جمہوریت کسی بھی ملک کا ایک اہم اثاثہ اور ایک اہم ہتھیار
ہے جمہوریت کسی بھی ملک کی معیشت اکنامی اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتی
ہے کسی بھی ریاست کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے مگر بدقستمی سے
پاکستان میں پچھلے سترسالوں سے جمہورت کوہر دورمیں آمریت کا سامنا کرنا پڑا
ہے کوئی بھی حکومتی دور اپنا دورا مکمل نہیں کر سکا اس کی وجہ یا تو حکومت
گرا دی جاتی تھی یا آمریت کا راج چل جاتا تھا مگر پچھلے کئی سالوں سے
جمہوریت کو ایک نئی مصیبت یعنی دھرنوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ملک میں
دھرنوں کا ایک ٹرنیڈ چلتا نظرآ رہا ہے جس کا بس نہیں چلتا وہ دھرنا دینے
بیٹھ جاتا ہے پچھلے ستر سالوں میں ہم جمہوریت کو تو بہتر نہ کر سکے مگر
جمہوریت گرانے کا نیا طریقہ ضرور سیکھا ہے اور یہ طریقہ پورے ملک میں ٹاپ
ٹرینڈ کے طور پہ عام ہوتا جا رہا ہے آج سے تھوڑا سا پیچھے دیکھیں تو
جمہوریت نے ملک کے لیے کام کیا یا تو جمہوریت سیاسی مخالفیں یا پھر آمریت
کی نظر ہو گئی اور آمریت کا راج نظر آیا آمریت اگر کسی ریاست پر حکومت کرتی
ہے تو اس ریاست کی معیشت اکنامی ایک صدی پیچھے چلی جاتی ہے اس ملک میں ترقی
،بزنس،اکنامی کی شرخ کم ہو کر رہ جاتی ہے آمریت نے جب بھی کسی ریاست کی
بھاگ دوڑ سنبھالی اس ریاست کو اکناملی نقصان اٹھانا پڑا مگر پچھلے کچھ عرصے
سے یہ ٹھکہ دھرنے والوں نے لیا ہوا ہے جیسے کے 4 سال قبل عمران خان صاحب نے
جب 126 دن دھرنا دیا پانچ ماہ تک ملکی کاروبار بند رہے اور ملکی معیشت کو
گہرا نقصان اٹھانا پڑا۔ اب کی بار عمران خان وزیر اعظیم ہیں اور ان کی
حکومت کو ایک دھرنے کا سامنا ہے جس کی کمانڈ مولانا صاحب کر رہے ہیں اس
دھرنے سے عمران خان کی حکومت کو کوئی نقصان ہو یا نہ ہو مگر ملک کو اور
ملکی معیشت کو ایک بار پھر بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ دھرنا دینا اور دنیا
تک اپنی بات پہچانا ہر فرد کا جمہوری حق ہے مگر اس حق کا ناجائز فائدہ
اٹھانے والوں نے ہمیشہ ملک کی ساخت کو ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔
پچھلے ستر سالوں میں اگر ہم ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے الزام ترشی کرنے کے
بجائے مل کر اس ملک کے بارے میں سوچتے تو شاید یہ ملک آج کسی کا مختاج نہ
ہوتا مگر نہیں ہمیں تو صرف یہ ثابت کرنے میں ستر سال لگ گئے کے کون صحیح ہے
اور کون غلط ہے اس کے برعکس اس بار بھی جو دھرنا دیا جا رہا ہے اس میں نہ
تو ملک کا مفاد ہے اور نہ یہ ملک کے مفاد کے لیے دیا جا رہا ہے یہ دھرنا
صرف اپنے مفاد کی جنگ ہے اقتدار کی جنگ ہےسترسال بعد بھی یہ لوگ سڑکوں پہ
نکلے تو صرف اپنے مفاد کے لیے نکلے اقتدار کے لیے نکلے اور افسوس تو اس بات
کا ہے کے یہ قوم بھی سترسالوں میں سبق نہ سیکھ سکی اور پھران ٹوپی ڈارموں
کے پیچھے چل پڑی یہ دھرنا جانے کسی ڈھیل یا کتنے میں بکتا یا پھر کب تک
چلتا یہ تو کسی کو معلوم نہیں ہے مگر اس دھرنے سے ملکی معیشت کو اور ملکی
ساخت کو نقصان ضرور پہنچے گا اور ملکی معیشت ستر سال بعد بھی ان اقتدار کے
بھوکوں کی وجہ سے بربادی کی طرف جائے گی-
|