وطن پاک میں عظیم ترین لوگوں کی مساعی جمیلہ کا
کردا ر مختلف شعبوں میں رہا ہے۔ دین اسلام سے محبت اور جدید دُنیا کے
تقاضوں سے ہم آہنگ معاشرئے کی نفسیاتی سوچ میں ہمہ گیر مثبت ردِ عمل کے
فروغ میں جسٹس پیرکرم شاہؒ جیسے عظیم مصلع مدبر،دانشور بیمثل خطیب، نامور
قانون دان، تاریخ دان،اُستاد کا بہت بڑا کردار ہے۔ بھیرہ سرگودہا کی مردم
خیز مٹی میں پروان چڑھنے والی عظیم شخصیت جسٹس پیرکرم شاہؒ نے معاشرتی،
سماجی، عمرانی، مذہبی اور نفسیاتی حوالوں سے معاشرئے پر انمٹ اثرات چھوڑئے
ہیں بلکہ یہ وہ شخصیت ہیں جن کا عشقِ رسولﷺ کے حوالے سے معاشرئے کی روحانی
اقدار میں اتنا بڑا کام ہے شائد مستقبل کا ہی مورخ اس کا احاطہ کر
پائے۔قیام پاکستان سے پہلے ہی یہ عظیم شخصیت اپنی مجاہدانہ صلاحیتوں سے امن
وآشتی اور شمع توحید ورسالت کے حوالے سے سرگرم عمل رہی۔ اپنے والدِ محترم
کی خواہش پر آپ نے عالم اسلام کی عظیم اسلامی جامعہ الازہر سے اکتساب فیض
کیا۔ اگر پیرکرم شاہ صاحبؒ کی شخصیت کا جائزہ لیا جائے تو عقلی تقاضے
حیرانی کے سمندر میں سرگرداں نظر آتے ہیں کہ ان کی شخصیت کا کونسا پہلو ہے
جس کا احاطہ کیا جائے ایک ایسے اُستاد کہ پاکستان بھر میں آپ کے تعلیمی
ادارئے قائم ہیں یعنی دارلعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف سے علم وآگہی کے وہ
سرچشمے پھوٹ رہے ہیں کہ معاشرئے میں ان کی نفوس پذیری کی مشال نہیں ملتی۔
ان کے قائم کردہ ادارئے نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ، سپین، برطانیہ، فرانس
لاتعداد غیر ممالک میں دین اسلام کی خدمت میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ اسی طرح آپؒ
کے ادارئے کے بیشمار طلبہء اپنی علمی پیاس بجھانے کے لیے ہر سال باقاعدگی
سے جامعہ الاازہر میں داخلہ لیتے ہیں اور ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطع کی
تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ آپؒ کے قائم کردہ تعلیم ادروں میں کمپیوٹر،
معاشیات،سائنس کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ درحقیقت پیر کرم شاہ صاحبؒ کے
تعلیمی مشن کا سب سے کامیاب پہلو یہ ہے کہ انھوں نے دینی ادروں میں ماڈریٹ
سوچ کو پروان چڑھایا اور علمی تحقیقی امور پر زور دیا۔ روایتی اور جدیت کے
تقاضوں سے ہم آہنگ مذہبی تعلیمی امور کو وسعت دی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آپ کے
ادروں سے فارغ التحصیل افراد معاشرئے میں وہ کردار ادا کر رہے ہیں جو کہ
نفوذپزیری کا حامل ہے۔ ایک اہم نکتہ جو کہ بہت اہمیت کا حامل ہے وہ یہ کہ
پیر صاحبؒ نے اہلسنت عوام کو معتدل رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ جمیت
علما ئے پاکستان کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست میں بھی وقت کے فرعونوں کو
للکارا اور تحریک نظام مصطفےﷺ میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح آپؒ کا تحریک
ختم نبوت میں بھی شاندار کردار رہا۔ ملک کے طول و عرض میں عشقِ مصطفےﷺ کے
فروغ کے لیے دورے فرمائے اور اسی طرح آپ ؒ کی دینی و تبلیغی کاوشیں یورپ،
امریکہ ایشیا اور افریقہ تک پھیلی ہوئی ہیں۔روحانی اعتبار سے پیرکرم شاہ
صاحبؒ کا تعلق چشتی سلسلے تھا۔لیکن آپ تمام سلاسل میں انتہائی محترم ترین
ہستی کے طور پر مانے جاتے ہیں۔ زاویہ فاونڈیشن کے زیرِاہتمام لاہور میں
منعقدہ ایک سیمینار میں جہاں راقم بھی شریک تھا آپ کے صاحبزادہ صاحب جناب
پیر امین الحسنات صاحب نے فرمایا تھا کہ ہمارئے والد صاحبؒ نے ہمیں ہمیشہ
ایک بات کی تلقین کرتے تھے کہ بیٹا ہمیشہ اسلام، پاکستان اور نبی پاکﷺ سے
محبت کرنی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ پیرامین الحسنات صاحب وطن پاک کی خاطر ہمیشہ
پیش پیش رہتے ہیں۔جناب جسٹس پیر کرم شاہ صاحب کا ایک بہت بڑا کارنامہ
ضیاالقران پبلیکیشنز کی صورت میں ایک عظیم ادارئے کا قیام ہے جو پوری دنیا
میں اسلامی کتب کی اشاعت اُردو کے علاوہ قرانِ مجید کے تراجم کی دنیا کی
مختلف زبانوں میں اشاعت میں مصروفِ عمل ہے۔ اس کام میں آپؒ کے صاحبزدگان
جناب حفیظ البرکات صاحب، میجر ابراہیم شاہ صاحب اور محسن شاہ صاحب کا فعال
کردار ہے۔وطن عزیز کی سیاسی سماجی، معاشی، عمرانی حوالے سے رہنمائی کے لیے
ماہنامہ ضیائے حرم عظیم صحافتی کردار کا حامل ہے یہ میگزین عالم اسلام کی
ہر حوالے سے رہنمائی میں قابل ر شک کردار ادا کررہا ہے۔ ضیائے حرم میگزین
میں جناب جسٹس پیرکرم شاہؒ کے اداریے اور مضامین پوری قوم اور پورے عالمِ
اسلام کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ جسٹس پیرکرم شاہ ؒکا ایک بہت عظیم کا ر نامہ
قران مجید کی تفسیر ضیاالقران ہے جو کہ لاجواب علمی و روحانی کاوش ہے جس کا
ترجمہ بہت سی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے عشقِ نبی پاکﷺ
میں ڈوب کر لازوال ضیاالنبیﷺ کی تحریری کاوش کی جس کا ایک ایک حرف اور ایک
ایک لفظ نبی پاکﷺ کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے۔ راقم کی پیر کرم شاہ صاحب ؒ سے
ملاقات اپنے پیرومرشد اور ماموں جان جناب حضرت پیر میاں عنائت خان قادری
نوشاہی صاحب کے گھر میں ایک سے زیادہ مرتبہ ہوئی اور راقم کو پیر صاحب کی
روحانی شخصیت سے اکتساب فیض کا موقع ملا۔ یقیناً ان جیسی ہستیوں کا روحانی
فیض تاابد جاری رہے گا۔ پیر کرم شاہ صاحبؒ نے بطور جج قابلِ ذکر کردار ادا
کیا اور کئی لازوال فیصلے فقہی معاملات کے حوالے سے دیے۔پیر کرم شاہ صاحب
کا ہمارے معاشرئے پر ایک اور بہت بڑا احسان عشق رسولﷺ کی علمبردار طلبہ
تنظیم انجمن طلبہ اسلام کی سرپرستی ہے۔ پیرکرم شاہ صاحب ؒنے ہمیشہ ہر
معاملے میں انجمن طلبہ اسلا م کے تحریکی، تنظیمی اور تربیتی کاموں میں مدد
کی۔ یوں معاشرئے میں عشقِ رسولﷺ کے فروغ کے لیے ایک عظیم گروہ تیار کیا جو
زندگی کہ ہر شعبے میں فعا لیت کا حامل ہے۔ جناب پیر کرم شاہ صاحب ؒ کی
جہدوجد ہمیشہ دین اسلام کی سربلندی کے لیے رہی۔ اگر ہم ان کی معاشرے کے لیے
خدمات کا تزکرہ کریں تو یہ بات قرین قیاس ہے کہ یہ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے
دین کی محبت اور وطن سے لگاؤ کی انمٹ داستان رقم کی۔آپ نہ صرف خود بلکہ
اپنے حلقہِ اردات میں شامل افراد کا معاشرئے میں فعال کردار ادا کرنے کے
داعی تھے۔ دین کی خدمت میں روز و شب اپنی مسا عی جمیلہ میں شبنم کے قطروں
کی ماند آپ کے شاگرد اور مریدین پوری دنیا میں دینی فلاحی خدمات میں مصروف
عمل ہیں۔آپ کے ہی حلقہ اردات میں شامل افراد زندگی کے بے شمار شعبوں میں
اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک بات جو ببانگِ دہل کی جاسکتی ہے وہ یہ
کہ پیر محمد کرم شاہ بیسویں صدی میں مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے اقبالؒ اور
حضرت قائداعظمؒ کی جدوجہد کے تسلسل کے علمبردار تھے۔ اُ پ کے قائم کردہ
ادارئے اور اُن اداروں سے فیض یاب ہونے والے افراد معاشرئے میں اپنی خدمات
اس انداز میں سر انجام دے رہے ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پیر کرم شاہ
صاحب ؒ کا مشن جاری وساری ہے۔ رب پاک پیر کر م شاہ صاحبؒ کے درجات کو بلند
فرمائے اور ان جیسی عظیم روحانی شخصیات کے طفیل اس ارض پاک کی حفاطت
فرمائے۔(آمین)
|