علامہ اقبال کا سفرِ آخرت

>علامہ اقبال اپنے انتقال سے اڑھائی سال قبل علیل ہوئے تھے۔
>علالت کی سنگینی کے باعث علامہ اقبال کو اپنے کمسن بچوں جاوید اور منیرہ کا زیادہ خیال تھا اور انہوں نے حالات کا اندازہ کرتے ہوئے وصیت نامہ مرتب کرنے کا فیصلہ کیا۔
>علامہ اقبال نے اپنا وصیت نامہ 13اکتوبر 1935 کو جاری کیا۔
>علامہ اقبال نے اپنی اولاد کے بالغ ہونے تک اولاد کی جائیداد اور ذات کا ولی خواجہ عبد الغنی، شیخ اعجاز احمد، چوھدری محمد حسین اور منشی طاہر الدین کو مقرر کیا۔
>آخری دنوں میں علامہ اقبال کی خواہش تھی کہ جاوید اقبال زیادہ سے زیادہ وقت ان کے پاس گزاریں۔
>موت سے قبل اقبال کو زیادہ تکلیف کمر میں درد کے باعث تھی۔
>کمر کے درد کی شدت کو کم کرنے کے لئے ڈاکٹروں نے بیہوشی کا ٹیکہ لگوانے کا مشورہ دیا۔
>مشورے کے جواب میں علامہ اقبال نے کہا کہ موت کی گھڑیاں قریب ہیں اور میں بے ہوشی کی حالت میں مرنا نہیں چاہتا۔
>موت سے ایک دن قبل علامہ اقبال سے ان کے ایک غیر ملکی دوست "بیرن فان فلیٹ" نے ملاقات کی۔
>موت سے قبل ملازم علی بخش، چوھدری محمد حسین، منشی طاہر الدین، خواجہ حسن اختر اور ڈاکٹر عبد القیوم موجود تھے۔
>علامہ اقبال نے صبح 5 بجکر 14 منٹ پر داعی اجل کو لبیک کہا۔
>علام اقبال کے سفر آخرت کا آغاز جاوید منزل لاہور سے ہوا۔
>آخری سانس سے پہلے علامہ اقبال کے ہونٹوں سے نکلنے والا لفظ "اللہ" تھا۔
>علامہ اقبال کی پہلی نماز جنازہ اسلامیہ کالج کے میدان میں پڑھائی گئی تھی۔
>علامہ اقبال کی دوسری نماز جنازہ رات آٹھ بجے پڑھی گئی تھی۔
>علامہ اقبال کے جسد خاکی کو رات پونے دس بجے لحد میں اتارا گیا۔
>علامہ اقبال کو شاہی مسجد کے مرکزی دروازے کے بائیں جانب دفن کیا گیا۔
>علامہ اقبال کے مزار کی چھت پر لفظ "محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)" کندہ ہے۔

(یہ مضمون ماہنامہ "پھول" رسالہ اپریل 2011ء کے صفحہ نمبر 42 سے لیا گیا ہے جسے روسہ ٹبہ ضلع قصور کے عبدالقدیر نے لکھا ہے۔)
Qaumi Khabrien Online
About the Author: Qaumi Khabrien Online Read More Articles by Qaumi Khabrien Online: 40 Articles with 40542 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.