معاشی ترقی کیلئے کرپشن کا خاتمہ ناگزیر

 نو دسمبر کودنیا بھر میں انسداد بدعنوانی کا دن منانے کا مقصد کرپشن کے برے اثرات سے آگاہی اور روک تھام کے لیے اقدمات پرزور دیناہے ۔ کرپشن نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کا ایک اہم مسئلہ ہے ، جس سے ہر سال کھربوں روپے کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔ ہمارے ملک کے سرکاری اداروں میں محض بورڈ پر ضرور لکھا ہوتا ہے ’’Say no to corruption‘‘ مگر یہاں کسی کام کا باحسن و خوبی انجام پانا بغیر رشوت دیے قطعاً ممکن نہیں۔ ہر سرکاری دفتر کے باہر کچھ لوگ بیٹھے ہوتے ہیں جو اس دفتر کے ماحول ، اور مشکلات کو حل کرنے کا فن جانتے ہیں۔ جبکہ بدعنوانی کے بڑھتے ہوئے اس ناسور کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب لوگ بدعنوانی کے مرتکب ہو کر بھی شرمندگی محسوس نہیں کرتے بلکہ اس پر فخر کرتے ہیں، اسے اپنی عقلمندی، عیاری ،چالاکی، ذہانت اورہنر سمجھتے ہیں۔ موجودہ حکومت کرپشن کے خلاف آواز ضرور بلند کررہی ہے ، تاہم روایتی اتحادی جماعتوں کے کندھوں پر کھڑی یہ حکومت کرپشن کے خلاف مؤثر قانون سازی کرپائے گی یا نہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔

وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم اور اختیارات کے ناجائز استعمال نے سماجی اور معاشرتی اسٹرکچر کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے اور انسانی ومذہبی اقدار کو پامال کرکے رکھ دیا ہے۔کرپشن سے بھرپور تھانہ کلچر،حکومتی اداروں میں کرپشن کا راج، حصول انصاف کا کمزور نظام، مصلحتوں اور بدعنوان افسران کی وجہ سے عوام میں بے بسی اور بے اختیاری کا احساس بڑھتا جارہا ہے ۔ عوام میں عدم اطمنان کے باعث ، حکومتی و سرکاری اور عدالتی اداروں پر ان کے اعتماد میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ جبکہ ملک میں موجود انسداد بدعنوانی کے محکموں کی مایوس کن کارکردگی،اور ان سے استفادے کا پیچیدہ اور سست رو طریقہ کار، سرکاری اداروں میں کرپشن کا باعث بن رہا ہے۔اسوقت صورتحال یہ ہے کہ بنیادی سرکاری ادارے مثلاً بجلی ، سوئی گیس ، شہری ترقی کے ادارے، میونسپل کمیٹیاں ، لوکل گورنمنٹ کے دفاتر، سرکاری ادارے کم اور بدعنوانی کی نرسریاں زیادہ دکھائی دیتے ہیں، یہاں تعینات معمولی افسران کے بھی اثاثہ جات، اور عالیشان طرز زندگی دیکھ کر شہری انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں ۔ یہاں بر سراقتدار رہنے والے حکمرانوں میں سے بھی بعض کلیدی عہدوں پر فائز سیاسی لیڈر کرپشن میں بری طرح ملوث رہے ہیں ، ان کی کرپشن ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے مگر کہیں سیاسی مصلحتوں اور کہیں کمزور سسٹم کے باعث یہ افراد کرپشن کے تمام الزامات سے اس طرح بری الذمہ ہوجاتے ہیں جیسے دودھ کے دھلے ہوں۔ جبکہ یہاں اقتدار پر قابض رہنے والے بدعنوان حکمرانوں کی لوٹ مار اور بندر بانٹ، اور قر ضوں کے انبار کی وجہ سے مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے اور عام لوگوں کا زندگی گزارنا اجیرن ہو چکا ہے۔ ایک طرف بڑے بڑے عہدوں پر فائز سرکاری افسر اور حکمران گروہ قومی دولت کی لوٹ مار کے باعث عیش و عشرت میں مگن رہے ہیں اور دوسری طرف غریب اور فاقہ کش لوگ آج بھی خود سوزی اور خودکشی کرنے پر مجبورہیں۔ جبکہ قومی دولت اور وسائل کی لوٹ کھسوٹ کے باعث پی آئی اے، پاکستان سٹیل ملز اور پبلک سیکٹر کے کئی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

یقینا بدعنوانی کا خاتمہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں موجودہ حکومت ابھی تک کسی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکی۔ ایف آئی اے، انٹی کرپشن اور نیب جیسے ادارے محض روایتی انداز میں کام کر رہے ہیں جن پر عوام کو اعتماد نہ ہونے کے برابر ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان اداروں کو بھی نئے ٹاسک دئیے جائیں ، ان کو جدیدخطوط پر استوار کیا جائے اور ان کی کارکردگی کو تیز تر کیا جائے۔ خوش قسمتی سے پاکستان جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے اور اسے ہم اپنی بد قسمتی کہیں یا ستم ظریفی کہ ہمارے حکمران یہاں دستیاب وسائل سے بھر پور استفادہ نہیں کررہے، ہم اس بدنصیبی اور بدقسمتی کو اپنی خوش قسمتی میں بدل سکتے ہیں اور اپنے پیارے پاکستان کو جنت نظیر خطہ بنا سکتے ہیں اگر اداروں میں میرٹ کو فروغ دیا جائے، ہر سرکاری ادارے سے رشوت ستانی کا مکمل خاتمہ کرنے کی کوشش کی جائے ، سستے اور فوری انصاف کو فروغ دیا جائے اور عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہوئے ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، اور ملکی مفاد کو ذاتی اور انفرادی مفاد پر ترجیح نہ دی جائے۔سفارشی کلچر کا خاتمہ ، امیری اور غریبی کے سٹیٹس کو مٹانے کے لئے کلیدی کردار اداکیا جائے ، ملک سے سندھی،پنجابی،بلوچی،پٹھان اور کشمیری کے سٹیٹس کو مٹاکر سب سے پہلے پاکستان کی بات کی جائے ، ٹیکس چوری کا خاتمہ ،قرضے معافی اور بجلی چوری جیسے اقدامات سے پرہیز کیا جائے تو حقیقی طور پر پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے جس سے ہر پاکستانی خوشحال ہوگا۔ لیکن اس کے لئے ہمیں خواب غفلت سے بیدار ہوکر ترقی یافتہ ممالک کی پیروی اور اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلنا ہوگا۔ موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ بدعنوان عناصر کے خاتمے کے لئے نئے موثر قوانین کا اطلاق کرے ، اور انسداد رشوت ستانی کے تمام اداروں کو مکمل فعال کیا جائے اور ان اداروں کی کارکردگی میں تیزی اور بہتری لائی جائے۔ اور کرپشن کے خلاف آواز اٹھانے والوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ جبکہ عوام کو بھی اپنے دائرہ اختیار میں کرپشن ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنا چاہیے ۔ اپنے دفتر اور کاروبار میں اپنے ملازمین یا ماتحت لوگوں کی بنیادی ضروریات کا حصول ممکن بناناچاہیے، اور اداروں و محکموں میں رشوت لینے کے لیے تیار بیٹھے لوگوں کا شکار بننے سے خود کو بچانا چاہیے۔ بلاشبہ ملک سے کرپشن کے ناسور کے مکمل خاتمے تک ملک و قوم کی حقیقی ترقی ممکن نہیں۔
 

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 816490 views Journalist and Columnist.. View More