پریشانی دور کرنے کے طریقے

 میں ایک دن بس میں بیٹھ کر اپنے کام پر جا رہا تھا - بس اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھی - ایک بس اسٹاپ سے دو آدمی بس میں سوار ھوے - بس کنڈ کٹر نے ان سے کرایے کے پیسے مانگے تو انہوں نے کہا کہ انھیں انڈس ہسپتال جانا ہے جو کورنگی کراسنگ کراچی کے قریب واقع ایک اچھا ہسپتال ہے - جہاں غریبوں کا مفت علاج ہوتا ہے - ان میں سے ایک آدمی بار بار بس کی کھڑکی میں سے اپنا سر نکال نکال کر باہر کی طرف دیکھ رہا تھا - اور ایسا لگ رہا تھا کہ اسے ہسپتال پہنچنے کی بڑی جلدی تھی - یہ منظر دیکھ کر اس کا ساتھی بولا "کیا تمہارے بار بار باہر دیکھنے سے ہمارا اسٹاپ جلدی آ جائے گا ؟ اس بات کو سن کر بھی اس کی بے چینی کم نہ ہوئی - میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں سگے بھائی ہیں اور اپنے بڑے بھائی کو دیکھنے انڈس ہسپتال جا رہے ہیں جو کہ کافی بیمار ہیں - وہ سب الگ الگ رہتے ہیں البتہ بیماری، غمی خوشی اور عید بقرہ عید کے موقع پر یکجا ہو جاتے ہیں - تھوڑی دیر میں ان کا مطلوبہ اسٹاپ آ گیا اور وو دونوں بھائی بس سے اتر کر ہسپتال کی طرف چل پڑے -
میں سوچنے لگا کہ جب میرے والدین کا انتقال ہوا تھا تو میں اتنا پریشان ہوا تھا کہ کافی بیمار پڑ گیا تھا اور مجھے اپنے دفتر سے چھٹی لینی پڑی تھی - جب میں کچھ دنوں کے بعد واپس دفتر گیا تو دفتر کے ایک بزرگ آدمی نے بڑی کام کی بات بتائی تھی - وہ کہنے لگے کہ "کسی بھی قسم کی پریشانی کی حالت میں صرف پریشان ہونے کے بجایے ہمیں اس پریشانی سے نجات کی کوشش کرنی چاہیے - مثال کے طور پر اگر کوئی بیمار ہے تو اس کا علاج کروا دیں - اگر کسی کا انتقال ہو گیا ہے تو کفن دفن کا انتظام کروا دیں - اگر کوئی مالی طور پر پریشان ہے یعنی کسی کی بیٹی کی شادی ہے تو اس کی مالی امداد کر دیں وغیرہ وغیرہ - یہ نہ کریں کہ بس بیٹھے بیٹھے پریشان ہی ہوتے رہیں اور اپنی طبیت ہی خراب کروا بیٹھیں -
ایک بزرگ کا قول ہے کہ "پریشانیاں حالات سے نہیں خیالات سے پیدا ہوتی ہیں - "
اگر ساری کوششوں کے باوجود بھی معاملات حل نہیں ہو رہے تو اپنی پریشانی کی بوریاں اپنے سامنے نہ رکھیں بلکہ انھیں الله تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کرد یں اور دعا کریں کہ "اے باری تعالیٰ یہ میری بڑی مشکلات ہیں یہ مجھ سے حل نہیں ہو رہی ہیں یہ میں آپ کے حضور میں لایا ہوں آپ انھیں حل فرما دیں - الله تعالیٰ انھیں حل فرما دیںگے بس ایمان اور یقین کامل ہونا چاہیے -
یہ بات تو سب کو معلوم ہی ہونی چاھئے کہ ہمارے ارادوں، تمناوں، آرزوؤں اور منصوبوں کی تکمیل الله تعالیٰ کی "کن" کی محتاج ہے –

یعنی الله تعالیٰ جب کسی کام کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس سے کہ دیتے ہیں "کن" یعنی "ہو جا" اور وہ چیز ہو جاتی ہے -
االله تعالیٰ پر یقین کامل وہ نعمت ہے جس کے سامنے بادشاہوں کے سر بھی جھک جاتے ہیں - بقول شاعر

یقین پیدا کر اے ناداں یقین سے ہاتھ آتی ہے
وہ درویشی کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری

ٰIftikhar Ahmed
About the Author: ٰIftikhar Ahmed Read More Articles by ٰIftikhar Ahmed: 42 Articles with 97147 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.