میرے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ ہم نے یہود و نصاری کی
دوستی سے کیا حاصل کیا؟۔ میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ان سے ہمیں بے حیائی
، بدی اور اللہ کی راہ سے گمراہی کے سوا اور کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اگر ہم
قرآن پاک کی ایک آیت ذہن میں رکھے تو بات بہت حد تک واضع ہو جاتی ہیں ۔ یہو
و نصاریٰ کبھی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے۔ پاکستان کے معرض وجود آنے سے آج
تک ہمارے حکمرانوں نے اپنے اقتدار کو بچانے یا طول دینے کے لیے کفار کی
دوستی کو ترجیح دی۔ یہود و نصاریٰ کی دوستی ہمارے حکمرانوں کو کروڑوں ڈالر
رشوت اور کمیشن دیتی اور ہمارے قومی مفادات کو پائوں تلے روندتی ہے۔ میں یہ
کہتا ہوں بدی کو وہی قبول کرتا ہے جس کی ذات میں بدی کی خواہش پرورش پا رہی
ہوتی ہے اس میں کسی کا قصور نہیں ، قصور ہمارا اپنا پے ۔ اس کی مثال اگر
یوں دے کہ کیبل پر بڑا دلچسپ رومانی ڈرامہ لگا ہوا ہے والدین اپنی اولاد کے
ساتھ اس ڈرامے میں محو ہیں اور مغرب کی اذان ہوتی ہے مگر اذان پوری فیملی
کے کانوں سے ٹکرا ٹکرا کر خاموش ہو جاتی ہے تو آپ یہ کہیں گے کہ ڈرامے نے
اس فیملی کو دین کے راستے سے ہٹا دیا ؟ یہ ذاتی سطح کی بات ہے ۔
یہود و نصاریٰ کی دوستی سے ہمیں یہودی ساہوکاروں کا ورلڈ بینک ملا اور پھر
عالمی مالیاتی ادارہ ملا۔ قرآن کے دو احکام کی خلاف ورزی ایک یہ کہ سود
لینا بھی حرام دینا بھی حرام اور دوسرے اس حکم کی بھی خلاف ورزی کہ یہود و
نصاریٰ سے دوستی نہ رکھو۔ اگر ہم ماضی کے دریچوں میں جھانکے تو ہم دیکتھے
ہیں کہ برطانیہ ١٩٤٧ میں تقسیم کے وقت جاتے جاتے کچھ علاقے ہماری مسلم
اکثریت ہوتے ہوئے بھارت کے کھاتے میں ڈال گیا ۔ ہمارے حکمران برطانیہ کی
دوستی حاصل کرنے کے لیے وہیں ڈیرہ جما کر ملک کی قسمت کے فیصلے کرتے ہیں ۔
قوم کے سامنے امریکہ کا کردار دوستی کے نقطہ نگاہ سے ڈھکا چھپا نہیں ۔ جب
بھی کشمیر کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے یہ ملک ویٹو کر دیتا ہے ۔ ہمارے حکمران
کشکول لے کر ادھر کا رخ کرتے ہیں ۔ امریکہ کی دوستی نے بہت زخم دیے اور وہی
ہم چاٹ رہے ہیں ۔ پاکستان نے ہمیشہ دوستی کا پاس کیا مگر عالمی مفادات کے
پیش نظر امریکہ کا جھکائو بھارت کی طرف رہا ۔ساری بات کردار اور لیڈر شپ کی
ہوتی ہے ۔قوم خوب سمجھتی ہے مگر حکمران اندھے پن کا ثبوت دیتے رہے اور دے
رہے ہیں ۔ ہندو کی ذہنیت مکاری اور ہیرا پھیری کے سوا کیا ہے ۔ ان سے ہماری
دوستی کا تصور ہی غلط ہے جنہوں نے اپنے ہاں مسلمانوں کا جینا حرام کر رکھا
ہے ۔ کشمیر میں مظالم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ چار ماہ سے کرفیو لگا کر جو
ظلم کی داستان لکھی جارہی ہیں جب کرفیو ہٹے گا تو اس داستان کو پڑھ کر ہر
کوئی خون کے آنسو روئے گا ۔ بھارت موقع پرست اور وعدے سے مکر جانے والی قوم
ہے ۔ ہمارا دور افتادہ دشمن اور بھارت کا یار اسرائیل یہود اور ہنود کا گٹھ
جوڑ پاکستان کے خلاف سب پر واضع ہے ۔ امن تو تب ممکن ہے جب انصاف کی بات پر
عمل کیا جائے۔
ایک وقت تھا عورتوں کی آزادی کی بات کرنے والوں کو بے غیرت سمجھا جاتا تھا
۔ واضع رہے کہ اس آزادی کا مفہوم وہی ہے جو نام نہاد تحریکیں پیش کر رہی
ہیں ۔ اب یہود و نصاریٰ کی دوستی سے ہماری عورتیں بھی اپنی آزادی کے لیے سر
گرم بلکہ گرما گرم ہو گہیں ہیں ۔ یہ سب کفار کی عنایتیں ہیں کہ ہماری
مسلمان مائیں بہنیں بھی اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آ گئی ہیں ۔ بس اپنا
کالم کو سمیٹتے ہوئے آپ لوگوں سے اتنا ہی پوچھنا ہے کہ ہمیں کیا ملا ۔ جو
ملا وہ میں نے آپ کی خدمت میں پیش کر دیا ۔ یہود و نصاریٰ کی دوستی سے ہم
نے ہر لعنت خود حاسل کی ۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ یہود و نصاریٰ نے ہمارے
حکمرانوں کو حسن بن صباح کی جنت دکھائی اور جادوئی طریقے استعمال کیے کہ
ہمارے حکمران ذاتی مفاد اور عیش و عشرت میں پڑ گئے ۔ قرآن کی خلاف ورزی کے
نتائج آپ نے دیکھ لیے ۔ ان سے عبرت حاصل کریں۔ آخر میں یہی کہوں گا بتوں سے
تجھ کو اُمیدیں اور خدا سے نا اُمیدی ۔ہم دنیا میں یہود و نصایٰ کی دوستی
چاہتے ہیں تو اللہ آخرت میں بھی ہمیں انہی کا ساتھ بطور انعام دے گا۔
|