بخاری شریف کی روایت ہے: حضرت ابو موسی اشعری نے حضور صلی
اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک
اور بد ساتھی کی مثال مشک بیچنے والے اور بھٹی دھونکنے والے جیسی ہے، مشک
بیچنے والا تمہیں مشک دے گا یا تم اس سے خریدو گے یا کم از کم یہ کہ جب تک
اس کے پاس رہوگے، اچھی خوشبو ملے گی اور بھٹی دھونکنے والا یا تو تمہارے
کپڑے جلا دے گا یا بدبو ملے گی۔
علامہ حکیم راغب اصفہانی اپنی کتاب الذریع الی مکارم الشریع میں لکھتے ہیں
انسان کے لئے ضروری ہے کہ نیکوں کا ساتھ اختیار کرنے کی بھرپور کوشش کرے کہ
نیکوں کا ساتھ بروں کو اچھا بنا دیتا ہے، ایسے ہی جیسے بروں کا ساتھ اچھوں
کو برا بنا دیتا ہے۔ بعض اہل علم اور دانش مندوں کا کہنا ہے کہ جو بھلے
لوگوں کے ساتھ بیٹھے گا اس کو ان کی برکت حاصل ہو گی، اس لئے کہ اللہ تعالی
کے نیک بندوں کے ساتھ بیٹھنے والا محروم وبدنصیب نہیں ہوتا، چاہے کتا ہی
کیوں نہ ہو، جیسے اصحاب کہف کا کتا، کہ اللہ تعالی نے فرمایا: اور ان کا
کتا چوکھٹ پر دونوں اگلے پاوں پھیلائے ہوئے ہے۔ اسی لئے اہل علم وتجربہ
کہتے ہیں کہ نو عمروں کو بے وقوفوں کے ساتھ بیٹھنے نہ دو۔
امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ برے آدمی کے ساتھ نہ
رہو کہ وہ اپنے برے عمل کو تمہاری نظروں میں اچھا دکھائے گا اور چاہے گا کہ
تم بھی اس جیسے بن جاو۔ یہ وہ کھلی ہوئی بات ہے جو برابر تجربہ میں آتی
رہتی ہے کہ بروں کا ساتھ اختیار کرنے والے برائی ہی کی راہ پر چل پڑتے ہیں،
اسی لئے یہ حکم ہے کہ اس کے ساتھ رہو جس کا دیکھنا تم کو اللہ کی یاد دلائے
او را س کی باتیں تمہارے اچھے عمل کو بڑھاتی رہیں۔ بروں کے ساتھ بیٹھنے سے
اس لئے بھی روکا جاتا ہے کہ اس کی بری عادت غیر محسوس طریقہ پر تمہارے اندر
پیدا ہوتی جائے گی اور تمہیں اس کاپتہ بھی نہ چلے گا۔
ساتھی کا اثر اس کی باتوں او رعمل ہی سے نہیں پڑتا، بلکہ اس کو دیکھنے کا
بھی اثر پڑتا ہے، اس کی اچھی یا بری عادتیں انسان پر اثر ڈالتی رہتی ہیں،
جیسے کسی خوش دل اور ہنس مکھ آدمی کو دیکھ کر دل پر اثر پڑتا ہے کہ بجھا
ہوا اور رنجیدہ آدمی بھی اس کے پاس بیٹھ کر خوش ہو جاتا ہے اور اپنا غم
بھول جاتا ہے، لیکن جب غمگین آدمی کو دیکھتا ہے تو وہ بھی رنجیدہ ہوئے بغیر
نہیں رہتا۔
یہ بات صرف انسانوں ہی میں نہیں پائی جاتی،بلکہ دیگر حیوانوں اور جانوروں،
حتی کہ پیڑ پودے، نباتات وغیرہ میں بھی پائی جاتی ہے، قوی اور مضبوط اونٹ
کمزور پست ہمت اونٹوں کے ساتھ رہ کر پست ہمت ہو جاتا ہے، خوشبو کا تر وتازہ
پودا مر جھائے ہوئے پودوں کے پاس ہونے کے سبب مرجھا جاتا ہے جو کہ ماہرین
نباتات کاتجربہ ہے۔ اس وقت ہم جس ماحول میں سانس لے رہے ہیں وہ بے حیائی کا
حیا سوز اور انسانیت سوز ماحول ہے، اس ماحول میں نو خیز نسل، حتی کہ معصوم
بچوں تک پر کتنا غیر معمولی اثر پڑ رہا ہے، ہم اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے،
اس لئے اس کی شدید ضرورت ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور انہیں
خراب تر ماحول سے بچانے کی اتنی ہی فکر کریں، بلکہ اس سے بڑھ کر جتنا وبائی
امراض کے زمانہ میں بیماریوں کے جراثیم سے بچانے کی فکر کرتے ہیں، حد یہ کہ
اب جدید ترین موبائل تک میں یہ برائیاں سرایت کر گئی ہیں اور نوجوانوں کے
لئے ایک خطرہ بن گئی ہیں۔ یہی چیزیں جو آج ہمیں اچھی اور سہولت کی معلوم ہو
رہی ہیں، اگر ان کا استعمال فکر وہوش مندی کے ساتھ نہ کیا گیا تو ہماری نئی
نسل کا مستقبل دہریت و لادینیت کے خطرہ میں پڑ جائیگا، لہذا ان چیزوں سے
حفاظت وبچاو کی جو بھی ممکنہ کوششیں ہوں وہ کرنا ضروری ہیں۔ یہ ایک طے شدہ
بات ہے کہ انسان ماحول سے متاثر ہوتا ہے، لہذا اللہ تعالی کے نیک بندوں کی
مجالس میں حاضری تعمیر سیرت کے لئے ضروری ہے۔ یہ ممکن نہ ہو تو خاصان ِخدا
کے حالات و ملفوظات اور تذکروں کا پڑھنا ضروری ہے۔
|