس دوران صرف شیر علی صاحب چھ ماہ وزیر رہے اور اُس کے بعد اس وزارت کے تمام اختیارات وزیراعلیٰ خود استعمال کرتے تھے۔ اِ س وزارت کے ساتھ سابقہ وزیراعلی کا وہی رویہ تھا جو دیگر اداروں کیساتھ رہا کہ کئی کئی سال ایک میٹنگ تک نہ ہوئیں۔ یہاں سیکرٹری کو نہ اپنے کام کی خبر ہوتی نہ اس وزارت کے مقاصد کا علم تھا۔ چونکہ اس وزارت میں پیسے کی بہت ریل پیل تھی تو شہبازشریف صاحب بلاشرکت غیر اس عہدے سے محظوظ ہوتے رہے ہیں اور اپنی مرضی کیساتھ چلاتے رہے اور ہر وہ کام کیا جس میں کک بیک کا عمل دخل رہا۔ اس موقع پر انہوں نے انکشاف بھی کیا کہ آج بھی چائنا کی ریگرلیٹری ایک رپورٹ منظرعام پر آئی ہے جس کے مطابق انہوں نے ایک کروڑ اسی لاکھ ڈالر چائنا منتقل کروائے۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا اور اللہ تعالی نے مجھے ایک موقع دیا ہے۔ اور میں پورے خلوص اور لگن کے ساتھ سابقہ حکمرانوں کی طرح ذاتی مفادات کے منصوبہ جات نہیں بلکہ عوامی فلاح کے منصوبہ جات جس میں عوام کا پیسہ خر چ ہوا ہے،کو آگے لے کر چل رہا ہوں۔ کئی منصوبہ جات دسمبر،جنوری میں تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں جس میں ایمو کا منصوبہ بھی شامل ہے۔یہاں ایک تعجب کی بات ہے جو کہنا چاہوں گا کہ سابقہ حکومت نے بلڈنگ تعمیر کر دی، مشینری آگئی،حکومت کا پیسہ خرچ ہوگیا اور باقی معاہدے تو کر لئے لیکن اُس چیز کا معاہدہ نہیں کیا تھا جس پر پلانٹ چلنا تھا۔ اس موقع پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سے اظہار تشکرکرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے فوری نوٹس لیا اور اب تین معاہدے ہوچکے ہیں اور حکومت پنجاب ایک سو چالیس ارب کے اضافی بوجھ سے بچ گئی ہے۔
قائد اعظم سولر پاور پلانٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کا بھی کوئی پرسان حال نہیں تھا، ہم نے اُس کے انتظامی امور بہتر کئے، موثر حکمت عملی سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور اضافی پیداوری کے باعث منافع نوے کروڑ سے بڑھ کر 1.7بلین تک پہنچ چکا ہے جو اس حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔

اس سوال پر کہ ”پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی بھاگ دوڑ پہلے پرویز الہی اور شہبازشریف جیسے بڑے سیاستدانوں کے ہاتھ میں رہی ہے تو آپ وزیراعلیٰ عثمان بزدارکو ان بڑے سیاستدانوں کے درمیان کہاں دیکھتے ہیں“پر ڈاکٹر اختر ملک نے اپنے جواب میں کہا کہ۔۔۔دیکھئے جی۔۔۔۔۔میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی اس بات سے بالکل قائل ہوں کہ انہوں نے بڑے قلیل وقت میں بڑے سے بڑے معاملات کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔معمول میں ہونے والے اجلاس میں ہمارا مشاہدہ ہے کہ اُن کا اعتماد دن بہ دن بڑھ رہا ہے۔ اور کبھی کبھار تو ہمارے علم میں وہ چیزیں نہیں ہوتیں جس سے وہ پہلے ہی باخبر ہوتے ہیں کہ کیا ہونے جا رہا ہے اور ہمیں کرنا کیا ہوگا؟۔اس بات میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں وزیراعلیٰ پنجاب کی اپنے ماتحت تمام اداروں پر کڑی نظر ہے۔۔۔میں یہ بتاتا چلوں کہ۔۔۔۔۔۔یہ پہلی کیبنٹ ہے کہ جس میں تمام وزراء بااختیار ہیں جن پر وفاق اور وزیراعلیٰ کی جانب سے ایسی کوئی پابندی یا مزاحمت نہیں کہ آپ کارکردگی دیکھانا چاہ رہے ہوں اور آپ کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوں،۔۔۔۔ایک بار پھر کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔کہ تمام وزراء بااختیار ہیں، کام کر بھی رہے اور اپنے کام کے جوابدہ بھی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ایک سالہ کارکردگی تسلی بخش ہے۔اس موقع پر سابقہ وزیراعلیٰ کوایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا یہ وہ دور نہیں جب وزیراعلیٰ آتے تھے تو خوف کی فضا ہوتی تھی کہ پتا نہیں کس کو فارغ کر دیا جائے کس کا تبادلہ کر دیا جائے۔ یہ وہ دور تھا جب کوئی سیکرٹری دفتر میں نہیں ملتا تھا۔ اور اب نہ کوئی خوف کی فضا ہے نہ کوئی سیکرٹری اپنے دفتر سے غیرحاضر۔
آپکی وزارت کی جانب سے پندرہ ہزار پرائمری اسکول، آٹھائیس سو بنیادی مراکز صحت کو دسمبر تک شمسی توانائی پر منتقل کا وعدہ کیا گیا تھا، کیا اس پر بھی کوئی عملی پیش رفت ہوئی؟اس سوال پر وزیر توانائی پنجاب نے کہا کہ جب میں اپنی وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اُس وقت صرف 250سکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا ہوا تھا اور اب نہایت کی قلیل عرصہ میں 3650سکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جاچکاہے اور انشاء اللہ رواں کے سال کے اختتام تک پندرہ ہزار سکولوں ہدف مکمل کر لیں گے۔۔جیسا کہ آپ نے پوچھا۔۔۔آٹھائیس سو بنیادی مراکز صحت کے بارے میں۔۔۔تو وہ بھی جلد ازجلد مکمل کروالیں گے۔ہم بالکل متحرک ہیں اورہر کام کی نگرانی بھی کی جارہی ہے یہ ایشین ڈویلمپنٹ کا فنڈڈ منصوبہ جلد پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔۔۔
بڑے پرُاعتماد لہجے میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ آپ دیکھئے گا کہ اس منصوبہ سے بڑے مثبت اثرات مرتب ہونگے کیونکہ ان میں دو ہزار سکول ایسے تھے جہاں بجلی موجود ہی نہ تھی۔ اور اب بنیادی سہولیات کی یقینی دستیابی کے باعث وہاں نجی سکولوں کی جانب رحجان کم ہوگا اور سرکاری سکولوں میں داخلے کا رحجان بھی بڑھے گا،جو عوام کی جانب سے حکومت پر بڑھنے اعتماد کا عملی اظہارہوگا۔اس منصوبے کے حوالے سے ڈاکٹر اختر ملک کی جانب اس موقع پر سابقہ حکومت کے کرپشن کیلئے نت نئے طریقہ کو بھی بے نقاب کیا گیا ۔ اُن کا کہنا تھا ایک ایک منصوبہ کیلئے نو نو کنسلٹینٹ لگائے گئے تھے جن کو کرورڑوں روپے کی مد میں مشورہ فیس دی جارہی تھی۔ جو صرف اپنوں کو نوازنے اور اپنی جیبیں بھرنے کے بہانے کے سوااور کچھ نہیں تھا۔ہم نے اس بندربانٹ کو کانٹ چھانٹ کر دیا ہے۔
صوبائی وزیرڈاکٹر اخترملک کا اس سوال پر کہ ”دیہاتوں میں بائیو گیس کے ذریعے بجلی کی پیداوار کے منصوبے کا افتتاح کیا جاچکا ہے تو کچھ تفصیلات ہمارے قارئین کو بھی بتائیے پلیزکہ وہ کتنے میگا واٹ کے کتنے منصوبے ہیں؟ کب تک مکمل فعال اور نیشنل گریڈ اسٹیشن سے منسلک بھی ہوجائیں گے؟“ کہنا تھا کہ۔۔۔دیکھئے۔۔۔۔ہم نے دو پائلٹ پروجیکٹ شروع کئے ہیں،ایک وہاڑی میں۔۔۔۔پورا گاؤں بائیو گیس پلس سولر پر۔۔۔اور ایسے ہی فیصل آباد کا ایک گاؤں ہے۔۔سو سو گھروں کے دونوں گاؤں ہیں۔۔۔۔یہ بھی رواں سال دسمبر تک مکمل ہوجائیں گے اور انشاء اللہ ہم اس منصوبہ کی توسیع بھی کرنے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب آپکی وزارت کی جانب سے ڈومیسٹک، کمرشل اور انڈسٹریل کنکشنز پر بجلی چوری کی روک تھام کیلئے صوبہ بھر میں بلا امتیاز کارروائیوں کے خوب چرچے ہیں؟ابھی راقم الحروف اس فقرے کا اضافہ کرنے ہی والا تھا کہ ”کتنے کنکشن کاٹے گئے؟“کہ صوبائی وزیر نے فوراً وضاحت دیتے ہوئے کہاکہ تقریباً چھتیس ہزار ایف آئی آر ہوئیں ہیں اور اعدادوشمار کے مطابق تقریباً نوے ارب کی بجلی چوری روکی ہے۔جس کے اثرات قوم نے اس سال رمضان شریف میں دیکھا کہ پہلی بار تیرہ سال بعد لوڈشیڈنگ فری رمضان المبارک گزرا ہے۔
”لیکن مسلم لیگ (ن) کا تو دعوی ہے گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی کا اضافے کا سہرا اُن کے سر ہے“کے ضمنی سوال پر صوبائی وزیر نے سابقہ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا (لہجے میں تھوڑی تلخی سی تھی)کہ ۔۔۔توبھائی۔۔۔تیس سال حکومت میں بھی تو آپ رہے ہو نا۔۔۔تو آپ نے کرنا تھا نا۔۔۔تحریک انصاف تو حکومت میں نہیں تھی۔۔۔تیس سال گزارے ہیں آپ نے۔۔۔۔آپکو عوام کی ضرورت کا پتا ہونا چاہیے تھا۔آپ لوگ ہی اس کے ذمہ دار تھے اور اگر تھوڑا بہت آپ نے کر لیا ہے تو یہ آپ کا فرض تھا، قوم پر کوئی احسان نہیں کیا۔
”تحریک انصاف کی حکومت کا دعوی رہا تھا کہ سابقہ حکومت نے مہنگے منصوبے لگائے اس لئے بجلی کی قیمتیں بھی مہنگی ہیں،ہم سستی بجلی فراہم کریں،تو عوام سے کیا یہ وعدہ کب وفا ہورہا ہے؟“اس سوال پر ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ۔۔بالکل۔۔۔یہ قوم کے علم میں ہے جب دنیا جدت کی جانب جا رہی تھی تو یہ(سابقہ حکومت) کول پاور پلانٹ کی جانب جارہے تھے، یہ(سابقہ حکومت) جارہے تھے گیس کی طرف۔اور یہ(سابقہ حکومت) ایمپورٹڈ فیول پر انحصار کر رہے تھے۔ جب کہ دنیا میں کول پاور پلانٹ بند ہورہے ہیں دوسری طرف گیس ہمارے پاس ہے نہیں۔۔۔لیکن ہم نے ایمپورٹڈ فول پر لگنے والے نئے منصوبوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ہم نئے منصوبہ جات اپنے موجود تمام تر وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔ بائیو گیس جیسے دیگر منصوبہ جات سے بلاشبہ سستی بجلی بھی فراہم ہوگی۔
”ایمپورٹ پر کہیں تو پابندیاں لگ گئیں اور کہیں پہلے سے زیادہ ٹیکس لاگو کر دیاگیا جبکہ سولر پینل ایمپورٹ کئے جارہے تھے تو سولر انڈسٹر ی کو پاکستان میں ڈویلپ کرنے کیلئے حکومت نے کیا اقدامات کئے ہیں؟“کے پوچھے گئے سوال پر صوبائی وزیر نہ کہا کہ پہلے تو میں روزنامہ آفتاب کے توسط سے عوام کو بتانا چاہوں گا کہ سولر پینل کے سٹینڈرڈ کو چیک کرنے کے حوالے سے کالا شاہ کاکو پر لیب فعال ہے جہاں اب سولر پینل کی ایف ای اے سی کوئی بھی عام شہری اپنا پینل صرف مبلغ پچاس روپے فیس پر چیک کروا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں مارکیٹ میں غیر معیاری سولر پینل بیچنے والوں کے خلاف پر بھی کاروائیاں کرنے جارہے ہیں،تاکہ لوگوں کا سولر یونٹس پر اعتماد بڑھے۔ جبکہ سولر انڈسٹری کو صوبہ پنجاب میں فروغ دینے کیلئے حکومت سنجیدہ ہے اور پالیسی پر کام جاری ہے۔
صوبائی وزیرتوانائی نے پوچھے گئے اس سوال پر کہ ”درجہ بہ درجہ سسٹم کو ٹریک پر لایا جارہا،تو کیا آپکی حکومت کوئی ایسی پالیسی یا قانون سازی بھی متعارف کروا رہی ہے کہ آئندہ والی کوئی بھی حکومت ان چیزوں کو دوبارہ ڈی ٹریک نہ کر سکے؟“بولے کہ۔۔جی جی۔۔۔بالکل۔۔۔ہم پنجاب اسمبلی سے قانون سازی کر رہے ہیں کہ جو بھی نئی ہاؤسنگ اسکیم بنیں گی۔ اُس میں سولر کا آپشن ضرورہوگا۔ دوسرا اسٹیٹ آف دی آرٹ آٹھ منزلہ بلڈنگ انرجی ایفیشنٹ بلڈنگ،جوہر ٹاؤن لاہور میں تعمیر ہونے جا رہی ہے۔ جو مکمل سولر پر ہوگی۔ تو اُس سے عوام کو حوصلہ ملے گا کہ اتنی بڑی بلڈنگ جب سولر پر چل سکتی ہے تو اپنے گھروں کو بھی سولرائز کیاجاسکتا ہے۔ قانون سازی کے تحت ای سی ٹیسٹنگ لیب سے غیرمعیاری سولر پینل پر مکمل پابندی ہوگی۔اور صرف معیاری سولر پینل کا کاروبار ہی چلے گا۔
”اِس حکومت میں ایک اور تاریخی اقدام کیا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب کیلئے باقاعدہ بجٹ مختص کر دیا گیاہے تو جنوبی پنجاب بحثیت صوبہ خوشخبری کب مل رہی ہے؟“پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ۔۔۔پہلی بار بجٹ میں تقریباً دو ارب جنوبی پنجاب کیلئے مختص کئے گئے ہیں،اورایک ہزار چھ لوگوں کی ایس این ای کی اپرول ہوچکی ہے جبکہ مختص کئے گئے بجٹ کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے،یعنی ایسا نہیں ہوسکتا کسی دوسرے ایریا میں کوئی منصوبہ میں پیسہ درکار ہوا تو جنوبی پنجاب کا پیسہ وہاں لگا دیا گیا۔۔۔ہاں۔۔۔۔اپنے اتحادیوں کے ساتھ جنوبی پنجاب کے ہیڈ آفس کے حوالے سے کچھ گفتگو شنید جاری ہے، جلد فیصلہ کر کے تمام معاملات کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
جنوبی پنجاب کے منصوبہ جات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل معیار کا ایک ہزار بیڈ پر مشتمل نشتر ہسپتال IIساڑھے دس ارب روپے سے تیار ہورہا ہے،ڈی جی خان کو آپ گریٹ کیا جارہا ہے،وہاں تمام تر بنیادی سہولیات میسر کر رہے ہیں جس سے دوسرے بڑوں شہروں کی جانب ہجرت کا رحجان ختم ہوجائیگا۔۔یہ بھی بتاتا چلوں کہ۔۔۔ پنجاب میں نو بڑے ہسپتال بنا رہے جن میں زیادہ جنوبی پنجاب میں ہیں،ایم سی ایچ سنٹرز ہیں۔ بھکر، لیہ اور ڈی جی خان سمیت پنجاب میں چھ یونیورسٹیاں بنا رہے ہیں۔۔
دیہاتوں میں سٹرکوں کی مرمت اور تعمیر اور توسیع کے منصوبہ جات پر روشنی ڈالتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ مجھے تو یہاں حضرت عمرفاروقؓ کا وہ قول یاد آرہا ہے کہ فراط کے کنارے اگر کتا بھی بھوکا یا پیاسا مگر گیا تو اُس کا سوال بھی حضرت عمرفاروقؓ سے ہوگا۔۔تو پچھلی تین دہائیوں میں اتنے حادثات ہوئے ہیں جن کا سوال حکمرانوں سے ہی ہوگا،تو ہم نے ایسے وقوع کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں بہت حادثات ہوئے ہیں،بہت بڑی رقم سٹرکوں کی تعمیر و مرمت کیلئے مختص کر دی ہے۔
ہیلتھ انشورنس پروگرام کے حوالے سے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبہ میں کسی بڑے انقلاب سے کم نہیں، حکومت اپنی تمام تر توانائیاں عوامی بھلائی کے لئے استعمال کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم، صحت سمیت دیگر تمام شعبوں کی بہتری کے لئے کوشاں ہے، عوامی مسائل کا حل اور سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔
ملک میں موجود سیاسی درجہ حرارت پر بات کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شہبازشریف کے یہ الزام بے بنیاد ہے کہ نوازشریف کو کچھ ہوا تو عمران خان اور پنجاب حکومت ذمہ دار ہوگی۔ اُن کے ساتھ وہی سلوک کیا جارہا جس کی قانون اجازت دیتا ہے جبکہ میری تو رائے میں وہ قومی مجرم او ربوجھ ہیں اور میں کیبنٹ میں یہ نقطہ بھی اُٹھاؤں گا کہ ان کی آئندہ کی پیشیاں بھی عدالتوں میں ہونی چاہیے۔بلاوجہ تمام فورسز کو مصروف کیا ہوا ہے۔اور وہیں پرجو سزائیں سنانی ہیں سنائی جائیں۔
جبکہ سفارتی محاذ پر تحریک انصاف کامیابیاں سمیٹ رہی ہے لیکن دوسری طرف اندورنی محاذ پر اکیلی کھڑی نظر آرہی ہے تو اپوزیشن کو ساتھ لئے بغیر کب تک سولو فلائیٹ ممکن ہے؟ پر صوبائی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیشہ حق کی او رسچ کی جیت ہوتی ہے۔ ہمیں اللہ پر پورا یقین ہے کہ ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہونگے۔اپوزیشن صرف اپنی کرپشن اور اپنے ابو بچانے کیلئے نکلی ہوئیں ہیں۔ اور اس وقت ملک اور قوم کی خدمت کیلئے اُن کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ پرویز مشرف کے دور پر ہر پاکستانی پر 45,000 روپے قرضہ تھا اور ان دو جماعتوں کی دس سالہ حکومت کی وجہ سے ہر پاکستانی 175000روپے کا مقروض ہوچکا ہے۔ جب سارا نظام ان کے ہاتھ تھا تو سب کچھ تباہ و بربادی کی طرف لے گئے اور اب ان کو یہ اخلاقی طور پر زیب نہیں دیتا کہ اکٹھے ہو کر قوم کی بات کریں۔
سی پیک کے حوالے سے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ کا چائنا خود موجد تھا اور تمام سرمایہ کاری کیلئے تیاربھی تھا اوریہی خبریں بازگشت میں رہیں کہ چائنا خود تمام منصوبوں کا ذمہ دار ہے اور ہم صرف راہدراری لیں گے۔۔لیکن نوازشریف نے(طنزیہ اندازمیں کہا) اس قوم پر ایک اور احسان کیاکہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ہونے والوں معاہدوں کے تحت تمام پیسہ قرضوں کی مد میں عوام پر لاد کر چلے گئے ہیں۔ اب حکومتی سطح پر کئے گئے معاہدوں کو نہیں بدلا جاسکتا مگر ہم اب ان چیزوں کو یقینی بنا رہے ہیں کہ آئندہ مستقبل میں کوئی حکومت ایسے اقدامات نہ کرسکے۔جس کا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑے
اورنج لائن کے جنوری 2019میں چلنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر اختر ملک (طنزیہ مسکراتے ہوئے) بولے کہ دس ارب کا ہم بین الاقوامی معیار کا ہسپتال بنا رہے ہیں اور 270ارب روپیہ انہوں نے اورنج لائن پر لگا دیا ہے۔۔۔۔آپ دیکھئے۔۔۔چھتیس اضلاع ہیں۔۔ہر ضلع میں ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر ٹھیک ہوسکتا تھا۔خیبر سے کراچی تک ڈبل فاسٹ ٹریک بچھاسکتے تھے۔لیکن انہوں نے ستائیس کلومیٹر کیلئے اربوں لگادیئے۔عوام بھی تنگ ہوئی اور تاریخی ورثہ بھی متاثر ہوا۔۔چونکہ انفراسٹیکچر اتنا بن چکا تھا کہ نظرانداز نہیں ہوسکتا اسلئے انشاء اللہتعالی چلانے جا رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی کی سیاست کے مستقبل بارے پوچھے گئے سوال پر کہنا تھا کہ سب مسترد شدہ لوگ ہیں عوام ان کے ساتھ نہیں کھڑی۔ ان کو بار بار موقع دیا گیا مگر دونوں فیل ہوگئیں اب بھلا عوام اُن کی طرف کیوں کر دیکھے گی؟
صوبائی وزیر توانائی پنجاب ڈاکٹر اختر ملک نے 6 ستمبر کی مناسبت اپنے پیغام میں کہا کہ پاک افواج نے دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بناتے ہوئے وطن عزیز کی سرزمین میں گھسنے والوں کو ناکوں چنے چبوا دیئے، جس سے پوری قوم کو اپنی افواج اور شہداء پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیور اقوام اپنے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرتیں۔ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ دشمن ملک سرحدوں پر شکست سے دوچار ہوکر اب کشمیر میں اپنے ناپاک عزائم پورے کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ لیکن پاکستان کے مضبوط موقف نے عالمی برادری میں بھارت کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ پوری قوم اپنی کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم پرہم خاموش نہیں بیٹھے گے
اختتام پر صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک نے عوام نے نام اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان ملک کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنانے کیلئے پُرعزم ہیں،اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اُن کے ویژن کے مطابق ہی صوبہ پنجاب میں سرگرم عمل ہیں، حکومت پنجاب عوامی مسائل کو جڑ سے ختم کرکے صوبے کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کر رہی ہے۔ ستر سال کا گند ختم کرتے تھوڑا وقت درکار ہے مگر یقین رکھیئے ملک اب صحیح سمت پر گامزن ہے، اور آنے والے دنوں میں عوام کا حکومت پر اعتماد مزید بڑھے گا، عوام اطمینان رکھے، حکومت ایک ایمان دار بندے کے پاس ہے اور اُس کی ٹیم صرف اور صرف دن رات عوام کی خدمت کیلئے کوشاں ہے، کچھ مشکلات ہیں جو ختم بھی ہو جائیں گی اور پاکستان کی تقدیر بدل کر رہے گی


 

Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 121 Articles with 116498 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More