کروناوائرس ۔کتنی حقیقت کتنا فسانہ

کرونا وائرس کے بارے میں جوں جوں ذہن میں سوال اٹھتے جارہے ہیں گتھی سلجھنے کی بجائے مزید الجھتی جارہے ہیں اب تو دنیابھرکے سیانے انتہائی تذبذب کا شکارہیں کچھ اسے وائرس ہی قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ دال میں کچھ کچھ کالا نہیں بلکہ ساری دال ہی کالی ہے کئی تحفظات ابھرکر سامنے آئے ہیں کچھ نقطہ ٔ نظر ایسا ہے جسے نطرانداز بھی نہیں کیا جا سکتا کیا یہ دنیا پر حکومت کرنے کی جنگ کا نقطہ ٔ آغازہے کچھ سوال ایسے ہیں جن پر غورکیاجائے توبے چینی بڑھنے لگتی ہے ،اضطراب سے سانسیں بے ربط ہونے لگتی ہیں پہلے یہ ذہن میں رکھیں کہ چین دنیا میں معاشی طور سب سے ناقابل ِ تسخیر بنتاجارہاتھا جس کے خلاف بہت سی سپرطاقتیں نبردآزما تھیں کیا اس تناظرمیں یہ سب کچھ کیا گیاہے؟ اگرجواب ہاں میں ہے تو پھریقینا دل ہے کہ مانتاہی نہیں کہ ایسے بھی ہوسکتاہے آپ ایک لمحے کیلئے غورکریں کہ کسی شاطردماغ نے انتہائی بھیانک اور خوفناک ڈرامہ پلے کیا تھا یہ ایک نقطہ نظر ہے ،خیال یا پھر افسانوی اندازمیں سوچنے کا ایک انداز ۔۔ حتمی طورپر کچھ نہیں کہا جاسکتا اﷲ ہی بہترجانتاہے کہ سچ کیاہے ؟ بہرحال خوف وہرا س کی ابتدا اس وقت ہوئی جب چین کے وسطی شہر ووہان میں ایک پراسراربیماری پھیل جاتی ہے جس سے پورا ملک "بحران" میں داخل ہوتا ہے اس دوران چین دنیابھرمیں اپنی تجارت کو مفلوج کردیتا ہے جس سے چینی کرنسی کی قدر کم ہوتی چلی گئی چین کے حکمران اتنے خوفزدہ تھے کہ کچھ نہیں کر پائے ۔دوسری جانب چین میں مقیم یورپی اور امریکن کمپنیوں کی تجارت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے حصص کی قیمت میں 40% تک کمی واقع ہوئی ہے خوف و ہراس سے یہ کمپنیاں دیوالیہ ہوجاتی ہیں جس کا فائدہ اٹھاکر چین ان یورپین اور امریکی کمپنیوں کے 30 فیصد حصص انتہائی کم قیمت پر خریدلیتا ہے پھرکچھ ہفتوں بعد اعلان ہوتاہے کہ چین نے اس کرونا وائرس جیسے مرض پر قابو پالیا ہے اور اب وہ یورپی اور امریکن کمپنیوں کا برابرکا مالک ہے اورپھروہ فیصلہ کرتا ہے کہ یہ کمپنیاں چین میں ہی رہیں گی اور 000 20,بلین ڈالر کمائیں گی یہی وجہ ہے کہ کچھ ماہرین ِ معاشیات کاخیال ہے کہ کرونا وائرس کے نام پر اس ڈرامے کو پلے کیا گیاہے اور تصویر کا ہر رخ دیکھنے کے بعد اب یقین ہو گیا ہے کہ کورونا وائرس جان بوجھ کر خود چینیوں نے پروپیگنڈا کیا تھا کیونکہ اس کے لئے وہ پہلے ہی سے تیار تھے۔ وائرس شروع ہونے کے تین ہفتوں بعد صرف 14 دن اور 12000 بستروں پر مشتمل ایک اسپتال بنالیا جو قیاس ہے کہ پہلے ہی زیر تعمیر تھا۔ اور واقعتا تو انہوں نے انھیں دو ہفتوں میں تعمیر کیا۔ اس سے بھی خوفناک بات یہ ہے کہ اچانک چینی حکومت نے اعلان کیا کہ انہوں نے اس وبا ء پرقابوپالیا ہے۔ وہ ویڈیوز میں جشن مناتے ہوئے نظر آتے ہیں ، حیرت پو حیرت یہ ہے کہ وہ برملا یہ اعلان بھی کر رہے ہیں کہ کروناوائرس کی ویکسین کی تیاری کے قریب بھی ہیں حالانکہ جینیاتی معلومات کے بغیر وہ اتنی جلدی کیسے ویکسین بناسکتے ہیں؟ ٹھیک ہے اگر آپ فارمولے کے مالک ہیں مطلب اگر آپ نے پہلے سے ہی فارمولہ بنا رکھا ہے تو پھر مشکل نہیں۔ حال ہی میں ایک ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ ڈین ڑاؤ پنگ نے مغرب کو نصف چھڑی کیسے دی۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ، چین میں مغربی کمپنیوں کے شیئرز ڈرامائی انداز میں گرے جسے چین نے فوراً خرید لیا۔ اب یہ کمپنیاں ، جوچین اور امریکہ نے یورپ کے ذریعہ چین میں بنائی ہوئی ہیں ، ان ایکسچینجز کے ذریعہ سرمایہ کاری کی گئی تمام ٹیکنالوجی کے ساتھ اور وہ اپنا سرمایہ چین کے حوالے کرچکے ہیں ، جو اب اس تمام تکنیکی صلاحیت کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور اپنی مرضی سے قیمتیں طے کرنے میں کامیاب ہوجائے گی یہ سب کچھ اتفاق سے یہ نہیں ہوسکتا تھا حالات وواقعات بتاتے ہیں کہ کرونا وائرس کا آغاز چین کے وسطی صوبے ووہان سے ہوا لیکن کس قدر حیرت کی بات ہے کہ یہ وباء چین کے کسی اور شہر یا صوبے میں نہیں پھیلی بلکہ پوری دنیاکو اس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا آج190ممالک میں تاریخ کا بدترین خوف و ہراس ہے کاروبار،تعلیمی ادارے،ایئرپورٹس الغرض ہرچیزبندہے پوری دنیا کی سڑکیں سنسان ہیں پہلے دبی دبی آوازتھی اب برملاکہاجارہاہے کہ چین نے دنیا کے ساتھ بہت بڑی گیم کی ہے ا س کے لئے اس نے اپنے لوگوں کی قربانی دے کر ناقابل ِ تسخیربنانے کی کوشش کی ہے اس کے علاوہ ، اب وہ جاپان کے سب سے زیادہ 1.18 ٹریلین حصول کے ساتھ امریکی خزانے کے واحد سب سے بڑے مالک بن گئے ہیں۔ روس اور شمالی کوریا میں کوویڈ 19 کے کم یا زیرو واقعات کیسے ہیں؟ کیا اس لئے کہ وہ چین کے کٹر حلیف ہیں دوسری طرف امریکہ،جنوبی کوریا، برطانیہ، فرانس، اٹلی، اسپین اور ایشیاء شدید متاثر ہیں ان حالات میں سوچنے کی بات یہ ہے کہ ووہان اچانک مہلک وائرس سے کیسے آزاد ہوگا؟ چین کا کہنا ہے کہ سخت ابتدائی اقدامات جو انہوں نے اٹھائے وہ انتہائی سخت تھے اور ووہان کودوسرے علاقوں میں پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے بند کردیا گیا تھا۔ بیجنگ کو کیوں بند نہیں کیا گیا؟ صرف ووہان ہی کیوں؟ یہ غور کرنا دلچسپ ہے ٹھیک ہے؟ ٹھیک ہے ..ووہان اب کاروبار کے لئے کھلا ہے کوڈ - 19 کو تجارتی جنگ میں امریکہ کے بازو مروڑ کے پس منظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے امریکہ اور یورپی ممالک معاشی طور پر بہت مضبوط ہیں اس کا مقابلہ کرنے کے لئے نئے اندازکی جنگ ناگریزتھی چین کی منصوبہ بندی کے مطابق جلد ہی امریکی معیشت تباہ ہوجائے گی۔ چین جانتا ہے کہ وہ امریکہ کو فوجی طور پر شکست نہیں دے سکتا کیونکہ امریکہ اس وقت دنیا کا سب سے طاقتور ملک ہے۔ لہذا معیشت کو معذور کرنے اور قوم اور اس کی دفاعی صلاحیتوں کو مفلوج کرنے کیلئے وائرس کااستعمال کریں۔ ووہان کی وبا ایک نمائش تھی۔ وائرس کی وبا کی عروج پر …… چین کے صدر شی جنپنگ نے ... ان متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لئے صرف ایک سادہ RM1 چہرہ ماسک پہنا تھا۔ بحیثیت صدر ، انہیں سر سے پیر تک کا احاطہ کرنا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں تھا ہوسکتا ہے اسے پہلے ہی وائرس سے ہونے والے کسی بھی قسم کے نقصان کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی انجکشن لگایا گیاتھا …… اس کا مطلب ہے کہ وائرس کے اجرا سے پہلے ہی اس کا (ویکسین) علاج پہلے سے موجود تھا چین کا وژن عالمی اقتصادی کالم کے دہانے کا سامنا کرنے والے ممالک سے اب اسٹاک خرید کر عالمی معیشت پر قابو رکھنا ہے . بعد میں چین اعلان کرے گا کہ ان کے طبی محققین نے اس وائرس کو ختم کرنے کا کوئی علاج ڈھونڈ لیا ہے۔ اب چین تمام مغربی اتحادوں کے ذخائر کا مالک بن جائے گا اور یہ ممالک جلد ہی اپنے نئے ماسٹر کے غلام بن جائیں گے ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 335711 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.