قارئین،،حقیقت تو یہ ہے کہ یہ سب ہمارے اپنے اعمال کی
آزمائش ہے جیسا کہ سرکار دو عالم ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے ۔جس قوم میں زناعام
ہو جائے نماز ،روزہ ترک کر دیں،حلال اور حرام میں تمیز نہ کریں موسیقی کا
رواج عام ہو جائے اور انصاف کا دامن چھوڑ دیں تو پھر اﷲ تعالیٰ ایسی قوم پر
طوفان ،آندھی،زلزلے اور کرونا وائرس جیسی آفات کا عذاب نازل کرتا ہے ۔اس
میں کوئی شک نہیں ہے کہ اﷲ کی ذات بے نیاز ہے لیکن اﷲ پاک کی گرفت بھی بہت
مضبوط ہے۔جب انسان حد کراس کر جاتا ہے تو اﷲ ایسی آفات سے نوازتا
ہے۔،،قارئین،آج پوری دنیا کرونا وائرس کے خوف میں مبتلا ہے۔چین کے شہر
ووہان سے پھیلنے والا یہ وائرس دنیا کے (۱۸۸)ممالک میں پھیل گیا ہے اورہر
روز اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انسان اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ ہر شے
کا خالق اﷲ تعالیٰ ہے ہم سب کو معلوم ہے زندگی اور موت اﷲ کے ہاتھ میں ہے
لیکن پھر بھی ہم اﷲ سے زیادہ بیماری سے ڈرتے ہیں۔میرا ایمان ہے کہ اﷲ کے
ازن کے بغیر کچھ نہیں ہوتا ہے۔احتیاط ضروری ہے مگر اﷲ کی ذات پر بھی توکل
اور بھروسہ ضروری ہے،اصل میں انسان اﷲ کی ذات سے غافل ہے،ہم دنیا داری کے
پیچھے دوڑ رہے ہیں ،ہم نے نمازیں چھوڑ دی ہیں۔یہاں تک کہ ہم مسجدوں میں
نہیں جاتے ہیں اﷲ کی مقدس کتاب قرآن پاک کی تلاوت ترک کر دی ہے اور اسی سے
انسان خسارے میں جا رہا ہے۔قارئین،امام محمد بن عبدالرحمن نے فرمایا تھا
کہ۷۶۴ء میں جب طاعون کی وباء پھیلی تھی اور ہلاکتیں بڑھ رہی تھیں تو ہمارا
پورا خاندان مسجد میں چلا گیا اور ہم لوگوں نے نوافل ادا کیے جس سے ہمیں
فائدہ ہوا۔آج پوری کائنات کرونا وائرس سے کانپ رہی ہے،لیکن مجھے حیرت اس
وقت زیادہ ہوئی ہے جب مکہ اور مدینہ کے دروازے زائرین کے لیے بند کر دیے
گیئے ہیں۔ہر آدمی کو معلوم ہے کہ یہ دونوں شہر متبرک ہیں ۔مدینہ ایسا شہر
ہے یہاں پر تو دجال بھی داخل نہ ہو سکے گا،یہ دونوں شہر ہر قسم کی آفات و
بلدیات سے محفوظ ہیں۔ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے ازن کے بغیر
کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ہمارے پیارے آقا ﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ مدینہ کی دھول
میں بھی شفا ہے۔اس لیے ہمیں اپنے متبرک شہر مکہ اور مدینہ کے دروازے زائرین
کے بند نہیں کرنے چاہیئے۔قارئین ،اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کرونا وائرس نے
اس وقت پوری دنیا کو لپیٹ میں لیا ہے اس میں احتیاط کی بہت ضرورت ہے ۔بخاری
شریف کی حدیث ہے کہ اسامہ بن زید ثابت ؓ سے مروی ہے کہ اﷲ کے نبی ﷺ کا
فرمان مبارک ہے کہ جس علاقے میں وبائی مرض پھیلی ہو یہاں پر رک جاؤ اس
علاقے سے کہیں اور نہ بھاگو اس لیے ہر آدمی کو اپنی حفاظت کرنی چاہیئے۔لیکن
اﷲ کی یاد سے بھی غافل نہیں ہونا چایئے اﷲ کی ذات پر بھی بھروسہ کرناچاہئیے
اﷲ سے استغفار کرنا چایئیے اور روکر سچی توبہ کرنی چاہیئے ارو اپنے گناہوں
کی معافی مانگنی چاہیئے۔آخر میں دعا ہے کہ جو لوگ اس موزی مرض سے وفات پا
گئے ہیں اﷲ پاک ان کو اپنے حبیب ﷺ کے صدقے انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ
مقام عطا فرمائے اور جو لوگ اس وائرس میں مبتلا ہیں اﷲ پاک ان کو اپنے حبیب
ﷺ کے صدقے کاملا عاجلا شفا عطا فرمائے ۔۔۔آمین۔۔۔۔۔اﷲ پاک ہم سب کا حامی و
ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔
|