بھارت کا مشن کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں مکمل لاک داؤن،کرفیو اور سخت پابندیوں کے 67ویں روز بھی نظام زندگی مفلوج ہے۔ بھارت پابندیوں کے خاتمے اور سب ٹھیک ہے ،کے مسلسل دعوے کر رہا ہے اور ان دعوؤں کے دوران شمال کشمیر ، وسظی کشمیر کے بعد جنوبی کشمیر کا آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ ضلع پلوامہ کے اونتی پورہ علاقے میں کئی رہائشی مکانات کو بارودی دھماکوں سے اڑا دیا گیا۔ گھروں کو زمین بوس کرنے سے پہلے فرضی جھڑپ کا ٖڈرامہ رچایا گیا۔ایک مکان سے ملبے سے کشمیری نوجوان کی سوختہ نعش بر آمد کی گئی۔ قابض فورسز نے دو کشمیریوں کو شہید کرنے کے بعد ان کا تعلق لشکر طیبہ سے جتلایا، تا کہ دنیا کو مزید گمراہ کیا جا سکے۔کیوں کہ بھارت پروفیسر حافظ سعید کے بارے میں دنیا میں چیخ و پکار کر چکا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران بھارتی فورسز نے نصف درجن کے قریب جعلی جھڑپیں کیں۔ اس سے پہلے گاندربل کے جنگلات میں جاری آپریشن میں دو کشمیریوں کو 28ستمبر کے روز شہید کیا گیا۔ جن کی شناخت 12روز گزرنے کے باوجود ظاہر نہیں کی جا سکی۔ خدشہ ہے کہ بھارت ماضی کی منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں کو گھروں سے حراست میں لینے کے بعد انہیں جنگلوں اور بیابانوں یا جنگ بندی لائن پر پہنچا کر فرضی معرکوں میں شہید کر رہا ہے۔ موجودہ لاک ڈاؤن کے بعد اس طرح کی فرضی جھڑپ بارہمولہ کے قدیم محلہ میں 20اگست کو کی گئی۔ جس میں محسن گجری نامی کشمیری نوجوان کو شہید کیا گیا۔ اس کے چند دن بعد ایک کشمیری کو سوپور میں شہید کیا گیا۔ جب کہ نصف درجن سے زیادہ کشمیریوں کو وادی چناب اور پیر پنچال میں شہید کیا گیا۔

آج کی دنیا میں کئی ممالک انسان کی آسانی کے لئے اپنے وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ سائینسدان اسی لئے تسخیر کائینات کے لئے ریسرچ میں مصروف ہیں۔ انھوں نے زحل سیارے کے گرد مزید 20چاند دریافت کئے۔ اب زحل کے کل 82چاند ہو گئے ہیں۔ مگر بھارت کا چاند پر قدم رکھنے کا مشن چندریان مسلسل ناکام ہو رہا ہے کیوں کہ بھارتی فوج کی طرح اس کے سائینسدان بھی کرپشن میں مصروف ہیں ۔ میڈیا نے کی داستانیں سنا رہا ہے ۔بی جے پی کے دور حکومت میں بھارت کی فوج نے کرگل جنگ کے دوران اپنے ہلاک فوجیوں کے لئے500 تابوت امریکی کمپنیوں سے خریدے.۔ کمپٹرولر اینڈ آدیٹر جنرل آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس خریداری میں فراڈ کیا گیا۔ ایک تابوت 1999میں 2500ڈالرز میں خریدا گیا جو کہ اصل رقم سے 13گنا زیادی تھا۔ بھارتی سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی)نے کرپشن ثابت ہونے پر فوجی افسران کے خلاف 2009میں چارج شیٹ فائل کی۔ مگر بعد میں اس کیس کو دبا دیا گیا۔ جو فوج تابوتوں کی خریداری میں بھی کرپشن کرے ، وہ بو فورس توپوں اور دیگر خریداری اور کشمیر میں پیسے کمانے کے لئے کرپشن میں کیسے پیچھے رہ سکتی ہے۔ بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں اسی لئے نام نہاد فرضی آپریشنز کرتے ہیں تا کہ وہ بھاری رقم کما سکیں۔ یہی فوج کشمیریوں پر سخت پابندیاں اور لاک ڈاؤن کے تحت ہونے والے آپریشن میں بھی کیسے گھوٹالوں سے پاک ہو گی۔ مستقبل میں بھی یہ حقائق سامنے آسکتے ہیں کہ بھارت میں مودی حکومت نے فرانس سے رافیل طیاروں ی خریداری میں بھاری کرپشن کی۔پہلے رافیل طیارے کی بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دیکھتے ہی پوجا پاٹ کی۔ مگر مودی مئی 2020میں ہی اس کی پوجا کر سکیں گے۔ کیوں کہ اس کی پہلے کھیپ آئیندہ برس ہی بھارت پہنچے گی۔ رسمی طور پر پہلا طیارہ فرانس میں ہی بھارت کو دیا گیا۔ بھارت رافیل کو اپنی فضائیہ کے لئے گیم چینجر کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ مگر یہ ایف 16اور جے ایف تھنڈرز کے مقابلے میں صفر ہے۔ بھارتی اہلکار اگر بزدل ہوں اور صرف پیسے کے لئے نوکری کر رہے ہوں تو وہ جذبہ اور ایمان پر لڑنے والی فوج سے کیسے مقابلہ کر سکتے ہیں۔ جس فوج کا مشن جذبہ جہاد اور شوق شہادت ہو ، اس کا مقابلہ دنیا کی کوئی فوج اور ٹیکنالوجی نہیں کر سکتی۔ بھارت نے اس خطے میں صرف اسلحہ کی دوڑ شروع کی ہے۔ اپنے عوام کو غربت اور مفلسی کا شکار بنا کر بھارتی حکمران فراڈ اور کرپشن کے لئے اسلحہ خرید رہے ہیں۔ تا کہ عوام کو پاکستان اور مجاہدین سے ڈرا کر اور خوف و دہشت پھیلا کر بجٹ کی زیادہ رقم دفاع پر خرچ کر سکیں۔ مودی حکومت نے اسرائیل ، روس، امریکہ ، فرانس سمیت کئی ممالک سے جنگی ساز و سامان خریدنے میں اسی لئے تیزی لائی ہے۔ تا کہ وہ جنگی جنون کو تیز کرے۔ اپنے عوام کو خوفزدہ کرے۔ انہیں جنگ سے خوف دلائے۔ پھرآزادی سے گھوٹالے کرے۔ بھارتی حکمران جہالت اور غربت کو ختم کرنے کے بجائے اپنی تجوریوں کو بھر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر بھی دہلی کے حکمرانوں کا کاروباری مرکز بنا ہو اہے۔ یہ سب لاک ڈاؤن، ریاستی دہشتگردی، مظالم، آپریشن مودی کو آکسیجن فراہم کرنے کے لئے ہیں۔ وہ نفرت پھیلا رہے ہیں۔کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کے ردعمل کو بھی کیش کرنے کا کوئی منصوبہ تیار ہو گا۔

کشمیر ی بھی مودی کی نفرت کے شکار ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 67دن سے ویرانی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق تین ہزار ہوٹل اور جھیل ڈل میں ایک ہزار ہاؤس بوٹ بند ہیں۔ 4لاکھ لوگ وادی کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ سیاحتی کاروبار بند ہونے سے 7لاکھ لوگوں کا روزگار ختم ہو چکا ہے۔ کشمیر چیمبر کے مطابق شٹ ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار کی مد میں 1.4ارب ڈالر کا نقسان ہو چکا ہے۔ کشمیر کے مشہور سیب یا تو سڑ رہے ہیں یا درختوں پر لٹک رہے ہیں۔رواں ماہ بھی اگر درختوں سے اتارا نہ گیا تو صرف اس مد میں کشمیر کی20فیصد معیشت کو نقصان ہو گا۔ہینڈی کرافٹ دستکاری صنعت بھی تباہ کر دی گئی ہے۔ بھارتی حکومت ترقی اور نوکریوں کے فرضی اعلانات کر رہی ہے۔ جب کہ قابض حکومت نیکشمیریوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ یہی بھارت کا مشن کشمیر ہے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 485025 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More