ابتدا ہے رب جلیل کے بابرکت نام سے جود لوں کے بھید خوب
جانتا ہے دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں کو طارق عزیز کا الوداع سلاممعروف ٹی وی
میزبان’’ نیلام گھر کے طارق عزیز اب اس دنیا میں نہیں رہے ’’نیلام گھر ‘‘
سے ’’طارق عزیز شو‘‘ اور پھر ’’بزم طارق‘‘کے طارق عزیزحرکت قلب بند ہونے سے
انتقا ل کر گئے دنیا بھر میں جانی مانی شخصیت اور ہر پاکستانی کی ہر دلعزیز
شخصیت طارق عزیز چند دنوں سے علیل تھے اچانک طبیعت خراب ہونے پر نجی اسپتال
لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے طارق عزیز 84 برس کی عمر میں انتقال کر
گئے ان کے انتقال کی خبر کی تصدیق ان کے بیٹے نے کی طارق عزیز 28 اپریل
1936ء کو جالندھرانڈیا میں آرائیں فیملی میں پیدا ہوئے ان کے والد میاں عبد
العزیز پاکستانی 1947ء میں پاکستان ہجرت کر آئے واضح رہے ان کے والد محترم
پاکستان بننے سے دس سال پہلے سے اپنے نام کے ساتھ پاکستانی لکھتے تھے آپ نے
اپنا بچپن ساہیوال 142/9L میں گزاراانہوں نے ابتدائی تعلیم ساہیوال سے حاصل
کی طارق عزیز پی ٹی وی کے سب سے پہلے مرد اناؤنسر تھے طارق عزیز نے کئی
فلموں میں بھی اداکاری کی انہوں نے 60 اور 70 کی دہائی میں کئی فلموں میں
اداکاری کی۔ ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت1967ء تھی اس فلم میں انہوں نے
ڈاکٹر کا یادگار رول ادا کیا تھااس فلم میں ان کے ساتھ وحید مراد،زیبا اور
فردوس نے اہم رول ادا کئے تھے اور ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم
اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں، ہار گیا انسان قابل ذکر ہیں انہوں
نے ریڈیو پاکستان سے کیرئیر کا آغاز کیاپی ٹی وی کا خبر نامہ پڑھنے والے
پہلے اینکر ہونے کا اعزاز بھی طارق عزیز کو یہ حق حاصل ہے طارق عزیز پی ٹی
وی کے کوئز شو ’’نیلام گھر ‘‘کی وجہ سے جانے جاتے تھے جو پہلے 1974 میں نشر
ہوا تھا ، بعد میں اس کا نام بدل دیا گیاان کے پروگرام کا نام’’ طارق عزیز
شو‘‘ اور بعد میں ’’بزم طارق عزیز ‘‘کے نام سے جانا جاتا تھاملنسار اور خوش
اخلاق انسان تھے طارق عزیز نے کمپیرنگ کو نئی جہت اور رنگ دیا ان کو پی ٹی
وی کی پہلی اناؤنسمنٹ کا اعزاز حاصل تھا طارق عزیز کی شخصیت بہت ہما جہت
تھی اور ان کا کوئی متبادل نہیں ان کی وفات سے بہت بڑا خلا پیدا ہوگیاکوئی
میزبان کبھی بھی ان کی سطح پر نہیں پہنچ سکتا،وہ شو کے اختتام پر "پاکستان
زندہ باد" کا نعرہ لگاتے تھے اور ہال میں بیٹھے ہوئے مہمان اور افراد اس
نعرے کا بھر پور ساتھ دیتے تھے وہ 1997 سے 1999 کے درمیان پاکستان کی قومی
اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں پی ٹی وی کا خبر نامہ پڑھنے والے پہلے اینکر
ہونے کا اعزاز بھی طارق عزیز کو حاصل ہے انہوں نے اپنے پروگرام میں دیکھتی
آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام جیسے ڈائیلاگ عالمی شہرت پائی
طارق عزیز کے یہ الفاظ لوگوں کے دلوں اور ذہنوں میں رچ بس گئے ہیں مرحوم نے
دہائیوں تک پی ٹی وی کے ذریعے پاکستانی عوام کو تعلیم و تفریح فراہم کی
طارق عزیز اعلی فنکارانہ صلاحیتوں کی حامل ادبی شخصیت تھے اپنے پروگرام کو
عوام کی تعلیم و تربیت کا ذریعہ بنایاطارق عزیز کی فن کے شعبے میں گراں قدر
خدمات ہیں ٹیلی ویژن کے شعبے میں طارق عزیز ایک ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں
ان کے کالموں کا ایک مجموعہ ’’داستان‘‘ کے نام سے اورپنجابی شاعری کا
مجموعہ کلام ’’ہمزاد دا دکھ‘‘ شائع ہو چکا ہے انہوں نے نہ صرف اردو بلکہ
اپنی مادری زبان پنجابی میں بھی شاعری کی ہے دنیا سے رخصت سے صرف ایک روز
قبل ان کا ایک ٹویٹ جو آخری ٹویٹ ثابت ہوا ’’یوں لگتا ہے وقت تھم گیا ہے
رواں دواں زندگی رک گئی ہے کئی دنوں سے بستر پہر لیٹے لیٹے سوچ رہا ہوں کہ
آزادانہ نقل و حرکت بھی مالک کی کتنی بڑی نعمت تھی نہ جانے پرانا وقت کب
لوٹ کے آتا ہے ابھی تو کوئی امید نظر نہیں آرہی‘‘اب ان کے آخری ٹویٹ کے ایک
ایک لفظ پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ انہیں اس بات کا ادراک ہو چکا تھا کہ
اب انہوں نے سفر رخصت باندھنا ہے صدر ، وزیراعظم ، سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی
اسمبلی ، چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین سینٹ ، وزیر اطلاعات شبلی فراز، سیاسی
جماعتوں کے رہنماؤں، شوبز شخصیات سمیت مختلف مکاتب فکرکے افرادنے اپنے اپنے
پیغامات میں طارق عزیز کو زبردست خراج تحسین پیش کیا انہیں ان کی فنی خدمات
پر بہت سے ایوارڈ مل چکے ہیں اور حکومتِ پاکستان کی طرف سے 1992ء میں حسن
کارکردگی کے تمغے سے بھی نوازا گیاطارق عزیز کی آواز ناظرین اور سامعین کے
کانوں میں گونجتی رہے گی لوگوں کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے رب کائنات
مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام ،درجات بلند فرمائے عطا اور پسماندگان
کو صبر جمیل دے آمین ثم آمین۔
|