حضرت موسی علیہ السلام نے ایک بار اﷲ تعالی سے پوچھا....
یا باری تعالی انسان آپ کی نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت مانگے تو کیا مانگے
؟اﷲ تعالی نے فرمایا "صحت" ۔ حقیقت میں صحت اﷲ تعالی کا بہت بڑا تحفہ ہے ۔
قدرت نے انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے جتنی منصوبہ بندی کی ‘اتنی شاید
پوری کائنات کو بنانے کے لیے بھی نہ کی ہو ۔ ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے
نظام موجود ہیں کہ جب ہم ان پر غور کرتے ہیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔ ہم
میں سے ہرانسان ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے یہ
بیماریاں ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں مگر ہماری قوت مدافعت ‘ ہمارے جسم کے
نظام ‘ ان کی ہلاکت آفرینیوں کو کنٹرول کرتی رہتی ہے مثلا ہمارا منہ روزانہ
ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارے دل کوکمزور کر تے ہیں مگر جب ہم تیز
چلتے ہیں‘ یا واک کرتے ہیں تو قدرتی طور پر ہمارا منہ کھل جاتاہے ‘ ہم تیز
تیز سانس لیتے ہیں ‘ یہ تیز تیز سانسیں ان جراثیم کو ماردیتی ہیں اور یوں
ہمارا دل ان جراثیموں کی تباہ کاریوں سے بچ جاتا ہے ۔ دنیا کا پہلا بائی
پاس مئی 1960ء میں ہوا مگر قدرت نے اس بائی پاس میں استعمال ہونے والی نالی
کروڑوں سال پہلے ہماری پنڈلی میں رکھ دی تھی‘ یہ نالی نہ ہوتی تو شاید دل
کا بائی پاس آپریشن ہی ممکن نہ ہوتا ۔ گردوں کی ٹرانسپلاٹیشن 17جون 1950ء
میں شروع ہوئی مگر قدرت نے کروڑوں سال پہلے دو گردوں کے درمیان ایسی جگہ
رکھ دی ‘ جہاں تیسرا گردہ بھی فٹ ہوسکتا ہے ۔ہماری پسلیوں میں چند انتہائی
چھوٹی چھوٹی ہڈیاں بھی نظر آتی ہیں یہ ہڈیاں ہمیشہ فالتو سمجھی جاتی تھیں
مگر آج پتہ چلا کہ دنیا میں چند ایک ایسے بچے بھی پیدا ہوتے ہیں جن کے
نرخرے جڑے ہوتے ہیں‘ یہ بچے نہ اپنی گردن سیدھی کرسکتے ہیں‘ نہ کچھ کھا
سکتے ہیں اور نہ ہی عام بچوں کی طرح بول سکتے ہیں ۔سرجنوں نے جب ان بچوں کے
نرخروں اور پسلی کی فالتو ہڈیوں کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ پسلی کی یہ
فالتو ہڈیا ں اور نرخرے کی ہڈی ایک جیسی ہیں چنانچہ سرجنوں نے پسلی کی
چھوٹی ہڈیاں کاٹ کر حلق میں فٹ کردیں ‘ یوں یہ معذور بچے نارمل زندگی
گزارنے لگے ۔ اسی طرح ہمارا جگر جسم کاواحد عضو ہے جو کٹنے کے بعد اسی جگہ
دوبارہ اگ جاتاہے ۔سائنس دان حیران تھے کہ قدرت نے جگر میں یہ اہلیت کیوں
رکھی ؟ آج پتہ چلا کہ جگر عضو ریئس ہے ۔اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں اوراس
کی اہمیت اور اہلیت کی وجہ سے یہ ٹرانسپلانٹ ہوسکتا ہے ۔ دوسروں کو جگر
ڈونیٹ کیا جاسکتا ہے ۔یہ قدرت کے چندایسے معجزے ہیں جو انسان کی عقل
کوحیران کردیتے ہیں جب کہ ہمارے بدن میں ایسے ہزاروں معجزے چھپے پڑے ہیں
اور یہ معجزے ہمیں صحت مندرکھنے میں مدد گار بنتے ہیں ۔ہم روزانہ سوتے ہیں
‘ ہماری نیند موت کا ٹریلر ہوتی ہے ‘ انسان کی اونگھ نیند ‘ گہری نیند ‘ بے
ہوشی اور موت پانچوں ایک ہی سلسلے کے مختلف مراحل ہیں ۔ ہم جب گہری نیند
میں جاتے ہیں تو زندگی اورموت کے درمیان صرف بے ہوشی کاایک مرحلہ باقی رہ
جاتاہے ہم روزانہ صبح موت کی دہلیز سے واپس آتے ہیں مگرہمیں احساس تک نہیں
ہوتا۔ صحت دنیا کی ان چند نعمتوں میں شمار ہوتی ہے یہ جب تک قائم رہتی ہے
ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑجاتی ہے ہمیں فورا
احساس ہوتا ہے کہ یہ دنیا کی تمام نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی ۔ ہماری
پلکوں میں چند مسل ہوتے ہیں یہ مسل ہماری پلکوں کو اٹھاتے اورگراتے ہیں اگر
یہ مسل جواب دے جائیں تو انسان پلکیں نہیں کھول سکتا ۔ اس مرض کا کوئی علاج
نہیں ۔ دنیا کے پچاس امیر ترین لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں اور یہ صرف اپنی
پلک اٹھانے کے لیے کروڑوں ڈالر دینے کو تیار ہیں ۔ ہمارے کانوں میں کبوتر
کے آنسو کے برابر مائع موجودہوتا ہے یہ پارے کی قسم کاایک لیکوڈ ہے ہم اس
مائع کی وجہ سے سیدھا چلتے ہیں یہ اگر ضائع ہوجائے تو ہم سمت کا تعین نہیں
کرپاتے ۔ہم چلتے ہوئے چیزوں سے الجھنا اور ٹکرانا شروع کردیتے ہیں ۔ دنیا
کے ہزاروں امراء ‘ آنسو کے برابر اس قطرے کے لیے کروڑوں ڈالر دینے کے لیے
تیار ہیں ۔ لوگ صحت مند گردوں کے لیے تیس چالیس لاکھ روپے دینے کے لیے
تیارملتے ہیں۔ آنکھوں کا قرنیا لاکھوں روپے میں بکتا ہے دل کی قیمت کی
کروڑوں میں چلی جاتی ہے ۔آپ کی ایڑی میں درد ہو تو آپ اس درد سے چھٹکارہ
پانے کے لیے لاکھوں روپے دینے کو تیار ہوجاتے ہیں ۔دنیا کے لاکھوں لوگ کمر
درد کاشکار ہیں ۔گردن کے مہروں کی خرابی انسان کی زندگی کو اجیرن کردیتی ہے
۔انگلیوں کے جوڑوں میں نمک جمع ہوجائے تو انسان موت کی دعائیں مانگتا ہے ۔
قبض اور بواسیر نے لاکھوں کروڑوں انسانوں کی مت مار دی ہے ۔دانت اور داڑھ
کا درد راتوں کو بے چین کردیتا ہے ‘ آدھے سر کا درد ہزاروں لوگوں کو پاگل
بنا رہا ہے ۔ شوگر ‘کولیسٹرول اور بلڈپریشر کی ادویات بنانے والی کمپنیاں
ہرسال اربوں ڈالر کماتی ہیں ۔اور اگر خدانخواستہ کسی جلدی مرض کا شکار
ہوگئے تو جیب میں لاکھوں روپے ڈال کر پھرتے رہیں‘ شفا نہیں ملے گی ۔ منہ کی
بدبو بظاہر معمولی مسئلہ ہے مگر لاکھوں لوگ ہر سال اس پر اربوں پر خرچ کرتے
ہیں ۔ہمارا معدہ بعض اوقات کوئی خاص تیزاب پیدا نہیں کرتا اور ہم نعمتوں سے
بھری اس دنیا میں بے نعمت ہوکر رہ جاتے ہیں ۔ ہم اگر کسی دن میز پر بیٹھ
جائیں اور سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کی انگلیوں تک صحت کا تخمینہ لگائیں
تو ہمیں معلوم ہوگا ہم میں سے ہر شخص کھرب پتی ہے ۔اسی لیے کہاجاتاہے بیمار
ہونے سے پہلے صحت کی قدر کریں اور موت آنے سے پہلے زندگی کی قدر کریں ۔ہر
لمحے اور ہر سانس کے ساتھ اپنے رب کاشکر ادا کریں جس نے کھربوں ڈالر مالیت
کی نعمتیں ہمیں مفت عطافرمائیں ۔اس کی قیمت صرف اورصرف رب اور اس کے رسول ﷺ
کی اطاعت ہے اور جس راستے پر نبی کریم ﷺ گامزن ہوئے ان جیسی زندگی کو معمول
بنانا ہے۔
|