سوّر کے گوشت کے حرام ہونے کی
سائنسی دلیل
ارشاد ربانی ھے : 147قل لا أجد فی ما أوحى إلى محرما على طاعم يطعمه إلا أن
يكون ميتة أو دمأ مسفوحاً أو لحم خنزير فإنه رجس أو فسقاً اهل لغير الله به
فمن اضطر غير باغ ولا عاد فإن ربك غفور رحيم148 (سورة الأنعام الآية 145)
ترجمہ : آپ کہہ دیجئے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آتے ھیں ان میں
تو میں کوئی حرام نھیں پاتا کسی کھانے والے کیلئے جو اس کو کھاۓ ، مگر یہ
کہ وہ مردار ھو یا کہ بہتا ھوا خون ھو یا خنزیر کا گوشت ھوا کیونکہ وہ
بالکل ناپاک ھے یا جو شرک کا ذریعہ ھو کہ غیر اللہ کیلئے نامزد کر دیا گیا
ھو۔ پھر جو شخص مجبور ھو جاۓ بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ھو اور نہ تجاوز کرنے
والا ھو تو واقعی آپ کا رب غفور رحیم ھے (سورہ انعام 145)
سائسنی حقیقت : سائنسی نے اسلامی شریعت میں ممنوعہ چیزوں کے بعض اسباب
جاننے کی کوشش کی جس کو متبعین شریعت نے خورد بینوں کے انکشاف سے پہلے
صدیوں تک عمل کیا ھے۔ ترتیب کے ساتھ مردار، اس سے بکتیریا (کٹاڑو) پروان
چڑھتے ھیں ، خون اسکے کٹاڑو تیزی اور کثرت کےساتھ بڑھتے ھیں اور اخیر میں
خنزیر (سوّر) جسکے بدن میں تمام جہاں کی بیماریاں اور گندگیاں جمع ھیں ،
اور کسی بھی طرح کی صفائی ستھرائی ان کو دور نھیں کر سکتی جیسے کہ ایک پودا
(حلوف) نامی ھے جس کے اندر کیڑے بیکتیریا اور ایسے وائرس ھوتے ھیں جن کو وہ
انسان اور جانوروں میں منتقل کرتا ھے ۔ اور بعض خنزیرکے ساتھ خاص ھے جیسے (TRCHINELLA)
اور (Balantidium Dysentery) اور (Taenia Solium) اور (Spiralis) ۔ اور بعض
کے اندر ایسے بہت سےامراض ھوتے ھیں جو انسان کے درمیان مشترک ھوتے ھیں ۔
اور (فاشیولا)کیڑے کے اندر انفلونزا کے جراثیم ھوتے ھیں ۔ اور (ASCARIS)اور
پیٹ کے سانپ (Fasciolopsis Buski) ۔ چین میں بہت زیادہ ھوتے ھیں ۔ اور
خنزیر پالنے والوں اور ان سے میل جول رکھنے والوں کے اندر (Balantidiasis)
کا مرض وبائی شکل میں ظاھر ھوتا ھے۔ جیسا کہ محیط ھادی (Pacific Ocean) کے
ایک جزیرے میں خنزیر کے پائخانے کے پھیلانے کے نتیجہ میں ھوا۔ اور یہ مرض
مصنوعی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں جہاں جہاں خنزیر پاۓ جاتے ھیں ۔ جبکہ
وہ لوگ اس کا دعویٰ کرتے ھیں کہ اس کی گندگیوں پر جدید ٹکنیک کے ذریعہ وہ
قابو پانے کی کوشش کرتے ھیں ، اور خاص طور سے جرمنی، فرانس ، فلپائن اور
وینژویلا میں بغیر سرٹیفیکیٹ کے اسکے گوشت کو حرام قرار دیتے ھیں اور خنزیر
کے پٹھوں کی گوشت کھانے کی صورت میں (Trichinellosis) کا مرض لگ جاتا ھے ۔
جس کی وجہ سے عورت کے معدوں سے آواز نکلنے لگتی ھے اور کیڑے پیدا ھو جاتے
ھیں جن کی تعداد دس ھزار ھوتی ھے پھر یہ کیڑے خون کے راستہ سے انسان کے
پٹھوں میں منتقل ھوجاتے ھیں اور پھر لگنے والے امراض کی شکل اختبار کر لیتے
ھیں البتہ (Spiralis) کا مرض بیمار خنزیر کے پٹھے کھانے سے لگتا ھے ۔ اور
انسان کی آنتوں کے اندر کيڑا پروان چڑھنے لگتا ھے جس کی لمبائی کبھی کبھی
سات میٹر ھوتی ھے۔ جس کا کانٹے وار سر آنٹوں کی دیواروں کےاندر اور خون کے
دوران کیلئے بڑی دشواری کا سبب بنتا ھے ۔ اور اسکی چار چو سنے والی چونچیں
اور ایک گردن ھوتی، ھے جس سے چونچ دار کیڑے وجود میں آتے ھیں جن کا ایک
مستقل وجود ھوتا ھے ، جنکی تعداد ھزار تک ھوتی ھے ، اور ھر بار ھزار انڈے
پیدا ھوتے ھیں اور انڈوں سے ملوث کھانا کھانے کی صورت میں (Taenia Solium)
کا مرض لگ جاتا بیں جس سے کیڑے پیدا ھو کر خون میں منتقل ھو جاتے ھیں اور
خطرے کا باعث بن جاتے ھیں۔ اور یہ مرض محض اسیپرالس (Spiralis) کے لگنے کی
وجہ سے نھیں ھوتا۔
سبب اعجاز : خنزیر بہت بری اور گندی طبیعت کا جانور ھے ۔ اور بت برستوں کے
نزدیک اس کی نفرت اس حد سے بڑھی ھوئی ھے کہ اس کو ھر طرح کے خیر کیلئے سم
قاتل تصور کرتے ھیں، چنانچہ قدیم واقعات کی روشنی میں مصریوں کے نزدیک حورس
کو ، اور کنانیوں کے نزدیک ادون (بعل) یونانیون کےنزدیک ادونیس کو اور بر
صغیر ایشیاء کو میں (اتیس) کو اسی نے ہلاک کیا ھے۔ اور قدیم مصر میں خنزیر
چرانے کا پیشہ سب سے ذلیل پیشہ سمجھا جاتا تھا جس کو صرف فقراء ھی انجام
دیا کرتے تھے ، اور خنزیر چانے والوں کو ھیکل ومعابد میں داخل ھونے کی
اجازت نہ تھی ، نہ ھی سواۓ خنزیر کے چرواھوں کی لڑکیوں کے کسی اور قبیلہ سے
شادی کی اجازت تھی، اور خنزیر کو چھونے والوں کیلئے غسل واجب تھا ۔ اور اھل
کتاب کے نزدیک 150 خواہ وہ اس کی مخالفت کریں- یہ حرام ھے- لیکن قرآن کریم
نےاس کے گوشت کھانے سے منع کرنے کی علت یہ کہہ کر بیان کیا کہ (فإنه رجس )
بے شک وہ ناپاک چیز ھے، اور رجس (filth) ایسا جامع کلمہ ھے جس کے اندر
گندگی ، نجاست ، اذیت ،ضرر، ھر طرح کا مفھوم ھے اور اسکا گوشت کھانے کی
ممانعت اور اس کو بحیثیت کھانے کے استعمال کی ممانعت کے سلسلے میں مزید تین
جگہوں پر ذکر آیا ھے۔
ارشاد باری ھے : 147إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما أهل به
لغير الله فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم148
(سورة البقرة الآية 173)
ترجمہ : تم پر مردہ اور (بہا ھوا) خون اور سور کا گوشت اور ھر وہ چیز جس پر
اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ھو حرام ھے، پھر جو مجبور ھو جاۓ اور
وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ھو اس پر ان کے کھانے میں
کوئی گناہ نھیں، اللہ تعالی بخشش کرنے والا مھربان ھے (آیت 173)
دوسری جگہ ارشاد ھے : 148 إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما
أهل به لغير الله فمن اضطر غير باغ ولا عاد فإن الله غفور رحيم148 (سورة
النمل الآية 115″
ترجمہ : تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گرشت اور جس چیز پر اللہ کے
سوا دوسرے کا نام پکارا جاۓ حرام ھیں ، پھر اگر کوئی شخص بے بس کر دیا جائے
نہ وہ خواھشمند ھو اور نہ حد سے گزرنے والا ھو تو یقینا اللہ بخشنے والا
رحم کرنے والا ھے۔ (سورہ النمل 115)
تیسری جگہ ارشاد ھے : 147حرمت عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما أهل
لغير الله به والمنخنقة والموؤدة والمتردية والنطيحة وما أكل السبع إلا ما
ذكيتم وما ذبح على النصب وأن تستقسموا بالأزلام ذلكم فسق148 (سورة المائدة
الآية 3)
ترجمہ : تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس چیز پر
اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ھو ، اور جو گلا گھٹنے سے مرا ھو، اور
جو کسی ضرب سے مرگيآ ھو ، اور جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ھو، اور جو کسی کے
سینگ مارنے سے مرا ھو ، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ھو لیکن اسے تم ذبح
کر ڈالو تو حرام نھیں اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ھو، اور یہ بھی کہ
قرعہ کے تیروں کے ذریعہ فال گیری کرو یہ سب بد ترین گناہ ھیں۔ اور کھانے
میں حرمت عام ھے جس میں چربی بھی شامل ھے اور تنہا یھود پر اسکی حرمت اس
بات کی تاکید ھے کہ گوشت کے ساتھ ساتھ کھانے کے طور پر چربی بھی اس میں
شامل ھے۔
ارشادبا ری ھے : 147وعلى الذين هادوا حرمنا كل ذى ظفر ومن البقر والغنم
حرمنا عليهم شحومهما إلا ما حملت ظهورهما أو الحوايا أو ما اختلط بعظم ذلك
جزيناهم ببغيهم وإنا لصادقون 148 (سورة الأنعام ألآية 146)
ترجمہ : اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا (جانور) حرام کر دیا تھا اور
گائے اور بکری میں سے ہم نے ان پر دونوں کی چربی حرام کر دی تھی سوائے اس
(چربی) کے جو دونوں کی پیٹھ میں ہو یا اوجھڑی میں لگی ہو یا جو ہڈی کے ساتھ
ملی ہو۔ یہ ہم نے ان کی سرکشی کے باعث انہیں سزا دی تھی اور یقیناً ہم سچے
ہیں اور گوشت کی حرمت چربی کی حرمت پر بھی شامل ھے جس طرح کہ جانور کا چارہ
انسان کھائے ،اور قرآن کریم کے نزول کے وقت خنزیر کے نقصانات کو کوئی نہ
جانتا تھا تو جب قرآن کریم علیم وحکیم کے علم سے نازل نھیں ھوا تو شریعت
کےاندر یہ احتیاط کہاں سے آئی ۔
ارشاد ربانی ھے : 147وكذب به قومك وهو الحق ،قل لست عليكم بوكيل. لكل نبأ
مستقر وسوف تعلمون148 (سورة الأنعام الآية 66-67)
ترجمہ : اور آپ کی قوم اس کی تکذیب کرتی ھے حالانکہ وہ یقینی ھے آپ کہہ
دیجئے کہ میں تم پر تعینات نھیں کیا گیا ھوں ۔ ھر خبر (کے وقوع) کا ایک وقت
ھے اور جلد ھی تم کو معلوم ھو جاۓ گا ۔ (سورہ انعام66-)
" اردو پاور کینڈا سے ماخوذ " |