وزیر اعظم عمران خان کی' کشمیر سٹیٹ پراپرٹی فروخت کرنے کی کاروائی

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے وزیر اعظم ہائوس کی بھینسیں اور گاڑیاں فروخت کرنے کے بعد سرکاری محکموں کی املاک فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس کے ساتھ ہی مہاراجہ کشمیر اور مہاراجہ پونچھ کی پاکستان کے مختلف شہروں میں واقع کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی کھربوں روپے مالیت کی جائیدادیں بھی فروخت کرنے کی کاروائی شروع کی گئی ہے۔وفاقی کابینہ نے1986میں کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی فروخت پر پابندی عائید کی تھی۔وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی فروخت پر عائید پابندی ختم کرنے کی سمری تیار کر کے وزیر اعظم کو ارسال کر دی گئی ہے۔وزیر اعظم آفس نے6دسمبر کووزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کو ہدایات جاری کی تھیںکہ ایک ہفتے کے اندر کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی فروخت پر عائید پابندی ختم کرنے کی سمری تیار کر کے منظور ی کے لئے وزیر اعظم کو ارسال کی جائے۔

وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے کھربوں روپے مالیتی کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کرنے کی اس کاروائی پر دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس اقدام کی وسیع پیمانے پر مذمت کی جار ہی ہے۔وزیر اعظم عمران خان حکومت کے اس اقدام سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی نہایت منفی پیغام بھیجا جا رہا ہے۔ایک طرف وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے خود کو کشمیریوں کا ترجمان اور وکیل قرار د یا جاتا ہے اور دوسری طرف پاکستان میں واقع ریاست جموں و کشمیر کے عوام کی ریاستی جائیدادوں کو فروخت کرنے کی کاروائی کی جا رہی ہے۔

کشمیر سٹیٹ پاراپرٹی کی شہری جائیدادیںلاہور ،گوجرانوالہ،سیالکوٹ،جہلم،راولپنڈی،آزاد پتن،کہوٹہ اور مردان میں جبکہ دیہی آراضی لاہور اور ،شیخو پورہ میں واقع ہیں۔ ایڈمنسٹریٹیو آفس کشمیر سٹیٹ پراپرٹی لاہور کے ریکارڈ کے مطابق کل1048 کنال شہری پراپرٹی میں سے 468 کنال فروخت کردی گئی ہے اور اب 580 کنال شہری جائیداد باقی بچی ہے جبکہ کل 2426 ایکڑ زرعی اراضی میں سے 462 ایکڑ فروخت کردی گئی اور اب 1974 ایکڑ باقی بچی ہے۔

کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی ان 35 جائیدادوں میں سے 14 جائیدادیں وزارت امورکشمیر کے خطوط پر مبنی اجازت کے ذریعے مختلف اوقات میں منظور نظر افراد کو فروخت کی جاتی رہی ہیں۔ کشمیرسٹیٹ پراپرٹی کی فروخت کردہ جائیدادوں کی مالیت کیا ہے ؟کس کس کو کتنے کتنے میں فروخت کی گئیں؟ اس بارے میں کوئی تفصیل موجود نہیں ہے۔ تعجب انگیز بات یہ ہے کہ آزادکشمیر حکومت کے پاس پاکستان میں واقع کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی کوئی تفصیل موجود نہیں ہے۔

ایڈمنسٹریٹر آفس کشمیر سٹیٹ پراپرٹی لاہور کے ریکارڈ کے مطابق 2004-5 ء کے مالی سال میں آمدن تقریباًً 6 کروڑ روپے تھی جس میں سے 3 کروڑ روپے اخراجات ظاہر کئے گئے تھے۔سابق وفاقی وزیر امور کشمیر و انچارج کشمیر کونسل چودھری برجیس طاہرنے آزاد کشمیر کے سابق صدر سردار یعقوب خان سے ملاقات میں بتایا تھاکہ پاکستان میں 22ارب سے زائد مالیت کی کشمیر پراپرٹی موجود ہے اوراس کی آمدنی صرف چار کروڑ روپے بتائی گئی تھی۔

کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کا انتظام 1947ء سے1955ء تک آزاد کشمیر حکومت کے پاس رہا ۔ایڈمنسٹریٹنگ آف کشمیر پراپرٹی آرڈیننس 1961 ء کے تحت متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کی سٹیٹ پراپرٹی کا انتظام و انصرام آزادکشمیر حکومت سے لیکر وفاقی وزارت امور کشمیر کو دیا گیا۔ 1947 ء میں آزادی کے بعد ریاست جموں وکشمیر کی جائیدادیں (یا مہاراجہ آف جموںکشمیر یا مہاراجہ پونچھ) جو ریاست جموںوکشمیر کی علاقائی حدود سے باہر واقع تھیں ، ان کا انتظام آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر نے لے لیا اوراس سٹیٹ پراپرٹی کے قیام کیلئے منیجر قائم کیا۔ پنجاب حکومت نے اس کشمیر پراپرٹی کو متروکہ جائیدادتصورکیا۔ قانونی و انتظامی مشکلات کی وجہ سے آزادکشمیر حکومت نے جون 1955 ء میں حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ وہ کشمیر پراپرٹی کا انتظام سنبھال لے۔ حکومت پاکستان ایڈمنسٹریٹنگ آف کشمیر پراپرٹی آرڈیننس 1961ء کے تحت کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ یوں 15 اگست 1947ء سے ریاست جموںوکشمیر ، مہاراجہ کشمیر و مہاراجہ پونچھ کی پاکستان میں واقع جائیدادیں حکومت پاکستان کے زیر انتظام قرار پائیں۔

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 611376 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More