عمران خان ،کرتار پور اور کشمیر

ور لڈ کپ جیتنا کو ئی بڑی با ت نہیں بہت سا رے ملکوں نے جیتا ابھی اور ملک جیتیں گے بڑی بات یہ ہے کہ پا کستان نے پہلی بار ور لڈ کپ جیتا اس جیت کا سہرا بلا شبہ عمران خان کو جا تا ہے لیکن اس جیت کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہر معر کہ عمران خان سر کر لے اور اگر وہ ہر معر کہ سر کر لیتا ہے تو وہ دنیا کا خوش بخت انسا ن ہو گا ایک معر کہ ابھی باقی ہے وہ امتحان بھی ہے تو چلینج بھی عمران خان جب اقو ام متحدہ میں بیٹھ کر امر یکہ کو یہ با ور کروا رہا تھا کہ اس نے افغا نستان کی لا حا صل جنگ میں کھر بوں رو پیہ ضا ئع کردیا وہ یہ رقم چین کی طرح اپنی تعمیر و تر قی پر خرچ کر تا تو آج عر وج پر ہوتا اس وقت میری سو چ یہ کہہ رہی تھی کا ش عمران خان اور مو دی دو نوں یہ ادراک کر لیں کہ وہ جموں کشمیر پر امریکہ کی طرح کیوں اپنا بجٹ ضا ئع کر رہے ہیں وہ دو نوں یہ رقم اپنی عوام کی صحت ،تعلیم اور روزگا ر پر خرچ کریں جلد ہی اس ادراک کی ایک جھلک اس وقت دیکھی جب کر تا ر پور با رڈر کھو لا گیا سکھوں کو اپنے سب سے بڑے مذ ہبی مقام کی زیا رت کا مو قع ملا 72بر س بعد لو گ یہاں آ ئے خوشی کے اس وقت میرا درد پھر جا گا میرے زخم پھر ہر ے ہو ئے میں 14بر س قبل کہ اس وقت کو یا د کر نے لگا جب 47کے بعد پہلی مر تبہ تتری نو ٹ کرا سنگ پو ائنٹ تجا رت کے لئے کھلا تو سا تھ آ ر ،پا ر بس سر وس شروع ہو ئی ایک جا ننے والے نے بتایا کہ اس دن پہلی با ر کھیت کے ایک کو نے سے دو سری طر ف کو نے پر آ باد دو بھا ئیوں کی ملا قا ت ہو ئی نصف صدی بیت گئی بھا ئیوں کو اتنا پتا نہ تھا کہ خو نی لکیر کہ آ ر پا ر محض چند گز کے فا صلے پر دو ٹو ٹے دل رہ رہے ہیں آ ج جب کر تا ر پور با رڈر کھلا تو عمران خان نے بہت بڑی با ت کہی تا ریخی با ت کہی ان کا کہنا تھا بر صغیر کو آ زاد کرو شا ہ محمود قر یشی کا کہنا تھا کہ جب کر تا ر پو ر کھل سکتا ہے تو جموں کشمیر کی سیز فا ئر لا ئن کیوں نہیں مٹ سکتی جب دنیا بھر کا سکھ کر تا ر پو ر آ کر اپنی خو شی پا سکتا ہے تو دنیا بھر کا ہندو بلخصو ص جموں اور وادی کے مختلف علاقوں میں رہنے والا ہندو 5ہزار سا ل پرانے اپنے مذہبی مقام شا ردہ ،وا دی نیلم کیوں نہیں آ سکتا ۔جموں کشمیر کے مختلف علاقوں کا مسلمان حضرت بل ،چرار شر یف کیوں نہیں جا سکتا اب جب عمران خان دیوار برلن ٹو ٹنے کی وکا لت کر سکتے ہیں تو پھر سیز فا ئرلائن کے خا تمے کا مو قف کب تک وہ رو کے رکھیں گے ۔اقوام متحدہ میں انہوں نے دو قو می نظریے کے تحت مسئلہ کشمیر حل کر کے تکمیل پا کستان کی روایتی کہا نی نہیں چھیڑ ی بلکہ اقوام متحدہ کے چا ر ٹر ڈ کے مطا بق حق خود ارادیت کا مو قف اپنا یا تو سا تھ کشمیر کو آ زاد کرو کا مو قف سا منے لایا مو جو دہ دور میں پا کستان کے حکمران کی طر ف سے آ زا دی کی با ت کرنا ایک معجزے سے کم نہیں وہ بھی جب ایٹمی جنگ کے ہو لنا ک با دل سروں پر منڈلا رہے ہیں اور حکمران کو ریا ست کی طرف سے پو چھ بھی ہو سکتی ہے ما ضی میں نو از شر یف نے جب تہران میں آ زادی کشمیر ’’تھرڈ آ پشنــ‘‘کی با ت کی تو مر حوم مجید نظامی نے ریا ست سے را بطہ کر کے نو ازشر یف کو یہ موقف وا پس لینے مجبو ر کر دیا تھا جب عمران خان نے یہ مو قف اپنا یا ہے تو ایک نئی امید پیدا ہو چلی دنیا میں تبد لیاں پا کستان کے حکمران وقت کو کسی حد تک یہ احساس دلا چکیں لیکن اس وقت ما یو سی اس با ت کی سا منے آ رہی ہے کہ کشمیریوں کے پا س کو ئی قیا دت نہیں نہ کو ئی تنظیم ہے جو ان حالات کا ادراک کر کے قو م کی کشتی کو بھنور سے نکا ل سکے اس مو قع پر جب کر تا ر پور با رڈر کھو لا جا رہا تھا بھمبر سے نیلم تک جموں کشمیر کی سیز فا ئر لا ئن پر پا ک بھا رت فو جوں کی طرف سے بھا ری ہتھیا روں سے فا ئر نگ ایک سو الیہ نشا ن بن کر سا منے آ ئی ایک طر ف خوشی کے شا دیا نے تو دو سری طرف خوف ۔۔۔۔۔ستم یہ کہ مظفرآ باد کی نام نہاد حکو مت اور روا یتی سیا سی پا رٹیوں کی طرح جموں کشمیر میں انقلا ب اور آ زادی کا دعوی کرنے والے قو م پر ست اور تر قی پسند بھی خاموش 31اکتوبر کو جب مودی سرکار نے لداخ اور جموں کشمیر کو الگ الگ انتظامی یونٹ بنا کر برائے راست بھارت کے صوبے بنائے تو ایسی خاموشی تب بھی تھی لیکن راولاکوٹ ، گلگت ، کرگل اور جموں سٹی میں ہزاروں افراد نے احتجاج کر کے ثابت کیا کہ لیڈر شپ اگر خاموش اور مصلحت پسند ہے تو کارکن ایسے ’’زر خرید ‘ نہیں ۔ اس موقع پر جموں کشمیر کی لیڈر شپ کی طر ف سے کشمیر اور بیرون کشمیر سڑکوں پر آکر حکومت پاکستان سے اس بات کی مانگ کی جانی چاہیے تھی کہ کرتار پور کی طرح جموں کشمیر کے قدرتی راستے کھولے جائیں اور واہگہ اور کرتار پور بارڈ ر کی طرح جموں کشمیر کی سیز فائر لائن پر ہر دو اطراف فائرنگ بند کی جائے۔ستم یہ کہ مظفرآ باد کی نام نہاد حکو مت اور روا یتی سیا سی پا رٹیوں کی طرح جموں کشمیر میں انقلا ب اور آ زادی کا دعوی کرنے والے قو م پر ست اور تر قی پسند بھی خاموش ۔۔۔۔ نہ جانے کیوں میرا وجدان کہہ رہا ہے کہ جس طرح ورلڈ کپ جیت کر عمران خان نے کھیلوں کی دنیا میں اپنی "بادشاہت" قائم کی ایسے ہی مسئلہ کشمیر حل کروانے درست سمت میں آگے بڑھ کر مسئلہ کشمیر کو اُس کے حقیقت پسندانہ تناظر میں حل کروا کر سیاست کی دنیا کا ورلڈ کپ اپنے نام کرسکتے ہیں جس طرح اُنہوں نے جرات سے کشمیر میں جہاد کے نام پر عسکریت پسند بھیجنے کا موقف رد کیا اسی طرح اُنہیں آگے بڑھ کر 47میں بننے والی کشمیر کی انقلابی حکومت کو بحال کر کشمیر کی سیز فائر لائن پر آزاد کشمیر رجمنٹ فورس تعینات کر کے اس انقلابی حکومت کا پہلا سفارتخانہ اسلام آباد میں کھول کر نئے کشمیر کی بنیا د رکھنا ہوگی۔ اسلام آباد کو خود بھی ماننا ہو گا اور دنیا کو منوانے کشمیریوں کا ساتھ بھی دینا ہو گا وہ یہ کہ کشمیر صرف کشمیریوں کا ہے میرے پا س 25سالہ صحافتی تجربے کے بعد بھی محض ایک رپورٹر ہوتے ہوئے یہی ’’ خبر‘‘ ہے کہ 2020کشمیر کی جڑت کا سال ہوگا ۔کیا عمران خان92کے ورلڈ کپ کی جیت کے معجزہ کی طرح سے اہم کشمیر کے اس مسئلے کو حل کر کے یہ ورلڈ کپ اپنے نام کر سکتا ہے ؟ میری اس اُمید کو اگر وہ پورا کر لے تو سرینگرکی طرح جموں کشمیر کے ہر کونے میں اُس کو Welcomeکیا جائے گا۔ برصغیر کے کروڑوں انسانوں کو ہولناک ایٹمی جنگ سے بچانے اور اس سے پہلے غربت اور جہالت سے نجات دلانے کا نسخہ کیمیا بھی بطور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے پاس ہے۔ وہ اس کی شروعات کریں ۔ کامیابی ان کا مقدر ہو گی۔ انسانیت کی اس بقاء کے ساتھ چھ ہزار سالہ تاریخ کے مالک کشمیریوں کو آزاد ملک دلوا کر وہ امن کا نوبل پرائز حاصل کر سکتے ہیں۔ کاش ۔۔۔
 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 41 Articles with 33823 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.