وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل
کی"احساس ٹیلی تھون نشریات" میں کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں لگائے
گئے جزوی لاک ڈاؤن کے بارے گفتگو کرتے ہوئے جہاں ملک کو درپیش معاشی مسائل
اور غریبوں کے روزگا ر کا ذکر کیا وہیں "سمارٹ لاک ڈاؤن " لگانے کا بھی
عندیہ دیا ، یہ سننا تھا کہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے بازاروں کا رُخ کر
لیا ایک معتبر اخبار کی خبرکے مطابق "سمارٹ لاک ڈاؤن کا آغا زہوتے ہی
شہریوں کی بڑی تعداد کورونا سے بچاؤ کے حفاظتی انتظامات کے بغیر ہی گھروں
سے باہر خریداری کیلئے نکل آئی شہریوں کی جانب سے حفاظتی انتظامات کو
نظرانداز کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیاگیا ہے جس کے باعث کورونا کے
پھیلاؤکے خطرہ پر گہری تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ ماہ رمضان المبارک کی آمد
کیساتھ ہی گزشتہ روز شہر میں خریداروں کا زبردست رش دیکھنے میں آیا۔ شہریوں
نے گھروں میں قیام اور سماجی فاصلوں کے اصولوں کو مکمل نظرانداز کر دیا
شہریوں کا سڑکوں، چوراہوں اور مارکیٹوں سمیت بازاروں میں اچانک رش بڑھ گیا
جس پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس بھی بے بس دکھائی دے رہی ہے" سانچ کے قارئین
کرام !گزشتہ کالموں میں پہلے ہی لاک ڈاؤن میں دفعہ 144کی خلاف ورزی اور
سماجی فاصلوں کے نظر انداز کرنے کے حوالے سے لکھ چکا ہوں ، سمارٹ لاک ڈاؤن
کا ذکر ہونے سے پہلے ہی گزشتہ تقریباََ آٹھ دن سے چند کاروبار اور دوکانیں
بند ہونے کے باوجود شہروں میں شہری سب احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کر چکے
تھے جبکہ دیہاتوں میں تو لاک ڈاؤن اور دفعہ 144میں ڈبل سواری کی پابندی کو
پہلے دن سے ہی کسی خاطر میں نہیں لایا گیا ،" وزیر اعظم پاکستان عمران خان
نے نجی ٹی وی چینل کی"احساس ٹیلی تھون نشریات" میں مزید کہا کہ سمندر پار
پاکستانیوں نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں ملک کی مدد کی ہے ، آج ہم مستحق لوگوں
کے لیے پیسے اکٹھے کر رہے ہیں عمران خان نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کی راہ میں
دینے والا کبھی خسارے میں نہیں رہتا جو وقت آگے آ رہا ہے ہم سب کو یکجا
ہونا ہوگا یہ ایسا وائرس ہے جو بڑی تیزی سے پھیلتا ہے۔گزشتہ رات امریکی صدر
ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ اپنے ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں بتاتے ہوئے عمران خان
نے کہا کہ امریکی صدر بھی اب سمارٹ لاک ڈاؤن کی بات کر رہے ہیں، امریکہ کی
بڑی اکانومی ہونے کے باجود انھیں ڈر ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو کہیں
ان کی معیشت نہ بیٹھ جائے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کچھ نہیں کہہ سکتے
اگر مکمل لاک ڈاؤن بھی کر دیں تو کورونا ختم ہو جائے گا، اب ہمیں سمارٹ لاک
ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا" ۔سانچ کے قارئین کرام ! دوسری جانب عالمی ادارہ
صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے کہا ہے کہ اگرکورونا وائرس
کے خلاف موثر مداخلت نہیں کی گئی تو پاکستان میں جولائی کے وسط تک کورونا
وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔انہوں نے مزید
کہا ہے کہ پاکستان کے 115 اضلاع میں وائرس پھیل چکا ہے اور سندھ اور پنجاب
اس سے زیادہ متاثرہ صوبے ہیں پاکستان میں پہلے سے دباؤ کے حامل محکمہ صحت
کواضافی دباؤ برداشت کر نا پڑرہا ہے جبکہ متاثرہ افراد کی پریشانیوں میں
مزید اضافہ ہو رہا ہے اُن کا کہنا تھا کہ وائرس سے سماجی و اقتصادی شعبے پر
پڑنے والے اثرات کو زائل کرنے کی ضرورت ہے۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل
کا یہ بھی کہنا تھا کہ وائرس کے خلاف جنگ میں یکجہتی، مربوط روابط اور موثر
حکمت عملی وقت کی ضرورت ہے۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ
کورونا وائرس طویل عرصے تک موجود رہے گا،ڈائریکٹر جنرل نے افریقا، مشرقی
یورپ، وسطی امریکا اور جنوبی امریکا میں وائرس کے کیسوں میں اضافے پر بھی
خبردار کیاہے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن ختم کرنا یا اس میں نرمی لانے سے
وائرس ایک مرتبہ پھر ’جنم‘ لے گا۔سانچ کے قارئین کرام !گزشتہ روز وزیراعظم
عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ
اور آرمی چیف نے شرکت کی اجلاس میں لاک ڈاؤن میں دو ہفتے تک(9مئی 2020)
مزید اضافہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیالاک ڈاؤن کی بجائے اب سمارٹ لاک ڈاؤن
کو ملک بھر میں ترجیح دی جائے گی سیکیورٹی اداروں کی معاونت سے ٹریس اینڈ
ٹریک سسٹم نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیاجس علاقے میں کورونا کا کوئی مریض
یا مشتبہ مریض ہو گا اس علاقے کو مکمل بند کر دیا جائیگا۔بعدازاں وزیراعلیٰ
پنجاب سردار عثمان بزدارنے ایک اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ اجتماعی مشاورت سے کیاگیاہے کورونا وائرس کے
پھیلاؤروکنے کے لئے لاک ڈاؤن میں توسیع کافیصلہ ناگزیر ہے پنجاب میں بھی
لاک ڈاؤن میں 9مئی تک توسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے دودھ، دہی کی دکانوں،
کریانہ سٹوروں، تندوروں اور بیکریوں کو سحری کے اوقات میں صبح 2بجے سے
صبح4بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اجتماعی سحری و اجتماعی افطاری پر
پابندی ہوگی گروسری سٹورز،کریانہ سٹورز،ڈیپارٹمنٹل سٹورزوسپرمارکیٹس(صرف
گروسری،پھل اورسبزیوں کے سیکشن)صبح9بجے سے شام5بجے تک کھلیں رہیں گے
آپٹیشنزشاپس، بیکریاں،زرعی ادویات، بیچ، کھاد کی دکانیں اور آٹو ورکشاپس
بھی صبح 9بجے سے شام 5بجے تک اوپن رہیں گی زرعی مشینری کی ورکشاپس، سپیئر
پارٹس کی شاپس اور وینڈرزکو بھی مقررہ اوقات میں کام کرنے کی اجازت ہوگی
دودھ دہی کی دکانیں،پولٹری اورمرغی کے گوشت کی دکانیں معمول کے مطابق صبح
9بجے سے رات 8بجے تک کھلی رہیں گی پبلک ٹرانسپورٹ بند رہے گی عثمان بزدار
نے کہا کہ مارکیٹیں، شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور نجی و سرکاری دفاتر بند
رہیں گے-میڈیکل سٹورزاور فارمیسی کھلی رہیں گی مساجدکے لئے جاری20نکاتی
اعلامیہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا مقامی سطح پر کمیٹیاں مساجد کے
لئے ایس او پیز پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کریں گی رمضان المبارک میں شہریوں
کو بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہے حکومتی اقدامات پر عملدرآمد کرنا عوام کے
مفاد میں ہے۔جزوی لاک ڈاؤن کے بعد سمارٹ لاک ڈاؤن اور وزیر اعظم پاکستان
عمران خان اور عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کی جانب سے ماہ جولائی میں کورونا
وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد کے بارے اندازے یقینا پریشان کن
ہیں اﷲ تعالی سے دعا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے طفیل سب
انسانوں پر رحم فرمائے اور وطن عزیز پاکستان کے ہر فرد کو اپنے حفظ وامان
میں رکھے آمین٭ |