اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس پاکستان کے
چار روزہ دورے پر ہیں۔اگر چہ وہ 17اور18فروری کوپاکستان میں افغان مہاجرین
کی موجودگی کے 40 برس مکمل ہونے پر بین الاقوامی کانفرنسمیں شرکت کرنے آئے
ہیں۔تا ہم اس دورے سے دنیا بدلے ہوئے پاکستان اور یہاں کے امن و استحکام سے
متعارف ہو سکے گی۔ ’’افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی کے 40 سال،
یکجہتی کے لیے ایک نئی شراکت داری‘‘کے عنوان سے 2 روزہ کانفرنس کا افتتاح
یو این سیکریٹری جنرل اور وزیر اعظم عمران خان نے پیر کو مشترکہ طور پر کیا
جس میں 20 ممالک سے شرکا ء شرکت کر رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کا کمیشن برائے
مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اس کانفرنس کا شریک میزبان ہے، اس لیے اقوامِ
متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور دیگر اہم اعہدیدار بھی اس میں شرکت کررہے
ہیں۔اقوامِ متحدہ کے علاوہ کثیر الجہتی ترقیاتی بینک، مہاجرین کے بین
الاقوامی ادارے اور بڑی غیر سرکاری تنطیموں کے نمائندے بھی کانفرنس میں
شرکت کر رہے ہیں۔ کانفرنس کا انعقاد ایک ایسے انتہائی اہم موقع پر ہو رہا
ہے کہ جب افغانستان میں امن کوششوں میں پیش رفت ہورہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے
سیکریٹری جنرل ایسے وقت میں اسلام آبادآئے ہیں کہ جب مقبوضہ کشمیر کو بھارت
نے ماورائے اقوام متحدہ چارٹراپنی کالونی بنا دیا ہے۔ سیکرٹری جنرل نیگزشتہ
روز دفتر خارجہ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ اصلی پاکستان دیکھنے یہاں
آئے ہیں۔’’ یہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بصیرت، نصرت فتح علی خان، ملالہ
یوسف زئی، عبدالستار ایدھی اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کا پاکستان ہے‘‘۔ انتونیو
گتریس نے کہا کہ ایک بار پہلے جب میں پاکستان آیا تو یہ ملک ایک فوجی کیمپ
کی طرح تھا اور سوات سمیت طالبان ملک کے انتہائی قریب تھے۔ دہشت گردی اور
سیکیورٹی کے مسائل تھے، لیکن آج اسلام آباد اقوام متحدہ کا فیملی اسٹیشن
ہے، تو دیکھیں کتنی تبدیلی آ چکی ہے۔پاکستان بھارت کشیدگی میں اقوام عالم
کے کردار کے سوال پر انتونیو گتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن(یو
این ایم او جی آئی پی) پاک بھارت جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جائزہ لیتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کو کشیدگی کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا
کہ اقوام متحدہ دونوں ممالک کے مابین قیام امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے
گا۔ چونکہ تمام مسائل کا حل مذاکرات اور گفت و شنید ہے، اس لیے اقوام متحدہ
پاکستان، بھارت امن کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔مسلہ کشمیر پر انہوں نے
کہا کہ ’پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن کو کام کرنے کی مکمل
آزادی ہے۔ امید ہے بھارت بھی اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن کو کام کرنے کی
آزادی دے گا۔‘تا ہم بھارت مشن کے کام میں رکاوٹیں ڈالتا ہے۔انتونیو گتریس
اس سے قبل یو این ایچ سی آر کے کمشنر بھی رہ چکے ہیں اور اُسی دوران انہوں
نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ بحیثیت اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل یہ اُن کا
پہلا دورہ پاکستان ہے۔ انتونیو گتریس کی پاکستان میں مقیم پناہ گزینوں سے
بھی ملاقات ہوئی جس میں افغانستان، یمن اور تاجکستان کے پناہ گزین شریک
تھے۔دوران ملاقات ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی قوم نے افغان پناہ گزینوں کو
چھت ہی نہیں بلکہ بہترین میزبانی اورسہولیات فراہم کیں۔ پاکستان اس وقت بھی
27 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کررہا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ
پاکستان نے اقوام متحدہ چارٹر کے تحت افغان پناہ گزینوں کو ترقی کے یکساں
مواقع فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ ’ترکی کے بعد پناہ گزینوں کی میزبانی
کرنے والا دوسرا بڑا ملک پاکستان ہے، افغان جنگ کے دوران 45 لاکھ افغان
پناہ گزین پاکستان آئے ۔ اس موقع پر پناہ گزینوں کا کہنا تھا کہ’’پاکستان
نے ہماری بہترین دیکھ بھال کی ہے۔ لا تعداد مہاجرین کی پیدائش بھی پاکستان
کی ہے، اس میزبانی کے لیے پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں‘‘۔ اس سے قبل اسلام
آباد میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق ہونے والی تقریب میں سیکرٹری جنرل
انتونیو گتریس نے کہا کہ پاکستان میں ترقیاتی اہداف کو موسمیاتی تبدیلیوں
سے خطرات کا سامنا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سند طاس آبی معاہدہ
موجود ہے جس میں عالمی بنک ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کو ایک ہتھیار
نہیں بلکہ امن کا ضامن ہونا چاہیے۔ جب کہ بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر
استعمال کر رہا ہے۔ وہ پاکستان کی طرف بہنے والے دریاؤں کا رخ موڑنا چاہتا
ہے اور ان دریاؤں کا پانی ڈیمز میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارا
مشترکہ وژن موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا اور پائیدار ترقی ہے۔ انہوں نے
عمران خان حکومت کے بلین ٹری سونامی اور کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کا خیر
مقدم کیا۔
سیکرٹری جنرل نے پیر کی صبح افغان پناہ گزینوں کے بارے میں بین الاقوامی
کانفرنس میں شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان اور انہوں نے کانفرنس کا مشترکہ
افتتاحکیا۔سیکرٹری جنرل اور وزیر خارجہ سمیت یو این ایچ سی آر سربراہ نے
بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔ انتونیو گتریس نے نسٹ یونیورسٹی میں
عالمی امن و استحکام کیسنٹرکا دورہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ امن مشن میں
پاکستانی خدمات پر تصویری نمائش کا افتتاح کیا اور وہاں تعینات اہلکاروں سے
ملاقات کی۔ پیر کی شام صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی انتونیو گتریس کے اعزاز
میں ایوان صدر میں عشائیہ دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کل 18
فروری کو لاہور میں نوجوانوں سے خطاب کریں گے اور لاہور میں ہی پولیو مہم
کا افتتاح کریں گے۔وہ کل دوپہر کو کرتارپور میں گردوارہ دربار صاحب کا دورہ
کریں گے جہاں وہ ظہرانے میں شریک ہوں گے۔ بعد ازاں بادشاہی مسجد کے دورے کے
بعد انہیں شاہی قلعے میں عشائیہ دیا جائے گا۔ انتونیو گتریس پرس 19 فروری
کو دورے کی تکمیل پر واپس نیو یارک روانہ ہو جائیں گے۔ 2005 میں زلزلے سے
ہونے والی تباہی کے بعد اسلام آباد میں ڈونر زکانفرنس میں اقوام متحدہ جنرل
سیکرٹری کوفی عنان نے شرکت کی تھی۔اکستان آمد سے قبل انتونیو گوتریس نے کہا
تھا کہ وہ امن پسندوں کے طور پر خدمات انجام دینے والوں سے اظہار تشکر کریں
گے۔ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان، دنیا بھر میں اقوام
متحدہ کی امن پسند کوششوں میں سب سے زیادہ مستقل اور قابل اعتماد تعاون
کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ان کے ترجمان اسٹیفن دوجریک نے نیویارک میں اقوام
متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں معمول کی ایک بر یفنگ کے دوران کہا تھا کہ اسلام
آباد میں 2 روزہ کانفرنس 4دہائیوں سے زائد عرصے سے لاکھوں افغان مہاجرین کی
ملک میں موجودگی سے متعلق پاکستان کی سخاوت کا اعتراف ہوگا۔عالمی کانفرنس
میں امریکا کے سینئر حکام بھی شرکت کررہے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل
کا دورہ کے چند روز بعد امریکی صدر ٹرمپ بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ تا ہم
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دورہ پاکستان سے دنیا میں پاکستان کی امیج
بہتر ہو گی۔ توقع ہے کہ سیکریٹری جنرل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور
ایک کروڑ عوام کی ناکہ بندی کا نوٹس لیں گے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں
کے مطابق کشمیریوں کو آزادانہ رائے شماری میں حصہ لینے کا موقع فراہم کرنے
کی جانب متوجہ ہوں گے۔ جس کا وعدہ اس عالمی ادارے نے 73سال پہلے کیا ہوا
ہے۔
|