چین کے بعد سب سے زیادہ میڈیکل کے طالب علم کرغزستان
سینٹرل ایشیاء میں تعلیم حاصل کررہے ہیں.
حکومت کرغستان نے پوری دنیا کی طرح کرونا کے پھیلاؤ کے ڈر سے 5 اپریل تک
تمام یونیورسٹیز اور دفاتر میں تعطیلات دے رکھی ہے تاکہ اس وائرس کو پھیلنے
سے بچایا جائے مگر گزشتہ روز کرونا وائرس سے ہونے والی تین اموات نے وہاں
پاکستانی بچوں کے اندر ایک خوف پیدا کردیا ہے، انکا کہنا ہے کہ یہ وائرس
پھیلتا ہی جائے گا اور ہم اپنے گھر والوں سے دور چین کے طلب علموں کی طرح
محصور ہوکر رہ جائے گے، اس لیے ہماری درخواست ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ کرونا
وائرس کے پھیلنے سے قبل ہی اپنے ملک پاکستان میں واپس چلے جائے اور حالات
بہتر ہوجانے کے بعد واپس آجائے مگر یونیورسٹیز کی انتظامیہ اور کانٹریکٹرز
کی مِلی بھگت سے ہمیں حراساں کیا جارہا ہے، ہمیں پاکستان واپس جانے کی
اجازت نہی دی جارہی اور ہمارے بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں جبکہ آن لائن
کلاسز ہم پاکستان سے بھی لے سکتے ہیں مگر یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے
اگر کسی طلب علم نے واپس اپنے ملک جانے کی کوشش کی تو اسکو سمیسٹر میں فیل
کردیا جائے گا جو کہ انتہائی شرمناک رویہ ہے.
پاکستانی طالب علموں کی ایک خاص تعداد کرغزستان فلیٹس میں رہتی ہے اور
انھیں ڈر ہے کہ اگر کرونا وائرس قابو سے باہر ہوگیا تو وہ اپنے فلیٹس میں
محصور ہو کر رہ جائے گے اور انکا کوئی پرسان حال نہی ہوگا اور نا ہی ان
طالب علموں کی کوئی ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہوگا چونکہ تمام یونیورسٹیز کو
اپنے نام کی بقاء اور شہرت بچانے کی پڑی ہے کہ وہ بدنام نا ہوجائے کیونکہ
اِس وقت بھی وہاں پر طالب علموں کو داخلے دیے جارہے ہیں اور اگر طالب علم
کرغزستان یونیورسٹیز میں داخل نہی ہونگے تو یہ وہاں پر موجود کنٹریکٹرز
مافیا کی جیب پر براہ راست اثر کرے گا.
کیونکہ کرغزستان ترقی پذیر ممالک میں سے ہے جس کہ پاس محدود وسائل ہے تو
طلباء کو یہ خوف ہے کہ ان کے لیے آنے والے وقت میں پریشانی بن سکتی ہے اور
یونیورسٹی کی جانب سے تعطیلات میں اضافہ کیاجاسکتا ہے اس لیے وہ تعطیلات
پاکستان میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہ کر گزارنا چاہتے ہیں جو انکا بنیادی
حق بھی ہے، جس کے لیے انکی درخواست ہے کہ سپیشل فلائٹس ارینج کی جائے جو
ڈائریکٹ پاکستان پہنچائے بغیر کسی دوسرے ملک کے ائرپورٹ پر لینڈ کیے بغیر
تاکہ انھیں وائر سے بچایا جاسکے.
اس لیے حکومت پاکستان اور ایمبیسی آف پاکستان (کرغزستان) سے ہماری درخواست
ہے کہ پاکستانی طالب علموں کی سنوائی کی جائے اور انکو ہر ممکن مدد فراہم
کی جائے. اس کے علاوہ حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ CAA سے واطن واپس آنے
والے شہریوں کی کرونا ٹیسٹنگ کی شرط واپس لیجائے کیونکہ بیرون ملک پاکستانی
محدود وسائل کے حامل ہے خاص طور پر طالب علم جن کا سارا دارومدار اپنے
والدین پر ہوتا ہے وہ ایسے ٹیسٹ نہی کروا سکتے اس لیے اس شرط کو فوراً واپس
لیا جائے. |