کورونا اور اسلام کا حفظان صحت کا نظام ؟

آج دنیا کے دو سو کے قریب ممالک کورونا وائریس کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں کرب سے گزر رہے ہیں۔ نظروں سے اوجھل ایک چھوٹا سا وائرس پوری دنیا کے لئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔ مختلف فکر و نظر کے لوگ اس پر اظہار خیال کر رہے ہیں۔ کچھ طبی ماہرین اس کے اثرات سے بچنے کیلئے عمدہ اور حکیمانہ مشورے دے رہے ہیں جو قیمتی اور قابل عمل ہیں۔ اسی طرح حکومتیں اور متعلقہ ادارے بھی اپنے شہریوں کی جانوں کے تحفظ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دے رہے ہیں جس پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اس بحث میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں کہ بقول صدر ٹرمپ یہ چائنی وائریس ہے یا چائنیز کے مطابق یہ وائریس چائنہ کے شہر ووہان میں امریکی فوجیوں نے ایک منصوبہ بندی کے تحت پھیلایا۔ ہمارا پختہ ایمان ہے کہ اسباب کچھ بھی ہوں البتہ کوئی بھی وائریس یا اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماری اﷲ کے حکم کے بغیر نہیں آسکتی۔ دنیا بھر کے ڈاکٹروں کی تحقیقات کا بلا تعصب جائزہ لیا جائے تو بات سمٹ کر یہاں آجاتی ہے کہ اگر ہم اسلام کی پاکیزہ تعلیمات پر عمل کر لیں تو ایسی کئی بیماریوں سے چھٹکارہ مل سکتا ہے۔ وہ لبرلز اور دین بیزار جو علماء کے استنجا اور وضوء کے مسائل بیان کرنے پر سیخ پا ہوتے کہ سائنس نے کتنی ترقی کر لی اور آپ ابھی تک مسائل طہارت بیان کرنے میں لگے ہو۔ وہ آج دیکھ لیں کہ مساجد بند ہونے کی وجہ سے علماء خاموش ہیں اوراسلامی طرز طہارت کے وہ سارے مسائل سائنسدان اور ڈاکٹرز بیان کر رہے ہیں۔نجاست سے بیماری پھیلتی ہے اور انسانوں کی ہلاکت ہوتی ہے اس لئے اسلام کی سب سے سنہری تعلیم یہ ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو ہمیشہ صفائی ستھرائی کا حکم دیتا ہے۔پاک کپڑوں میں ملبوس ہو کر، پاک جگہ پر باوضو ہودن میں پانچ مرتبہ نمازکی ادائیگی اس کی بڑی دلیل ہے۔ وضو میں منہ اور ناک میں پانی داخل کرکے جراثیم سے جسم کی حفاظت کرنا، نیز جمعہ کے علاوہ ناپاک ہونے پر غسل طہارت کا حکم دینا اسلام کی پاکیزہ تعلیم ہیں بلکہ پیشاب کے بعد استنجا کا حکم بیماری سے بچاؤ کی عمدہ تعلیم ہے۔آپ اندازہ لگائیں کہ اسلام نے برتن میں پھونک مارنے سے منع کیا ہے تاکہ پھونک سے جو جراثیم نکلتے ہیں کہیں اس کے سبب کھانے پینے سے صحت کو کوئی بیماری نہ لگ جائے۔اسلام ایسی کوئی چیز کھانے پینے سے منع کرتا ہے جس سے انسانی جسم اور صحت کونقصان پہنچے ۔ کورونا وائریس ایک وبا اور آفت ہے جو کہ اس کا منفی پہلو ہے، البتہ مصر کے معروف میڈیا گروپ کے کالم نگار ''مستشار عدلی حسین'' نے منفرد انداز میں اس کے کچھ مثبت پہلو بھی بیان کیے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ کوروناوائرس پرلعنت مت بھیجوکیونکہ اس نے انسان کو انسانیت اور خالق کی حقانیت کی طرف متوجہ کیاہے۔ وہ اپنے اس دعوی پر مضبوط دلائل بھی پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیا اس کورونا وائریس کی وجہ سے پوری دنیا میں عیش وطرب کے تمام مراکز بند نہیں ہو گئے؟ کیا اس نے سینماگھر،نائٹ کلب،شراب خانے،جوا خانے اور ریڈ ایریا بند نہیں کیے؟ کیا خاندانوں کوایک طویل جدائی کے بعدان کے گھروں میں دوبارہ اکٹھا ہونے کا موقع نہیں دیا ؟ کیا اس وائرس نے غیر مرداور غیرعورت کوایک دوسرے کے بوس و کنار سے روک نہیں دیا؟کیا اس نے عالمی ادارہ صحت کواس بات کے اعتراف پرمجبور نہیں کیا کہ شراب پینا تباہی ہے،لہذااس سے اجتناب کیاجائے؟ کیا اس نے صحت کے تمام اداروں کویہ بات کہنے پرمجبور نہیں کیا کہ درندے،شکاری پرندے،خون،مردار اورمریض جانور صحت کے لئے تباہ کن ہیں؟ کیا اس نے انسان کو نہیں سکھایا کہ چھینکنے کاطریقہ کیا ہے، صفائی کس طرح کی جاتی ہے جو ہمیں ہمارے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے آج سے1441 سال پہلے بتایا تھا۔ وہ مزید کہتے ہی کہ کیا اس وائریس نے فوجی بجٹ کاایک تہائی حصہ صحت کی طرف منتقل نہیں کیا ہے؟کیا اس نے دونوں جنسوں کے اختلاط کومذموم قرار نہیں کر دیا؟ کیا اس نے دنیاکے فرعون حکمرانوں کوبتا نہیں دیاکہ لوگوں کوگھروں میں پابندکرنے،جبری بٹھانے ور ان کی آزادی چھین لینے کامطلب ہوتا کیاہے؟ کیا اس کرونا نے لوگوں کواﷲ سے دعامانگنے، گریہ وزاری کرنے اوراستغفار کرنے پرمجبور اورمنکرات اورگناہ چھوڑنے پرآمادہ نہیں کیا؟ کیا اس کورونا وائریس نے متکبرین کے کبر و غرور کا سرپھوڑ نہیں دیااورانہیں عام ا نسانوں کی طرح لباس نہیں پہنایا؟ کیا اس نے دنیامیں کارخانوں کی زہریلی گیس اوردیگر آلودگیوں کوکم کرنے کی طرف متوجہ نہیں کیا، جن آلودگیوں نے باغات، جنگلات، دریا اور سمندروں کوگندہ کیا ہوا ہے؟ کیا اس نے ٹیکنالوجی کو رب ماننے والوں کودوبارہ حقیقی رب کی طرف متوجہ نہیں کیا؟ کیا اس نے حکمرانوں کوجیلوں اورقیدیوں کی حالت ٹھیک کرنے پرآمادہ نہیں کیا؟ اور کیا یہ اس کا سب سے بڑاکارنامہ نہیں ہے کہ اس نے انسانوں کواﷲ کی وحدانیت اور اس احکم الحاکمین کی قدرت کی بے پایاں طاقت کی طرف متوجہ کیا؟ آج عملی طورپریہ بات واضح ہوگئی کہ کس طرح بظاہر ایک وائرس لیکن حقیقت میں اﷲ کا ادنی سپاہی انسانیت کیلئے شر کے بجائے خیر کاباعث بن گیا۔ تواے لوگو! کرونا وائرس پرلعنت مت بھیجو یہ تمہارے لئے خیر لے کر آیاہے کہ اب ا نسانیت اس طرح نہ ہوگی جس طرح پہلے تھی۔ اﷲ سب کو اس وبا سے محفوظ رکھے مگر جو اس وبا میں فوت ہو جائیں گے حدیث رسول صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم کے مطابق وہ شہید ہیں مگر احتیاط لازم ہے، احتیاط نہ کرنا خودکشی اور خودکشی حرام ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 218300 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More