یہ دنیا فانی اور پانی کا ایک بلبلہ ہے یہاں یومیہ لاکھوں
اور کروڑوں لوگ پیدا ہوتے اور کروڑوں لوگ موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں
،یہ قدرت کا قانون اور نظام ہے جس میں کسی فردِ بشر کا کچھ اختیار نہیں
،کیونکہ زندگی وموت کا مالک وہی عرش والا ہے ،جس نے پوری کائنات کو بنایا
اور اس کے نظام کو چلانے والا ہے ،البتہ اس دارفانی میں کچھ ایسی عبقری
شخصیتیں جنم لیتی ہیں جن کا وجود باعث خیر اور وفات حسرت وغم کا باعث
ہوتاہے ،جن کے کردار وافعال نیز کارہائے نمایاں سے دنیا منور ومستفید ہوتی
ہے ،جن کی خطابت وصحافت ،درس وتدریس اور دعوت وتبلیغ سے عوام الناس کا ایک
بڑا طبقہ مستفید ہوتاہے اور وہ اپنے پیچھے انہی کارہائے نمایاں کے ذریعہ
انمٹ نقوش نیز صدقہ جاریہ چھوڑ جاتے ہیں ،اللہ ایسے خوش نصیبوں کو دنیا میں
بھی عزت وشہرت ،کامیابی وکامرانی اور ان کے اعمال وافعال میں اخلاص وللہیت
پیدا فرما نیزمرنے کے بعد اعلی الاعلین میں جگہ اور جنت الفردوس میں جگہ
نصیب فرمائے۔
ذیل میں اپنے اسلاف میں سے ایک معززومکرم ہستی خطیب الاسلام علامہ
عبدالرئوف رحمانی جھنڈانگری رحمہ اللہ کی مختصر سوانحی خاکہ اور ان کی
صحافتی خدمات کو اجاگر کیاجارہاہے ،تاکہ ہم اپنے اسلاف کے کارہائے نمایاں
سے آگاہ رہیں اور ان کے نقش قدم پر چل کر اس دنیا کے اندر کثرت سے اعمال
صالحہ اور صدقہ جاریہ کے کام کریں،اپنے اسلاف کی سیرت وسوانح کو پڑھ کر ان
کے کارناموں سے مستفید ہوتے ہوئے وہی اوصاف حمیدہ اپنے اندر بھی پیدا کرنے
کی حتی المقدور کوشش کریں ۔کہ خطیب الاسلام رحمہ اللہ بیک وقت صحافی بھی
تھے ،خطیب بھی تھے ،مدرس بھی تھے ،محقق ،منتظم اور مربی بھی تھے ۔
آیئے اختصار کے ساتھ آپ کی شخصیت وسوانحی خاکہ اور صحافتی خدمات کے بارے
میں کچھ اہم معلومات جاننے کی کوشش کرتے ہیں :
نام ونسب: آپ کا اصل نام عبدالرئوف رحمانی ؔہے۔لیکن عالم اسلام خصوصا
برصغیرونیپال میں خطیب الاسلام و خطیب الہند کے لقب سے زیادہ مشہورہوئے ۔
آپ کا سلسلۂ نسب کچھ اس طرح ہے :عبدالرئوف رحمانی بن حاجی نعمت اللہ بن
سردار خان بن بخت یارخان بن موتی خان ۔ ( تذکرہ نعمت ص: ۹ ، ماہنامہ
’’السراج ‘‘خطیب الاسلام نمبر جھنڈانگر ،نیپال مئی -اکتوبر ۲۰۰۰ء ص: ۹۱-۹۲
۔ تراجم علمائے اہلحدیث : ۲۲۱)
آبائی وطن : آپ کا آبائی وطن صوبہ اترپردیش ضلع گونڈہ میں ایک غیر معروف
گائوں دتلوپوری نامی تھا ،آپ کے دادامحترم یہیں کے رہنے والے تھے اور یہاں
آپ کا اچھا خاصا فارم تھا ،آپ کے والدمحترم الحاج نعمت اللہ خان مرحوم
بچپن ہی میں اس بستی کو چھوڑ کر ضلع کپل وستو نیپال کے ایک غیر معروف گائوں
کدربٹوا میں اقامت گزیں ہوئے ۔( تذکرہ نعمت ص:۱۶ ،خطیب الاسلام نمبر ص :۹۲)
ولادت : آپ کی ولادت باسعادت ۱۹۱۰ء میں ضلع کپل وستو نیپال کے اسی گائوں
کدربٹوامیں ہوئی۔(جماعت اہلحدیث کی تصنیفی خدمات : ۵۳۶، خطیب الاسلام نمبر:
۲۴۸)
ابتدائی تعلیم وتربیت : آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والدمحترم سے حاصل کی
،پھرسات سال کی عمر میں اپنے چچازاد بھائی عبدالجباروعبدالغفارکے ہمراہ
مادروطن ’’کدربٹوا‘‘ مکتب میں شروع کی ۔ آپ کے پہلے استاذ ضلع بستی ، یوپی
کے مشہورموضع لٹیا کے میاں مالک علی تھے ۔ ( تراجم علمائے اہلحدیث : ۲۲۲،
تذکرۂ نعمت ۳۸)
اس کے بعد آپ نے ۱۹۱۴ ء میں اپنے والد محترم الحاج نعمت اللہ خان کے قائم
کردہ مدرسہ سراج العلوم جھنڈا نگر ،نیپال میں داخلہ لیااور وہاں تیسری
جماعت پڑھ کر جامعہ رحمانیہ مدنپورہ بنارس چلے آئے اور یہاں مولانا حبیب
اللہ بہاری ومولانا منیر خاں وغیرہ سے چھٹی جماعت پڑھ کر دارالحدیث رحمانیہ
دہلی تشریف لے گئے ،وہاں حسبِ منشاء ساتویں جماعت میں داخلہ لیا اور دہلی
میں دوسال رہ کر ۱۹۳۲ءمیں سندِ فراغت حاصل کی ۔ ( تراجم علمائے اہلحدیث
۲۲۲، خطیب الاسلام نمبر : ۶۶۶) م
مولانا موصوف رحمہ اللہ عالمی شہرت یافتہ خطیب ،داعی ومبلغ کے ساتھ مایہ
ناز صحافی وقلمکار بھی تھے ۔آپ نے اپنی حیات مبارکہ میں ۵۰؍سے زائد علمی
وادبی ،سماجی وسیاسی کتابیں تصنیف وتالیف کی ہیں او ر سوسے زائد قیمتی
مضامین ومقالات لکھے ہیں ۔آپ کے والد محترم کے قائم کردہ جامعہ اورآپ کے
خون جگر سے سینچے ہوئے عالمی شہرت یافتہ ادارہ جامعہ سراج العلوم السلفیہ
جھنڈانگر ،کپل وستو ،نیپال کا ایک ادنیٰ طالب علم ہونے کی حیثیت سے یہاں آ
پ کی صحافتی خدمات کو اجاگر کرنااور خراج تحسین پیش کرنا ہے ۔اس دعاکے ساتھ
کہ رب العالمین آپ کی سماجی ،سیاسی ،لسانی وقلمی تمام خدمات جلیلہ کو شرف
قبولیت بخشے اور صحافتی خدمات کو عوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ اور آپ کی
نجات کا ذریعہ بنائے ۔ آمین !
صحافت سے وابستگی : خطیب الاسلام حضرت العلام جناب مولانا عبدالرئوف رحمانی
ؔ جھنڈانگری رحمہ اللہ جہاں ایک شہرۂ آفاق خطیب، بلند پایہ مقرراور
بہترین داعی ومبلغ تھے وہیں دوسری طرف ایک منجھے اور سنجیدہ مزاج صحافی،
کئی کتابوں کے مصنف ومولف ،عالم اسلام کے بہترین مورخ اور عظیم سیرت نگار
تھے ۔آپ نے زمانۂ طالب علمی ہی میں دارالحدیث رحمانیہ دہلی سے علمی ودینی
،تبلیغی وادبی اور تحقیقی مضامین ومقالات لکھنا شروع کردیاتھا ،جو مختلف
اوقات میں ہندوپاک کے موقر رسائل وجرائدمیں شائع ہوتے رہے ،لیکن جب آپ
دارالحدیث رحمانیہ دہلی سے فارغ ہوئے توآپ کے مضامین ملک کے مختلف رسائل
میں کثرت سے شائع ہونے لگے تھے اور یہ تمام مقالات و مضامین ہزاروں صفحات
پر موتیوں کی طرح بکھرے ہوئے ہیں ۔ جن اخبارات ورسائل میں آپ کے مضامین
بکثرت شائع ہوئے ہیں ان کے اسماءکے ذکر کا مقصد مجلات کامنہج،افادیت
نیزموصوف مرحوم کے مضامین ومقالات کی اہمیت کو اجاگر کرناہے کہ وقت کے موقر
رسائل میں شیخ محترم کےقیمتی مضامین مسلسل شائع ہوتے رہے اور قارئین کا ایک
بڑاطبقہ ان سے مستفید ہوتارہا۔
ان اخبارات ورسائل اور جرائد میں سے چند کے اسماء درج ذیل ہیں :
اخباراہلحدیث ( دہلی ) ، اخبارمحمدی (دہلی )، مجلہ اہلحدیث (دہلی ) ،
ترجمان (دہلی ) ماہنامہ محدث (دہلی ) ، التوعیۃ(دہلی)،دعوت(دہلی )، برہان
(دہلی)، الہدیٰ (دربھنگہ ) ،صدق جدید (لکھنؤ) ،مصباح (بستی ) ،صوت
الجامعہ(بنارس)، تجلی(دیوبند)، تعمیرحیات (لکھنؤ)، ندائے
ملت(لکھنؤ)،الحسنات(رامپور)،صوت الحق (مالیگائوں ، مہاراشٹر)،صوت الاسلام
(کاندیولی ،ممبئی )،آثار (مئو)،الاسلام (کشمیر) الرحیق (لاہور، پاکستان)،
المنبرلائل پور(فیصل آباد،پاکستان)،الاعتصام(لاہو)،حقیقت اسلام (لاہور)
نورِتوحید (کرشنانگر،نیپال)،صراط مستقیم (برمنگھم ، برطانیہ -لندن)
،ماہنامہ’’ السراج ‘‘(جھنڈانگر ،نیپال) وغیرہ ۔
تصنیفی خدمات :رحمانی رحمہ اللہ ہندونیپال کے ایک مایہ ناز مصنف ومورخ اور
عظیم سیرت نگار تھے ،آپ ہندونیپال کے وہ عظیم سپوت ہیں جسے اوراق تاریخ سے
ختم کردینا اور آپ کے نام کو بھلا دینا کسی کے بس کی بات نہیں ۔آپ نے
جمعیت وجماعت اور مدارس کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ بے شمار اہم دینی کتابیں
سپردِقلم کی ہیں ۔ان میں سے کچھ طبع ہوچکی ہیں اور کچھ مسودہ کی شکل میں
موجود ہیں ،آپ کے وارثین خصوصا فضیلۃ الشیخ شمیم احمد ندوی ؍حفظہ اللہ
(ناظم اعلیٰ جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر -نیپال )سے گذارش ہے کہ ان کتابوں
کو امت مسلمہ کی اصلاح کے لیے جلد ازجلد شائع کراکےصدقہ جاریہ حاصل کریں۔
چنانچہ آپ کی چند اہم مؤلفات کی فہرست مندرجہ ذیل ہیں:
(۱) دلائل صدق رسالت (۲) صیانۃ الحدیث (۳)نصرۃ الباری (۴)ایمان وعمل
(۵)زکوٰۃ کے احکام و مسائل (۶)عشر کے احکام ومسائل(۷)رمضان کے احکام ومسائل
(۸)فضائل سیدالانبیاء (۹)حقوق ومعاملات (۱۰)ایام خلافت راشدہ
(۱۱)تردیدحاضروناظر(۱۲)احترام مسلم(۱۳)العلم والعلماء (۱۴)اسلام ایک عالم
گیر مذہب ہے (۱۵)تحقیق مسنۃ (۱۶)اسلام اور سائنس (۱۷)علم عربی اور امراء
زمانہ(۱۸)نعم البدل(۱۹)عاملین حدیث کا پہلا مقدس گروہ(۲۰)احوال قیامت
(۲۱)علماء اسلام کی معاشی کفالت (۲۲)حرمت سود وجوا (۲۳)محمدی جوانوں کے
اوصاف (۲۴)سفرنامۂ حج(۲۵)اصول تعلیم وتربیت(۲۶)خدمت خلق (۲۷)تذکرۂ نعمت
(۲۸)اقلیت واکثریت کے مسائل کتاب وسنت کی روشنی میں (۲۹)خطبہ ٔ استقبالیہ
(نوگڑھ کانفرنس ) (۳۰)اوقاف کا روشن مستقبل (۳۱)نماز کے احکام ومسائل
(۳۲)اسلامی بیت المال کی اہمیت (۳۳)تین دینی وتاریخی مقالے (۳۴)قبول اسلام
کے اسباب (۳۵)تاریخ مدرسہ (۳۶)خشوع کے ساتھ اداکی گئی نماز(۳۷)دلائل
حشرونشر (۳۸)تذکرۂ اسلاف (۳۹)علمائے سلف (۴۰)خیروشر کا فلسفہ (۴۱)خلافت
راشدہ کا عہد زریں (۴۲)سفرنامۂ حجاز (۴۳)تواریخ مساجد ۔
مذکورہ کتابوں کے علاوہ بھی علامہ عبدالرئوف رحمانی ؔ جھنڈانگری رحمہ اللہ
نے کئی چھوٹے بڑے رسالے مرتب کیئے ہیں ،اس طرح آپ کی کل کتابوں کی تعداد
تقریبا۶۰ تک پہنچتی ہے ۔
مذکورہ تمام دعوتی ،تصنیفی وصحافتی خدمات کے علاوہ آپ نے ۱۹۹۲ء میں
مسلمانوں کودین کی بنیادی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے اردوزبان میں ایک
ماہنامہ مجلہ ’’السراج‘‘ جاری کیا اور تاحیات اس کے بانی وسرپرست رہے ۔ اور
اپنے قیمتی ،تحقیقی اور معلوماتی مضامین واداریہ سے اس کے حسن کو دوبالا
کرتے رہے ۔الحمدللہ یہ مجلہ آج بھی آپ کے بھتیجے ملک وبیرون ملک کی مایہ
نازعلمی وادبی شخصیت جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر ،نیپال کے موجودہ
ناظم اعلیٰ اور مجلہ کے مدیر مسئول فضیلۃ الشیخ شمیم احمد ندوی ؍ حفظہ اللہ
کی سرپرستی اور استاذمحترم جامعہ کے موقراستاذ جماعت وجمعیت کے معتبر عالم
دین،مشہور خطیب ومبلغ فضیلۃ الشیخ عبدالمنان عبدالحنان سلفی ؍ حفظہ اللہ کی
ادارت میں جاری ہے اور ملک وبیرون ملک میں اسلام کی شمع روشن کررہاہے ۔
اسی طرح خطیب الاسلام رحمہ اللہ کے والدمحترم الحاج نعمت اللہ خان نے اخلاص
وللہیت کے ساتھ دین اسلام کی آبیاری اور اس کی نشرواشاعت کی خاطر جو
پودامدرسہ سراج العلوم کو ایک مکتب کی شکل میں جھنڈانگر میں ہندونیپال کے
بارڈر(بڑھنی -کرشنانگر) پر لگایاتھا ۔آج وہ الحمدللہ ترقی کرکے ایک تناور
درخت جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر کی شکل میں پوری آب وتاب کے ساتھ
ہندونیپال اور دیگر ممالک میں اسلام کی کرنیں بکھیر رہاہے ۔جسے بانی جامعہ
کی وفات کے بعد آپ کے لائق وفائق فرزند موصوف محترم علامہ خطیب الاسلام
عبدالرئوف جھنڈانگری رحمہ اللہ نے اپنے خون جگر سے سینچ کر معمار نو کی
حیثیت سے پوری دنیا میں اس کی شہرت کا لوہا منوایا اور عالم اسلام کی معتبر
ومعروف یونیورسٹیز مثلا : جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، جامعۃ الملک سعودریاض
، جامعہ ام القریٰ ،مکہ مکرمہ اور دیگر اسلامک یونیورسٹیز سے اس کا معادلہ
کرایا ،جس کی بناء پر یہاںکے فارغ التحصیل طلبہ ملک وبیرون ملک کے ان
اسلامی قلعوں میں جاکراپنی علمی تشنگی بجھاتے ہیں ۔ جامعہ اسلامیہ نورباغ
کوسہ ،ممبرا کے شیخ الجامعہ فضیلۃ الشیخ محمد خالد جمیل مکی ؍حفظہ اللہ بھی
اسی گلستان وچمنستان کے لائق وفائق فرزند ہیں جنہیںوہاں سے فراغت کے
بعدمزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے عالم اسلام کی مشہور یونیورسٹی جامعہ
ام القریٰ مکہ مکرمہ میں موقع ملا جہاں سے علم حاصل کرنے کے بعد آپ
الحمدللہ جامعہ اسلامیہ ممبرا میں کئی سالوں سے دینی ودعوتی خدمات انجام دے
رہے ہیں ،اسی طرح امسال ایک طالب علم نعمان اکرم (اکرہر ا-سدھارتھ نگر )بھی
جامعۃ الامام الملک سعود ریاض میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہاہے ،اسی طرح ناچیز
کو بھی اسی جامعہ سے عالمیت کرنے کا شرف حاصل ہے ۔ اس طرح اور بیشمار طلبہ
ہیں جو مادرعلمی سے فارغ ہوکر ملک وبیرون ملک میں اعلیٰ تعلیم نیز دعوت
وتبلیغ کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ۔ فی الحال اس جامعہ کے ناظم اعلیٰ خطیب
الاسلام ؒ کے لائق بھتیجے عالم اسلام کی معروف شخصیت صحافی ، ادیب وخطیب
فضیلۃ الشیخ شمیم أحمد ندوی ؍حفظہ اللہ ہیں ۔
آپ ایک سنجید ہ مزاج ،صوم وصلوٰۃ کے پابند اور متحرک شخصیت کے مالک ہیں ،
آپ نے اپنے دور نظامت میں جامعہ اوراس کے ترجمان ماہنامہ
مجلہ السراج کواپنے اداریہ وقیمتی مضامین کے ذریعہ مزید ترقی کی راہ پر
گامزن کیا ہے ۔اسی طرح جامعہ کی تعمیر وتوسیع میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے
اس کے لیے نئی بلڈنگوں کا پروجیکٹ پاس کرکے اسے شہر سے متصل تھوڑی دورپر
رحمانی کمپلکس کے نام سے ایک گائو ں آبادکیاہے اور جامعہ کو وہاں پر مستقل
طور پر منتقل کراکے ایک اہم اور مستحسن قدم اٹھایاہے، جہاں نہایت ہی سکون
واطمینان سے طلبہ اب دینی وعصری تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔
اللہ موصوف حفظہ اللہ کو جزائے خیر دے اور بانیان جامعہ الحاج نعمت اللہ
خان وخطیب الاسلام علامہ عبدالرئوف رحمانی جھنڈانگری ؒ کی بشری لغزشوں کو
معاف فرمائے ،ان کی دینی ،دعوتی ،صحافتی اور خطابتی خدمات کو شرف قبولیت
بخش کراعلی الاعلین میں جگہ نصیب فرمائے نیزماہنامہ مجلہ السراج وجامعہ
سراج العلوم السلفیہ کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطافرمائے اور مزید ترقی کی
راہ پر گامزن فرمائے اسی طرح مادرعلمی کے تمام اساتذہ وطلبہ کے قلوب واذہان
میں اخلاص وللہیت اور دینی جذبہ عطافرمائے ،انھیں قوم کا سچا پکا قائد
ورہبر اور داعی ومبلغ نیزصحافی وخطیب بنائے ۔ آمین !
|