وطن عزیز پاکستان دنیا بھرمیں اُن دو ممالک میں شامل ہے
جہاں پولیووائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا دو سال پہلے کے اعداد وشمار کو
دیکھا جائے تو دنیا میں تین ممالک نائجیریا ، افغانستان ، پاکستان میں
پولیو کا وائرس موجود تھالیکن نائجیریا نے پولیو وائرس کا اپنے ملک سے مکمل
خاتمہ کرلیا اب دنیا میں افغانستان اور پاکستان ہی دو ممالک یسے رہ گئے ہیں
جہاں پولیووائرس کا خاتمہ ممکن نہیں ہو سکا ، عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ
کے مطابق 2019 کے پہلے چار مہینوں میں ملک کے مختلف علاقوں سے لیے گئے
ماحولیاتی نمونوں میں سے 49 فیصد میں پولیو کا وائرس پایا گیا، جو گزشتہ
برس کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہے،عالمی ادارہ صحت نے ملک بھر سے 210
ماحولیاتی نمونے لیے جن میں سے 102 میں وائلڈ پولیو وائرس کی تصدیق
ہوئی،ماحولیاتی نمونے ان علاقوں کے گندے نالوں سے لیے گئے کیونکہ پولیو
وائرس گندے پانی اوراس میں موجود فضلے میں پروان چڑھتا ہے ،رپورٹ کے مطابق
پولیو وائرس کی منتقلی کا عمل کراچی، کوئٹہ، پشاور اور دیگر علاقوں میں
شناخت کردہ پانی کے ذخائر سے ہوا،سال 2020کی پہلی انسدادپولیو مہم مکمل ہو
چکی جوکہ 17فروری سے 21فروری تک جاری رہی اس دوران بھی پاکستان بھر سے پانچ
نئے کیس سامنے آئے ہیں تادم تحریر پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 17ہو چکی
ہے جبکہ گزشتہ سال 2019 میں 146کیس رپورٹ ہوئے تھے ، اس سال میں اب تک کے
17کیسوں میں سے خیبر پختونخوا سے 10،بلوچستان سے 2اور سند ھ سے 5پانچ کیس
سامنے آئے ہیں ، لمحہ فکریہ کہ ایسی بیماری جو دنیا بھر سے ختم ہو چکی ہے
لیکن دو اسلامی ممالک افغانستان اور پاکستان سے اس کا خاتمہ تمام تر حکومتی
اقدامات کے ممکن نہ ہوسکا ،ایک سروے کے مطابق پاکستان میں والدین کی ایک
وسیع تعداد بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کی مکمل حمایت کرتی ہے کچھ علاقوں
کے صرف 0.05% والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے پلوانے سے انکار
کرتے ہیں،وزیر اعظم انسداد پولیو پروگرام کے ترجمان نے عوام سے التجا کی کہ
وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار نہ کریں کیونکہ اس ویکسین نے
دنیا بھر بشمول مسلم ممالک میں پولیو کا خاتمہ کیا ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ
یہ ویکسین پاکستان میں کام نہ کرے،ان کا کہنا تھا کہ جس بچے کو پولیو
ویکسین نہیں پلائی جائے گی اسی بچے پر پولیو کا وائرس حملہ کرسکتا ہے ،
گزشتہ روز چند میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے ضلع اوکاڑہ میں دو پولیو کیس
سامنے آنے کا ذکر کیا گیا خبر نشر ہوتے ہی ضلع بھر کے لوگوں میں اپنے بچوں
کی صحت کے حوالہ سے خوف کی کی فضا پیدا ہو ئی جس پر ضلعی انتظامیہ فوری
حرکت میں آئی رات گئے ڈپٹی کمشنر عثمان علی نے ہنگامی پریس کانفرنس میں
حقائق سے آگاہ کیا ،اس حوالہ سے راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری)نے ڈپٹی
کمشنر عثمان علی سے گفتگو کی اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (فنانس اینڈ
پلاننگ)عزوبہ عظیم ، اسسٹنٹ کمشنر سید آمنہ مودودی ، چیف ایگزیکٹو آفیسر
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر عبد المجید ،ڈسٹرکٹ آفیسرہیلتھ ڈاکٹر سجاد
گیلانی،معروف سماجی شخصیت مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ اوردیگر بھی موجود تھے ،ڈپٹی
کمشنر عثمان علی کا کہنا تھا کہ یہ دو پولیو کے کیس اوکاڑہ سے سامنے آنے کا
حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہے،پولیو وائرس سے عام طور پر پانچ سال تک کی عمر کے
بچے متاثر ہوتے ہیں لیکن بڑی عمر کے وہ بچے جن میں قوت مدافعت کم ہو ان میں
بھی پولیو وائرس ظاہر ہو سکتا ہے ، دراصل ایک بچی 14 سالہ ایمان فاطمہ جو
کہ 21/GD اوکاڑہ کی رہائشی ہے جس میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اس
پولیو وائرس کاجینیاتی لنک لاہور کے پولیو وائرس سے مماثلت رکھتا ہے ایمان
فاطمہ کا اپنے والدین کے ہمراہ اکثرلاہور آنا جانا رہتا تھا کیونکہ یہ بچی
اوکاڑہ میں رہائش پذیر ہے اس لئے یہ کیس اوکاڑہ سے رپورٹ ہوا ہے،ایمان
فاطمہ کا کیس 8 دسمبر کو رپورٹ ہوا جبکہ 17 جنوری 2020 کو اس کی انویسٹی
گیشن ہوئی ہے ۔پاخانہ سیمپل کے نتائج اسلام آباد لیبار ٹری سے آنے کے بعد
محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او کی ٹیمیں میڈیکل گراؤنڈ پر اس کیس کا جائزہ لے
رہی ہیں کیونکہ انسدا د پولیو مہم کے دوران 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو
انسداد پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جاتے ہیں ایمان فاطمہ دختر وارث علی
سکنہ 21/GD نے بچپن میں معمو ل کی انسداد پولیو مہم کے دوران حفاظتی ٹیکہ
جات اور انسداد پولیو ویکسین کا کورس مکمل کیا ہوا ہے اس بچی کو دس دفعہ سے
زیادہ انسداد پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جا چکے ہیں ،ڈپٹی کمشنر عثمان علی
نے کہا کہ یہ وائرس آگے نہ پھیلے ضلع کی سطح پر 21/GD یونین کونسل سے
متعلقہ تمام علاقوں میں جاری انسداد پولیو مہم کے ساتھ ساتھ خصوصی اقدامات
کئے گئے ہیں،دوسرے کیس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی بی مشطح کے
پولیو کا کیس قلعہ عبد اﷲ میں رپورٹ ہوا ہے یہ بچی اپنے والدین کے ہمراہ
سفر کرتے ہوئے عارضی طور پر اوکاڑہ میں مقیم ہوئی تھی جس کو یہاں پر طبی
امداد دی گئی تھی لیکن اس کیس کا بھی اوکاڑہ سے کوئی تعلق نہ ہے،ڈپٹی کمشنر
عثمان علی کا کہنا تھا 17سے 21 فروری تک جاری رہنے والی انسداد پولیو مہم
میں بھی ضلع کے دور دراز مقامات پر رہنے والے لوگوں اور خانہ بدوشوں کے
بچوں کو انسداد پولیو ویکسین کے قطرے پلانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ، اس
سلسلہ میں محکمہ صحت ضلع اوکاڑہ اور ڈبلیو ایچ او کی ٹیمیں ہر وقت اپنی
سرگرمیاں جاری رکھتی ہیں ، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو انسداد پولیو
ویکسین کے قطرے پلانے کی مہم سو فیصد سے بھی زائد کوریج پر مشتمل ہے،سانچ
کے قارئین کرام !ایک رپورٹ کے مطابق پولیو وائرس کے مکمل خاتمہ کے لیے
جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پاکستان بھر میں محکمہ صحت کی
ٹیمیں اپنی تمام تر توجہ بچوں کو قطرے پلانے کی بجائے اس بات کو یقینی
بنانے کے لئے کوشاں ہیں کہ کوئی بھی بچہ پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے پینے
سے محروم نہ رہے اس عزم سے پولیو تدارک پروگرام کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے
آرہے ہیں، اب ہمارا فرض اولین ہونا چاہیے کہ اپنے بچوں کو انکا حق دیں اور
انہیں پولیو جیسے موذی مرض سے بچاؤ کے لئے پیدائش سے لے کر پانچ سال تک کی
عمر تک پولیو ویکسین پلائیں ٭
|