دین کے حوالے سےمولانا مودودی سے لیکر جاوید
احمد غامدی سمیت تمام بڑے اسلامی سکالرز بات تو صاف کرتے ہیں مگر مذہبی
رسومات انہیں بھی عزیز ہیں ۔مذہب ہی کے باعث انہیں اعلی ٰ مقام حاصل ہے اور
وہ بے شمار ثمرات بھی سمیٹ رہے ہیں ۔یوں کہہ لیجئے کہ مذہب ان کی اب سیاسی
مجبوری بن چکا ہے ۔علماء اکرام مسلمہ بن کذاب کو جھوٹا مدعی نبوت تو کہہ
دیتے ہیں مگر مسلمہ بن کذاب کے مذہب کی تشریح نہیں کرتے ہیں کہ مسلمہ نے
مذہب کون ساتشکیل دیا تھا اور کیا مسلمہ بن کذاب کا مذہب آج بھی پوری آب
وتاب کے ساتھ زندہ جاوید ہے کہ نہیں ہے۔مسلمہ بن کذاب اور دین محمدی ﷺ میں
بنیادی فرق کیا ہے۔
مسیلمہ کا تعلق یمامہ کے بنی حنیفہ سے تھا۔ ان کا پورا نام مسیلمہ بن
ثمامہ بن کبیر بن حبیب حنفی وائلی اور ان کی کنیت أبوثمامہ ہے۔ لقب رحمان
تھا اور رحمان یمامہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس نے سنۃ الوفود (9ہ۔ق) کو
اپنے خاندان کے ساتھ یمامہ سے مدینہ ہجرت کی تھی۔مسلمہ کذاب رسول پاک ﷺ کی
نبوت کے قائل تھے اور نبوت کی گواہی دیتے تھے۔
مسیلمہ نے جب پیغمبری کا دعوا کیا تو رسول خداؐ نے اسے مسیلمہ کذاب کا نام
دیا تھا۔اور ان کو ہارون اور مسلمہ بھی کہا گیا ہے۔ دعوی نبوت کے بعد
مسلمان تحقیر کی خاطر مسیلمہ (چھوٹا مسلمان) کے نام سے یاد کرتے تھے۔مسلمہ
بن کذاب نے کسی نئے مذہب کی بنیادنہیں رکھی تھی بلکہ عہد رسالت کے
ساہوکاروں کی مدد سے دین محمدی ﷺ کو ہی مذہبی شکل دیکر عبودیت پر زور دیا
اور دین کو پوجا پاٹ میں تبدیل کردیا گیا۔مسلمہ کذاب پوجا پاٹ کے مذہب کو
فروغ دینے میں کامیاب رہا اور دین اسلام کی بجائے مذہب اسلام قبولیت پاگیا
ہے۔مسلمہ کذاب اصل میں رسول پاکﷺ کے مقابل اپوزیشن لیڈر کے طور پر کھڑا ہوا
تھا۔
مسلمہ بن کذاب نے رسول خداﷺ کو خطہ لکھا کہ وہ بھی آپ ﷺ کی نبوت میں شریک
کار ہے اور نصف زمین میری ہےاور نصف قریش کی ہے۔رسول پاک وﷺ کا مسلمہ
کودئیے گئے جواب پر غور کریں ۔آپ نے مسلمہ کو کذاب قرار دیتے ہوئے فرمایا
کہ’’ زمین اللہ کی ہے۔ وہ اپنے متقی بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث
بنا دیتا ہے۔ ‘‘مطلب مسلہ سراسروسائل کی تقسیم کا تھا۔جنگ یمامہ بھی
خلافت(مدنیہ کی حکومت ) کےلئے تھی۔مسلمہ کذاب خلافت میں شراکت چاہتا تھا۔
اگر کوئی اور مسلہ ہوتا تو مسلمہ نصف زمین کی بات نہ کرتا بلکہ اپنی رسالت
یا نبوت کی وکالت کرتا اور اپنے سچا ہونے کی کوئی دلیل دیتا مگر مسلمہ کذاب
نے صرف زمین کی بات کی تھی۔مسلمہ کذاب رسول پاک ﷺ کی حقانیت اور نبوت و
رسالت کی شہادت دیتا تھا کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ۔
جس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ دین محمدی ﷺ کی غرض وغایت محض عبادات
نہیں تھی ۔اللہ کی زمین پر اللہ کی حاکمیت کا نفاد تھا۔دین محمدی ﷺ کا
منہاج غلام داری نظام کا خاتمہ ،رزق کی مساوی تقسیم ،اجارہ داریوں اور مڈل
مین سے نجات اور نجی ملکیت کا خاتمہ کرکے ایسی ریاست تشکیل دینا تھا ۔جوہر
قسم کے استحصال سے پاک ہو۔
عبادات کی تبلیغ کرنے پر رسول خدا ﷺ کی مزاحمت نہیں کی جارہی تھی ۔پوجا پاٹ
کی دعوت دینے پرآپ ﷺ کو لہولہو نہیں کیا گیا تھا۔رسول پاک ﷺ کے قتل کا
سوچنے والوں کے مفادات کو زد پڑرہی تھی۔اجارہ اداریاں ختم ہو رہی تھیں۔یہی
وجہ تھی کہ مدنیہ کی ایلیٹ کلاس کے لوگوںنے مسلمہ کذاب کا ساتھ دیا اور
حضرت محمدﷺ کی جان کے دشمن بن گئے تھے۔(جاری)
|